منتخب اشعار برائے بیت بازی!

شمشاد

لائبریرین
اک اک پتھر جوڑ کے میں نے جو دیوار بنائی ہے
جانکھوں اس کے پیچھے تو رسوائی ہی رسوائی ہے
(قتیل شفائی)
 

شمشاد

لائبریرین
یہ جو ہم ہجر میں دیوار و در کو دیکھتے ہیں
کبھی صبا کو کبھی نامہ بر کر دیکھتے ہیں
(مرزا غالب)
 

جیہ

لائبریرین
[b
]نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈُبویا مجھ کو ہونے نے، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا
(غالب)[/b]
 

جیہ

لائبریرین
کہوں کس سے میں کہ کیا ہے شب غم بری بلا ہے
مجھے کیا برا تھا مرنا اھر ایک بار ہوتا
(مرزا نوشہ)
 

شمشاد

لائبریرین
تھوڑی گڑبڑ ہو گئی ہے، میرے الف سے شعر دینے سے پہلے فیصل بھائی نے الف سے شعر دے دیا، اب میں ‘ ت ‘ سے شعر دینے والا تھا تو جویریہ نے ‘ک‘ سے شعر دے دیا، یہ ‘ک‘ کہاں سے آیا؟ :cry:

بہرحال میں ‘ ت ‘ سے شعر دے کر پھر سے اس دھاگے کو چلاتا ہوں :

تُو دوست کسی کا بھی ستم گر نہ ہوا تھا
اوروں پہ ہے وہ ظلم کہ مجھ پر نہ ہوا تھا
(غالب)
 

جیہ

لائبریرین
شمشاد نے کہا:
آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہونے تک
کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک
(غالب)
جی میں نے اس شعر کے بعد اپنا شعر پوسٹ کیا تھا۔۔۔۔ :?

اب الف سے۔۔۔

افسردگی نہیں طربِ انشائے التفات
ہاں! درد بن کے دل میں مگر جا کرے کوئی
(مرزا نوشہ)
 

جیہ

لائبریرین
اس کی امت میں ہوں، میں، میرے رہیں کیوں کام بند
واسطے جس شہ کے غالب گنبدِ بے در کھلا
 

جیہ

لائبریرین
یہ کہاں کی دوستی ہے کہ بنے ہیں دوست ناصح
کوئی چارہ ساز ہوتا کوئی غمگسار ہوتا
 

الف عین

لائبریرین
اس رنگ سے اٹھائی کل اس نے اسد کی نعش
دشمن بھی جس کو دیکھ کے غمناک ہو گئے
ویسے شمشاد، غالب کا یہ شعر پہلے ہو چکا ہے۔
 

F@rzana

محفلین
دل تک پہنچ کے تونے کیا سوئے کعبہ رُو
اے مصحفی تو چھوڑ کے منزل کہاں چلا

غلام صمدانی مصحفی
 

شمشاد

لائبریرین
اب کچھ نہیں تو نیند سے آنکھیں جلائیں ہم
آؤ کہ جشنِ مرگِ محبت منائیں ہم
(اختر الایمان)
 

شمشاد

لائبریرین
یہ مشورے باہم اٹھے ہیں چارہ جُو کرتے
اب اس مریض کو اچھا تھا قبلہ رو کرتے
(عزیز لکھنوی)
 
Top