منتخب اشعار برائے بیت بازی!

ثناءاللہ

محفلین
اعجاز اختر صاحب:
ترے ہی نام کا حصہ بنا رہے تا حشر
سوائے اس کے بھلا میرا نام کیا کرتا

اب دامن حیات میں کچھ بھی نہیں‌رہا
فردا کی سردا آگ میں حالات جل گئے

اور شمشاد بھائی :

یارب وہ نہ سمجھے ہیں، نہ سمجھیں گے مری بات
دے اور دل ان کو، جو نہ دے مجھے کو زباں اور

اب میں یہ آپ دونوں حضرات پر فیصلہ چھوڑتا ہوں کہ آپ ر سے شروع کرنا چاہتے ہیں یا کہ ی سے
 

شمشاد

لائبریرین
میں ‘ر‘ سے شعر دے دیتا ہوں :

رقص کرنے کا ملا حکم جو دریاؤں میں
ہم نے خوش ہو کے بھنور باندھ لیئے پاؤں میں

ان کو بھی ہے کسی بھیگے ہوئے منظر کی تلاش
بوند تک بو نہ سکے جو کبھی صحراؤں میں
(قتیل شفائی)
 

الف عین

لائبریرین
نگر نگر کی گلی گلی میں سنّاٹا تھا چپ
دھرتی پر اک پیڑ اکیلا، گگن پہ تارا چُپ۔
اب پ سے for a change
 

شمشاد

لائبریرین
پا بہ گل سب ہیں رہائی کی کرئے تدبیر کون
دسب بستہ شہر میں کھولے میری زنجیر کون

میرا سر حاضر ہے لیکن میرا منصف دیکھ لے
کر رہا ہے میری فردِ جرم کو تحریر کون
(پروین شاکر)

(اعجاز بھائی پ سے change اچھی لگی اور اتفاق سے شاعرہ بھی پ سے ہی ہے)
 

الف عین

لائبریرین
نہ جانے اوروں کو میں کس طرح کا لگتا ہوں
یہ آرزو ہے کہ باہر سے دیکھ لوں خود کو
یہ شعر بھی اکثر اشعار کی طرح مابدولت کا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
وہی تاج ہے وہی تخت ہے، وہی زہر ہے وہی جام ہے
یہ وہی خدا کی زمین ہے، یہ وہی بتوں کا نظام ہے

بڑے شوق سے میرا گھر جلا، کوئی آنچ نہ تجھ پہ آئے گی
یہ زباں کسی نے خرید لی، یہ قلم کسی کا غلام ہے
(بشیر بدر)
 

شمشاد

لائبریرین
ہم ہیں متاعِ کوچہ و بازار کی طرح
اٹھی ہے ہر نگاہ خریدار کی طرح

اس کوئے تشنگی میں بہت ہے کہ اک جام
ہاتھ آ گیا ہے دولتِ بیدار کی طرح
(مجروع سلطانپوری)
 

الف عین

لائبریرین
فرزوق مزا نہیں آیا ح سے شعر کا۔ اب مجھے یاد آ گیا ہے تو میں دوبارہ دے دوں گالب کا:
حلقے ہیں چشم ہائے کشادہ بسوئے دل
ہر تارِ زلف کو نگہِ سُرمہ سا کہوں
 

فرذوق احمد

محفلین
اعجاز بھائی مجھے کوئی یاد نہیں آرہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس لیے میں نے اپنے پاس سے بنا کر لکھ دیا

نیندوں کے دیس جاتے کوئی خواب دیکتھے
لیکین دیا جلانے سے فرصت نہیں ملی
تجھکو تو خیر شہر کے لوگوں کا خوف تھا
اور مجھے اپنے گھر سے اجازت نہیں ملی

نوشی گیلانی
 

شمشاد

لائبریرین
یہ جو ہم ہجر میں دیوار و در کو دیکھتے ہیں
کبھی صبا کو کبھی نامہ بر کو دیکھتے ہیں

وہ آئے گھر میں ہمارے خدا کی قدرت ہے
کبھی ہم ان کو کبھی اپنے گھر کو دیکھتے ہیں
(مرزا غالب)
 

فرذوق احمد

محفلین
سوری شمشاد بھائی اب نہیں لکھوں گا ،

یہی بہار ہے میری کہ میں گزرتا ہوں
ہر ایک شجر کو ہرا بناتا ہوا
صابر ظفر
 

شمشاد

لائبریرین
نامہ گیا کوئی نہ کوئی نامہ بر گیا
تیری خبر نہ آئی زمانہ گزر گیا

ہنستا ہوں یوں کہ ہجر کی راتیں گزر گئیں
روتا ہوں یوں کہ لطفِ دعائے سحر گیا
(سیماب اکبر آبادی)
 
Top