میری ڈائری کا ایک ورق

سیما علی

لائبریرین
آج نظر سے پھر جناب اشفاق احمد کی کتاب زاویہ سے لیا ہوا یہ اقتباس دیکھا ۔۔۔۔
دیکھیے ناں ! جو شکل و صورت ہوتی ہے میں نے تو اسے نہیں بنایا ، یا آپ نے تو اسے نہیں بنایا بلکہ اسے الله تعالیٰ نے بنایا ہے -
میری بیٹیاں بہوئیں ، جب بھی کوئی رشتہ دیکھنے جاتی ہیں تو میں ہمیشہ ایک بات سنتا ہوں کہ بابا جی !

لڑکی بڑی اچھی ہے ، لیکن اس کی " چھب " پیاری نہیں ہے - پتا نہیں یہ " چھب " کیا بلا ہوتی ہے -
وہ ان کو پسند نہیں آتیں اور انسان میں کوئی نہ کوئی نقص نکال دیتی ہیں -
میں انھیں کہا کرتا ہوں الله کا خوف کرو شکل و صورت سب الله نے بنائے ہیں - یہ کسی جوتا کمپنی نے نہیں بنائے ہے -
انسان کو تم ایسا مت کہا کرو ورنہ تمہارے نمبر کٹ جائیں گے -
اور ساری نمازیں روزے کٹ جائینگے -
کیونکہ الله کی مخلوق کو آپ نے چھوٹا کیا ہے -

( زاویہ 2 از اشفاق احمد
صفحہ نمر ۸۵)
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
میں انھیں کہا کرتا ہوں الله کا خوف کرو شکل و صورت سب الله نے بنائے ہیں - یہ کسی جوتا کمپنی نے نہیں بنائے ہے -
آپ کی شئیرنگ سے یاداشت کی ڈائری پہ لکھا یاد آیا

سوہنی شکل تے عاشق ہونا کہیڑی اے دانائی
عاشق بن توں اس سوہنے دا جس ایہہ شکل بنائی
❤️
 

سیما علی

لائبریرین
آپ کی شئیرنگ سے یاداشت کی ڈائری پہ لکھا یاد آیا

سوہنی شکل تے عاشق ہونا کہیڑی اے دانائی
عاشق بن توں اس سوہنے دا جس ایہہ شکل بنائی
❤️
ماشاء اللہ
جیتی رہیے اللہ پاک دنیا و آخرت میں کامیابیاں عطا فرمائے آمین ❤️❤️❤️❤️❤️❤️
 

سیما علی

لائبریرین
آپ کی شئیرنگ سے یاداشت کی ڈائری پہ لکھا یاد آیا

سوہنی شکل تے عاشق ہونا کہیڑی اے دانائی
عاشق بن توں اس سوہنے دا جس ایہہ شکل بنائی
❤️
ہم تو نعوذ باللہ ۔۔۔
ایسے شکلوں پر تبصرے کررہے ہوتے ہیں گویا سارا اختیار ہمارے پاس ہے ہم بچوں سے ہمیشہ کہتے ہیں کہ کیوں اس چیز پر تبصرہ کرتے ہو جس پر اختیار ہی نہیں تمھارا ۔۔//
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ماشاء اللہ
جیتی رہیے اللہ پاک دنیا و آخرت میں کامیابیاں عطا فرمائے آمین ❤️❤️❤️❤️❤️❤️
آمین ثم آمین
صبح سویرے دعاؤں کا تحفہ ملا۔ خوش قسمتی ہے ہماری۔
اللہ پاک ہمیشہ آپ کا بھلا فرمائیں آمین ❤️❤️❤️
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ہم تو نعوذ باللہ ۔۔۔
ایسے شکلوں پر تبصرے کررہے ہوتے ہیں گویا سارا اختیار ہمارے پاس ہے ہم بچوں سے ہمیشہ کہتے ہیں کہ کیوں اس چیز پر تبصرہ کرتے ہو جس پر اختیار ہی نہیں تمھارا ۔۔//
درست فرمایا آپا۔ شاید انھی باتوں کے نتیجے میں مصنوعی پن حد سے بڑھ گیا ہے۔
ایک لڑکے کو اس کی ماں نے اس کی شادی کے دوسرے دن ڈانٹتے ہوئے کہا ک تم نے اپنی نئی نویلی دلہن کو تھپڑ کیوں مارا ہے۔
اس نے کہا کہ دلہن کو نہیں ، نوکرانی کو مارا کیونکہ وہ وہی کنگن پہنے گھوم رہی ہے جو کل میں نے اپنی بیوی کو رونمائی میں دئے ہیں

اللہ توبہ ہم بھلا کاہے کو فجر ٹائم پرائے معاملے میں کودنے لگے۔
 

سیما علی

لائبریرین
۔ مولانا حالیؒ فرماتے ہیں ا:
فرشتے سے بڑھ کر ہے انسان بننا
مگر اس میں لگتی ہے محنت زیادہ

آج انسان اپنی عظمت کھو بیٹھا ہے، غلط جگہ پر اپنا معیار وقار تلاش کررہا ہے، دنیا کی عارضی عیش وآرام کو اپنی زندگی کا مرام (مقصد) بنا لیا۔ پوری طرح خواہش نفس کا غلام بن کر بے غیرتی اور بے عزتی کے حدود پار کر رہا ہے۔ انسانی جان کا کوئی احترام باقی نہیں رہ گیا ہے۔ انسان کی وہ ساری اخلاقی اقدار جن سے انسان اور شیطان میں امتیاز ہو، گم ہوتی جارہی ہیں۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ پوری دنیا تباہی کے دہانے پر آگئی ہے۔
ایسے میں اس بات کی سخت ضرورت ہے کہ بہ حیثیت انسان لوگوں کا باہمی میل جول اور ان کے تعلقات خوشگوار ہوں اور بھولے بھٹکوں کو سیدھی سچی راہ دکھائی جائے، مذہب اور گروہ بندی کی بنیاد پر کسی قسم کی کوئی لڑائی نہ ہو۔ انھیں اس نظام سے آگاہ کرایا جائے جو انسانیت کا خیرخواہ اور فلاح دارین کا ضامن ہے۔اور اقوام عالم کے لئے امن کا پیام ہو ۔۔۔
 
نماز اللہ پاک نے اپنے بندے کو ایک بہترین تحفہ دیا ہے ۔ اللہ پاک چاہتے تو جبرائیل ؑ کے ذریعے بھی نماز کا طریقہ بتاسکتے تھے ۔ لیکن نماز کے لئے اللہ پاک نے خود ہمارے حضور ﷺ کو عرش پر بلایا ۔ اور شب معراج میں ہمارے حضورﷺ کو نماز کا تحفہ دیا ہے ۔ بے شک نماز مومن کے لئے بھی معراج ہے ۔ اگر مسلمان نماز پابندی سے پڑھے تو ایک دن یہ نماز اللہ کے قُرب حاصل کرنے کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے ۔ ہمیں نماز پڑھنے میں سستی نہیں دکھانی چاھئیے اور کوشش کرنی چاھئیے کہ وقت مقررہ کے اندر ہی نماز کو پڑھ لیا جائے۔
 

سیما علی

لائبریرین
ایک بہت پرانا صفحہ کھلا آج۔۔۔۔۔۔
اک خوشی ہو گئی ہے تحمل کی ورنہ اب
وہ حوصلہ رہا نہیں صبر و قرار کا

آؤ مٹا بھی دو خلش آرزوئے قتل
کیا اعتبار زندگی مستعار کا

سمجھو مجھے اگر ہے تمہیں آدمی کی قدر
میرا اک التفات نہ مرنا ہزار کا

گر صبح تک وفا نہ ہوا وعدہ وصال
سن لیں گے وہ مآل شب انتظار کا

ہر سمت گرد ناقۂ لیلیٰ بلند ہے
پہنچے جو حوصلہ ہو کسی شہسوار کا

حالیؔ بس اب یقین ہے کہ دلی کے ہو رہے
ہے ذرہ ذرہ مہر فزا اس دیار کا
 

سید عمران

محفلین
ناولوں افسانوں ڈایجسٹوں کی باتیں الگ ہوتی ہیں اصل زندگی کی داستانیں الگ...
ناولوں میں مصنف ہر کردار کے منہ میں اپنی سوچ اور مزاج کی ز بان رکھتا ہے. اصل زندگی میں ہر انسان بالکل الگ سوچ اور مزاج رکھتا ہے...
یہاں تک تو بات درست ہے کہ شکل و صورت اللہ نے بنائی ہے لہذا اس کا مذاق اڑانا یا تحقیر کی نظر سے دیکھنا صرف ناپسندیدہ نہیں صریح حرام ہے...
لیکن جہاں تک بات پسند ناپسند کی ہے تو یہ بھی اللہ نے ہر ایک میں الگ رکھی ہے جیسے کھانوں کی مثال لے لیں. ہم سے گوبھی بالکل نہیں کھائی جاتی جبکہ ہمارے چھوٹے بھائی باقاعدہ فرمائش کرکے پکواتے ہیں...
اسی طرح شکل و صورت کی بات ہے ہر انسان کو بہت سے چہرے اچھے لگتے ہیں تو بہت سے ناقابل بیان حد تک نفرت زدہ لگتے ہیں...
اس میں پسند ناپسند کرنے والے کا قصور ہے نہ شکل و صورت والے کا. سارا قصور اس ظالم پسند کا ٹھہرتا ہے...
حتی کہ شوبز جہاں چہرہ کا حسن ہی سب کچھ ہوتا ہے ان خوش شکل اداکاروں کو ناپسند کرنے والے بھی بڑی تعداد میں ہوتے ہیں...
حضرت بریرہ نے اپنے شوہر کو ان کے دوستوں کے ساتھ آتے دیکھا. موازنہ ہوا تو شوہر کی شکل اتنی کمتر لگی کہ نفرت ہی ہوگئی...
رسول اللہ کے پاس حاضر ہوئیں کہ میں ان کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی. بہرحال خلع ہوگئی. اب مغیث ان کے پیچھے پیچھے اتنے آنسو بہاتے پھرتے کہ داڑھی تک تر ہوجاتی...
آپ علیہ السلام نے ابن عباس سے فرمایا کہ تمہیں مغیث کی محبت اور بریرہ کی نفرت دیکھ کر حیرت نہیں ہوتی؟
آخر آپ نے بریرہ سے فرمایا کہ کاش تم اس کے بارے میں اپنا فیصلہ بدل دیتیں. انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا آپ مجھے اس کا حکم فرما رہے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں صرف سفارش کر رہا ہوں. اس پر انہوں نے کہا کہ بس پھر مجھے مغیث کے پاس رہنے کی کوئی خواہش نہیں...
ایک خاتون آپ کے پاس آئیں کہ کیا آپ مجھ سے نکاح کریں گے؟ آپ نے ایک نظر انہیں دیکھا اور منع کردیا. ایک صحابی نے آپ کو انکار کرتے دیکھ کر ان خاتون سے کہا کہ میں آپ سے نکاح کرنا چاہتا ہوں تو وہ رضامند ہوگئیں...
شکل و صورت کی پسند ناپسند کی وجہ سے ہی اسلام نے اجازت دی ہے کہ اگر مرد عورت نکاح سے پہلے ایک دوسرے کو ایک نظر دیکھنا چاہیں تو دیکھ سکتے ہیں...
اکثر اوقات آپ کی شکل و صورت آپ کی شخصیت کے نکھار یا بگاڑ کا بڑا سبب ہوتی ہے...
بہرحال اس حقیقت سے انکار کرنا مناسب نہیں کہ شکل و صورت میں کچھ نہیں رکھا. کیوں نہیں رکھا بھئی بہت کچھ رکھا ہے.علم دولت عزت کی طرح اچھی صورت بھی اللہ تعالی کا انعام ہے...
بہرحال اگر آپ کو کسی کی شکل پسند نہ آئے تو زیادہ اقوام متحدہ کے ہیومن ریسورسز کے ترجمان بننے کی کوشش نہیں شروع کر دینی. نہیں پسند تو نہیں پسند...
بس اس کی تحقیر کریں نہ مذاق اڑائیں نہ دوسروں سے برائی کریں نہ کوئی امتیازی برا سلوک کریں...
اپنی ناپسندیدگی اپنے دل تک رکھیں. کیونکہ آپ بھی مجبور ہیں. نہ کسی کو اپنی مرضی سے پسند کرسکتے ہیں نہ ناپسند...
اسی لیے تو اقبال و غالب کو کہنا پڑا...
محبت کی نہیں جاتی محبت ہوجاتی ہے
آپ لوگ بھی ہم سے نجانے کیا کیا اور کتنا کچھ لکھوادیتے ہیں. انگلیاں ٹوٹ گئیں موبائل پر ٹائپ کرتے کرتے...
ایک تو اس نامراد موبائل پہ ٹائپنگ ایرر اصل حروف سے اتنے زیادہ آتے ہیں کہ تین گنا زیادہ وقت کھا جاتے ہیں...
اچھا... یاد آیا کل ہم سے کسی نے کہا تھا ہمیں آپ کی شکل پسند نہیں آئی...
لو پھر ہم تو چلے پلاسٹک سرجری کروانے!!!
 

سیما علی

لائبریرین
یہاں تک تو بات درست ہے کہ شکل و صورت اللہ نے بنائی ہے لہذا اس کا مذاق اڑانا یا تحقیر کی نظر سے دیکھنا صرف ناپسندیدہ نہیں صریح حرام ہے...
بس جناب جب حرام ہے تو حرام ہے ۔۔۔پھر ہم جانتے بوجھتے شکلوں پر ایسے تبصرہ کرتے ہیں گویا سب کا سب اختیار ہمارے پاس ہے۔۔۔لڑکی دیلھنے جائیں گے تو سو سو عیب بھلا اس بیچاری نے اپنی شکل خود بنائی ہے 🥲🥲🥲🥲🥲
 

سید عمران

محفلین
بس جناب جب حرام ہے تو حرام ہے ۔۔۔پھر ہم جانتے بوجھتے شکلوں پر ایسے تبصرہ کرتے ہیں گویا سب کا سب اختیار ہمارے پاس ہے۔۔۔لڑکی دیلھنے جائیں گے تو سو سو عیب بھلا اس بیچاری نے اپنی شکل خود بنائی ہے 🥲🥲🥲🥲🥲
عیب چٹخارہ دار غیبت کے لیے بیان کرنا تو صحیح نہیں لیکن اگر اس کی شکل و صورت میں کچھ پسند نہیں آرہا جس کی وجہ سے رشتہ نہیں کرنا تو سنجیدگی سے اس کا ذکر کرکے یہ ٹاپک بند کردیں. ہر وقت ہرجگہ نہ گاتی پھریں...
لڑکی ہی نہیں لڑکوں کو بھی ان کی شکل و صورت کی وجہ سے ریجیکٹ کردیا جاتا ہے کہ ہماری لڑکی سے میل نہیں کھاتا...
بہرحال شادی عمر بھر کا بندھن ہے اس میں ہر چیز دیکھتے ہیں. باقی شکل و صورت پر تبصرہ برائے لذت و مذاق و تحقیر کسی صورت قابل قبول نہیں!!!
 

سیما علی

لائبریرین
بہرحال شادی عمر بھر کا بندھن ہے اس میں ہر چیز دیکھتے ہیں. باقی شکل و صورت پر تبصرہ برائے لذت و مذاق و تحقیر کسی صورت قابل قبول نہیں!!!
ہمارا بس مقصد یہی ہے ہمیں بہت برا لگتا ہے ہماری چھوٹی بیٹی اوررضابہت گورے ہیں بڑی بیٹی سانولی ہے ۔۔اب اچھے بھلے لوگ چھوٹے چھوٹے بچوں ۔۔کے سامنے یہ کہتے ۔۔۔آپکے دو بچے تو بہت گورے ہیں ۔یہ بڑی کس پر پڑگئں ۔۔سچ دل چاہہتا تھا ۔کہ کہیں وہ رہا ؔ دروازہ ۔۔پر کیا کرتے خون کے سے گھونٹ پی کر رہ جاتے ۔اتنی چھوٹی سی بچی کا دل کیسے دکھا دیتے ۔۔اب وہ ہمیں کہتی ہیں ماں کبھی کبھی ہمیں بھی کہتے تم کس پر پڑ گئی ہو۔۔۔تو سوچتے اس میں ہمارا کیا قصور ہے ۔۔۔اللہ کا کرم دیکھیے انکی ساس کو انکی شکل اور مزاج دونوں بے حد پسند ہے ۔۔اللہ پاک انکی مغفرت فرمائے آمین ۔۔
ایک سال پہلے انکا انتقال ہوا۔لیکن جب بھی ہم کہتے باجی یہ آپکی بڑائی ہے کہ آپ سبین کو اسقدر پیار کرتیں ہیں ۔۔تو ہمیشہ کہتیں اسمیں ساراکریڈٹ سبین کو جاتا ہے کہ اس نے کیسے ہمیں ان سالوں میں اپنا بنا لیا ۔۔۔صد شکر ہے اس مالک دوجہاں کا۔۔۔
 

سید عمران

محفلین
ہمارا بس مقصد یہی ہے ہمیں بہت برا لگتا ہے ہماری چھوٹی بیٹی اوررضابہت گورے ہیں بڑی بیٹی سانولی ہے ۔۔اب اچھے بھلے لوگ چھوٹے چھوٹے بچوں ۔۔کے سامنے یہ کہتے ۔۔۔آپکے دو بچے تو بہت گورے ہیں ۔یہ بڑی کس پر پڑگئں ۔۔سچ دل چاہہتا تھا ۔کہ کہیں وہ رہا ؔ دروازہ ۔۔پر کیا کرتے خون کے سے گھونٹ پی کر رہ جاتے ۔اتنی چھوٹی سی بچی کا دل کیسے دکھا دیتے ۔۔اب وہ ہمیں کہتی ہیں ماں کبھی کبھی ہمیں بھی کہتے تم کس پر پڑ گئی ہو۔۔۔تو سوچتے اس میں ہمارا کیا قصور ہے ۔۔۔اللہ کا کرم دیکھیے انکی ساس کو انکی شکل اور مزاج دونوں بے حد پسند ہے ۔۔اللہ پاک انکی مغفرت فرمائے آمین ۔۔
ایک سال پہلے انکا انتقال ہوا۔لیکن جب بھی ہم کہتے باجی یہ آپکی بڑائی ہے کہ آپ سبین کو اسقدر پیار کرتیں ہیں ۔۔تو ہمیشہ کہتیں اسمیں ساراکریڈٹ سبین کو جاتا ہے کہ اس نے کیسے ہمیں ان سالوں میں اپنا بنا لیا ۔۔۔صد شکر ہے اس مالک دوجہاں کا۔۔۔
صرف صورت ہی نہیں اور بھی کسی کمی کی وجہ سے لوگ دوسروں کو طنز کا نشانہ بناتے ہیں جسے ہرگز اچھا نہیں کہا جائے گا اور قرآن نےتو و لاتسخر قوم من قوم کہہ کر دوسروں کا مذاق اڑانے کا راستہ بند کردیا. بہرحال اس کے لیے تربیت کی ضرورت ہے...
یہ پسند نا پسند کا معاملہ عجیب ہے. ہمارے جاننے والوں میں ایک لڑکا انتہائی معمولی شکل کا اوپر سے رنگ کا کالا. لاہور اپنے دوست کی شادی میں گیا خود شادی کرکے آگیا. لڑکی اتنی خوش شکل کہ سارے خاندان والے کہتے فلاں ٹی وی ایکٹریس سے ملتی ہے...
ایک دن اماں نے لڑکی کو پکڑ کر پوچھ لیا تمہیں اس لڑکے میں کیا چیز پسند آگئی؟ بولی ان کی طبیعت بہت سوفٹ ہے اور یہ بڑی کئیر کرنے والے ہیں...
بس کبھی سیرت کی بھلائی آگے آجاتی ہے اور صورت کی برائی کو دور کہیں پیچھے چھوڑ آتی ہے!!!
 

سید عمران

محفلین
حسن صورت چند روز حسن سیرت مستقل
اس سے خوش ہوتے ہیں لوگ اس سے خوش ہوتے ہیں دل
اچھی صورت سے بھی دل کو خوشی ہوتی...
کتنی صورتیں ہیں جنہیں دیکھے جاؤ دل نہیں بھرتا، نظر نہیں ہٹتی...
کتنی صورتیں ہیں جنہیں ایک نظر دیکھنے کے بعد دوسری نظر ڈالی نہیں جاتی...
اور جوانی میں نیک رہے تو بڑھاپے میں بھی شکل ایسی نورانی اور پرکشش ہوتی ہے کہ کیا جوانوں کی ہوگی...
اور اسی صورت کا حسن حضرت یوسف کو معجزہ کے طور پہ دیا گیا تھا!!!
 

سیما علی

لائبریرین

امیر المؤمنین ؑ علی علیہ السلام

نہج البلاغہ

آسان سفر​

تَخَفَّفُوْا تَلْحَقُوْا۔ (خطبہ 21)
اپنا بوجھ ہلکا کر لو تاکہ آگے بڑھنے والوں کو پا سکو۔


انسان اس دنیا میں مسافر کے مانند ہے۔ کچھ اس سے پہلے مسافر تھے جو منزل تک پہنچ گئے، کچھ پیچھے آ رہے ہیں۔ انسان کی منزل و مقصود وہ کمال ہے جس کمال کے حصول کے لئے وہ پیدا ہوا ہے۔ اسے عرفا کی زبان میں سلوک الی اللہ کہتے ہیں۔ انسان نے زندگی کے سمندر میں اپنی کشتی ڈالی ہے۔ اس زندگی میں اسے تند و تیز ہواؤں کا اور بپھری ہوئی اور متلاطم موجوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسی حالت میں جس کا سامان جتنا کم ہوگا اتنا ہی اس کا سفر اطمینان بخش ہوگا ۔ممکن ہے جو سامان اس کے پاس ہے اسے بھی کبھی سمندر میں پھیکنا پڑے تب کہیں وہ نجات پاسکے۔ با کمال انسان کا دل بھی اسی کشتی کے مانند توہمات و تخیلات کی موجوں سے ٹکراتا ہے اور دنیا کی محبت، مال و دولت سے الفت اور خواہشات کے تھپیڑوں سے الجھتا ہوا آگے بڑھتا ہے۔ جس نے دل کو ان محبتوںاورخواہشوں کے بوجھ سے بچا لیا وہ کامیاب ہو گیا اور جو ان کے بوجھ تلے دب گیا وہ ناکام و نامراد ہوا۔ جو لوگوں کے حقوق ادا کرتا رہے گا، اللہ کے احکام بجا لاتا رہے گا اور دنیاوی خواہشات و لذات سے دامن کو بچاتا رہے گا آسانی سے منزل کمال کو پا لے گا ۔بلکہ جو کامل ہوتے ہیں وہ راہ کے بھٹکے ہوئے راہیوں اور خطاؤں کے بوجھ تلے دبے ہوؤں کا سہارا بن جاتے ہیں اور انہیں بھی منزل تک پہنچادیتے ہیں، انہی کو رہنما و ہادی کہا جاتا ہے۔ اس لئے جو شخص دنیا کے بوجھ دنیا کے سمندر میں پھینک دے اور جس کی زندگی کی کشتی جذبہ انسانیت کی لہروں پر رواں دواں ہو وہ ایک اچھے ملاح کی طرح بہت سے غرق ہونے والوں کی نجات کا ضامن بن جائے گا اور وہی انسان کامل ہوگا۔۔۔۔۔
 
Top