1۔
میں نے چاہا تھا کہ اندوہ وفا سے چھوٹوں
وہ ستمگر مرے مرنے پہ بھی راضی نہ ہوا
2۔
مری تعمیر میں مضمر ہے اک صورت خرابی کی
ہیولیٰ برق خرمن کا ہے خون گرم دہقاں کا
3۔
منہ نہ کھلنے پر وہ عالم ہے کہدیکھا ہی نہیں
زلف سے بڑھ کر نقاب اس شوخ کے منہ پر کھلا
4۔
مقدم سیلاب سے دل کیا نشاط آہنگ ہے
خانہ عاشق مگر ساز صدائے آب تھا
سب م سے شروع ہوتے ہیں اور الف پر ختم ہوتے ہیں آپ الف سے لکھئے