انتہا
محفلین
جناب آتا جاتا کچھ نہیں بس اپنی غالبیات جھاڑ رہے ہیں۔ جب کوٹا ختم ہو جائے گا تو پھر خاموش ہو کر بیٹھ جائیں گے۔لو جی پھر اوکھی اوکھی باتیں۔ اب ان کا مطلب بھی دسو جی۔ ہماری اردو تو اتنی پہنچ نہیں رکھتی۔
جناب آتا جاتا کچھ نہیں بس اپنی غالبیات جھاڑ رہے ہیں۔ جب کوٹا ختم ہو جائے گا تو پھر خاموش ہو کر بیٹھ جائیں گے۔لو جی پھر اوکھی اوکھی باتیں۔ اب ان کا مطلب بھی دسو جی۔ ہماری اردو تو اتنی پہنچ نہیں رکھتی۔
عالی جاہ ، ہیچمند خود کو ادنی درجہ میں رکھنا پسند کرتا ہے کہ کسی کی "نظر" کا شکار نہ ہو جائے۔مبادا کہ کشایش ،خاکسار کے لئے بھی ، عقدہ مشکل پسند کر لیں ۔ساجد بھائی یہ بات تو بتائیے کہ آن لائن ممبران میں تمام شرکاء بشمول منتظمین کے نام نظر آتے ہیں، لیکن آپ نے کیا سلیمانی ٹوپی پہنی ہے کہ آپ کا نام نظر نہیں آتا۔
زبردستی پر قانون کی کون سی دفعہ کا اطلاق ہوتا ہے۔ معلوم کر لیجئے گا۔ پھر نہ کہنا۔
کیوں نہ ہو چشمِ بتاں محوِ تغافل کیوں نہ ہوعالی جاہ ، ہیچمند خود کو ادنی درجہ میں رکھنا پسند کرتا ہے کہ کسی کی "نظر" کا شکار نہ ہو جائے۔مبادا کہ کشایش ،خاکسار کے لئے بھی ، عقدہ مشکل پسند کر لیں ۔
انتہا بھائی ، دیکھیں ہمیں کافر نہ کہیں۔ ہم پکے مسلمان ہیں اخروٹ کی طرح۔کیوں نہ ہو چشمِ بتاں محوِ تغافل کیوں نہ ہو
یعنی اس بیمار کو نظارے سے پرہیز ہے
مرتے مرتے دیکھنے کی آرزو رہ جائے گی
وائے ناکامی کہ اس کافر کا خنجر تیز ہے
اسے کہتے ہیں "چور کی داڑھی میں تنکا"انتہا بھائی ، دیکھیں ہمیں کافر نہ کہیں۔ ہم پکے مسلمان ہیں اخروٹ کی طرح۔
چھوٹاغالبؔ ، جناب ہم ماڈرن مسلمان ہیں مونچھیں اور داڑھی دونوں ہی نہیں رکھتے اس لئے تنکے کے خوف سے آزاد ہیں۔اسے کہتے ہیں "چور کی داڑھی میں تنکا"
شمشاد بھائی ، مشار الیہ ہماری ہی جنس سے تعلق رکھتے ہیں۔پہلے جنس کی تعین فرمائیے کہ مذکر ہے یا مؤنث؟
انتہا بھائی ، دیکھیں ہمیں کافر نہ کہیں۔ ہم پکے مسلمان ہیں اخروٹ کی طرح۔
اسے کہتے ہیں "چور کی داڑھی میں تنکا"
ہوئے مر کے ہم جو رسوا ہوئے کیوں نہ غرقِ دریاچھوٹاغالبؔ ، جناب ہم ماڈرن مسلمان ہیں مونچھیں اور داڑھی دونوں ہی نہیں رکھتے اس لئے تنکے کے خوف سے آزاد ہیں۔
وہ کیا ہے کہ حضرتِ غالب کے وقت میں اسامہ بن لادن نہیں تھا ورنہ مرزا مرحوم اس شعری خواہش سے توبہ کر لیتے۔ہوئے مر کے ہم جو رسوا ہوئے کیوں نہ غرقِ دریا
نہ کبھی جنازہ اٹھتا نہ کہیں مزار ہوتا
یار سے چھیڑ چلی جائے اسدوہ کیا ہے کہ حضرتِ غالب کے وقت میں اسامہ بن لادن نہیں تھا ورنہ مرزا مرحوم اس شعری خواہش سے توبہ کر لیتے۔
یار سے چھیڑ چلی جائے اسد
گر وصل نہیں حسرت ہی سہی
نہ دے نامے کو اتنا طول، غالبؔ !مختصر لکھ دےفائدہ کیا؟ سوچ، آخر تو بھی دانا ہے اسدؔدوستی ناداں کی ہے، جی کا زیاں ہوجائے گا
قاصد کے آتے آتے خط اک اور لکھ رکھوںنہ دے نامے کو اتنا طول، غالبؔ !مختصر لکھ دے
کہ حسرت سنج ہوں، عرضِ ستم ہائے جدائی کا
شکریہ برادر داد دینے کاچھوٹاغالبؔ جی آپ تو غالباً تحریر پر غالب ہی آگئے۔کیا غالب تحریر ہے