محمد وارث
لائبریرین
لیکن سعیِ والے شعر میں میں مغل اور وارث دونوں صاحبان سے اختلاف رکھتا ہوں۔ میرا خیال ہے کہ سعی میں ع اور ی دونوں ساکن ہیں۔ مغل نے بھی اسے ’سَ عِی عے‘ بر وزن فعولن تقطیع کیا ہے۔ یہ تلفظ غلط ہے میرے خیال میں۔ سعی در اصل بر وزن فعل، جیسے "سحر‘ یا’سرد‘ باندھا جانا چاہئے۔ سحر بمعنی جادو۔۔۔ صبح کے معنوں میں سَحَر نہیں۔
آپ کی رائے صائب ہے اعجاز صاحب اور میں اپنی رائے سے رجوع کرتا ہوں۔
حیرت ہے سامنے کی بات تھی اور مجھ سے چھپی رہی کہ لغات میں ڈھونڈتا رہا، غالب کا خوبصورت شعر ہے:
دوست غم خواری میں میری سعی فرمائیں گے کیا
زخم کے بھرنے تلک ناخن نہ بڑھ آئیں گے کیا
یہاں 'سعی' بروزنِ 'درد' ہی بندھا ہے نا کہ بروزنِ 'سَبَب'۔
شکریہ آپ کا اعجاز صاحب۔