عرفان سرور
محفلین
خواب اتنے دیکھتا ہوں
`
رات بھر میں جاگتا ہوں اس خدا کی یاد میں
جس کا دم آباد ہے اس قریہ برباد میں
عینہ کی خوشبوئیں جیسے دشت ہو کی پیاس میں
دن گزر جاتا ہے میرا ان دنوں کی آس میں
چھوٹی چھوٹی ٹکڑیوں میں شہر سے اڑتے ہوئے
جنتوں سے رنگ ملتے ٹوٹتے، جڑتے ہوئے
رات دن رہتا ہوں ان کی سبز شادابی میں میں
خواب اتنے دیکھتا ہوں اپنی بے خوابی میں میں
`
رات بھر میں جاگتا ہوں اس خدا کی یاد میں
جس کا دم آباد ہے اس قریہ برباد میں
عینہ کی خوشبوئیں جیسے دشت ہو کی پیاس میں
دن گزر جاتا ہے میرا ان دنوں کی آس میں
چھوٹی چھوٹی ٹکڑیوں میں شہر سے اڑتے ہوئے
جنتوں سے رنگ ملتے ٹوٹتے، جڑتے ہوئے
رات دن رہتا ہوں ان کی سبز شادابی میں میں
خواب اتنے دیکھتا ہوں اپنی بے خوابی میں میں