فرزانہ نے کہا:میری آنکھوں میں ترے پیار کا آنسو آئے
کوئی خوشبو میں لگاؤں تری خوشبو آئے
وقت رخصت کہیں تارے کہیںجگنو آئے
ہار پہنانے مجھے پھول سے بازو آئے
میں نے دن رات خدا سے یہ دعا مانگی تھی
کوئی آہٹ نہ ہو در پہ مرے جب تو آئے
ان دنوں آپ کا عالم بھی عجب عالم ہے
تیر کھایا ہوا جیے کوئی آہو آئے
بوچھی کے لئے
اس کی باتیں کہ گل و لالہ پہ شبنم برسے
سب کو اپنانے کا اس شوخ کو جادو آئے