منصور مکرم
محفلین
اگرچہ میں بزات خود امت اخبار کے رپورٹر سیف اللہ خالد کی رپورٹوں پر زیادہ اعتماد نہیں کرتا ہوں لیکن انکی ایک رپورٹ کے مطابق بات اتنی سیدھی سادی نہیں تھی ،بلکہ بعض صحافیوں کے مطابق ملالہ کے والد ملالہ کے نام کو غلط استعمال کر رہا تھا۔کوئی مسلمان 14 سالہ بچی کو بھی گولی نہیں مار سکتا۔ لیکن انہوں نے کیا۔ فیس بک اور ٹویٹر پر ملالہ کے خلاف طوفانِ بدتمیزی گرم ہے۔ اس کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ سکول جانا چاہتی تھی۔
وہ ملالہ کی ڈائیری میں ایسی باتیں کبھی کبھی لکھ جاتا جو کہ ملالہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی۔اور مینگورہ کی میڈیا برادری کو یہ بات پہلے سے معلوم تھی کہ ملالہ کی بیشتر ڈائری ملالہ کے والد نے لکھی ہیں۔
اس رپورٹ کے بقول ملالہ کی ڈائری میں یہ بات لکھی ہوئی ہے کہ برقع پتھر کے دور کی یادگار ہے اور داڑھی دیکھ کر اسکو فرعون یاد آجاتے ہیں۔(نعوذ باللہ)
حالانکہ ملالہ جیسی کم عمر بچی ان باتوں کے بارئے میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی ،ایسی باتیں تو پختہ عمر کے آدمی ہی کر سکتا ہے۔
اسکے ساتھ ساتھ وہ امریکی فنڈ کے ساتھ کوئی ادارہ بھی قائم کر رہا تھا شائد ۔
لیکن وہی کہ نام تو ملالہ کا استعمال ہوا۔اور آخر وہ ٹارگٹد ہوگئی۔اسکے والد کو سیکورٹی پیشکش بھی ہوئی لیکن اس نے سیکورٹی لینے سے انکار کر دیا۔
خبر یہاں ملاحظہ ہو