عرفان سرور
محفلین
غم کی بارش نے بھی تیرے نقش کو دھویا نہیں
تو نے مجھ کو کھو دیا میں نے تجھے کھویا نہیں
نیند کا ہلکا گلابی سا خمار آنکھوں میں تھا
یوں لگا جیسے وہ شب کو دیر تک سویا نہیں
ہر طرف دیوارودر،ا ور ان میں آنکھوں کے ہجوم
کہہ سکے جو دل کی حالت وہ لبِ گویا نہیں
جرم آدم نے کیا اور نسلِ آدم کو سزا
کاٹتا ہوں زندگی بھر،میں نے جو بویا نہیں
جانتا ہوں ایک ایسے شخص کو میں بھی منیر
غم سے پتّھر ہو گیا لیکن کبھی رویا نہیں
تو نے مجھ کو کھو دیا میں نے تجھے کھویا نہیں
نیند کا ہلکا گلابی سا خمار آنکھوں میں تھا
یوں لگا جیسے وہ شب کو دیر تک سویا نہیں
ہر طرف دیوارودر،ا ور ان میں آنکھوں کے ہجوم
کہہ سکے جو دل کی حالت وہ لبِ گویا نہیں
جرم آدم نے کیا اور نسلِ آدم کو سزا
کاٹتا ہوں زندگی بھر،میں نے جو بویا نہیں
جانتا ہوں ایک ایسے شخص کو میں بھی منیر
غم سے پتّھر ہو گیا لیکن کبھی رویا نہیں