ملالہ اور عبیر قاسم حمزہ الجنابی۔۔۔ اوریا مقبول جان

سید ذیشان

محفلین
ملالہ کو اس کا نام پوچھ کر نشانہ بنایا گیا یہ بات اس کی سہیلیوں شازیہ وغیرہ نے کی ہے جو اس کیساتھ گاڑی میں بیٹھی تھیں۔ یہ سب چیزیں پاکستانی اخباروں میں رپورٹ ہو چکی ہیں۔

امت سے مراد امت اخبار ہے نا کہ امت مسلمہ۔ اور ڈرون حملوں کے خلاف ملالہ اس پر حملے ہونے سے پہلے بھی بولتی رہی ہے۔


یہ جولائی 2011 کی وڈیو ہے۔

میں متشدد ذہن کا بالکل بھی نہیں ہوں، فرسٹیٹیڈ البتہ ضرور ہوں۔ کہ لوگ ہوم ورک پورا کرتے نہیں ہیں۔ چیزوں کو پوری طرح پرکھتے نہیں ہیں اور طرح طرح کی کانزپیریسی تھیوریاں بنا کر بیٹھ جاتے ہیں۔
 
اس محفل میں آزادیِ اظہار کی آزادی ہے، اس بات کی خوشی ہوئی۔ نقطہِ نظر کا اختلاف جمہوریت کا حسن کہا جاتا ہے۔
اہلِ محفل سے اپیل ہے کہ کسی کی آرا پراپنا تبصرہ کرتے وقت لہجے کو شائستہ رکھا کریں۔ مومن وہی تو ہوتا ہے جس کے اخلاق اچھے ہوں۔ اس بات کی خوشی ہوئی کہ یہاں ہر شخص اپنازاویہِ نظر پیش کرنے کے لیے استدلال کی صلاحیت کو استعمال کرتا ہے۔ بات ملالہ کو ہو یا کسی اور کی، ہمیں اس محفل میں اختلافات کو تفرقات کے درجے تک پہنچنے سے روکنا چاہیے۔ میرا خیال ہے کو ملالہ کے حوالے سے حامیوں اور مخالفین نے اپنے اپنے دلائل پیش کردیے ہیں۔ اس سے زیادہ مُو شگافی اہلِ محفل میں سے کسی کی دل آزاری کے درجے تک نہ پہنچ جائے۔ میری رائے ہے کہ چونکہ اس موضوع پر دونوں طرف سے بہت کچھ کہا جا چکا ہے اور تکرار کی گنجائش پیدا ہو رہی ہے اس لیے اس سلسلے کو طول نہ دیا جائے۔ ویسے بھی بحث اول تو نتیجہ خیز ہوتی نظر نہیں آتی، اور اگر ہو بھی گئی تو لازمی نہیں کہ نتیجہ سب کے لیے قابلِ قبول بھی ہو۔ ہمارے ہاں ویسے بھی اتفاق کی کمی ہوتی جا رہی ہے۔
البتہ میری اس رائے سے بھی اختلاف کیا جا سکتا ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
میرے بھائی اس ملک کے ساتھ کانسپیریسیز ہوتی رہی ہیں اسی لیے ہم دودھ کا جلا ہوا بھی پھونک کر پینے کے عادی ہو گئے ہیں۔

اب سامنے کی بات میں بھی کانسپریسیز ڈھونڈھنا شروع کر دیں تو اس کو paranoia کہا جائے گا دودھ کا جلا نہیں۔
 

ظفری

لائبریرین
میری سمجھ میں تو اب تک یہ نہیں آیا کہ ایک بچی کے زخمی ہونے اور پھر دنیا بھر میں اس کی ہمت یا "حماقت " کی تشہیر ہونے سے کسی کو کیا فرق پڑتا ہے ۔ اس سلسلے میں حمایت تو ایک فطری عمل ہے مگر اس کی مخالفت کی وجہ کیاہے ۔ یہ بات قابلِ سوال ہے ۔ اس بچی کے زخمی ہونے اور پھر انگلینڈ جاکر علاج کرانے اور پھر مختلف ایوارڈز سمیٹنے میں شریعت کے کس قانون کی خلاف ورزی ہو رہی ہے ۔ ؟ ( واضع رہے کہ شریعت سے مراد قرآن و سنت ہے ) ۔ حیرت اپنی انتہا پر یوں بھی پہنچتی ہے کہ اگر کسی کو اس پر اعتراض ہے کہ یہ سب محض ایک ڈرامہ ہے تو اس ڈرامے پر اپنی توانائیاں خرچ کرنے کے بجائے وہ پاکستان کے گلیوں ، محلوں ، بازاروں ، مسجدوں ، امام بارگاہوں ، چرچوں اور گھروں میں بربریت اور درندگی کا شکار ہونے والوں کے بارے میں اپنی توانائیاں اور اعتراضات کیوں صرف نہیں کرتے ۔ملالہ بچ گئی ۔۔۔۔ ٹھیک ہے یہ ڈرامہ ہوگیا ۔مگر ملالہ جیسی کتنی بچیاں طالبان کی بربریت اور درندگی کی بھینٹ چڑ ھ چکی ہیں ۔ کسی کو اس طرف دھیان نہیں آتا ۔ جو بچیاں اور معصوم لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ۔ اس قوم کے کس اُمتی نے ان کے نام لیکر اس طرح کے کالم اور دھواں دھار مقالے لکھے ہیں ۔ جس طرح ملالہ کے بارے میں لکھے گئے ہیں ۔ اعتراض کرنے کے بھی آداب ہوتے ہیں ۔ مگر اس قسم کے اعتراضات میں صرف عناد ، بغض ، نفرت اور عصبیت نظر آتی ہے ۔ لوگوں کی مال و جان سے کھیلنے کے بعد اس قسم کی بچگانہ کالم لکھ کر اسی سازشی مہم کا ساتھ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ جس کے تحت ایک نام نہاد شریعت لوگوں پر زبردستی مسلط کی جائے ۔
اوریا مقبول کے بارے میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں ۔ یہ ایک متضاد شخصیت ہے ۔ ایک صاحب نے ان کا تعلق بیوروکریسی سے جوڑ کر ان کی شخصیت کو اور بھی مشکوک بنا ڈالا ہے ۔ اس کالم میں بھی کئی تضادات موجود ہیں ۔ جن کی طرف محمود احمد غزنوی صاحب نے اولین مراسلے میں ذکر کیا ہے ۔
اعتراضات کرنے والوں سے گذارش ہے کہ ملالہ سے بھی بہت زیادہ اہم معاملات ملک و قوم کو درپیش ہیں ۔ اس طرف بھی نظرِ کرم کریں اور ان کو باقاعدہ توجہ دیکر اسی طرح کے تبصرجات سے لوگوں کو نوازیں جیسا کہ یہاں یہ خدمت جاری ہے ۔ ورنہ سید ذیشان کی یہ بات بلکل صحیح ثابت ہوجائے گی کہ " محنت کر حسد نہ کر "۔
 
میری سمجھ میں تو اب تک یہ نہیں آیا کہ ایک بچی کے زخمی ہونے اور پھر دنیا بھر میں اس کی ہمت یا "حماقت " کی تشہیر ہونے سے کسی کو کیا فرق پڑتا ہے ۔ اس سلسلے میں حمایت تو ایک فطری عمل ہے مگر اس کی مخالفت کی وجہ کیاہے ۔ یہ بات قابلِ سوال ہے ۔ اس بچی کے زخمی ہونے اور پھر انگلینڈ جاکر علاج کرانے اور پھر مختلف ایوارڈز سمیٹنے میں شریعت کے کس قانون کی خلاف ورزی ہو رہی ہے ۔ ؟ ( واضع رہے کہ شریعت سے مراد قرآن و سنت ہے ) ۔ حیرت اپنی انتہا پر یوں بھی پہنچتی ہے کہ اگر کسی کو اس پر اعتراض ہے کہ یہ سب محض ایک ڈرامہ ہے تو اس ڈرامے پر اپنی توانائیاں خرچ کرنے کے بجائے وہ پاکستان کے گلیوں ، محلوں ، بازاروں ، مسجدوں ، امام بارگاہوں ، چرچوں اور گھروں میں بربریت اور درندگی کا شکار ہونے والوں کے بارے میں اپنی توانائیاں اور اعتراضات کیوں صرف نہیں کرتے ۔ملالہ بچ گئی ۔۔۔ ۔ ٹھیک ہے یہ ڈرامہ ہوگیا ۔مگر ملالہ جیسی کتنی بچیاں طالبان کی بربریت اور درندگی کی بھینٹ چڑ ھ چکی ہیں ۔ کسی کو اس طرف دھیان نہیں آتا ۔ جو بچیاں اور معصوم لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ۔ اس قوم کے کس اُمتی نے ان کے نام لیکر اس طرح کے کالم اور دھواں دھار مقالے لکھے ہیں ۔ جس طرح ملالہ کے بارے میں لکھے گئے ہیں ۔ اعتراض کرنے کے بھی آداب ہوتے ہیں ۔ مگر اس قسم کے اعتراضات میں صرف عناد ، بغض ، نفرت اور عصبیت نظر آتی ہے ۔ لوگوں کی مال و جان سے کھیلنے کے بعد اس قسم کی بچگانہ کالم لکھ کر اسی سازشی مہم کا ساتھ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ جس کے تحت ایک نام نہاد شریعت لوگوں پر زبردستی مسلط کی جائے ۔
اوریا مقبول کے بارے میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں ۔ یہ ایک متضاد شخصیت ہے ۔ ایک صاحب نے ان کا تعلق بیوروکریسی سے جوڑ کر ان کی شخصیت کو اور بھی مشکوک بنا ڈالا ہے ۔ اس کالم میں بھی کئی تضادات موجود ہیں ۔ جن کی طرف محمود احمد غزنوی صاحب نے اولین مراسلے میں ذکر کیا ہے ۔
اعتراضات کرنے والوں سے گذارش ہے کہ ملالہ سے بھی بہت زیادہ اہم معاملات ملک و قوم کو درپیش ہیں ۔ اس طرف بھی نظرِ کرم کریں اور ان کو باقاعدہ توجہ دیکر اسی طرح کے تبصرجات سے لوگوں کو نوازیں جیسا کہ یہاں یہ خدمت جاری ہے ۔ ورنہ سید ذیشان کی یہ بات بلکل صحیح ثابت ہوجائے گی کہ " محنت کر حسد نہ کر "۔

آپ کو فلسطین،عراق،افغانستان،کشمیر ۔۔۔۔اور ڈرون حملوں میں شہید ہونے والے بچے بچیاں ۔۔۔عورتیں مرد ۔۔۔نظر نہیں آتے ہیں ؟؟؟
اگر نظر آتے ہیں تو میڈیا نے ان کے لیے کیا کیا ہے ؟؟؟؟
 

ظفری

لائبریرین
ان سب سوالات سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کو ملالہ کے بارے میں سرے سے کوئی علم ہی نہیں ہے، اور جتنا علم ہے وہ امت ٹائپ کے اخباروں سے لیا گیا ہے۔

کچھ سوالات میں نے نکال دیئے ہیں کہ وہ بہت ہی بھونڈے تھے۔ باقی جوابات ملاحظہ کریں:


1۔کیا صرف اسی کو ہدف بنایا گیا تھا؟

ملالہ کو اس کا نام پوچھ کر ہدف بنایا گیا تھا۔ پاکستان میں کتنی چودہ سالہ بچیوں کو ان کا نام پوچھ کر نشانہ بنایا گیا ہے؟

2۔کیا اس پر کیے گئے حملے سے قبل اُس کا نام بھی کسی نے سُنا تھا؟

اس حملے سے پہلے ملالہ وزیراعظم سے حکومتی ایوارڈ (نیشل یوتھ ایوارڈ) حاصل کر چکی تھی۔ اس کو بچوں کے ایک انٹرنیشنل ایوارڈ (انٹرنیشنل چلڈرن پیس پرائز) کے لئے بھی نامزد کیا گیا تھا۔ اس پر 2009 میں نیو یارک ٹائمز نے وڈیو ڈاکیومینٹریاں بھی بنائی تھیں۔


3۔اس کے بقول اس پر حملہ کرنے والے کے ہاتھ کانپ رہے تھے۔ کیا طالبان جیسے تجربہ کار "دہشت گردوں" سے یہ امید کی جاسکتی ہے
کہ وہ کسی کو نشانہ بناتےیوں ضعف کا شکار ہوں؟

طالبان نے کئی خطوط اور ٹیلیفونز کے ذریعے ملالہ پر قاتلانہ حملے کی زمہ داری قبول کی ہے۔ اس کی حال میں شائع ہونے والی کتاب کے خلاف انہوں نے مہم شروع کی ہے اور اس کے بیچنے پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔

4۔اس پر حملہ قابلِ مذمت ہے، مگر کیا اس پر حملہ کوئی انہونی تھی؟ کیا اس ملک میں صرف ایک ہی ملالہ تھی؟

ایک بچی کی ٹارگٹ کلنگ اور وہ بھی اس وجہ سے کہ وہ بچی اپنے تعلیم کے حق کے لئے لڑ رہی تھی اپنی نوعیت کا پاکستان میں واحد واقعہ ہے۔


7۔کیا ملالہ نے آج تک ہمارے نصابِ تعلیم و نظامِ تعلیم کے بارے میں کوئی ایسی ایک بات بھی کہی ہے جس سے پتہ چل سکے کہ اُسے اپنے
ملک کے تعلیمی مسائل کا اِدراک ہے؟
ملالہ کے انٹرویو دیکھیں ہوں تو کچھ معلوم ہو کہ اس نے کیا کہا اور کیا نہیں۔


8۔اس کی جو ڈائری بی بی سی کے حوالے سے مشہور ہوئی، اُسے کے مستند اور ملالہ ہی کی تحریر ہونے کے حوالے سے بعض صحافیوں نے شبہات کا اظہار کیا ہے۔
امت کے صحافیوں نے یا پھر جانے مانے صحافیوں نے؟


10۔ ملالہ کو اقومِ متحدہ میں تقریر کے دوران یہ کہنے کی کیا ضرورت تھی کہ جو چادر اس کے شانوں پر ہے وہ بے نظیر کی ہے؟
تو آپ کو ملالہ سے اس لئے پرضاش ہے کہ وہ بےنظیر کو اپنا آئڈیل مانتی ہے۔ یعنی آپ پیپلی نہیں ہیں اس لئے آپ کو ملالہ بری لگتی ہے؟

11۔ کیا ایک سولہ سالہ لڑکی، اس بالغانہ انداز میں اظہارِ رائے پر قدرت رکھتی ہے اور اس طرح محکم انداز میں گفت گو کر سکتی ہے جس طرح ہر فورم پر ملالہ کر رہی ہے؟ کہیں ایسا تو نہیں اس کی زبان پر کسی اور کے الفاظ رکھے جا رہے ہیں؟

ہر سولہ سالہ لڑکی کند ذہن نہیں ہوتی۔ ارفہ کریم کی مثال بھی ہمارے سامنے ہے۔ وہ بھی اسی انداز میں بہت گہری اور پر مغز باتیں کرتی تھی۔

12۔ملالہ کے بقول پاکستان میں عورتوں کو تعلیم کے حصول میں دشواریوں کا سامنا ہے۔ چند علاقوں کے استثنا کے ساتھ، یہ بات سرے سے غلط ہے۔ خود میرے علاقے میں مردوں کے 4 جب کے عورتوں کے کم از 9 ڈگری کالج ہیں۔

طالبان نے عورتوں کی تعلیم پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں خواتین کی شرع خواندگی 3 سے آٹھ فی صد ہے۔ یونیسکو رپورٹ

یونیسیف کے مطابق 92 لاکھ بچے پاکستان میں تعلیم سے محروم ہیں۔

40 فی صد بچیوں نے کبھی پرائمری سکول بھی اٹینڈ نہیں کیا۔
ربط

معلوم نہیں آپ کس لالا لینڈ میں رہتے ہیں جہاں مردوں سے زیادہ عورتیں پڑھی لکھی ہیں؟

13۔میں نے بارہا اپنے علاقے میں خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ کھیتوں اور فیکٹریوں میں کام کرتے دیکھا ہے۔ پاکستان کے کس شہر میں ایسا نہیں ہوتا؟

کھیتوں اور فیکٹریوں میں تعلیم یافتہ خواتین کام کرتی ہیں؟

14۔ ملالہ کے بقول وہ پشتون ثقافت نہیں چھوڑ رہی۔ غیر محرم مردوں سے ہاتھ ملانا پشتون ثقافت ہے؟

یہ بات مجھے بھی پسند نہیں ہے لیکن اس ایک خرابی کی وجہ سے ہم اس کو اپنی ثقافت سے باغی نہیں قرار دے سکتے۔

15۔ملالہ پر ہونے والے حملے کی کسی ذی ہوش نے تعریف نہیں کی، مگر اُس حملے کے بعد سے اِس ایک لڑکی کو دی جانے والی شہرت کے پسِ پردہ اصل محرکات کیا ہیں؟ ملالہ کے ساتھ دوسری لڑکیوں کو بھی زخم آئے، ان میں سے کس کے لیے کوئی ایک بھی مغربی ایوارڈ دیا گیا؟

ملالہ کا پس منظر اوپر بیان ہو چکا ہے کہ وہ کیوں سپیشل ہے۔ باقی بچیوں کو بھی چوٹیں آئیں لیکن ان کے سر میں ان کی نشاندہی کر کے گولی نہیں ماری گئی۔ ہر چیز کو سیاق و سباق میں دیکھا جاتا ہے۔ ایک ہفتہ تک تو وہ کومہ میں زندگی اور موت کی کشمکش میں رہی ہے۔ باقی بچیاں بھی اس قدر زخمی ہوئی تھیں کیا؟

16۔ ملالہ نے تعلیم کے فروغ کے لیے اب تک کون سی ٹھوس کوشش کی ہے؟

www.malalafund.org

17۔ اس نے عالمی امن کے لیے کیا کردار ادا کیا؟ کیا اس نے امریکہ کو افغانستان چھوڑنے کی اپیل کی؟ کیا اس نے کسی فورم پر کشمیر، فلسطین اور شام یا عراق میں ہونے والے مسلمانوں کی حالتِ زار کا ذکر کرنا گوارا کیا؟ کیا اس نے برما میں مسلمانوں کی نسل کُشی کے حوالے سے کوئی تحریک چلائی؟
وہ پاکستان کی صدر نہیں ہے جو ہر معاملے کا خیال رکھے۔ اس وقت اس کو اپنی پڑھائی پر توجہ دینی ہے۔ جب پڑھ لکھ جائے اور کوئی عہدہ اس کو مل جائے تو ایسے سوالات تب کئے جانے چاہیئں۔
ذرا معیارات تو دیکھیئے کیا سیٹ کئے ہوئے ہیں۔ ایک سولہ سالہ بچی سے ایسے سوال کئے جا رہے ہیں جو 80 سالہ بڈھے بھی اپنی پوری زندگی میں نہ کر پائیں۔



18-کیا اسے مغرب کی طرف سے کیا جانے والے انسانیت کُش اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کبھی سُنا گیا؟

آج ہی ملالہ نے اوبامہ کو کہا کہ ڈرون حملے بند کرو اس سے بے گناہ لوگ مرتے ہیں اور دہشت گردی مزید پھیلتی ہے۔
زبردست ۔۔۔۔ ویسے کچھ بھونڈے سوالوں کا جواب پھر بھی آپ نے دیدیا ۔۔۔۔۔ :)
 

ظفری

لائبریرین
آپ کو فلسطین ، عراق،افغانستان۔۔۔ ۔اور ڈرون حملوں میں شہید ہونے والے بچے بچیاں ۔۔۔ عورتیں مرد ۔۔۔ نظر نہیں آتے ہیں
اگر نظر آتے ہیں تو میڈیا نے ان کے لیے کیا کیا ہے ؟؟؟؟
احمقانہ سوال ۔۔۔۔ موضوع سے کوئی تعلق نہیں بنتا ۔۔۔۔۔ سو نوکمنٹس ۔
ہاں ۔۔۔ اگر اس موضوع پر کوئی گفتگو کرنی ہے یا پھر مجھے کیا نظر آتا ہے ؟ ۔۔۔۔۔ اس کے لیئے تھوڑی سے محنت کرنی پڑے گی کہ اس سلسلے میں میرے کچھ مراسلات ہیں ۔ انہیں پڑھیئے ۔ پھر اپنا سوال وہاں دہرایئے ۔
والسلام
 
احمقانہ سوال ۔۔۔ ۔ موضوع سے کوئی تعلق نہیں بنتا ۔۔۔ ۔۔ سو نوکمنٹس ۔
ہاں ۔۔۔ اگر اس موضوع پر کوئی گفتگو کرنی ہے یا پھر مجھے کیا نظر آتا ہے ؟ ۔۔۔ ۔۔ اس کے لیئے تھوڑی سے محنت کرنی پڑے گی کہ اس سلسلے میں میرے کچھ مراسلات ہیں ۔ انہیں پڑھیئے ۔ پھر اپنا سوال وہاں دہرایئے ۔
والسلام
یہ میرے سوال کا جواب نہیں ہے۔۔۔۔۔میرا سوال اتنا ہے کہ میڈیا ایک طرف کی حمایت کرتا کیوں نظر آتا ہے ؟؟؟
 
ملالہ کو اس کا نام پوچھ کر نشانہ بنایا گیا یہ بات اس کی سہیلیوں شازیہ وغیرہ نے کی ہے جو اس کیساتھ گاڑی میں بیٹھی تھیں۔ یہ سب چیزیں پاکستانی اخباروں میں رپورٹ ہو چکی ہیں۔

امت سے مراد امت اخبار ہے نا کہ امت مسلمہ۔ اور ڈرون حملوں کے خلاف ملالہ اس پر حملے ہونے سے پہلے بھی بولتی رہی ہے۔


یہ جولائی 2011 کی وڈیو ہے۔

میں متشدد ذہن کا بالکل بھی نہیں ہوں، فرسٹیٹیڈ البتہ ضرور ہوں۔ کہ لوگ ہوم ورک پورا کرتے نہیں ہیں۔ چیزوں کو پوری طرح پرکھتے نہیں ہیں اور طرح طرح کی کانزپیریسی تھیوریاں بنا کر بیٹھ جاتے ہیں۔

اوہ بھیا عراق،افغانستان میں لوگوں پر پھولوں کی پتیاں نچھاور ہوئیں ہیں۔۔۔؟؟؟؟

ہاں ملالہ پر ظلم ہوا لیکن یہ ظلم امریکی ایجنٹوں نے کیا ہے۔۔۔۔۔لیکن ملالہ کے مسئلہ پر میڈیا اتنا بے تاب کیوں ہے۔۔۔۔اس کی تحقیق کر لیں۔۔۔۔۔۔
 

ظفری

لائبریرین
یہ میرے سوال کا جواب نہیں ہے۔۔۔ ۔۔میرا سوال اتنا ہے کہ میڈیا ایک طرف کی حمایت کرتا کیوں نظر آتا ہے ؟؟؟
میڈیا تو خیر بقول دانشوروں کے جانبدار اور تنخواہ دار ہے ۔ اس کی بات تو چھوڑیئے کہ ان کا کردار تو مشکوک ٹہرا ناں ۔
مگر یہی سوال میں آپ کی طرف لوٹاتا ہوں ۔۔۔۔ کہ ملک کو گلی کوچوں میں جو بربریت اور آگ و خون کا بازار گرم ہے ۔ شکوک و شہابت سے پاک ، حق اور ایمان کے علمبردار اس طرف کیوں نہیں آتے ۔ کیا صرف بربریت اور ظلم انہی ریاستوں میں ہو رہا ہے ۔ جس کا آپ نے اپنے سوال میں تذکرہ کیا ۔
 
وہ ۔تحریک ظالمان پاکستان۔۔۔سی آئی اے۔۔۔را کے ایجنٹ ہیں
جو پاکستان کو مستحکم حالت میں نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔۔۔۔
 
وہ ۔تحریک ظالمان پاکستان۔۔۔ سی آئی اے۔۔۔ را کے ایجنٹ ہیں
جو پاکستان کو مستحکم حالت میں نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔۔۔ ۔
اگر وہ تحریک ظالمان پاکستان ہیں جو سی ائی اے اور را کے ایجنٹ ہیں تو یہ بتائیے کہ وہ کون ہیں جو انکی ہر فورم پر حمایت کرتے نظر آتے ہیں(جماعت اسلامی، جے یو آئی ڈیزل اور جے یو آئی سینڈوچ، اور دو مخصوص مکاتب فکر کے مدارس)۔۔۔ان سے مذاکرات کرنے کے قوم کو مشورے دیتے ہیں بلکہ مذاکرات میں ان طالبان کے ضامن بھی بنتے ہیں (یہ الگ بات ہے کہ ظالمان ان لوگوں کو بھی کسی شمار و قطار میں نہیں رکھتے۔۔۔گویا بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ)
 

سید ذیشان

محفلین
اوہ بھیا عراق،افغانستان میں لوگوں پر پھولوں کی پتیاں نچھاور ہوئیں ہیں۔۔۔ ؟؟؟؟
ہاں ملالہ پر ظلم ہوا لیکن یہ ظلم امریکی ایجنٹوں نے کیا ہے۔۔۔ ۔۔لیکن ملالہ کے مسئلہ پر میڈیا اتنا بے تاب کیوں ہے۔۔۔ ۔اس کی تحقیق کر لیں۔۔۔ ۔۔۔

یہاں پر آپ کو میڈیا نامی کوئی بندہ نظر آ رہا ہے کیا؟ اگر نہیں نظر آیا تو پھر جس موضوع پر گفتگو ہو رہی ہے اسی تک محدود رہیں۔
 

ظفری

لائبریرین
وہ ۔تحریک ظالمان پاکستان۔۔۔ سی آئی اے۔۔۔ را کے ایجنٹ ہیں
جو پاکستان کو مستحکم حالت میں نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔۔۔ ۔

بلفرض مان لیتے ہیں کہ سازشیں کہیں اور ہی ہوتیں ہیں ۔مگر اس سازش کے آلہ کار تو آپ ، میں اور ہم سب ہی ہوتے ہیں ۔
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی ۔۔۔۔ :idontknow:
 

ظفری

لائبریرین
اس موضوع کے حوالے سے ایک پرانی پوسٹ کا اقتباس :
چلیں کچھ بھی ہوا ۔ اس سارے قصے کا ماخذ کیا ہے ۔ ملالہ نے ڈرامہ کیا یا اس کے پسِ پردہ کچھ عناصر بھی سرگرم رہے ۔ مگر اس کا نتیجہ کیا سامنے آیا ۔ پاکستان پر ڈرون حملوں میں اضافہ یا کمی واقع ہوگئی؟ ۔ طالبان مضبوط ہوئے یا پیچھے ہٹ گئے ۔ ؟ دہشت گردی میں اضافہ ہوا یا اس میں کمی واقع ہوگئی ۔ ؟ سرکاری اور عوامی سطح پر کوئی مثبت یا منفی جوہری تبدیلی رونما ہوئی ۔؟ پاکستان میں معیشت کا گراف اور گرا یا زیادہ بڑھ گیا ۔؟ غرض یہ کہ ایسی لاتعداد باتیں ہیں جن کا میں ذکر کرنے لگوں تو شاید گھنٹوں کم پڑ جائیں ۔ مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ آخر اس سارے قصے سے کس کو فائدہ پہنچا ۔ میری اپنی سوچ یہ ہے کہ ایک بچی نے سوات میں کوشش کی کہ لڑکیاں تعلیم حاصل کریں ۔ کسی گروہ سے برداشت نہیں ہوا ۔ سو اس کو سبق دے ڈالا۔ یہ ایک عام واقعہ ہے ۔ ایسے ہزاروں واقعات ہمارے زمیندار ، وڈیرے ، خان اور سردار روز اپنی زمینوں پر کرتے ہیں ۔ کہیں ہسپتال بننے نہیں دیتے ، کہیں اسکول کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتے ہیں ۔ کہیں سے سڑک اکھاڑ پھینکتے ہیں ۔ یہ ایک عام واقعہ تھا ۔ جیسے پہلے اور اب بھی ہوتا ہے کہ وہ بچی اپنے ہاتھ سے جان دھو بیٹھتی ۔ یا ہمیشہ کے لیئے گم ہوجاتی ۔ قصہ یوں ہوا کہ یہ بات مشہور ہوگئی ۔ میڈیا نے ابھی اس کو آڑے ہاتھوں لیا ۔ ملالہ منظرِ عام پر آگئی ۔ اور جو منظرِ عام پر آجائے تو پھر لوگ قائدِ اعظم جیسی شخصیت کو بھی نہیں بخشتے ۔
میرا رحجان یہ ہے کہ ہم ایک شخصیت کو لیکر اس سارے پس منظر کو کیوں دیکھ رہے ہیں ۔ ہمارے پاس کیا یہی ایک مصرف رہ گیا ہے کہ کوئی نوٹنکی کا بہانہ ڈھونڈتے رہیں اور لطف اندوز ہوتے رہیں ۔ اگر اتنے خدشات ہیں کہ یہ ایک سازش ہے تو پھر اس کے تمام محرکات ، ثبوت اور نتیجے کو اس طرح حقیقی انداز میں سامنے لائیں کہ یہ احساس ہو کہ یہ واقعہ دراصل سازش کا ایک حصہ تھا ۔اور جو امکانات میں نے اوپر گنوائے ہیں ان میں سے بھی کسی ایک سے اس کا تعلق ثابت ہوجائے ۔ ملالہ کی شخصیت کو لیکر ہم بار بار اس امکان سے دور کیوں ہٹ جاتے ہیں ۔ جس کے تحت ہم یہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ یہ ایک سازش یا ڈرامہ تھا ۔ برائی دکھائی جائے ۔۔۔ ناں کہ سد راہ کا نالہ کیا جائے ۔
 
اس موضوع کے حوالے سے ایک پرانی پوسٹ کا اقتباس :
چلیں کچھ بھی ہوا ۔ اس سارے قصے کا ماخذ کیا ہے ۔ ملالہ نے ڈرامہ کیا یا اس کے پسِ پردہ کچھ عناصر بھی سرگرم رہے ۔ مگر اس کا نتیجہ کیا سامنے آیا ۔ پاکستان پر ڈرون حملوں میں اضافہ یا کمی واقع ہوگئی؟ ۔ طالبان مضبوط ہوئے یا پیچھے ہٹ گئے ۔ ؟ دہشت گردی میں اضافہ ہوا یا اس میں کمی واقع ہوگئی ۔ ؟ سرکاری اور عوامی سطح پر کوئی مثبت یا منفی جوہری تبدیلی رونما ہوئی ۔؟ پاکستان میں معیشت کا گراف اور گرا یا زیادہ بڑھ گیا ۔؟ غرض یہ کہ ایسی لاتعداد باتیں ہیں جن کا میں ذکر کرنے لگوں تو شاید گھنٹوں کم پڑ جائیں ۔ مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ آخر اس سارے قصے سے کس کو فائدہ پہنچا ۔ میری اپنی سوچ یہ ہے کہ ایک بچی نے سوات میں کوشش کی کہ لڑکیاں تعلیم حاصل کریں ۔ کسی گروہ سے برداشت نہیں ہوا ۔ سو اس کو سبق دے ڈالا۔ یہ ایک عام واقعہ ہے ۔ ایسے ہزاروں واقعات ہمارے زمیندار ، وڈیرے ، خان اور سردار روز اپنی زمینوں پر کرتے ہیں ۔ کہیں ہسپتال بننے نہیں دیتے ، کہیں اسکول کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتے ہیں ۔ کہیں سے سڑک اکھاڑ پھینکتے ہیں ۔ یہ ایک عام واقعہ تھا ۔ جیسے پہلے اور اب بھی ہوتا ہے کہ وہ بچی اپنے ہاتھ سے جان دھو بیٹھتی ۔ یا ہمیشہ کے لیئے گم ہوجاتی ۔ قصہ یوں ہوا کہ یہ بات مشہور ہوگئی ۔ میڈیا نے ابھی اس کو آڑے ہاتھوں لیا ۔ ملالہ منظرِ عام پر آگئی ۔ اور جو منظرِ عام پر آجائے تو پھر لوگ قائدِ اعظم جیسی شخصیت کو بھی نہیں بخشتے ۔
میرا رحجان یہ ہے کہ ہم ایک شخصیت کو لیکر اس سارے پس منظر کو کیوں دیکھ رہے ہیں ۔ ہمارے پاس کیا یہی ایک مصرف رہ گیا ہے کہ کوئی نوٹنکی کا بہانہ ڈھونڈتے رہیں اور لطف اندوز ہوتے رہیں ۔ اگر اتنے خدشات ہیں کہ یہ ایک سازش ہے تو پھر اس کے تمام محرکات ، ثبوت اور نتیجے کو اس طرح حقیقی انداز میں سامنے لائیں کہ یہ احساس ہو کہ یہ واقعہ دراصل سازش کا ایک حصہ تھا ۔اور جو امکانات میں نے اوپر گنوائے ہیں ان میں سے بھی کسی ایک سے اس کا تعلق ثابت ہوجائے ۔ ملالہ کی شخصیت کو لیکر ہم بار بار اس امکان سے دور کیوں ہٹ جاتے ہیں ۔ جس کے تحت ہم یہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ یہ ایک سازش یا ڈرامہ تھا ۔ برائی دکھائی جائے ۔۔۔ ناں کہ سد راہ کا نالہ کیا جائے ۔
تعلیم تو اک بہانہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔اصل مقاصد کچھ اور ہیں
 
تعلیم کے موضوع کو ملوث کر کے کلچر بدلنے کی سازشیں ہورہی ہیں
دیکھ لو آج کا مسلمان۔۔۔۔۔۔اورمسلمانوں کی ہسٹری پڑھ لیں
 

ظفری

لائبریرین
تعلیم تو اک بہانہ ہے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔اصل مقاصد کچھ اور ہیں
محترم ! آپ نے میرا جو اقتباس اس تبصرے کیساتھ کوٹ کیا ہے ۔ اس کی آخری سطر غور سے پڑھ لیتے ۔ خیر ۔۔۔ چھوڑیں ۔۔۔۔ آپ مقاصد بیان کریں کہ اس ڈرامے کی کچھ تو حقیقت معلوم ہو ۔
 
Top