یک لمحہ ہی گزر جائے کہیں تیرے بغیر دل کو سمجھایا تو ہے، لیکن سمجھتا کون ہے خالد علیم
الف عین لائبریرین مئی 1، 2006 #661 یک لمحہ ہی گزر جائے کہیں تیرے بغیر دل کو سمجھایا تو ہے، لیکن سمجھتا کون ہے خالد علیم
شمشاد لائبریرین مئی 1، 2006 #662 یہ کون ڈوب گیا اور اُبھر گیا مجھ میں یہ کون سائے کی صورت گزر گیا مجھ میں (رضی اختر شوق)
جیہ لائبریرین مئی 1، 2006 #663 نظرلگے نہ کہیں اس کے دست و بازو کو یہ لوگ کیوں میرے زخمِ جگر کو دیکھتے ہیں
فیصل عظیم فیصل محفلین مئی 1، 2006 #664 نہ آئی سطوت قاتل بھی مانع میرے نالوں کا لیا دانتوں میں جو تنکا ہوا ریشہ نیستاں کا
شمشاد لائبریرین مئی 1، 2006 #665 آج میری شبِ فرقت کی سحر آئی ہے مدتوں بعد تیری رہگذر آئی ہے (شمیم جےپوری)
فیصل عظیم فیصل محفلین مئی 1، 2006 #666 یاں نفس کرتا تھا روشن، شمع بزم بے خودی جلوہ گل واں بساط صحبت احباب تھا
شمشاد لائبریرین مئی 1، 2006 #667 آنکھ جب بند کیا کرتے ہیں سامنے آپ ہوا کرتے ہیں آپ جیسا ہی مجھے لگتا ہے خواب میں جس سے ملا کرتے ہیں (سعید راہی)
آنکھ جب بند کیا کرتے ہیں سامنے آپ ہوا کرتے ہیں آپ جیسا ہی مجھے لگتا ہے خواب میں جس سے ملا کرتے ہیں (سعید راہی)
الف عین لائبریرین مئی 1، 2006 #668 غالب کلے سحر سے نکلنا بھی مشکل ہے (اور دیوان بھی تیار ہے!!)۔ چناں چہ: نشۂ رنگ سے ہے واشدِ کل مست کب بندِ قبا باندھتے ہیں
غالب کلے سحر سے نکلنا بھی مشکل ہے (اور دیوان بھی تیار ہے!!)۔ چناں چہ: نشۂ رنگ سے ہے واشدِ کل مست کب بندِ قبا باندھتے ہیں
شمشاد لائبریرین مئی 1، 2006 #669 نہ ہوئی گر میرے مرنے سے تسلی نہ سہی امتحاں اور بھی باقی ہو تو یہ بھی نہ سہی (غالب) (جویریہ جی یہ آپ نے سب کو غالب پر کیوں لگا دیا، باقی شعراء کہیں آپ کو بدعائیں نہ دینے لگ جائیں)
نہ ہوئی گر میرے مرنے سے تسلی نہ سہی امتحاں اور بھی باقی ہو تو یہ بھی نہ سہی (غالب) (جویریہ جی یہ آپ نے سب کو غالب پر کیوں لگا دیا، باقی شعراء کہیں آپ کو بدعائیں نہ دینے لگ جائیں)
جیہ لائبریرین مئی 1، 2006 #670 شمشاد نے کہا: نہ ہوئی گر میرے مرنے سے تسلی نہ سہی امتحاں اور بھی باقی ہو تو یہ بھی نہ سہی (غالب) (جویریہ جی یہ آپ نے سب کو غالب پر کیوں لگا دیا، باقی شعراء کہیں آپ کو بدعائیں نہ دینے لگ جائیں) مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ غالب ہی نے کہا تھا، گویم مشکل او گرنہ می گویم مشکل ی سے غالب کا شعر یاد آیا۔ مشہور شعر ہے بلکہ پائمال شعر ہے مگر حسب حال ہے۔۔ یہ مائلِ تصوف یہ تیرا بیاں غالب تجھے ہم ولی سمجھتے گر نہ بادہ خوار ہوتا
شمشاد نے کہا: نہ ہوئی گر میرے مرنے سے تسلی نہ سہی امتحاں اور بھی باقی ہو تو یہ بھی نہ سہی (غالب) (جویریہ جی یہ آپ نے سب کو غالب پر کیوں لگا دیا، باقی شعراء کہیں آپ کو بدعائیں نہ دینے لگ جائیں) مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ غالب ہی نے کہا تھا، گویم مشکل او گرنہ می گویم مشکل ی سے غالب کا شعر یاد آیا۔ مشہور شعر ہے بلکہ پائمال شعر ہے مگر حسب حال ہے۔۔ یہ مائلِ تصوف یہ تیرا بیاں غالب تجھے ہم ولی سمجھتے گر نہ بادہ خوار ہوتا
فیصل عظیم فیصل محفلین مئی 1، 2006 #671 آج کیوں پروا نہیں اپنے اسیروں کی تجھے کل تلک تیرا بھی دل مہر و وفا کا باب تھا غالب
الف عین لائبریرین مئی 1، 2006 #672 ایک انوکھی بستی دھیان میں رہتی ہے اُس بستی کے باسی مجھے بلاتے ہیں ناصر کاظمی
شمشاد لائبریرین مئی 1، 2006 #673 نہ ہو گا یک بیاباں ماندگی سے ذوق کم میرا حبابِ موجِ رفتار ہے، نقشِ قدم میرا (غالب)
ظ ظفری لائبریرین مئی 2، 2006 #674 ان سے کہا یہ ہم نے ہمیں بھول جایئے اس دن سے زباں بند ہے الفاظ ختم ہیں
الف عین لائبریرین مئی 2، 2006 #675 نہ گل نغمہ ہوں نہ پردۂ ساز میں ہوں اپنی شکست کی آواز اور ظفری کیا یہ تمھارا ہی شعر ہے؟ دونوں مصرعے بحر میں تو ہیں لیکن مختلف بحروں میں۔
نہ گل نغمہ ہوں نہ پردۂ ساز میں ہوں اپنی شکست کی آواز اور ظفری کیا یہ تمھارا ہی شعر ہے؟ دونوں مصرعے بحر میں تو ہیں لیکن مختلف بحروں میں۔
شمشاد لائبریرین مئی 2، 2006 #676 زخمِ تنہائی میں خوشبوِ حنا کس کی تھی سایہ دیوار پہ میرا تھا صدا کس کی تھی (مظفر وارثی)
ظ ظفری لائبریرین مئی 2، 2006 #677 جی اُستادِ محترم ایسے ہی بیت بازی کو جاری رکھنے کو فی البہدی کہہ دیا تھا ۔ گستاخی کے لیئے معذرت چاہتا ہوں ۔ یاد ہے اب تک تجھ سے بچھڑنے کی وہ اندھیری شام مجھے تو خاموش کھڑا تھا لیکن باتیں کرتا تھا کاجل “ ل “
جی اُستادِ محترم ایسے ہی بیت بازی کو جاری رکھنے کو فی البہدی کہہ دیا تھا ۔ گستاخی کے لیئے معذرت چاہتا ہوں ۔ یاد ہے اب تک تجھ سے بچھڑنے کی وہ اندھیری شام مجھے تو خاموش کھڑا تھا لیکن باتیں کرتا تھا کاجل “ ل “
شمشاد لائبریرین مئی 2، 2006 #678 لیتے ہی دل جو عاشقِ دل سوز کا چلے تم آگ لینے آئے تھے، کیا آئے کیا چلے (ابراھیم ذوق)
ظ ظفری لائبریرین مئی 2، 2006 #679 یوسف نہ تھے مگر سرِ بازار آ گئے خوش فہمیاں یہ تھیں کی خریدار آگئے آواز دے کہ زندگی ہر بار چُھپ گئی ہم ایسے سادہ دل تھے کہ ہر بار آ گئے “ ے “
یوسف نہ تھے مگر سرِ بازار آ گئے خوش فہمیاں یہ تھیں کی خریدار آگئے آواز دے کہ زندگی ہر بار چُھپ گئی ہم ایسے سادہ دل تھے کہ ہر بار آ گئے “ ے “
شمشاد لائبریرین مئی 2، 2006 #680 یاد کسی کی چاندنی بن کر کوٹھے کوٹھے اتری ہے یاد کسی کی دھوپ ہوئی ہے زینہ زینہ اتری ہے (بشیر بدر)