محمد وارث
لائبریرین
وہ سب غیر حاضریوں اور ناہنجاریوں کے ریکارڈز ہیں۔ لگتا ہے آپ ماسٹر جی سے مار پڑوا کر ہی چھوڑیں گے۔سبحان اللہ۔ ابھی تو آپ نے کچھ کیا ہی نہیں۔۔۔ اور وہ جو "ماسٹر جی" کے "مانیٹروں" نے آپ کے دفتر کے دفتر بھر رکھے ہیں ان کا کیا؟
وہ سب غیر حاضریوں اور ناہنجاریوں کے ریکارڈز ہیں۔ لگتا ہے آپ ماسٹر جی سے مار پڑوا کر ہی چھوڑیں گے۔سبحان اللہ۔ ابھی تو آپ نے کچھ کیا ہی نہیں۔۔۔ اور وہ جو "ماسٹر جی" کے "مانیٹروں" نے آپ کے دفتر کے دفتر بھر رکھے ہیں ان کا کیا؟
اہل تشیع کے اصول دین میں ایک 'عدل' کا اصول ہے۔ دیگر مسلمانوں کے نزدیک عادل ہونا اللہ تعالیٰ کی فقط ایک صفت ہے لیکن ان کے ہاں اللہ نے عدل اپنے آپ پر واجب کیا ہوا ہے یعنی نیکو کار کے لیے لازمی جزا اور خطاکار کے لیے لازمی سزا جب کے دیگر مسلمان اس چیز کو اللہ کے لیے واجب نہیں سمجھتے بلکہ جزا اور سزا کو اللہ کی مرضی پر چھوڑ تے ہیں، عدل پر نہیں۔اور شیعہ کا کیا عقیدہ ہے؟؟؟
عدل کے ساتھ رحم بھی تو ان کی صفت ہے...اہل تشیع کے اصول دین میں ایک 'عدل' کا اصول ہے۔ دیگر مسلمانوں کے نزدیک عادل ہونا اللہ تعالیٰ کی فقط ایک صفت ہے لیکن ان کے ہاں اللہ نے عدل اپنے آپ پر واجب کیا ہوا ہے یعنی نیکو کار کے لیے لازمی جزا اور خطاکار کے لیے لازمی سزا جب کے دیگر مسلمان اس چیز کو اللہ کے لیے واجب نہیں سمجھتے بلکہ جزا اور سزا کو اللہ کی مرضی پر چھوڑ تے ہیں، عدل پر نہیں۔
ہائے...وہ سب غیر حاضریوں اور ناہنجاریوں کے ریکارڈز ہیں۔ لگتا ہے آپ ماسٹر جی سے مار پڑوا کر ہی چھوڑیں گے۔
ارے حضور۔ اس بارگاہ میں ساری ناہنجاریاں پلک جھپکتے ہی حسنات کے ڈھیر میں بدل جاتی ہیں بس قلب منیب ہونا چاہیے۔ یعنی رجوع کرنے والا۔۔۔وہ سب غیر حاضریوں اور ناہنجاریوں کے ریکارڈز ہیں۔ لگتا ہے آپ ماسٹر جی سے مار پڑوا کر ہی چھوڑیں گے۔ [/QUOTE
اہل تشیع کے اصول دین میں ایک 'عدل' کا اصول ہے۔ دیگر مسلمانوں کے نزدیک عادل ہونا اللہ تعالیٰ کی فقط ایک صفت ہے لیکن ان کے ہاں اللہ نے عدل اپنے آپ پر واجب کیا ہوا ہے یعنی نیکو کار کے لیے لازمی جزا اور خطاکار کے لیے لازمی سزا جب کے دیگر مسلمان اس چیز کو اللہ کے لیے واجب نہیں سمجھتے بلکہ جزا اور سزا کو اللہ کی مرضی پر چھوڑ تے ہیں، عدل پر نہیں۔
بعض اوقات صرف مطالعہ کافی نہیں ہوتا، میں نے شرک کو سمجھنے کے لئے ایک مفتی صاحب کی تقریبا 40 منٹ کی تقریر کو 3 مرتبہ سنامطالعہ زیدی صاحب!
جنت میں جانا اور دوزخ سے بچنا تو محض اللہ کے فضل سے ہے ہمارا کام سیدھے راستے پر چلتے رہنا ہے لیکن اس بات کی قطعی گارنٹی ہونی چاہئے کہ بندہ جس راستے پر چل رہا ہے وہی اللہ تبارک و تعالی کا پسندید راستہ ہے۔کیا آپ گارنٹی دیتے ہیں اس "بنے ہی بنے" کی؟
بعض اوقات صرف مطالعہ کافی نہیں ہوتا، میں نے شرک کو سمجھنے کے لئے ایک مفتی صاحب کی تقریبا 40 منٹ کی تقریر کو 3 مرتبہ سنا
واجب الوجود کا معنی سمجھنے کے لئے مختلف کتب کا مطالعہ کرنا پڑا۔
اس سے یہ بات واضح ہوئی کہ انسان جس چیز کو زیادہ اہمیت دیتا ہو اس پر زیادہ توجہ دیتا ہے۔چلیں یہاں یہ بات تو واضع ہوگئی کہ آپ کو کسی چیز کو سمجھنے کے لیئے کافی مشقت کرنی پڑتی ہے ۔
نفسیاتی اصطلاح میں شاید اسے "کُند ذہن " کہا جاتا ہے ۔اس سے یہ بات واضح ہوئی کہ انسان جس چیز کو زیادہ اہمیت دیتا ہو اس پر زیادہ توجہ دیتا ہے۔
آپ کے موڈ سے لگ رہا ہے کہ آپ کو ایک جملے کے لطائف والی لڑی میں وقت گزارنا چاہئے۔ یا پھر آپ مزاح کے نام پر ذاتی مخاصمت نکال رہے ہیں۔نفسیاتی اصطلاح میں شاید اسے "کُند ذہن " کہا جاتا ہے ۔
عراق اور لبنان میں شیعہ اکثریت میں ہیں ۔ اس کے علاوہ باقی عرب ممالک سنیوں کی اکثریت ہے ۔ شام میں کہا جاتا ہے کہ وہاں اکثریت شعیوں کی ہے مگر اعداد و شمار اس کو غلط ثابت کرتے ہیں ۔ خلیجی عرب ممالک میں بحرین کے علاوہ باقی تمام ممالک میں سنیوں کی اکثریت ہے ۔شیعہ عرب میں برابرہیں
یہ الگ بات ہے کہ کچھ شیعہ ایک دوسرے کو شیعہ نہیں مانتے۔ شیعہ کا مسئلہ ہے کہ کوئی اصلاحی کام نہیں ہوا۔ بگاڑ در بگاڑ ہے اور راویوں نے شیعوں کی مت ماری ہے اوپرسے بغض سینیت نے حلیہ بگاڑ دیا ہے
اور میں اس طرح کی تقاریر یا لیکچرز یا محافل یا مجالس یا دروس کو بھی "مطالعہ" ہی کا حصہ سمجھتا ہوںبعض اوقات صرف مطالعہ کافی نہیں ہوتا، میں نے شرک کو سمجھنے کے لئے ایک مفتی صاحب کی تقریبا 40 منٹ کی تقریر کو 3 مرتبہ سنا
واجب الوجود کا معنی سمجھنے کے لئے مختلف کتب کا مطالعہ کرنا پڑا۔
علما کی تحاریر کا ایک بڑا حصہ ان کے خطبات، دروس اور تقاریر پر مشتمل ہے.اور میں اس طرح کی تقاریر یا لیکچرز یا محافل یا مجالس یا دروس کو بھی "مطالعہ" ہی کا حصہ سمجھتا ہوں
اور میں اس طرح کی تقاریر یا لیکچرز یا محافل یا مجالس یا دروس کو بھی "مطالعہ" ہی کا حصہ سمجھتا ہوں
اکثراوقات بات کی ٹون اس کے معنی کو سمجھنے کے لئے زیادہ معاون ثابت ہوتی ہے۔ اس لئے کسی تقریر کو تحریری صورت میں پڑھنے سے اسے اصل حالت میں سننا (اگر دستیاب ہو) تو زیادہ مفید ہوتا ہے۔علما کی تحاریر کا ایک بڑا حصہ ان کے خطبات، دروس اور تقاریر پر مشتمل ہے.
میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ جو بھی چیز میرے علم میں اضافہ کرے یا پہلے سے موجود تھوڑے بہت علم کو سمجھنے میں معاون ثابت ہو وہ سب مطالعے ہی کا حصہ ہیں چاہے وہ یو ٹیوب پر ویڈیوز ہوں یا میرے ہاتھ میں موجود کوئی کتاب یا کچھ اوراکثراوقات بات کی ٹون اس کے معنی کو سمجھنے کے لئے زیادہ معاون ثابت ہوتی ہے۔ اس لئے کسی تقریر کو تحریری صورت میں پڑھنے سے اسے اصل حالت میں سننا (اگر دستیاب ہو) تو زیادہ مفید ہوتا ہے۔
پھر کیا سمجھے تھوڑا سے ہم سے بھی شیئر کریں "اپنی سمجھ"بعض اوقات صرف مطالعہ کافی نہیں ہوتا، میں نے شرک کو سمجھنے کے لئے ایک مفتی صاحب کی تقریبا 40 منٹ کی تقریر کو 3 مرتبہ سنا
واجب الوجود کا معنی سمجھنے کے لئے مختلف کتب کا مطالعہ کرنا پڑا۔
اس کو "ایک مشہور" شاعر نے اپنے رنگ میں یوں کہا ہےاس بات کی قطعی گارنٹی ہونی چاہئے کہ بندہ جس راستے پر چل رہا ہے وہی اللہ تبارک و تعالی کا پسندید راستہ ہے۔
سید عمران صاحب چلیں یہ تو ایچ اے خان ہیں انہیں تو معافی ہے مگر آپ نے جو متفق کی ریٹنگ دی ہے وہ کسی مخصوص جملے پر دی ہے یا مکمل بات پر دی ہے تھوڑی وضاحت کریں مستقبل میں کام آئی گی ۔شیعہ عرب میں برابرہیں
یہ الگ بات ہے کہ کچھ شیعہ ایک دوسرے کو شیعہ نہیں مانتے۔ شیعہ کا مسئلہ ہے کہ کوئی اصلاحی کام نہیں ہوا۔ بگاڑ در بگاڑ ہے اور راویوں نے شیعوں کی مت ماری ہے اوپرسے بغض سینیت نے حلیہ بگاڑ دیا ہے