ممنوعہ سرزمین: ایک پاکستانی کا سفرِ اسرائیل

محمد وارث

لائبریرین
ابراہیم کی قربانی کہیں گے یا اسحاق کی؟ قربانی کرنے والے کے نام پر یا قربان ہونے والے کے نام پر؟
جی چونکہ قربان ہونے والے کا نام متنازع فیہ ہے سو قربان کرنے والے کا نام جان بوجھ کر لکھا جو متفق علیہ ہے :)
 

ربیع م

محفلین
یہ تاریخی شواہد یہود کو اسرائیل کی سرزمین نہ کہنے والوں کے منہ پر زبردست طمانچہ ہے

منہ کی کھانے کے بعد بھی سوئی وہیں آ کر اٹکنی ہے کہ یہود کا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں

یار پہلے عبارت اول میں تصحیح تو فرما لیجئے پھر آگے بھی بات کریں گے ، شاید میں اپنی بات سمجھا نہیں پایا تھا۔
باقی اسرائیل یا فلسطین میں پہلے یہودی بسے یا عرب کنعانی اور یہودی کتنا عرصہ رہے ، مملکت اسرائیل کا دورانیہ کتنا تھا، پہلے فلسطین نام پڑا یا اسرائیل اس پر پہلے بات ہو چکی ہے میرے خیال میں یا شاید دوہرائی کی ضرورت ہے ؟
 

arifkarim

معطل
جی چونکہ قربان ہونے والے کا نام متنازع فیہ ہے سو قربان کرنے والے کا نام جان بوجھ کر لکھا جو متفق علیہ ہے :)
متنازع شاید صرف مسلمانوں کے نزدیک ہو۔ یہودیوں اور مسیحیوں کے نزدیک کوئی تنازع نہیں ہے کہ حضرت ابراہیم نے کس کو قربان کرنے کی کوشش کی تھی۔
 

زیک

مسافر
باقی اسرائیل یا فلسطین میں پہلے یہودی بسے یا عرب کنعانی اور یہودی کتنا عرصہ رہے ، مملکت اسرائیل کا دورانیہ کتنا تھا، پہلے فلسطین نام پڑا یا اسرائیل اس پر پہلے بات ہو چکی ہے میرے خیال میں یا شاید دوہرائی کی ضرورت ہے ؟
تاریخ کا شوق ہے تو صحیح مگر ان تمام تفصیلات سے اسرائیل فلسطین کے موجودہ تنازعے پر زیادہ فرق نہیں پڑتا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
متنازع شاید صرف مسلمانوں کے نزدیک ہو۔ یہودیوں اور مسیحیوں کے نزدیک کوئی تنازع نہیں ہے کہ حضرت ابراہیم نے کس کو قربان کرنے کی کوشش کی تھی۔
میں نے پہلی بھی عرض کی تھی کہ میں غلط یا صحیح "جج" نہیں کرتا۔
 

arifkarim

معطل
یار پہلے عبارت اول میں تصحیح تو فرما لیجئے پھر آگے بھی بات کریں گے ، شاید میں اپنی بات سمجھا نہیں پایا تھا۔
باقی اسرائیل یا فلسطین میں پہلے یہودی بسے یا عرب کنعانی اور یہودی کتنا عرصہ رہے ، مملکت اسرائیل کا دورانیہ کتنا تھا، پہلے فلسطین نام پڑا یا اسرائیل اس پر پہلے بات ہو چکی ہے میرے خیال میں یا شاید دوہرائی کی ضرورت ہے ؟
یہ میں نے اسلئے لکھا تھا کیونکہ آپ نے اوپر یہود کے ہیکل سلیمانی کو تاریخ کا حصہ نہ ماننے سے متعلق ایک مضمون پوسٹ کیا تھا۔ جبکہ اسی مضمون میں مسجد اقصی کے حق میں بیان دیے گئے تھے۔ حالانکہ سب جانتے ہیں کہ مسجد اقصی ایک مسیحی گرجا گھر کے اوپر جبکہ گنبد سخرہ یہودی مقدس پتھر کے اوپر بنا ہوا ہے۔ اس تاریخی قبضے کو مسلمان اپنی زمین ثابت کرنا چاہتے ہیں جو یہود و نصاریٰ کے نزدیک قابل قبول نہیں۔ بابری مسجد والی حرکتیں جگہ جگہ دہرانے کا یہی نقصان ہوتا ہے
 

زیک

مسافر
مزید یہ کہ اسی ٹمپل ماؤنٹ کے بارے میں یہودیوں کا خیال ہے کہ دنیا اسی جگہ سے بننی شروع ہوئی تھی، حضرت آدم کی تخلیق کے لیے جو مٹی لی گئی تھی وہ یہیں سے لی گئی تھی اور حضرت ابراہیم کی قربانی والا واقعہ بھی یہیں ہوا تھا وغیرہ وغیرہ۔
اس سے کنعان مکیہ کی کہانی دا راک یاد آئی
 

محمد وارث

لائبریرین
متنازع شاید صرف مسلمانوں کے نزدیک ہو۔ یہودیوں اور مسیحیوں کے نزدیک کوئی تنازع نہیں ہے کہ حضرت ابراہیم نے کس کو قربان کرنے کی کوشش کی تھی۔
مزید یہ کہ یہودیوں اور مسیحیوں کے اختلافات بھی شاید یہودیوں اور مسلمانوں کے اختلافات سے کم نہیں ہیں، کچھ جگہ یہودی عیسائی متفق ہیں، کچھ جگہ عیسائی مسلمان متفق ہیں، کچھ جگہ یہودی اور مسلمان متفق ہیں اور بہت سے معاملات میں ان تینوں کے اپنے اختلافات ہیں، سو جو کوئی جو کچھ مانتا ہے اسے ماننے دیں پلیز :)
 

ربیع م

محفلین
تاریخ کا شوق ہے تو صحیح مگر ان تمام تفصیلات سے اسرائیل فلسطین کے موجودہ تنازعے پر زیادہ فرق نہیں پڑتا۔
بالکل جس کی لاٹھی اس کی بھینس ، اور دنیا کی سب سے بہترین دلیل بندوق کے منہ سے برآمد ہوتی ہے ، یہ تو آفاقی اصول ہے ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بالکل جس کی لاٹھی اس کی بھینس ، اور دنیا کی سب سے بہترین دلیل بندوق کے منہ سے برآمد ہوتی ہے ، یہ تو آفاقی اصول ہے ۔
درست ہے مگر یہ کونسی نئی بات ہے، ہزاروں سالہ انسانی تاریخ اسی کے ارد گرد گھومتی ہے، بقول علامہ ، ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات
 

arifkarim

معطل
درست ہے مگر یہ کونسی نئی بات ہے، ہزاروں سالہ انسانی تاریخ اسی کے ارد گرد گھومتی ہے، بقول علامہ ، ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات
لاٹھی بھی اسکے پاس ہوتی ہے جسکے پاس اسے سنبھالنے کی طاقت ہو۔ امریکہ کا دوسری جنگ عظیم کے بعد سوپر پاور بننا جبکہ اسرائیل کا علاقائی قوت بننا بہت سوں کیلئے تشویشناک ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
لاٹھی بھی اسکے پاس ہوتی ہے جسکے پاس اسے سنبھالنے کی طاقت ہو۔ امریکہ کا دوسری جنگ عظیم کے بعد سوپر پاور بننا جبکہ اسرائیل کا علاقائی قوت بننا بہت سوں کیلئے تشویشناک ہے۔
میرے خیال میں یہی بات ہو رہی تھی۔ دنیا میں جو قوم بھی طاقت ور تھی وہ اس وقت کی حکمران تھی، ہزاروں سالہ جنگی تاریخ یہی ہے۔ طاقت ور دوسروں پر غلبہ حاصل کرتے رہے۔ اگر کسی وقت میں دو ہم پلہ قوتیں دنیا میں تھیں تو وہ مسلسل آپس میں ٹکراتی رہیں، تا وقت کہ یا تو ان میں سے کبھی ایک نے غلبہ پا لیا کبھی دوسرے نے یا دونوں ہی لڑ مرے۔ کبھی مصری دنیا کے سپر پاور تھے کبھی بابلی کبھی ایرانی کبھی یونانی کبھی رومی کبھی عرب کبھی ترک کبھی برطانوی کبھی روسی کبھی امریکی، یہ سلسلہ تو چل رہا ہے اور چلتا رہے گا، بقولِ شاعر، جو بڑھ کے اُٹھا لے ہاتھ میں، مینا اُسی کا ہے۔
 

عارضی کے

محفلین
بحث کافی دلچسپ صورت اختیار کر گئی ہے۔ کل وقت ملا تو بات ہوگی۔ لیکن براہِ مہربانی اگر آپ لوگوں کا مقصد حق تسلیم کرنا نہیں تو بات کو آگے نہ بڑھائے۔ یا اگر کوئی ذاتی مفادات (سفر، وزٹ غیرہ) کا مسئلہ ہو تو بات یہی ختم کردیتے ہیں۔ آپ کی مجبوریوں کو دیکھ کر ہمارا وقت بھی ”ضائع“ نہ ہوگا۔ وگرنہ آپ کوبھی دونوں جانب دیکھنا ہوگا۔ صرف دوسروں پر یکطرفہ جانبداری کا الزام لگا خود وہی کچھ کرنا بالکل غلط ہے۔ اخلاقی اور مناظرتی دونوں لحاظ سے۔میرا مقصد صرف اور صرف حق تک رسائی ہے۔ ورنہ میرے پاس اتنا وقت نہیں۔
 

ربیع م

محفلین
میرے خیال میں یہی بات ہو رہی تھی۔ دنیا میں جو قوم بھی طاقت ور تھی وہ اس وقت کی حکمران تھی، ہزاروں سالہ جنگی تاریخ یہی ہے۔ طاقت ور دوسروں پر غلبہ حاصل کرتے رہے۔ اگر کسی وقت میں دو ہم پلہ قوتیں دنیا میں تھیں تو وہ مسلسل آپس میں ٹکراتی رہیں، تا وقت کہ یا تو ان میں سے کبھی ایک نے غلبہ پا لیا کبھی دوسرے نے یا دونوں ہی لڑ مرے۔ کبھی مصری دنیا کے سپر پاور تھے کبھی بابلی کبھی ایرانی کبھی یونانی کبھی رومی کبھی عرب کبھی ترک کبھی برطانوی کبھی روسی کبھی امریکی، یہ سلسلہ تو چل رہا ہے اور چلتا رہے گا، بقولِ شاعر، جو بڑھ کے اُٹھا لے ہاتھ میں، مینا اُسی کا ہے۔
بس ذرا زیادہ وضاحت سے سمجھانا پڑتا ہے!!!
 

محمد وارث

لائبریرین
لیکن براہِ مہربانی اگر آپ لوگوں کا مقصد حق تسلیم کرنا نہیں تو بات کو آگے نہ بڑھائے۔

میرا مقصد صرف اور صرف حق تک رسائی ہے۔ ورنہ میرے پاس اتنا وقت نہیں۔
یہ آپ کی ذاتی مجبوری ہو سکتی ہے تو مت وقت ضائع کریں لیکن افسوس دوسروں پر آپ ایسی کوئی قدغن کم از کم "یہاں" نہیں لگا سکتے۔
 

arifkarim

معطل
آپ جنگ کو معیشت وٹیکنالوجی کے طور پر لے گئے۔مابین میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔
کسی بھی دنیاوی قوت کا انحصار اسکی عسکری طاقت پر نہیں ہوتا۔ یہ کافی پرانی سوچ ہو چکی ہے کیونکہ آجکل کے جدید دور میں عسکری قوت ہی سب کچھ نہیں ہے۔
 

زیک

مسافر
بالکل جس کی لاٹھی اس کی بھینس ، اور دنیا کی سب سے بہترین دلیل بندوق کے منہ سے برآمد ہوتی ہے ، یہ تو آفاقی اصول ہے ۔
اس کا جواب کچھ حد تک وارث نے دے دیا ہے مگر میری مراد محض طاقت تک محدود نہ تھی۔ انسان ہمیشہ سے نقل مکانی کرتا رہا ہے اور کر رہا ہے۔ آج کے یورپین عوام کو لے لیں تو ان کے اکثر جد پانچ دس ہزار سال پہلے یورپ میں نہ تھے۔ عربی زبان کا وجود صرف دو ہزار سال پرانا ہے اور اب یہ ایک بڑے خطے کی زبان ہے وغیرہ۔

یہ بھی یاد رہے کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں نے اپنے فاؤنڈنگ متھس بنا لئے ہیں مگر آج کی حقیقت یہ ہے کہ دونوں قومیں ایک چھوٹے سے علاقے میں موجود ہیں۔ مسئلے کا ایسا حل جو ایک گروہ کی تاریخ یا متھ کا انکار کر کے اس گروہ کو علاقے سے نکال دے زیادتی ہو گی
 
Top