غدیر زھرا
لائبریرین
حیرتیں آشکار کر لوں کیا
رات کو رازدار کر لوں کیا
گر برہنہ ہوں اُس کی نظروں میں
پیرہن تار تار کر لوں کیا
اب تو سورج ہے سر پہ آن ٹھہرا
اپنے سائے پہ وار کر لوں کیا
آج اک غم بھی دستیاب نہیں
آج خود کو شکار کر لوں کیا
آسمان عاق کر چکا مجھ کو
خاک پہ انحصار کر لوں کیا
موت پھر گھات میں نکل آئی
عشق کو پہرہ دار کر لوں کیا
تُو اگر ذات کا تسلسل ہے
میں تجھے حصہ دار کر لوں کیا
خامشی بات کرنا چاہتی ہے
اے دلِ سوگوار کر لوں کیا
تیرا دیدار بس ترا دیدار
ایک بس ایک بار کر لوں کیا
نوٹ : معذرت شاعر کا نام میرے علم میں نہیں - اگر احباب میں سے کسی کے علم میں ہو تو برائے کرم آگاہ کریں
نایاب ، شمشاد ، تلمیذ ، بھلکڑ ، محب علوی ، نیرنگ خیال ، طارق شاہ ، عمر سیف ، محمدعلم اللہ اصلاحی، عمراعظم ، فلک شیر ، اوشو
شوکت پرویز