منتخب اشعار برائے بیت بازی!

الف عین

لائبریرین
یک لمحہ ہی گزر جائے کہیں تیرے بغیر
دل کو سمجھایا تو ہے، لیکن سمجھتا کون ہے

خالد علیم
 

شمشاد

لائبریرین
یہ کون ڈوب گیا اور اُبھر گیا مجھ میں
یہ کون سائے کی صورت گزر گیا مجھ میں
(رضی اختر شوق)
 

جیہ

لائبریرین
نظرلگے نہ کہیں اس کے دست و بازو کو
یہ لوگ کیوں میرے زخمِ جگر کو دیکھتے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
آج میری شبِ فرقت کی سحر آئی ہے
مدتوں بعد تیری رہگذر آئی ہے
(شمیم جےپوری)
 

شمشاد

لائبریرین
آنکھ جب بند کیا کرتے ہیں
سامنے آپ ہوا کرتے ہیں

آپ جیسا ہی مجھے لگتا ہے
خواب میں جس سے ملا کرتے ہیں
(سعید راہی)
 

الف عین

لائبریرین
غالب کلے سحر سے نکلنا بھی مشکل ہے (اور دیوان بھی تیار ہے!!)۔ چناں چہ:
نشۂ رنگ سے ہے واشدِ کل
مست کب بندِ قبا باندھتے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
نہ ہوئی گر میرے مرنے سے تسلی نہ سہی
امتحاں اور بھی باقی ہو تو یہ بھی نہ سہی
(غالب)

(جویریہ جی یہ آپ نے سب کو غالب پر کیوں لگا دیا، باقی شعراء کہیں آپ کو بدعائیں نہ دینے لگ جائیں)
 

جیہ

لائبریرین
شمشاد نے کہا:
نہ ہوئی گر میرے مرنے سے تسلی نہ سہی
امتحاں اور بھی باقی ہو تو یہ بھی نہ سہی
(غالب)

(جویریہ جی یہ آپ نے سب کو غالب پر کیوں لگا دیا، باقی شعراء کہیں آپ کو بدعائیں نہ دینے لگ جائیں)

غالب ہی نے کہا تھا، گویم مشکل او گرنہ می گویم مشکل

ی سے غالب کا شعر یاد آیا۔ مشہور شعر ہے بلکہ پائمال شعر ہے مگر حسب حال ہے۔۔

یہ مائلِ تصوف یہ تیرا بیاں غالب
تجھے ہم ولی سمجھتے گر نہ بادہ خوار ہوتا
 

الف عین

لائبریرین
ایک انوکھی بستی دھیان میں رہتی ہے
اُس بستی کے باسی مجھے بلاتے ہیں

ناصر کاظمی
 

شمشاد

لائبریرین
نہ ہو گا یک بیاباں ماندگی سے ذوق کم میرا
حبابِ موجِ رفتار ہے، نقشِ قدم میرا
(غالب)
 

الف عین

لائبریرین
نہ گل نغمہ ہوں نہ پردۂ ساز
میں ہوں اپنی شکست کی آواز
اور ظفری کیا یہ تمھارا ہی شعر ہے؟ دونوں مصرعے بحر میں تو ہیں لیکن مختلف بحروں میں۔
 

شمشاد

لائبریرین
زخمِ تنہائی میں خوشبوِ حنا کس کی تھی
سایہ دیوار پہ میرا تھا صدا کس کی تھی
(مظفر وارثی)
 

ظفری

لائبریرین
جی اُستادِ محترم ایسے ہی بیت بازی کو جاری رکھنے کو فی البہدی کہہ دیا تھا ۔ گستاخی کے لیئے معذرت چاہتا ہوں ۔

یاد ہے اب تک تجھ سے بچھڑنے کی وہ اندھیری شام مجھے
تو خاموش کھڑا تھا لیکن باتیں کرتا تھا کاجل

“ ل “
 

شمشاد

لائبریرین
لیتے ہی دل جو عاشقِ دل سوز کا چلے
تم آگ لینے آئے تھے، کیا آئے کیا چلے
(ابراھیم ذوق)
 

ظفری

لائبریرین
یوسف نہ تھے مگر سرِ بازار آ گئے
خوش فہمیاں یہ تھیں کی خریدار آگئے
آواز دے کہ زندگی ہر بار چُھپ گئی
ہم ایسے سادہ دل تھے کہ ہر بار آ گئے

“ ے “
 

شمشاد

لائبریرین
یاد کسی کی چاندنی بن کر کوٹھے کوٹھے اتری ہے
یاد کسی کی دھوپ ہوئی ہے زینہ زینہ اتری ہے
(بشیر بدر)
 
Top