فرخ منظور
لائبریرین
میسّر اب قیادت ہو گئی ہے
خصومت ہی سیاست ہوگئی ہے
نشاطِ وصل کی جو آرزو تھی
اب اس سے بھی عداوت ہوگئی ہے
صنم ہم بھی کبھی پوجا کئے تھے
سمٹ کر اب یہ وحدت ہوگئی ہے
دعا دیتے تھے "عمر ِجاوداں ہو“
مبارک ہو! شہادت ہوگئی ہے
جسے رکھتا تھا اپنی جاں کا دشمن
اب اس سے بھی ارادت ہوگئی ہے
جسے سمجھے تھے سعئ رائیگاں ہم
وہی الفت، عبادت ہوگئی ہے
ترے کوچے کو ہی جاتے ہیں اب تو
مرے قدموں کو عادت ہوگئی ہے
تمنا شعر کہنے کی تھی فرّخ
غزل مجھکو، سعادت ہوگئی ہے
(فرخ منظور)
اس غزل کی اصلاح محمد وارث صاحب کی مرہونِ منت ہے - بہت شکریہ وارث صاحب !
خصومت ہی سیاست ہوگئی ہے
نشاطِ وصل کی جو آرزو تھی
اب اس سے بھی عداوت ہوگئی ہے
صنم ہم بھی کبھی پوجا کئے تھے
سمٹ کر اب یہ وحدت ہوگئی ہے
دعا دیتے تھے "عمر ِجاوداں ہو“
مبارک ہو! شہادت ہوگئی ہے
جسے رکھتا تھا اپنی جاں کا دشمن
اب اس سے بھی ارادت ہوگئی ہے
جسے سمجھے تھے سعئ رائیگاں ہم
وہی الفت، عبادت ہوگئی ہے
ترے کوچے کو ہی جاتے ہیں اب تو
مرے قدموں کو عادت ہوگئی ہے
تمنا شعر کہنے کی تھی فرّخ
غزل مجھکو، سعادت ہوگئی ہے
(فرخ منظور)
اس غزل کی اصلاح محمد وارث صاحب کی مرہونِ منت ہے - بہت شکریہ وارث صاحب !