ماوراء حج تو ہے ہی تکلیف اٹھانے کا نام کہ وقت کم ہوتا ہے اور اتنے زیادہ رش میں ارکان پورے کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے۔ ویسے اب تو اتنی زیادہ سہولتیں ہو گئی ہیں، لگتا ہے حاجی لوگ پکنک منانے آئے ہوئے ہیں۔ اور وہ حاجی صاحبان جو یورپ اور امریکہ سے آتے ہیں ان کا تو پیکیج ہی اتنا اچھا ہوتا ہے، بہترین ہوٹل، منی میں بھی بہترین رہائش، ائر کنڈیشن بسیں، اچھا پکا پکایا کھانا، بہت ہی سہولتیں ہیں۔
دو مقامات پر بہت زیادہ رش ہوتا ہے، ایک تو رمی جمرات (شیطان کو کنکریاں مارنا)، پچھلے سال تک بھی بہت رش رہتا تھا، اس سال سعودی حکومت نے یہاں دو آسانیاں کر دی ہیں، ایک تو دیوار (شیطان) کو بہت لمبا کر دیا ہے، دوسرا یہ کہ اب 24 گھنٹے کنکریاں مار سکتے ہیں۔ دوسرا عرفات سے واپس آ کر قربانی، حلق وغیرہ سے فارغ ہو کر جب مکہ طواف کو جاتے ہیں تو یہاں بہت زیادہ رش ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تمام حاجی صاحبان نے ان دو دنوں میں لازمی طواف کرنا ہوتا ہے۔