محمد وارث
لائبریرین
جی بالکل وہی صورت حال ہے جو فرخ کی غزل میں ہے۔ چلیں فرخ بھائی اور ناصر کاظمی میں کچھ مماثلت تو ہوئی۔
مگر اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ کچھ ثقہ شاعر بھی اس کو صحیح سمجھتے ہیں!
جی بالکل وہی صورت حال ہے جو فرخ کی غزل میں ہے۔ چلیں فرخ بھائی اور ناصر کاظمی میں کچھ مماثلت تو ہوئی۔
فرہنگ آصفیہ از مولوی سید احمد دہلوی (طبع اول 1898ء) جلد سوم صفحہ 194، پہلے پاکستانی ایڈیشن 1974ء سے 'شہادت ہونا' کی سند مع شعر کے:
"
شہادت ہونا (ا) فعل لازم۔ (1) گواہی ہونا، (2) شہید ہونا، راہِ خدا میں مارا جانا، امرِ حق پر مارا جانا، (3) فوت ہونا، قضا ہونا، مرنا۔
سُنتے ہیں آج وہ بُت تیغ بکف آتا ہے
کون روکے گا جو قسمت میں شہادت ہوگی
(رشید)
"
کیا بات ہے ، واہ ، واہ، وارث صاحب ایک زحمت دینے لگا ہوں آپ کو۔ ذپ کرتا ہوں
بھئی یہاں اشعار میں توارد ہوا تو کیا ہوا مجھ سے طبعیات اور ریاضی جیسے علوم میں کئی بار توارد سرزد ہو چکا ہے۔
ویسے سخنور صاحب لاجواب اشعار ہیں۔
میسّر اب قیادت ہو گئی ہے
جہالت ہی سیادت ہوگئی ہے
دعا دیتے تھے "عمر ِجاوداں ہو“
مبارک ہو! شہادت ہوگئی ہے
جسے رکھتا تھا اپنی جاں کا دشمن
اب اس سے بھی ارادت ہوگئی ہے
جسے سمجھے تھے سعئ رائگاں ہم
وہی الفت، عبادت ہوگئی ہے
ترے کوچے کو ہی جاتے ہیں اب تو
مرے قدموں کو عادت ہوگئی ہے
تمنا شعر کہنے کی تھی فرّخ
غزل مجھکو، سعادت ہوگئی ہے
اس غزل کی اصلاح محمد وارث صاحب کی مرہونِ منت ہے - بہت شکریہ وارث صاحب !
بہت خوب ۔۔۔
یقین نہیں آرہا کہ کوئی اپنی پہلے غزل اتنی شاندار کہ سکتا ہے ۔۔۔
پہلے تو برادرم فرخ صاحب کو داد۔۔ٲ بہت خوب غزل ہے۔۔۔۔ لیکن وارث صاحب ۔۔۔ الف عین صاحب نے درست فرمایا ہے یہ سعی تلفظ درد کے وزن پر ہے۔۔۔ جیسا کہ وحی کا ہے۔ عربی میں یہ فعل معتل ہے ۔اوراس سے اسم سعی اسی وزن پر بنتا۔۔۔اسی وزن پر اساتذہ نے باندھا ہے۔۔۔ ۔۔۔مزے کی بات یہ ہے اعجاز صاحب کہ فرخ صاحب نے یہ مصرع ایسے ہی کہا تھا جیسا آپ نے لکھا، لیکن اسے میں نے تبدیل کیا اور اس میں سے 'تھے' نکال دیا، اس لیئے کہتے ہیں شاید کہ نیم ملا خطرۂ جان
خیر تفنن برطرف، سعی کے وزن پر مجھے بھی شعبہ ہوا تھا اور اسے علمی اردو لغت سے کنفرم کیا تو اسے 'سَ عی' یعنی 'سَبَب' کے وزن پر پایا اور اسی لیئے 'سعیٔ را' کا ٹکڑا مفاعیلن کے وزن پر پورا ہوا۔ لیکن آپ کی بات نے پھر مجھے شک میں ڈال دیا ہے۔
پہلے تو برادرم فرخ صاحب کو داد۔۔ٲ بہت خوب غزل ہے۔۔۔ ۔ لیکن وارث صاحب ۔۔۔ الف عین صاحب نے درست فرمایا ہے یہ سعی تلفظ درد کے وزن پر ہے۔۔۔ جیسا کہ وحی کا ہے۔ عربی میں یہ فعل معتل ہے ۔اوراس سے اسم سعی اسی وزن پر بنتا۔۔۔ اسی وزن پر اساتذہ نے باندھا ہے۔۔۔ ۔۔۔
کمالِ گرمئ سعئ تلاشِ دید نہ پوچھ
بہ رنگِ خار مرے آئینہ سے جوہر کھینچ۔۔۔ ۔۔غالب۔
پہلے تو برادرم فرخ صاحب کو داد۔۔ٲ بہت خوب غزل ہے۔۔۔ ۔ لیکن وارث صاحب ۔۔۔ الف عین صاحب نے درست فرمایا ہے یہ سعی تلفظ درد کے وزن پر ہے۔۔۔ جیسا کہ وحی کا ہے۔ عربی میں یہ فعل معتل ہے ۔اوراس سے اسم سعی اسی وزن پر بنتا۔۔۔ اسی وزن پر اساتذہ نے باندھا ہے۔۔۔ ۔۔۔
کمالِ گرمئ سعئ تلاشِ دید نہ پوچھ
بہ رنگِ خار مرے آئینہ سے جوہر کھینچ۔۔۔ ۔۔غالب۔