معبود ِجاں، خیال کا پیکر نہ ہو کہیں
تم جس کو پوجتے ہو وہ پتّھر نہ ہو کہیں
قبل از نظارہ اے نگہِ زندگی نما
یہ دیکھنا کہ موت کا منظر نہ ہو کہیں
اِک حشر، روز ِ حشر سے پہلے بھی ہے تو پھر
یہ روز ِ ہجر، وقفہِ محشر نہ ہو کہیں
صابر کہاں نصیب تجھے بوئے جسمِ یار
تُو اپنی ہی مہک سے معطّر نہ ہو کہیں