عرفان سرور
محفلین
کوئی اوجھل دنیا ہے
`
لمحہ لمحہ روز مرہ زندگی کے ساتھ ہے
ایک لمحہ جو کسی ایسے جہاں کی زندگی کا ہاتھ ہے
جس میں میں رہتا نہیں جس میں کوئی رہتا نہیں
جس میں کوئی دن نہیں رات کا پہرا نہیں
جس میں سنتا ہی نہیں کوئی نہ کوئی بات ہے
روز مرہ زندگی سے یوں گزرتا ہے کبھی
ساتھ لے جاتا ہے گزری عمر کے حصے سبھی
جو بسر اب تک ہو اس کو غلط کرتا ہوا
اور ہی اک زندگی سے آشنا کرتا ہوا
جو گماں تک میں نہ تھا اس کو دکھا جاتا ہوا
وہم تک جس کا تھا اس وقت کو لاتا ہوا
پھر چلا جاتا ہے اپنے اصل کے آثار میں
اور ہم مصروف ہو جاتے ہیں پھر
اپنے روز و شب کے کاروبار میں
`
لمحہ لمحہ روز مرہ زندگی کے ساتھ ہے
ایک لمحہ جو کسی ایسے جہاں کی زندگی کا ہاتھ ہے
جس میں میں رہتا نہیں جس میں کوئی رہتا نہیں
جس میں کوئی دن نہیں رات کا پہرا نہیں
جس میں سنتا ہی نہیں کوئی نہ کوئی بات ہے
روز مرہ زندگی سے یوں گزرتا ہے کبھی
ساتھ لے جاتا ہے گزری عمر کے حصے سبھی
جو بسر اب تک ہو اس کو غلط کرتا ہوا
اور ہی اک زندگی سے آشنا کرتا ہوا
جو گماں تک میں نہ تھا اس کو دکھا جاتا ہوا
وہم تک جس کا تھا اس وقت کو لاتا ہوا
پھر چلا جاتا ہے اپنے اصل کے آثار میں
اور ہم مصروف ہو جاتے ہیں پھر
اپنے روز و شب کے کاروبار میں