سیما علی

لائبریرین
مجھے یاد ہے بچپن میں کچھ ایسے پمفلٹ دیکھنے کو ملتے کہ جن میں ماؤں بہنوں سے خطاب کیا جاتا اور ان پمفلٹس سے پتہ چلتا کہ فلانی قوم آپ کی قوم کو تباہ برباد کرنے کے درپے ہے اور آپ اب بھی نہ جاگے تو تاریخ میں آپ کا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔
بھیا ہم نے اپنی آنکھوں سے وہ آگ کا کھیل دیکھا جب واقعہ علی گڑھ کے بعد رات بھر خون کے عطیات مانگے گئے اور آگ اور خون میں کراچی کا برُا حال ہوتا ہم اُس وقت نارتھ ناظم آباد میں رہتے تھے ۔۔۔
 

محمداحمد

لائبریرین

محمداحمد

لائبریرین
بہت عمدہ تحریر
سنجیدہ موضوع کی تواضع مزاح کے انداز میں بہت خوب !
ڈھیر ساری دعائیں اور داد قبول کیجیے ۔۔۔

بہت بہت شکریہ!
بے حد ممنون ہوں۔

سلیم کوثر کا ایک شعر یاد آگیا جو اُِنھوں نے پیپلز پارٹی کے جلسے میں بی بی کے لئیے پڑھا لیکن وائے افسوس کے سر سے گذر گیاکوگوں کے ؀
تم بھلا کیا نئی منزل کی بشارت دو گے
تم تو رستہ نہیں دیتے ہمیں چلنے کے لئے
کیا بات ہے! سلیم کوثر میرے پسندیدہ شعراء میں سے ایک ہیں!

پپلز پارٹی میں کسی زمانے میں ایسے لوگ ہوتے تھے جو شعر و ادب کی زبان سمجھتے تھے! پھر نہ تو پپلز پارٹی وہ رہی نہ ہی لوگ وہ رہے۔ پھر کیا خاک سمجھیں گے شعر کو۔


اور احمد بھیا آپکی نذر؀
ساری دستاروں پہ دھبے ھیں لہو کے اظہر!!!!!!
ایسے کوفے میں تو عزت بھی نہیں مانگتےھم!!!!
اظہر ادیب

واہ! بہت شکریہ!

بہت خوبصورت شعر ہے۔
اور درست بات ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
سلیم کوثر کا ایک شعر یاد آگیا
تم بھلا کیا نئی منزل کی بشارت دو گے
تم تو رستہ نہیں دیتے ہمیں چلنے کے لئے

آج فیس بک پر ایک تصویر میں سلیم کوثر، ساقی فاروقی اور عبداللہ حسین صاحب کو دیکھا۔

یہ سب ایک سے بڑھ کر ایک نابغہ روزگار شخصیت ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بھیا ہم نے اپنی آنکھوں سے وہ آگ کا کھیل دیکھا جب واقعہ علی گڑھ کے بعد رات بھر خون کے عطیات مانگے گئے اور آگ اور خون میں کراچی کا برُا حال ہوتا ہم اُس وقت نارتھ ناظم آباد میں رہتے تھے ۔۔۔

اس میں تو کوئی شبہ نہیں ہے کہ ہماری تاریخ اس طرح کے مظالم سے بھری پڑی ہے ۔ اور ان کا جتنا بھی رونا رویا جائے کم ہے۔

ہم مہاجروں کا تو ویسے بھی کوئی پرسانِ حال نہیں ہے ۔ لیکن اسی سندھ میں سندھی بولنے والے صحرائے تھر میں کیسی بد ترین زندگی گزار رہے ہیں اور اُن کے اوپر اُنہیں کے ہم زبان حکمران ہیں۔ اور ستم ظریفی یہ ہے کہ وہ سادہ لوح لوگ انہی کو اپنا نجات دہندہ سمجھتے ہیں۔

ہمارے ہاں ایک تو لوگوں کا استحصال کیا جاتا ہے اور پھر اُن کی محرومیوں کو استعمال کرتے ہوئے اُنہیں اپنے سیاسی مقاصد کے لئے آلہء کار بنالیا جاتا ہے۔ ہمارے کتنے ہی لوگوں نے قومی اور لسانی تعصب کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی اپنی زندگیاں تباہ کر دیں۔ لیکن پتہ یہ چلا کہ اُن کو اس راہ پر ڈالنے والے تو سراسر دنیا ہی کمانے نکلے تھے ۔

لسانی اور علاقائی تقسیم عوام کو کبھی سُکھ نہیں دیتیں۔ بس یہ سیاسی لوگوں کی سیاست چمکانے کی دوکانیں ہیں اور لوگوں کو تقسیم کرکے حکومت کرنے کا طریقہ !
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
لسانی اور علاقائی تقسیم عوام کو کبھی سُکھ نہیں دیتیں۔ بس یہ سیاسی لوگوں کی سیاست چمکانے کی دوکانیں ہیں اور لوگوں کو تقسیم کرکے حکومت کرنے کا طریقہ !
بالکل درست فرمایا، ہمارے ہاں بھی سرائیکستان کے لیے بڑے پر زور دلائل دیئے جاتے ہیں، جب دلائل دینے والوں کو کہا جائے کہ مزید صوبے ضرور بنائیں لیکن انتظامی بنیادوں پر نہ کہ لسانی، تو وہ ہمیں غدار قرار دے دیتے ہیں
 
لیکن اسی سندھ میں سندھی بولنے والے صحرائے تھر میں کیسی بد ترین زندگی گزار رہے ہیں اور اُن کے اوپر اُنہیں کے ہم زبان حکمران ہیں۔
ان کے اکثر حکمران سندھی بولنے والے ضرور ہیں لیکن سندھ دھرتی میں آباد کسی سندھی نسل سے نہیں ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
ہم مہاجروں کا تو ویسے بھی کوئی پرسانِ حال نہیں ہے ۔ لیکن اسی سندھ میں سندھی بولنے والے صحرائے تھر میں کیسی بد ترین زندگی گزار رہے ہیں اور اُن کے اوپر اُنہیں کے ہم زبان حکمران ہیں۔ اور ستم ظریفی یہ ہے کہ وہ سادہ لوح لوگ انہی کو اپنا نجات دہندہ سمجھتے ہیں۔
بالکل صحیح بات تھر کی حالت زار کے ذمے دار حکمران اپنی رعایا پر بے شمار ظلم ڈھاتے پر پھر بھی وہ ووٹ اُنکو ہی دیتے ہیں اللّہ ہدایت عطا فرمائے ان سادہ لوح لوگوں کو ۔۔اس موضوع پر بریگڈیر صدیق سالک کی پریشر کوککر سندھ کی صورت حال کی درست عکاسی کرتی ہے ۔۔۔
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین

محمداحمد

لائبریرین
بالکل صحیح بات تھر کی حالت زار کے ذمے دار حکمران اپنی رعایا پر بے شمار ظلم ڈھاتے پر پھر بھی وہ ووٹ اُنکو ہی دیتے ہیں اللّہ ہدایت عطا فرمائے ان سادہ لوح لوگوں کو ۔۔اس موضوع پر بریگڈیر صدیق سالک کی پریشر کوککر سندھ کی صورت حال کی درست عکاسی کرتی ہے ۔۔۔

یہ کتاب کئی ایک بار نظروں سے گزری لیکن پڑھنے کا اتفاق نہیں ہوا۔

اسے اپنی فہرست میں شامل کرتا ہوں۔
 
اگر یہ سندھی نسل سے نہیں ہیں تو کس نسل سے ہیں؟

نسل کا تو ویسے کچھ نہیں کہہ سکتے ۔ لیکن ان کا دین ایمان کوئی نہیں ہے۔
میں ایک متنازعہ بات کرنا چاہتا ہوں۔ انگریزوں کی لکھی تاریخ پڑھی ہے۔ انھوں نے اپنا دم بھرنے والوں کی پوری پوری تفصیلات لکھی ہیں۔

برصغیر میں انگریزوں کا ساتھ دینے والے تقریباً تمام غیر مقامی قبیلے تھے۔ عربی النسل و افغان النسل و ایرانی النسل۔ جو عرصے سے اس خطے میں وقتا فوقتاً حملہ آوروں کے ساتھ آتے اور بستے رہے۔

میرا یہ ماننا ہے کہ جو جس خطے کا اصل باشندہ نہیں ہے وہ اس خطے کا صحیح معنوں میں وفادار بھی نہیں ہے۔ وہ ہر چڑھتے سورج کا پجاری ہے اور بدقسمتی سے سندھ اور جنوبی پنجاب میں ایسے ابن الوقتوں کی اکثریت ہے۔

یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر مزید میرا کچھ لکھنا بہت سوں کے لیے نہایت تکلیف دہ ہو گا۔
 

سیما علی

لائبریرین
آج پھر دوبارہ پڑھی بہت اثر انگیز تحریر ۔کاش ہم جس
طر ح پاکستان بننے کے وقت ایک قوم بنے تھے ویسے ہی ایک قوم بن جائیں یا کم از کم جیسے پاکستانی پردیس میں صرف پاکستانی ہیں ویسے ہی بن جایئں تو کچھ بہتری کی توقع کی جاسکتی ہے ۔۔۔😊😊😊😊😊
 
Top