ملالہ تم کہاں ہو؟کشمیریوں پر بھارتی مظالم پہ خاموش کیوں؟

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

فرقان احمد

محفلین
ہماری دانست میں، ملالہ کا کشمیر کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔ کشمیر کے حوالے سے کسی متنازع ٹویٹ پر کوئی خبر بن جاتی تو شاید اس خبر کو یہاں زیر بحث لایا جا سکتا تھا۔
 

زیک

مسافر
ہماری دانست میں، ملالہ کا کشمیر کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔ کشمیر کے حوالے سے کسی متنازع ٹویٹ پر کوئی خبر بن جاتی تو شاید اس خبر کو یہاں زیر بحث لایا جا سکتا تھا۔
سوال یہ ہے کہ ملالہ نے پی ٹی ایم کے متعلق کچھ کیوں نہیں کہا؟ اور ایغور پر بھی مظالم ہو رہے ہیں لیکن ملالہ ہے کہ کالج جانا نہیں چھوڑ رہی۔ یہ سب مغربی سازش ہے
 

محمد سعد

محفلین
جبکہ آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن نے ملالہ کے خاندان کے زیرنگر ملالہ کا سوات اسکول اپنانے کی پیش کش کی۔
مصنف آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن کے صدر اور‘میں ملالہ نہیں ہوں’کتاب اورڈاکومینڑی فلم کے مصنف وفلم میکرہیں۔
یہ کیا کہانی ہے؟ :confused:
 
ہماری دانست میں، ملالہ کا کشمیر کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔ کشمیر کے حوالے سے کسی متنازع ٹویٹ پر کوئی خبر بن جاتی تو شاید اس خبر کو یہاں زیر بحث لایا جا سکتا تھا۔
کشمیر کے معاملے سے جن کا تعلق ہے وہ طاقت رکھنے کے باوجود بڑھکیں مار رہے ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
سید ذیشان
کیا آپ نے کمینٹ مضمون پڑھ کر دیا تھا. کیا اس ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے آپ کو معلوم تھا کہ مضمون میں ٹویٹ کا ذکر موجود ہے

یہ مضمون نگار شروع دن سے ملالہ کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ کرنے میں مہارت رکھتا ہے۔ وقت ملنے پر اس کے ثبوت بھی پیش کروں گا۔

جہاں تک مضمون پڑھنے کا تعلق ہے تو میں نے بغور نہیں پڑھا اور skim کیا تھا۔ اس لئے تبصرہ لکھا۔ جو بھی ہے مضمون کا عنوان اس کے متن سے تو کم از کم میچ نہیں کرتا۔
 

آصف اثر

معطل
ملالہ کی حیثیت مہرے سے زیادہ نہیں۔ لہذا کچھ توقع رکھنے والے اور دفاع کرنے والے دونوں نقصان میں ہیں۔
آخر میں سپر ریڈرز کو ایک اور سلام۔
 

محمد سعد

محفلین
سپر رائٹر کو بھی سلام کیونکہ مضمون جب لکھا جاتا ہے تو اصول یہ ہے کہ اس کا عنوان اس کے متن کی عکاسی کرے۔ بصورت دیگر اسے کلک بیٹ اور دیگر کم ظرف قسم کے ناموں سے جانا جاتا ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
خیر میرا سوال ابھی بھی تشنہ ہے کہ یہ کہانی کیا ہے اور مضمون نگار کو کہیں کوئی ذاتی نوعیت کا مسئلہ تو نہیں ہے کہ جس کی وجہ سے وہ کسی موضوع پر بات کیے جانے کو بھی خاموشی قرار دیتا ہے؟
مصنف کا آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن کا صدر ہونا اور ماضی میں ملالہ کے خاندان کے زیر نگرانی سکول کو ہتھیانے کی کوشش کرنا کافی دلچسپ سوالات اٹھاتا ہے۔
 

آصف اثر

معطل
سپر رائٹر کو بھی سلام کیونکہ مضمون جب لکھا جاتا ہے تو اصول یہ ہے کہ اس کا عنوان اس کے متن کی عکاسی کرے۔ بصورت دیگر اسے کلک بیٹ اور دیگر کم ظرف قسم کے ناموں سے جانا جاتا ہے۔
جب آپ صرف عنوان پڑھ کر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ مضمون نگار نے ٹویٹ ہی نہیں پڑھا تو یہ سپرریڈرز ہی کا کمال ہوسکتا ہے۔ پھر اسکِمنگ بھی ایسی کے الامان و الحفیظ۔
 

محمد سعد

محفلین
جب آپ صرف عنوان پڑھ کر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ مضمون نگار نے ٹویٹ ہی نہیں پڑھا تو یہ سپرریڈرز ہی کا کمال ہوسکتا ہے۔ پھر اسکِمنگ بھی ایسی کے الامان و الحفیظ۔
مضمون کا عنوان ذرا پڑھ کے بتائیے گا۔ کیا اس میں "خاموش" کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا؟ آپ کی لغت میں خاموش کا مطلب کیا ہوتا ہے؟
تین ہی صورتیں ہو سکتی ہیں۔
۱۔ مضمون نگار، دانستہ دھوکے پر مبنی یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ ملالہ نے مکمل خاموشی اختیار کیے رکھی ہے، جبکہ ایسا نہیں ہے۔
۲۔ مضمون نگار کو لکھنے کے اس قدر بنیادی اصول کا علم نہیں کہ عنوان کو مضمون کی عکاسی کرنی چاہیے۔
۳۔ مضمون نگار کو مضمون کے معیار سے غرض نہیں اور وہ اپنے مضمون کو اوپر پہنچانے کے لیے کلک بیٹ کا سہارا لے رہا ہے۔
سپر رائٹر؟
 

آصف اثر

معطل
مضمون کا عنوان ذرا پڑھ کے بتائیے گا۔ کیا اس میں "خاموش" کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا؟ آپ کی لغت میں خاموش کا مطلب کیا ہوتا ہے؟
تین ہی صورتیں ہو سکتی ہیں۔
۱۔ مضمون نگار، دانستہ دھوکے پر مبنی یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ ملالہ نے مکمل خاموشی اختیار کیے رکھی ہے، جبکہ ایسا نہیں ہے۔
۲۔ مضمون نگار کو لکھنے کے اس قدر بنیادی اصول کا علم نہیں کہ عنوان کو مضمون کی عکاسی کرنی چاہیے۔
۳۔ مضمون نگار کو مضمون کے معیار سے غرض نہیں اور وہ اپنے مضمون کو اوپر پہنچانے کے لیے کلک بیٹ کا سہارا لے رہا ہے۔
اوپر مراسلہ 32 کی ریٹنگ دیکھ لیجیے۔
 

محمد سعد

محفلین
اوپر مراسلہ 32 کی ریٹنگ دیکھ لیجیے۔
آخر میں نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ مضمون کو جس عنوان کی بنیاد پر مارکیٹ کیا جا رہا ہے، وہ درست ہے۔
یہ کہنا غلط ہے کہ ملالہ نے مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔
اختلاف اس سے صرف اس بات پر ممکن ہے کہ اس سے زیادہ شدت کے ساتھ بات کرنی چاہیے تھی۔ اس میں بھی اختلاف کی گنجائش نکل آتی ہے کہ مختلف لوگ، مختلف صورتوں کے لیے مختلف رد عمل دینا بہتر سمجھتے ہیں۔
مضمون نگار نے صرف ایک چھوٹی سی بات کو ذاتی وجوہات کی بنا پر حد سے زیادہ بڑھا دیا ہے۔ ہم اس کو پڑھتے ہوئے جذبات کی رو میں بہنے سے گریز ہی کریں تو بہتر ہے۔
جس طرح کی "خاموشی" سے ان صاحب کو گلہ ہے، اس طرح کی خاموشی کا گلہ تو میرے کچھ جامعہ کے دوستوں سے بھی کیا جا سکتا ہے کہ جن کے ریسرچ تھیسس کا موضوع ہی یہ رہا ہے کہ کشمیر کا مقدمہ عالمی سطح پر کن بنیادوں پر موثر طریقے سے لڑا جا سکتا ہے۔
تو گزارش ہے کہ کسی کا ٹویٹر پر چیخنا چنگھاڑنا یا سوشل میڈیا پر خاموش رہنا اس کے خلوص کا پیمانہ نہیں ہوتا۔ براہ مہربانی اس قدر سطحی سمجھ سے باہر نکلیں۔
 

آصف اثر

معطل
مضمون نگار نے صرف ایک چھوٹی سی بات کو ذاتی وجوہات کی بنا پر حد سے زیادہ بڑھا دیا ہے۔
یہ علم تو نہیں کہ ان کے درمیان کوئی ذاتی اختلاف رہا ہے اور ہے بھی تو حق پر کون ہے۔
البتہ عنوان اور مضمون میں کچھ حد تک بےربطگی اور بلاوجہ مطالبات سے قطع نظر کچھ باتیں قابلِ غور ہیں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top