تقریب کچھ تو بہر ملاقات چاہئےہر طرف سیاست کے دھاگے چل رہے ہیں۔ لگتا ہے انتخابات اور ان کے بعد کافی دیر تلک چلیں گے،الجھیں گے۔۔۔۔
اس دھاگے کا کیا مقصد ہے؟ہر طرف سیاست کے دھاگے چل رہے ہیں۔ لگتا ہے انتخابات اور ان کے بعد کافی دیر تلک چلیں گے،الجھیں گے۔۔۔۔
حالانکہ ہمارے ہاں تو الیکشن اسی ماہ ہے لیکن کسی لڑی میں حصہ نہیں ڈالا۔ ابھی تک یہ فیصلہ بھی نہیں کیا کہ ووٹ کسے دینا ہےہر طرف سیاست کے دھاگے چل رہے ہیں۔ لگتا ہے انتخابات اور ان کے بعد کافی دیر تلک چلیں گے،الجھیں گے۔۔۔۔
کس سطح کے الیکشن ہیں؟حالانکہ ہمارے ہاں تو الیکشن اسی ماہ ہے لیکن کسی لڑی میں حصہ نہیں ڈالا۔ ابھی تک یہ فیصلہ بھی نہیں کیا کہ ووٹ کسے دینا ہے
پرائمری۔ مقامی، ریاستی۔ فیڈرل سطح پر صرف ہاؤسکس سطح کے الیکشن ہیں؟
ویسے آپ کیا سمجھتے ہیں کہ وہاں کی طرز پر جمہوریت کا نظام یہاں چل سکتا ہے۔ اگر ممکن ہے تو بہتر ہو گا یا نقصان دہ؟پرائمری۔ مقامی، ریاستی۔ فیڈرل سطح پر صرف ہاؤس
صدارتی نظام میرے خیال سے امریکہ کے علاوہ نہیں چل سکتا۔ البتہ باقی فیڈرل جمہوری نظام پاکستان میں چلنا بالکل ممکن ہے اور ملک کے لئے بہتر ہو گاویسے آپ کیا سمجھتے ہیں کہ وہاں کی طرز پر جمہوریت کا نظام یہاں چل سکتا ہے۔ اگر ممکن ہے تو بہتر ہو گا یا نقصان دہ؟
دھاگہ۔اس دھاگے کا کیا مقصد ہے؟
فتاویٰ صادر کرنے، ایک دوسرے کو کافر اور مشرک جیسے القاب سے نوازنے ، تنقید برائے فساد اور ہر دوسری بات پر دائرہ اسلام سے خارج ہونے کی نوید سنانے کی حد تک تو حسنِ ظن سے کام لینا درست اور قابلِ عمل ہے اور ایسا کرنا بھی چاہیے۔ لیکن جہاں بات تزکیہِ نفس ، تربیت اور اصلاح کی ہو وہاں ادنٰی درجے کے شرک کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ کیونکہ یہ زہر غیر محسوس طریقے سے معاشرے کی رگوں میں سرایت کرتا جاتا ہے جس کے نتیجے میں طرح طرح کی بدعات اور فتنے پروان چڑھتے ہیں۔تمام مکاتبِ فکر کے مدارس میں علمِ معانی پڑھایا جاتا ہے ،اس میں ایک بحث اسنادِ حقیقی اور اسنادِ مجازی کی ہے ،کیونکہ قرآن کریم میں دونوں طرح کی اسناد استعمال کی گئی ہیں ۔اس کو سمجھانے کے لیے درسیات کی کتاب ''مختصر المعانی‘‘ میںایک مثال دی گئی ہے ،اس کا ترجمہ یہ ہے: ''موسمِ بہار نے سبزہ اگایا‘‘۔ اس میں اگانے (اِنْبَات)کی نسبت موسمِ بہار کی طرف کی گئی ہے ،علامہ تفتازانی نے لکھا ہے: اگر مومن یہ کلمہ کہے تو توحید ہوگی ،کیونکہ اُس کا مومن ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ حقیقی سبزہ اگانے والا اللہ تعالیٰ کو مانتاہے اور موسمِ بہار کی طرف نسبت مَجازی ہے ،لیکن اگر یہی کلمہ کوئی کافر کہے تو یہ کفر ہوگا ،کیونکہ اس کا کفر اس بات کی دلیل ہے کہ وہ موسمِ بہار ہی کو حقیقت میں اگانے والا یا نباتات کو حیات دینے والا سمجھتا ہے ۔توعاجزانہ سوال ہے کہ شرک وبدعت کے فتوے لگاتے وقت اس حسن ظن سے کام کیوں نہیں لیا جاتا۔البتہ جہاں کفرِ صریح ہو ،جس کی کوئی تاویل نہ کی جاسکتی ہو،تو اس کا حکم بیان ہونا چاہیے، ہمارے علماء نے لکھا: اگر کسی کلمۂ کفر کی سو تاویلات وتوجیہات ہوں اور ننانوے وجوہ کفر کی ہوں اور ایک وجہ اسلام کی ہو ، تومفتی پر واجب ہے کہ مسلمان کو کفر سے بچانے کے لیے برسبیلِ تنزّل اس ایک تاویلِ اسلام کو ترجیح دے۔
ازمفتی منیب الرحمن
آپ غالبا شرک اصغر کی بات کر رہی ہیں جسے ریاکاری کہتے ہیں ۔ ریاکاری اخلاص کی ضد ہے اور اخلاص کے بغیر کسی اچھے اور نیک کام کا کوئی فائدہ نہیں۔لیکن جہاں بات تزکیہِ نفس ، تربیت اور اصلاح کی ہو وہاں ادنٰی درجے کے شرک کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
کونسی والی سے کہا ہے؟
گزر تو جائے گی تیرے بغیر بھی لیکن
بہت اداس بہت بےقرار گزرے گی
سبھی سے۔کونسی والی سے کہا ہے؟
دیکھ تو دل کہ جاں سے اٹھتا ہے، وغیرہ
گزر تو جائے گی تیرے بغیر بھی لیکن
بہت اداس بہت بےقرار گزرے گی