ناعمہ عزیز
لائبریرین
بس میری تو کیا ہی بات ہےجی بالکل بیٹا۔۔۔ ٹھیک کہتی ہو
بس میری تو کیا ہی بات ہےجی بالکل بیٹا۔۔۔ ٹھیک کہتی ہو
حسن ترا فقط ملال، ذات مری بھی پائمالاوجِ کمال و لازوال، کافی ہے اک خدا مجھے
کوچہ بہ کوچہ دل بہ دل، نقشِ وجود گِل بہ گِلمثلِ صبا و آہِ دل پھرنا ہے جا بجا مجھے
وارث صاحب۔ آپ کی جانب سے پذیرائی پر صمیم قلب سے ممنون ہوں۔بہت اچھی اور مترنم غزل ہے فاتح صاحب، کیا کہنے جناب۔
سبھی اشعار بہت اچھے ہیں لیکن یہ شعر بہت پسند آیا
کوچہ بہ کوچہ دل بہ دل، نقشِ وجود گِل بہ گِل
مثلِ صبا و آہِ دل پھرنا ہے جا بجا مجھے
واہ واہ واہ، لاجواب۔
بہت سا شکریہ قبول کیجیے۔بہت خوب فاتح بھائی!
بہت اچھی غزل ہے اورخوبصورت اشعار ہیں۔
بہت سی داد قبول کیجے۔
جناب اسد قریشی صاحب۔ آپ کی ذرہ نوازی ہے۔کوچہ بہ کوچہ دل بہ دل، نقشِ وجود گِل بہ گِل
مثلِ صبا و آہِ دل پھرنا ہے جا بجا مجھے
واہ! بہت خُوب! لیکن 3 مرتبہ پڑھنے کے بعد سمجھ آئی کے غزل بہت اچھی ہے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔بہت سی داد!
دام برکاتہم کیا ہوتا ہے بھئی؟واہ واہ مبارک باد.
بہت خوب لکھا جناب فاتح دام برکاتہم نے.
امین بھائی۔ بڑی محبت ہے۔ خوش رہیں اور یونھی مسکراہٹیں ( ) بکھیرتے رہیں۔فاتح بھائی کمال ہے۔۔۔ بہت خوب۔ زبردست غزل ہے
دام برکاتہم کیا ہوتا ہے بھئی؟
محبت ہے۔ ممنون ہوں
بہت شکریہ مدیحہ گیلانی صاحبہ کہ اس قدر خوبصورت تبصرہ کر کے حوصلہ افزائی فرمائی۔ تہہ دل سے ممنون ہوں۔واہ وا سبحان الله!! کیا کہنے فاتح صاحب، کیا عمدہ و باکمال غزل کہی اپ نے۔
یقین کیجیے بہت لطف آیا پڑھ کر کہ وہی نڈر انداز، لہجے کی بے باکی و مضبوطی جو اپ کا خاصہ ہے۔
الفاظ و محاورات کی خوبصورت آمیزش، بیک وقت شدت پسندی، نالہ و فریاد، امید اور بہت کچھ اپنے اندر سموئے ہر شعر ایک داستان کہتا ہوا۔ کیا خوب غزل ہے۔
ویسے اس غزل پر داد و تحسین کے ڈونگرے اپ پہلے ہی وصول چکے ہیں ہم سے .ہم نے سوچا ایک احسان اور سہی .اور شکریہ کی تو کوئی بات نہیں یہ تو ہمارا فرض تھا . اپ غزلیں پوسٹ کرتے رہیے ہم ڈونگڑےبہت شکریہ مدیحہ گیلانی صاحبہ کہ اس قدر خوبصورت تبصرہ کر کے حوصلہ افزائی فرمائی۔ تہہ دل سے ممنون ہوں۔
بہت شکریہ جنابکوچہ بہ کوچہ دل بہ دل، نقشِ وجود گِل بہ گِل
مثلِ صبا و آہِ دل پھرنا ہے جا بجا مجھے۔۔۔ ۔۔
واہ جناب۔۔۔ خوبصورت غزل
بہت شکریہواہ، بہت خوب۔
موت سے مت ڈرا مجھے، نیند سے مت جگا مجھے
فقر گو دلربا مجھے، خوابِ غنا دِکھا مجھے
حسن ترا فقط ملال، ذات مری بھی پائمال
اوجِ کمال و لازوال، کافی ہے اک خدا مجھے
کوچہ بہ کوچہ دل بہ دل، نقشِ وجود گِل بہ گِل
مثلِ صبا و آہِ دل پھرنا ہے جا بجا مجھے