میری پہلی غزل "محفل" کی نذر

جیہ

لائبریرین
فرہنگ آصفیہ از مولوی سید احمد دہلوی (طبع اول 1898ء) جلد سوم صفحہ 194، پہلے پاکستانی ایڈیشن 1974ء سے 'شہادت ہونا' کی سند مع شعر کے:

"
شہادت ہونا (ا) فعل لازم۔ (1) گواہی ہونا، (2) شہید ہونا، راہِ خدا میں مارا جانا، امرِ حق پر مارا جانا، (3) فوت ہونا، قضا ہونا، مرنا۔

سُنتے ہیں آج وہ بُت تیغ بکف آتا ہے
کون روکے گا جو قسمت میں شہادت ہوگی

(رشید)
"

شکریہ وارث

میں نے بھی علمی لغات جامع شایع کردہ علمی کتب خانہ میں دیکھا تو افعال میں شہادت ہونا کے معنی موجود پائے
 

فرخ منظور

لائبریرین
وارث صاحب ایک واصف علی واصف کی غزل پڑھی جس میں ہو بہو یہی مصرع تھا۔
"مبارک ہو شہادت ہو گئی ہے"
اب میں حیران ہوں کہ یہ کیا ماجرا ہے میں نے زندگی میں کبھی واصف علی واصف کو نہیں پڑھا۔
:eek:
 

محمد وارث

لائبریرین
تو آپ کو مبارک ہو :)

خیال کا توارد ہونا عام بات ہے

یا یوں کہہ لیں کہ عظیم آدمی ایک جیسا ہی سوچتے ہیں، پوری کہاوت کا یہ محل نہیں ہے :)
 
بھئی یہاں اشعار میں توارد ہوا تو کیا ہوا مجھ سے طبعیات اور ریاضی جیسے علوم میں کئی بار توارد سرزد ہو چکا ہے۔

ویسے سخنور صاحب لاجواب اشعار ہیں۔
 
میسّر اب قیادت ہو گئی ہے
جہالت ہی سیادت ہوگئی ہے

دعا دیتے تھے "عمر ِجاوداں ہو“
مبارک ہو! شہادت ہوگئی ہے

جسے رکھتا تھا اپنی جاں کا دشمن
اب اس سے بھی ارادت ہوگئی ہے

جسے سمجھے تھے سعئ رائگاں ہم
وہی الفت، عبادت ہوگئی ہے

ترے کوچے کو ہی جاتے ہیں اب تو
مرے قدموں کو عادت ہوگئی ہے

تمنا شعر کہنے کی تھی فرّخ
غزل مجھکو، سعادت ہوگئی ہے

اس غزل کی اصلاح محمد وارث صاحب کی مرہونِ منت ہے - بہت شکریہ وارث صاحب !

بہت خوب ۔۔۔
یقین نہیں آرہا کہ کوئی اپنی پہلے غزل اتنی شاندار کہ سکتا ہے ۔۔۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مزے کی بات یہ ہے اعجاز صاحب کہ فرخ صاحب نے یہ مصرع ایسے ہی کہا تھا جیسا آپ نے لکھا، لیکن اسے میں نے تبدیل کیا اور اس میں سے 'تھے' نکال دیا، اس لیئے کہتے ہیں شاید کہ نیم ملا خطرۂ جان :)

خیر تفنن برطرف، سعی کے وزن پر مجھے بھی شعبہ ہوا تھا اور اسے علمی اردو لغت سے کنفرم کیا تو اسے 'سَ عی' یعنی 'سَبَب' کے وزن پر پایا اور اسی لیئے 'سعیٔ را' کا ٹکڑا مفاعیلن کے وزن پر پورا ہوا۔ لیکن آپ کی بات نے پھر مجھے شک میں ڈال دیا ہے۔
پہلے تو برادرم فرخ صاحب کو داد۔۔ٲ بہت خوب غزل ہے۔۔۔۔ لیکن وارث صاحب ۔۔۔ الف عین صاحب نے درست فرمایا ہے یہ سعی تلفظ درد کے وزن پر ہے۔۔۔ جیسا کہ وحی کا ہے۔ عربی میں یہ فعل معتل ہے ۔اوراس سے اسم سعی اسی وزن پر بنتا۔۔۔اسی وزن پر اساتذہ نے باندھا ہے۔۔۔ ۔۔۔
کمالِ گرمئ سعئ تلاشِ دید نہ پوچھ
بہ رنگِ خار مرے آئینہ سے جوہر کھینچ۔۔۔۔۔غالب۔
 

محمد وارث

لائبریرین
پہلے تو برادرم فرخ صاحب کو داد۔۔ٲ بہت خوب غزل ہے۔۔۔ ۔ لیکن وارث صاحب ۔۔۔ الف عین صاحب نے درست فرمایا ہے یہ سعی تلفظ درد کے وزن پر ہے۔۔۔ جیسا کہ وحی کا ہے۔ عربی میں یہ فعل معتل ہے ۔اوراس سے اسم سعی اسی وزن پر بنتا۔۔۔ اسی وزن پر اساتذہ نے باندھا ہے۔۔۔ ۔۔۔
کمالِ گرمئ سعئ تلاشِ دید نہ پوچھ
بہ رنگِ خار مرے آئینہ سے جوہر کھینچ۔۔۔ ۔۔غالب۔

جی مجھے آپ سے اتفاق ہے سیّد صاحب، سعی بروزن درد ہی ہے، اس وقت کوئی مغالطہ رہا ہوگا لیکن اب یقیناً نہیں ہے :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
پہلے تو برادرم فرخ صاحب کو داد۔۔ٲ بہت خوب غزل ہے۔۔۔ ۔ لیکن وارث صاحب ۔۔۔ الف عین صاحب نے درست فرمایا ہے یہ سعی تلفظ درد کے وزن پر ہے۔۔۔ جیسا کہ وحی کا ہے۔ عربی میں یہ فعل معتل ہے ۔اوراس سے اسم سعی اسی وزن پر بنتا۔۔۔ اسی وزن پر اساتذہ نے باندھا ہے۔۔۔ ۔۔۔
کمالِ گرمئ سعئ تلاشِ دید نہ پوچھ
بہ رنگِ خار مرے آئینہ سے جوہر کھینچ۔۔۔ ۔۔غالب۔

بہت شکریہ عاطف صاحب!
 
Top