الف نظامی

لائبریرین
مولانا فضل الرحمن کا لاہور جلسہ کیسا رہا، پنجاب اور لاہور میں ان کے مارچ کو ملنے والی سپورٹ سے انہیں مضبوطی ملی یا نقصان پہنچاَ؟
مسلم لیگ ن ، پیپلزپارٹی نے مولانا کو تنہا کیوں چھوڑ دیاَ؟
مولانا کوشش کے باوجود میاں نواز شریف سے ملاقات کیوں نہ کر سکے؟
وہ کیا فیکٹرز تھے جن کی وجہ سے میاں نواز شریف نے خود یا اپنی پارٹی کو مولانا کے مارچ اور لاہور کے جلسے سے دور رکھا؟
اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمن کیا زیادہ طاقتور ہو کر جارہے ہیں یا جانے سے پہلے ہی وہ اپنی اصل جنگ ہار چکے ہیں؟
 

الف نظامی

لائبریرین
الیکشن دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی پہلے دن ہی قائم کر دی گئی تھی۔ تاحال دھاندلی کا شور مچانے والی اپوزیشن کی اس میں شمولیت صفر رہی ہے۔
کمیٹی؟ وہ بھی پارلیمانی یعنی پانچ سال تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکتی۔
 

جاسم محمد

محفلین
وہ کیا فیکٹرز تھے جن کی وجہ سے میاں نواز شریف نے خود یا اپنی پارٹی کو مولانا کے مارچ اور لاہور کے جلسے سے دور رکھا؟
اسٹیبلشمنٹ سے روایتی مفاہمت کی سیاست۔ اوپر اوپر سے میاں صاحب ہمیشہ ڈٹ جاتے ہیں اور اندر خانے انہی کے ساتھ ڈیلیں اور ڈھیلیں طے کرتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
حق تلفی کسے کہتے ہیں ؟؟؟
نہ وزیر اعظم کا استعفی ملے گا نہ جرنل باجوہ کی ایکسٹینشن کینسل ہو گی۔ حق تلفی کے مارے جرنیلوں نے جتنا زور لگانا ہے لگا لیں :)
DBE96-F79-0294-46-AE-AF6-C-B25729-FC5-A43.jpg
 

الف نظامی

لائبریرین
حکومت اور اپوزیشن میں اخلاقی اعتبار سے کسی کو کسی پر کوئی فضیلت نہیں۔ ہر دو کا معاملہ یہ رہا کہ اخلاقیات اور اصولوں کے بھاشن دیتے رہو لیکن مفادات کے حصول کے لیے جہاں جس وقت جو داو چلتا نظر آئے اسے اختیار کرلو۔
کل عمران احتجاج کر رہے تھے اور میاں اور مولانا صاحبان انہیں باجماعت مشورے دیا کرتے تھے کہ معاملات سڑکوں پر حل نہیں ہوتے آپ عدالت جا کر اپنا مقدمہ ثابت کیجیے۔ آج عمران حکومت میں ہیں اور ان کے ناصح حضرات عدالت میں جا کر دھاندلی ثابت کرنے کے بجائے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ آج عمران خان حکومت میں ہیں تو وہ بھی اقوال زریں سنا رہے ہیں کہ سڑکوں پر آ کر بھلا کبھی کسی نے وزیر اعظم سے استعفی مانگا۔ وہ یہ بھول رہے ہیں کہ ان کا استعفی مانگنے کا انداز بھی ایسا ہی تھا۔
آج عمران خان اپوزیشن کو سڑک سے اتر کر قانونی راستہ اختیار کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں حالانکہ انہوں نے عدالت میں دھاندلی کا کیس ہارنے کے باوجود اور پینتیس پنکچروں کی بات کو سیاسی بیان قرار دینے کے باوجود ہنگامہ کھڑا کیے رکھا
(آصف محمود)
 

الف نظامی

لائبریرین
حکومت اور اپوزیشن میں اخلاقی اعتبار سے کسی کو کسی پر کوئی فضیلت نہیں۔ ہر دو کا معاملہ یہ رہا کہ اخلاقیات اور اصولوں کے بھاشن دیتے رہو لیکن مفادات کے حصول کے لیے جہاں جس وقت جو داو چلتا نظر آئے اسے اختیار کرلو۔
کل عمران احتجاج کر رہے تھے اور میاں اور مولانا صاحبان انہیں باجماعت مشورے دیا کرتے تھے کہ معاملات سڑکوں پر حل نہیں ہوتے آپ عدالت جا کر اپنا مقدمہ ثابت کیجیے۔ آج عمران حکومت میں ہیں اور ان کے ناصح حضرات عدالت میں جا کر دھاندلی ثابت کرنے کے بجائے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ آج عمران خان حکومت میں ہیں تو وہ بھی اقوال زریں سنا رہے ہیں کہ سڑکوں پر آ کر بھلا کبھی کسی نے وزیر اعظم سے استعفی مانگا۔ وہ یہ بھول رہے ہیں کہ ان کا استعفی مانگنے کا انداز بھی ایسا ہی تھا۔
آج عمران خان اپوزیشن کو سڑک سے اتر کر قانونی راستہ اختیار کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں حالانکہ انہوں نے عدالت میں دھاندلی کا کیس ہارنے کے باوجود اور پینتیس پنکچروں کی بات کو سیاسی بیان قرار دینے کے باوجود ہنگامہ کھڑا کیے رکھا
(آصف محمود)
 

جاسم محمد

محفلین
حکومت اور اپوزیشن میں اخلاقی اعتبار سے کسی کو کسی پر کوئی فضیلت نہیں۔ ہر دو کا معاملہ یہ رہا کہ اخلاقیات اور اصولوں کے بھاشن دیتے رہو لیکن مفادات کے حصول کے لیے جہاں جس وقت جو داو چلتا نظر آئے اسے اختیار کرلو۔
کل عمران احتجاج کر رہے تھے اور میاں اور مولانا صاحبان انہیں باجماعت مشورے دیا کرتے تھے کہ معاملات سڑکوں پر حل نہیں ہوتے آپ عدالت جا کر اپنا مقدمہ ثابت کیجیے۔ آج عمران حکومت میں ہیں اور ان کے ناصح حضرات عدالت میں جا کر دھاندلی ثابت کرنے کے بجائے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ آج عمران خان حکومت میں ہیں تو وہ بھی اقوال زریں سنا رہے ہیں کہ سڑکوں پر آ کر بھلا کبھی کسی نے وزیر اعظم سے استعفی مانگا۔ وہ یہ بھول رہے ہیں کہ ان کا استعفی مانگنے کا انداز بھی ایسا ہی تھا۔
آج عمران خان اپوزیشن کو سڑک سے اتر کر قانونی راستہ اختیار کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں حالانکہ انہوں نے عدالت میں دھاندلی کا کیس ہارنے کے باوجود اور پینتیس پنکچروں کی بات کو سیاسی بیان قرار دینے کے باوجود ہنگامہ کھڑا کیے رکھا
(آصف محمود)
مولانا کے مارچ کا الیکشن دھاندلی، مہنگائی، یہودیوں اور قادیانیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس مارچ کا مقصد حکومت کو دباؤ میں لا کر جنرل باجوہ کا ایکسٹینشن کینسل کروانا ہے۔ تاکہ سول ملٹری تعلقات جو ابھی تک ایک پیج پر چل رہے ہیں میں رخنہ پیدا کیا جائے۔ اس سے زیادہ اس احتجاج کی کوئی حیثیت نہیں ہے
 

جاسم محمد

محفلین
حکومت اور اپوزیشن میں اخلاقی اعتبار سے کسی کو کسی پر کوئی فضیلت نہیں۔ ہر دو کا معاملہ یہ رہا کہ اخلاقیات اور اصولوں کے بھاشن دیتے رہو لیکن مفادات کے حصول کے لیے جہاں جس وقت جو داو چلتا نظر آئے اسے اختیار کرلو۔
کل عمران احتجاج کر رہے تھے اور میاں اور مولانا صاحبان انہیں باجماعت مشورے دیا کرتے تھے کہ معاملات سڑکوں پر حل نہیں ہوتے آپ عدالت جا کر اپنا مقدمہ ثابت کیجیے۔ آج عمران حکومت میں ہیں اور ان کے ناصح حضرات عدالت میں جا کر دھاندلی ثابت کرنے کے بجائے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ آج عمران خان حکومت میں ہیں تو وہ بھی اقوال زریں سنا رہے ہیں کہ سڑکوں پر آ کر بھلا کبھی کسی نے وزیر اعظم سے استعفی مانگا۔ وہ یہ بھول رہے ہیں کہ ان کا استعفی مانگنے کا انداز بھی ایسا ہی تھا۔
آج عمران خان اپوزیشن کو سڑک سے اتر کر قانونی راستہ اختیار کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں حالانکہ انہوں نے عدالت میں دھاندلی کا کیس ہارنے کے باوجود اور پینتیس پنکچروں کی بات کو سیاسی بیان قرار دینے کے باوجود ہنگامہ کھڑا کیے رکھا
(آصف محمود)
مولانا کے مارچ کا الیکشن دھاندلی، مہنگائی، یہودیوں اور قادیانیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس مارچ کا مقصد حکومت کو دباؤ میں لا کر جنرل باجوہ کا ایکسٹینشن کینسل کروانا ہے۔ تاکہ سول ملٹری تعلقات جو ابھی تک ایک پیج پر چل رہے ہیں میں رخنہ پیدا کیا جائے۔ اس سے زیادہ اس احتجاج کی کوئی حیثیت نہیں ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
مولانا کا آزادی مارچ ، عمرانی دھرنے سے ہزار گنا منظم اور سماجی اخلاقیات کا حامل ہے اور سیاسی فرقہ واریت کا کلچر پھیلانے والی جماعت کو اس سے سیکھنا چاہیے۔
 
آخری تدوین:
Top