موجودہ حکومت کے ایسے اقدامات جنہیں اسلام پسند حلقے اسلام دشمنی سے تعبیر کر رہے ہیں

جاسم محمد

محفلین
آپ کی روش بھی آپ کی قیادت کی طرح بونگیاں مارنے والی ہے۔
آئین پاکستان خصوڈا قرارداد مقاصد کا مطالعہ کریں۔ وگرنہ محفلین بھی ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوجائیں گے۔
قرار داد مقاصد کا مقصد ملک میں کہیں بھی شرعی نظام نافذ کرنا نہیں تھا۔ بلکہ اس میں جمہور کے نمائندوں کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ اللہ، قرآن و سنت سے باہر ملک میں کوئی قانون نافذ نہیں کریں گے۔ علما کرام و مذہبی جماعتوں نے اس کا یہ مطلب لیا کہ اب ان کو ملک میں شریعت کے نفاذ کا فری ہینڈ مل گیا ہے۔ جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہوا تھا۔ آج ۷۲ سال بعد بھی ملک کے قوانین جمہوری نمائندوں کی اکثریت طے کرتی ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے مولوی نہیں
 

جاسم محمد

محفلین
آپ کا فیصلہ ہم کیسے کر لیں بھائی؟ ہم تو اپنا فیصلہ کرنے کے مجاز ہیں۔

یہ کام تو آپ نے ہی کرنا ہے۔اگر سائنس پرا یمان لے ہی آئے ہیں تو اتنا تردد کیوں ہے؟
بھائی یہ دنیا بہت وسیع و عریض ہے۔ ایسا ممکن نہیں ہے کہ دین پر ایمان لا کر سائنس کو جھٹلا دیں۔ یا سائنس کو مان کر دین کو رد کردیں۔ زندگی بیلنس اور میانہ روی کا نام ہے۔ موقع محل اور شعبہ جات زندگی کے مطابق اپنے عقائد و نظریات کو قابو میں رکھنا مقصود ہوتا ہے۔ تبھی زندگی بہترین طریقہ سے چل سکتی ہے۔ شدت پسندی کہیں بھی اچھی چیز نہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بھائی یہ دنیا بہت وسیع و عریض ہے۔ ایسا ممکن نہیں ہے کہ دین پر ایمان لا کر سائنس کو جھٹلا دیں۔ یا سائنس کو مان کر دین کو رد کردیں۔ زندگی بیلنس اور میانہ روی کا نام ہے۔ موقع محل اور شعبہ زندگی کے مطابق اپنے عقائد و نظریات کو قابو میں رکھنا ہے۔ تبھی زندگی بہترین طریقہ سے چل سکتی ہے۔ شدت پسندی کہیں بھی اچھی چیز نہیں۔

ٹھیک ہے کہ شدت پسندی اچھی چیز نہیں ہے لیکن سائنس اپنے آپ کو بدلتی رہتی ہے اور بہتر بناتی رہتی ہے۔ اس لئے سائنسی تھیوریز پر مکمل طور پر تکیہ کرنا بھی شدت پسندی سے کسی طرح کم نہیں ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یعنی مسلمانوں کا اپنے بچوں کو اسلامیات پڑھانا پروپگنڈہ کے تحت آئے گا؟
بچوں کو دی جانے والی ابتدائی تعلیم پروپگنڈہ ہی ہوتی ہے۔ کیونکہ ان میں ابھی انتخاب، اپنے اچھے برے کی کوئی تمیز نہیں ہوتی۔ یہ سب وقت کے ساتھ ہوش سنبھالنے پر آتا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ضیا نے تو اپنے اقتدار کا آغاز ہی اسلامی ریفرنڈم سے کیا تھا۔ ان کی ہلاکت تک ایوان میں قوانین سے لے کر افواج سے لیکر بینکس تک سب کے سب “اسلامی” ہو چکے تھے۔ ملک میں شرعی سزائیں دی جا رہی تھی۔ بدنام زمانہ حدود آرڈیننس اسی دور میں آیا۔ فوج کے جہادی و طالبان بھی اسی دور میں بنائے گئے۔ جبکہ نیشنل بینکس اس وقت بغیر یا بہت کم سود کے قرضے دیتے تھے۔ ان تمام اسلامی پالیسیز کے باوجود ملک کا بیڑا غرق ہوا۔

یہ سب اختلافی موضوعات ہیں ۔ لیکن ایک بات تو طےہے کہ ضیاء منتخب نمائندہ نہیں تھا نہ جمہوری نظام کا اور نہ ہی خلافت کا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بچوں کو دی جانے والی ابتدائی تعلیم پروپگنڈہ ہی ہوتی ہے۔ کیونکہ ان میں ابھی انتخاب، اپنے اچھے برے کی کوئی تمیز نہیں ہوتی۔ یہ سب وقت کے ساتھ ہوش سنبھالنے پر آتا ہے۔

آکسفورڈ کے مطابق

propaganda
noun
1mass noun Information, especially of a biased or misleading nature, used to promote a political cause or point of view.

‘he was charged with distributing enemy propaganda’
 

جاسم محمد

محفلین
تو آپ کے خیال میں مدینہ کی ریاست میں یہودیوں کے قوانین تھے؟ تحریک انصاف جس ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں اس کی تھوڑی تشریح ہی کر دیں۔
ریاست مدینہ کے وقت جو یہود و دیگر کفار سے معاہدہ ہوا تھا وہ انصاف کے اصولوں اور امن کے قیام پر مبنی تھا۔ ریاست مدینہ کا مقصد شریعت کا نفاذ نہیں بلکہ اکثریت و اقلیت کے ساتھ مل کر انصاف پر مبنی حکومت کا قیام تھا۔ جسے رسول اللہ نے اپنی سربراہی میں بخوبی نبھایا۔ اور کسی اقلیت کے ساتھ ریاست مدینہ میں کوئی زیادتی نہیں ہونے دی۔ یہی وجہ ہے کہ جب حالیہ حکومت اس سنت نبوی کے مطابق اقلیتوں کو حقوق دینے کی کوشش کرتی ہے تو مذہبی طبقے میں آگ لگ جاتی ہے۔ کیونکہ ان کو شریعت سے غرض ہے۔ انصاف کے نظام سے نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہ بھی آپ کی اپنی تفہیم ہے کوئی مسلمان یہ نہیں کہتا کہ انصاف نہ ہو۔
حدود آرڈیننس جو ضیا دور میں علما کرام اور مذہبی جماعتوں کی حمایت سے نافذ ہوا تھا۔ اس نے ملک میں آج تک انصاف کی کوئی مثال قائم نہیں کی۔ اگر کوئی اسلامی قانون انصاف کی بجائے بے گناہوں کو سزائیں دلوا رہا ہے تو اس کی مخالفت سب سے پہلے علما کرام کو کرنی چاہئے تھی۔ مگر ایسا آج تک نہیں ہو سکا۔ کیونکہ ان کو انصاف سے غرض ہی نہیں ہے۔ بس مزید اسلامی شرعی قوانین بنا دو۔ انصاف اپنے آپ ہو جائے گا۔
 

dxbgraphics

محفلین
ریاست مدینہ کے وقت جو یہود و دیگر کفار سے معاہدہ ہوا تھا وہ انصاف کے اصولوں اور امن کے قیام پر مبنی تھا۔ ریاست مدینہ کا مقصد شریعت کا نفاذ نہیں بلکہ اکثریت و اقلیت کے ساتھ مل کر انصاف پر مبنی حکومت کا قیام تھا۔ جسے رسول اللہ نے اپنی سربراہی میں بخوبی نبھایا۔ اور کسی اقلیت کے ساتھ ریاست مدینہ میں کوئی زیادتی نہیں ہونے دی۔ یہی وجہ ہے کہ جب حالیہ حکومت اس سنت نبوی کے مطابق اقلیتوں کو حقوق دینے کی کوشش کرتی ہے تو مذہبی طبقے میں آگ لگ جاتی ہے۔ کیونکہ ان کو شریعت سے غرض ہے۔ انصاف کے نظام سے نہیں۔

شریعت کی کیا تعریف ہے اور انصاف سے آپ کی کیا مراد؟؟
میرے بہت سے سوالات آپ کے جواب کے منتظر ہیں آپ کی سہولت کے لئے میری کوشش ہوگی کہ انہیں ٹیگ کر کے دوبارہ فریش کرتا رہوں۔ اگر آپ مناسب سمجھیں تو گستاخ رسول کی سزائے موت کو ختم کرنے کی پی ٹی آئی کی حمایت کا جواب دیں کہ کیوں اور کس کے کہنے پر کی گئی۔ شراب پر پابندی کی مخافت کیوں کی گئی؟
 
حدود آرڈیننس جو ضیا دور میں علما کرام اور مذہبی جماعتوں کی حمایت سے نافذ ہوا تھا۔ اس نے ملک میں آج تک انصاف کی کوئی مثال قائم نہیں کی۔ اگر کوئی اسلامی قانون انصاف کی بجائے بے گناہوں کو سزائیں دلوا رہا ہے تو اس کی مخالفت سب سے پہلے علما کرام کو کرنی چاہئے تھی۔ مگر ایسا آج تک نہیں ہو سکا۔ کیونکہ ان کو انصاف سے غرض ہی نہیں ہے۔ بس مزید اسلامی شرعی قوانین بنا دو۔ انصاف اپنے آپ ہو جائے گا۔
واہ مزہ آگیا ۔ کیا توجیہہ دی ہے ۔ چس جئی نئیں آگئی۔۔؟؟
پڑھیا لکھیا جواب
 

جاسم محمد

محفلین
ٹھیک ہے کہ شدت پسندی اچھی چیز نہیں ہے لیکن سائنس اپنے آپ کو بدلتی رہتی ہے اور بہتر بناتی رہتی ہے۔ اس لئے سائنسی تھیوریز پر مکمل طور پر تکیہ کرنا بھی شدت پسندی سے کسی طرح کم نہیں ہے۔
سائنس نے اب تک جو ترقیات کی ہیں وہ اس کی حقانیت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اسی طرح دین نے جو ہمیں طرز معاشرت سکھائی ہے وہ اس کی سچائی کا اٹل ثبوت ہیں۔ ہمیں ان دونوں کو زندگی میں ساتھ لے کر چلنا ہے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ سائنس کے رستہ پر چل کر دینی طرز معاشرت کو بھول جائیں۔ یا دین کے رستہ پر چل کر سائنسی ترقیات کو ترک کر دیں۔ ہر جگہ میانہ روی درکار ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ریاست مدینہ کے وقت جو یہود و دیگر کفار سے معاہدہ ہوا تھا وہ انصاف کے اصولوں اور امن کے قیام پر مبنی تھا۔
اچھا!
ریاست مدینہ کا مقصد شریعت کا نفاذ نہیں بلکہ اکثریت و اقلیت کے ساتھ مل کر انصاف پر مبنی حکومت کا قیام تھا۔ جسے رسول اللہ نے اپنی سربراہی میں بخوبی نبھایا۔

ناطقہ سر بہ گریباں ہے اسے کیا کہیے۔

نہ جانے وہ کون سے سلیبس ہیں جو آپ نے پڑھے ہیں اور جن کی بدولت آپ کے ذہن اور معلومات کے ساتھ اچھا خاصا کھلواڑ ہو گیا ہے۔
 

dxbgraphics

محفلین
ریاست مدینہ کے وقت جو یہود و دیگر کفار سے معاہدہ ہوا تھا وہ انصاف کے اصولوں اور امن کے قیام پر مبنی تھا۔ ریاست مدینہ کا مقصد شریعت کا نفاذ نہیں بلکہ اکثریت و اقلیت کے ساتھ مل کر انصاف پر مبنی حکومت کا قیام تھا۔ جسے رسول اللہ نے اپنی سربراہی میں بخوبی نبھایا۔ اور کسی اقلیت کے ساتھ ریاست مدینہ میں کوئی زیادتی نہیں ہونے دی۔ یہی وجہ ہے کہ جب حالیہ حکومت اس سنت نبوی کے مطابق اقلیتوں کو حقوق دینے کی کوشش کرتی ہے تو مذہبی طبقے میں آگ لگ جاتی ہے۔ کیونکہ ان کو شریعت سے غرض ہے۔ انصاف کے نظام سے نہیں۔
1400 سال پہلے ریاست مدینہ میں چوری کی کیا سزا تھی؟
 

جاسم محمد

محفلین
شریعت کی کیا تعریف ہے اور انصاف سے آپ کی کیا مراد؟؟
شریعت کی تعریف اوپر ایک پوسٹ میں فاروق سرور خان کے جواب میں کر چکا ہوں۔ جبکہ انصاف سے مراد ایسا نظام ہے جہاں امیر، غریب، طاقتور، کمزور، اکثریت، اقلیت سب کے سب قانون کی نظر میں برابر ہیں۔
 

dxbgraphics

محفلین
اچھا!


ناطقہ سر بہ گریباں ہے اسے کیا کہیے۔

نہ جانے وہ کون سے سلیبس ہیں جو آپ نے پڑھے ہیں اور جن کی بدولت آپ کے ذہن اور معلومات کے ساتھ اچھا خاصا کھلواڑ ہو گیا ہے۔
تحریک انصاف کی قیادت کے اثر کے نتائج۔ بونگیاں مارنا اور بعد میں یوٹرن لینا
 
Top