میری ڈائری کا ایک ورق

سیما علی

لائبریرین
زندگی کا کیا ہے اس کو تو گزر ہی جانا ہے
زندگی ...!!!
ہمیں بعض اوقات ایسے دوراہے پہ لا کر کھڑا کر دیتی ہے کہ جہاں لیے جانے والے کس بھی فصلے میں ہماری خوشی اور رضامندی شامل تو نہیں ہوتی پر یہ فصلے تو ہمارے لیے پہلے سے ہی ہوچکے ہوتے ہیں
ہمیں تو صرف اس وقت اپنے آپ کو ثابت قدم رکھنا ہوتا ہے اور صرف اللہ پر توکل اور اللہ کی رضا میں خود کی بھلائی تلاش کرنی ہوتی ہے
زندگی کا ہر فیصلہ اس یقین اور اعتماد کے ساتھ کریں کہ اللہ آپ کے ساتهھہے اور اپنے حصے کی محنت کریں باقی نتیجہ اللہ پہ چھوڑ دیں
صبر کا دامن ایسا تھام لے جیسے کے چُھٹا تو موت ہو جائے گی۔۔۔۔۔۔۔
 

یاسر شاہ

محفلین
جنگل میں لگڑبگوں اور ببر شیر کی لڑائی میں لگڑبگے زیادہ ہوتے ہیں اور ببر شیر اکیلا۔ کئی ٹانگوں سے چمٹے ہوتے ہیں کوئی دم سے کوئی کمر پہ چڑھ کر انقلاب کا نعرہ بلند کرتا ہے۔شیر بھی کچھ دیر لطف لیتا ہے کہ اکیلے کے خلاف اتنوں کا اکٹھ بچاروں کا اپنی نالائقی اور بزدلی کا اعتراف ہی تو ہے،خیر ہے ۔لہذا کچھ دیر موج کرانے کےبعد ایک دھاڑ مارتا ہے اور سب کے پیشاب خطا ہو جاتے ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
محبت نفرت کا سیدھا سادہ شیطانی روپ ہے۔ محبت سفید لباس میں ملبوس عمروعیار ہے۔ہمیشہ دوراہوں پر لا کر کھڑا کر دیتی ہے۔ محبت ہی جھمیلوں میں کبھی فیصلہ کن سزا نہں ہوتی، ہمیشہ عمر قید ہو تی ہے۔
محبت کا مزاج ھوا کی طرح ہے۔کہیں ٹکتا نہیں، محبت میں بیک وقت توڑنے اور جوڑنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ محبت تو ہر دن کے ساتھ اعادہ چاہتی ہے۔جب تک اس کی تصویر میں رنگ نہ بھرو تصویر فیڈ ہو جاتی ہے۔
روز سو رج نہ چڑ ھے تو دن نہیں ہوتا، اسی طرح جس روز محبت کا آفتاب طلوع نہ ہو ،رات رہتی ہے

اقتباس از بانو قدسیہ راجہ گدھہ
 

سیما علی

لائبریرین
تمام اہل ایمان نبی کریم ﷺ کی رحمت سے استفادہ کر سکتے ہیں ، کیونکہ آپﷺ کی تعریف میں قرآن کریم کہتاہے: مومنوں پر نہایت شفقت کرنے والے (اور )مہربان ہیں(التوبۃ:12۔ ’’ اہل ایمان کے ساتھ ساتھ منافقین اورکافربھی آپ ﷺ کی رحمت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں حتیٰ کہ جبریل امین ؑ کو بھی اس رحمت میں سے کافی حصہ ملا ہے۔ آپ ﷺ کی رحمت کی وسعت کا اندازہ اس سے لگائیے کہ آپ کی رحمت کو دیکھ کر شیطان کے دل میں بھی امید کی کرن پید ا ہو گئی تھی۔ آپ ﷺ کی رحمت چند مخصوص لوگوں یا گروہوں تک محدود نہ تھی اورنہ ہی آپ ﷺ نے بعض دیگر لوگوں کی طرح سے اپنی رحمت کا فائدہ اٹھایا۔۔۔۔۔۔۔
حضرت محمد ﷺنے اپنے پیغام ِ محبت کے ذریعے نہ صرف ساری انسانیت بلکہ ساری کائنات کو عزت بخشی ، تاہم دوسروں کی طرح آپﷺ کی محبت صرف باتوں یا کتابوں تک محدود نہ تھی ، بلکہ اپنی تمام تر گہرائی اور گیرائی کے ساتھ آپ کی عملی زندگی میں جلوہ گر تھی۔ چونکہ آپ ﷺ ایک صاحب فکر ، متحرک اور فعال انسان تھے ، اس لیے آپﷺ کی ہر فکر عملی طور پر آپ کی زندگی میں نظر آتی تھی۔ پوری کائنات پر محیط رسول اللہ ﷺ کی وسیع اور پر خلوص رحمت پورے اخلاص کے ساتھ ساری کائنات کے جوہر سے پھوٹتی ہے۔ اس لیے وہ آپﷺ کی عملی زندگی میں بھی نمایاں تھی۔ حضرت ابو ہریرہؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک فاحشہ عورت نے سخت گرمی کے وقت ایک کتے کو کسی کنویں کے گرد چکر لگاتے دیکھا، جس کی زبان پیاس کی شدت سے لٹکی ہوئی تھی۔ اس عورت نے اس کے لیے اپنے موزے کے ذریعے کنویں سے پانی نکالا، جس پر اس کی مغفرت کر دی گئی۔۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
ہم نہ ہوں تو؟
زندگی میں کبھی نہ کبھی ہم اس مقام پر آجاتے ہیں جہاں سارے رشتے ختم ہو جاتے ہیں وہاں صرف ہم ہوتے ہیں اور ہمارا اللہ ہوتا ہے۔ کوئی ماں ،باپ کوئی بہن بھائی کوئی دوست نہیں ہوتا۔ پھر ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہمارے پائوں کے نیچے کوئی زمین ہے نہ سر کے اوپر آسمان ،بس صرف ایک اللہ تعالیٰ ہے جو ہمیں اس خلاء میں بھی تھامے ہوئے ہے۔ پھر پتہ چلتا ہے کہ ہم زمین پر پڑے مٹی کے ڈھیر یا درخت پر لگے پتے سے زیادہ وقعت نہیں رکھتے ۔ ہمارے ہونے یا نہ ہونے سے صرف ہمیں فرق پڑتا ہے ، صرف ہمارا کردار ختم ہو جاتا ہے، کائنات میں کوئی تبدیلی نہیں آتی ،کسی چیز پر کوئی فرق نہیں پڑتا ۔پھر کہیں جا کے ہماری عقل ٹھکانے آ جاتی ہے۔ (عمیرہ احمد)
 

سیما علی

لائبریرین
”خوش رہا کرو، خوامخواہ نفرت کرنے کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ اس سے خود اپنی نیند اور بھوک تباہ ہوتی ہے، بلڈ پریشر بھی بڑھتا ہے لہذا عمر کم ہوتی ہے، اور جس سے نفرت کی جاے اس پر کوئی اثر نہیں ہوتا، یہاں تک کہ اس کے سر میں اتنا سا درد تک نہیں ہوتا“۔
(سفر نامہ دجلہ)
جناب شفیق الرحمان
 

سیما علی

لائبریرین
محبت کی گنتی دو سے شروع ہوتی ہے اور دو پر ختم ہوتی ہے اگر ایک کم ہو جائے تو پاؤں کے نیچے سے زمین نکل جاتی ہے اور اگر ایک زیاده ہو جائے تو دل سے یقین نکل جاتا ہے _ عورت کی محبت کا کوئی فلسفہ نهیں کبھی یہ گھر کے ملازم کو دل دے بیٹھتی هے اور بادشاه کو بھی خاطر میں نہیں لاتی اور کبھی بڑے پڑھے لکھے اور سلجھے هوئے مرد کو نظر انداز کرکے ایک آواره اور چھجھورے سے انسان کو منظور نظر بنا لیتی هے..
عورت اگر بسنا چاھے تو جھونپڑی میں خوش رهتی هے اور نہ بسنا چاهے تو محلوں کو لات مار دیتی هے
کبھی یه سادگی کا مذاق اڑاتی هوئی نظر آتی هے اور کبھی ظرف کی قدردانی کی حد کردیتی هے . بہرحال آللہ نے عورت کو ایسے دل سے نوازا ہے کہ اگر وہ سچے دل سے کسی سے محبت کرلےتو وہ اس محبت کو وہ اپنی آخری سانس تک نبھاتی ہے۔۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
جب جب یہ پڑھتی ہوں دل کے بہت قریب محسوس ہوتا ہے ۔۔۔۔سچ اسکو محسوس کرکے دیکھیں ہم نے ممتاز صاحب کہ لفظوں کو محسوس کیا ہے ۔۔۔۔اللہ تعالیٰ سے لاڈ کرکے دیکھا بالکل ایسے بات کی ہے اور اپنے مالک سے بات پوری کرائی بالکل ایسے لاڈ کیا کہ آپ کیسے ایسے۔ کرسکتے ہیں ہمارے پیارے اللہ میاں جی پر کوئی اور سے کہیں تو وہ ناراض ہوجاتا ہے پر وہ رب کریم کیسے سنتا ہے یہ ہم سوچ بھی نہی سکتے

ممتاز مفتی سے انٹرویو کے دوران پوچھا گیا ایک سوال
سوال: “یہ الله کیا ہے ؟”
جواب: ” الله الله ہے- لیکن ہے بلکل بچہ-
آپ کفر کریں شرک کریں، جو جی چاہے کریں ، جب تھک جائیں تو سر پر ٹوپی رکھ کر آنکھوں میں دو آنسو سجا کر اس کے پاس چلے جائیں وہ فورا خوش ہو جائے گا، وہ فورا مان جائے گا-
میرا اور الله کا تعلق بڑا پرانا ہے-
پہلے میں اسے مولوی کی آنکھ سے دیکھتا تھا، لہٰذا اس سے ڈرتا تھا ، مجھے لگتا تھا الله ایک بھٹیارن ہے جس نے دوزخ کے نام پر بہت بڑی بھٹی جلا رکھی ہے، بھٹی پر دانے بھن رہے ہیں-
لوگ بھٹی کے قریب آتے ہیں اور الله انھیں پکڑ پکڑ کر بھٹی میں جھونک دیتا ہے-
پھر میں نے الله کو شہاب کی آنکھ سے دیکھا تو وہ فورا صوفے پر میرے قریب آ کے بیٹھ گیا، اب تک بیٹھا ہے-
میں روز اس سے باتیں کرتا ہوں، وہ مجھے جواب دیتا ہے-
ہم گھنٹوں گپیں لگاتے ہیں-
جوک شیر کرتے ہیں- ہنستے ہنساتے ہیں-
میں تھک جاتا ہوں تو اٹھ کر سونے چلا جاتا ہوں، لیکن الله اسی طرح صوفے پر بیٹھا رہتا ہے-
الله میرے ساتھ اس حد تک رہا ہے کہ میں اب اس سے تنگ آگیا ہوں، رج گیا ہوں-
میں نے بھٹیارن الله اور دوست الله دونوں کو بڑے قریب سے دیکھا لیکن مجھے سمجھ دونوں کی نہیں آئی-
اس کے غصے اور اس کی رحمت کی کوئی وجہ نہیں ہوتی-
معمولی معمولی سی بات پر شاتم کو قتل کر دے تو جنتی، دانشور گستاخی کو اختلاف رائے سمجھ کر فراخ دلی کا مظاہرہ کرے تو وہ بھی جنتی-
لو یہ کیا بات ہوئی، پوچھوں گا میں اس سے-
وہ بہت عجیب ہے-
بلکل عورت کی طرح ، میں جب اسے نہیں مانتا تھا تو سارا سارا دن اس کے خلاف تقریریں کرتا تھا- لوگوں کو اس کے خلاف اکساتا تھا-
وہ مجھ پر بڑا مہربان تھا-
سارا سارا دن میرے پیچھے پھرتا رہتا تھا-
مجھے اپنی اداؤں سے لبھاتا ، اپنے حسن ، خوبصورتی اور اخلاق سے قائل کرنے کی کوشش کرتا تھا-
لیکن جب میں نے اسے مان لیا، میں اس کا پبلک ریلیشن آفیسر بن گیا- پبلسٹی منیجر بن گیا تو وہ آگے آگے چل پڑا-اب وہ میری طرف دیکھتا تک نہیں-
میں نے کئی مرتبہ اس کا پلو پکڑ کر جھٹکا اس کو متوجہ کرنے کی کوشش کی لیکن اس نے مجھ پر ایک ترچھی نظر تک نہ ڈالی-
کبھی ملاقات ہوئی تو اس سے ضرور کہوں گا –
” جناب الله صاحب الله اس قسم کے نہیں ہواکرتے ،آپ فورا اپنی پالیسی بدلیں-”
لوگوں میں آپ کی ریپوٹیشن متاثر ہو رہی ہے ”
چلو تمہیں ایک اور کام کی بات بتاتا ہوں-
کبھی زندگی میں زیادہ الله الله نہ کرنا اگر اس نے چھبا ڈال لیا تو پھر کہانی ختم ، دنیا رہنے کے قابل نہیں رہے گی-
درمیانی درجے کے مسلمان ہونے سے بڑھ کر دنیا میں کوئی خوش قسمتی نہیں ہوتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
"ہر آدمی کا ایک اپنا ذاتی "صندوقچہ" ہوتا ہے,جس میں اس کی زندگی کے سارے سچ,کچھ تصویریں,چند خطوط اور گزرے وقتوں کے نقشے پڑے رہتے ہیں, جن کو وہ
وقتاً فوقتاً زندگی میں نئے لائحہ عمل کے لئے استعمال میں لاتا ہے اور ہم کہتے ہیں کہ یہ بندہ بہت "سیانا" ہے,
یہ کوئی کوئی ہی سمجھ پاتا ہے کہ وہ سچ کتنے "تلخ" تھے, وہ تصویریں کتنے "خوبصورت" لمحوں کی تھیں, وہ خطوط میں کیسی "حسین یادیں" تھیں اور وہ نقشے کتنے "مسحورکن" تھے کہ جن کو کبھی منزل سوچا تھا..."

🌿🍁🍃🍀🥀🎋🍃🍂🍃🍀🍂🍀
 

سیما علی

لائبریرین

برداشت

اسلام ہمیں زندگی کے ہر شعبے کے لئے رہنمائی فراہم کرتا ہے، اسلامی زندگی کے اصولوں پر عمل کر کے ہم اپنی دنیا اور آخرت دونوں کو سنوار سکتے ہیں۔

اسلامی زندگی کا ایک پہلو ایک دوسرے کو برداشت کرنا بھی ہے ، کئی مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ ہمیں کسی کی کوئی بات ناگوار گزرتی ہے تو ہمارا جی چاہتا ہے کہ ہم اپنی ناگواری کا اُس پر اظہار کردیں۔یادرکھئے! اس سے معاملات سُدھرتے نہیں بلکہ بگڑنے کا اِمکان(Chance) زیادہ ہوتا ہے۔سامنے والے نے ایک بات کی، ہم سے صبر اور برداشت نہ ہوا تو ہم نے ایک کی دس (10) سُنا دِیں تو بات بڑھ کر جھگڑے تک پہنچ جاتی ہے،بعض تو ایسے نادان ہوتے ہیں کہ ان کا مزاج ماچس کی تِیلی کی طرح ہوتا ہے کہ ذرا سی رگڑ پر بھڑک اُٹھتے ہیں۔ اگر ساس بہو، نگران وماتحت، شوہر بیوی وغیرہ ایک دوسرے کی بات برداشت کرنے کی عادت بنا لیں تو ناخوشگواری سے بچا جا سکتا ہے۔ کسی نے بے خیالی میں آپ کے پاؤں پر پاؤں رکھ دیا تو ’’اندھا ہے، دکھائی نہیں دیتا؟‘‘جیسے جملے بول کر غصے کا اظہار کرنے کے بجائے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رِضا کے لئے صبروبرداشت کا مظاہرہ کر کے ثوابِِ آخرت کا حقدار بنا جا سکتا ہے۔اللہ تعالٰی کا فرمانِ ؎ غصہ پینے والے اورلوگوں سے درگزر کرنے والے اورنیک لوگ اللہ کے محبوب ہیں ۔

بچوں کی امی نے کھانا وقت پر تیارنہ کیا ، کپڑے ٹھیک سے اِستری(Press) نہ ہوئے تو بھی برداشت کرکے گھریلو زندگی کو تلخ ہونے سے بچائیے، کیونکہ جن گھروں میں برداشت کم ہوتی ہے، وہاں سے جھگڑوں کی آوازیں بلند ہوا کرتی ہیں۔عفو و درگزر اوربرداشت سے کام لے کر دنیاوی اور اُخروی فوائد حاصل کرنا ہی دانشمندی ہے، سلطانِ دوجہاں،رحمتِ عالمیاں صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: جسے یہ پسند ہوکہ اُسکے لیے (جنت میں)محل بنایا جائے اوراُسکے درجات بلند کیے جائیں، اُسے چاہیے کہ جو اُس پرظلم کرے یہ اُسے معاف کرے اورجو اُسے محروم کرے یہ اُسے عطا کرے اورجو اُس سے قطع تعلق کرے یہ اُس سے ناطہ جوڑے۔(مستَدرَک حاکِم، ج3، ص12، حدیث:3215)

کہتے ہیں:ایک آدَمی کی بیوی نے کھانے میں نمک زیادہ ڈال دیا۔ اسے غُصّہ تو بَہُت آیا مگر یہ سوچتے ہوئے وہ غُصّہ پی گیا کہ میں بھی تو خطائیں کرتا رَہتا ہوں۔اگر آج میں نے بیوی کی خطاپر سختی سے گرفت کی تو کہیں ایسا نہ ہوکہ کل بروزِقِیامت اللہ عَزَّ وَجَلَّ بھی میری خطاؤں پر گرفت فرمالے۔چُنانچِہ اُس نے دل ہی دل میں اپنی زَوجہ کی خطا مُعاف کردی۔ اِنتِقال کے بعد اس کوکسی نے خواب میں دیکھ کر پوچھا: اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے آپ کے ساتھ کیا مُعامَلہ فرمایا ؟ اُس نے جواب دیا کہ گناہوں کی کثرت کے سبب عذاب ہونے ہی والاتھا کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے فرمایا: میری بندی نے سالن میں نمک زیادہ ڈال دیا تھا اور تم نے اُس کی خطا مُعاف کردی تھی ، جاؤ!میں بھی اُس کے صِلے میں تم کوآج مُعاف کرتا ہوں۔

اگر ہمارے معاشرے کا ہر فرد یہ ذہن بنالے کہ میں صبر وتحمل اور برداشت کی عادت بناؤں گا تو ہمارا گھر ،محلہ ،شہر اور ملک امن کا گہوارہ بن جائے گا۔اِن شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
خیال یکتا میں خواب اتنے
سوال تنہا جواب اتنے

کبھی نہ خوبی کا دھیان آیا
ہوئے جہاں میں خراب اتنے

حساب دینا پڑا ہمیں بھی
کہ ہم جو تھے بے حساب اتنے

بس اک نظر میں ہزار باتیں
پھر اس سے آگے حجاب اتنے

مہک اٹھے رنگ سرخ جیسے
کھلے چمن میں گلاب اتنے

منیرؔ آئے کہاں سے دل میں
نئے نئے اضطراب اتنے
منیر نیازی
lQUBvZh.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
وسوسے
محبت وسوسوں کا آئینہ ہوتی ہے، جس زاویے سے بھی اس کا عکس دیکھیں کوئی نیا وسوسہ، کچھ الگ ہی خدشہ سر اٹھاتا ہے۔ ایک پل پہلے مل کر جانے والا محبوب بھی موڑ مڑتے ہوئے آخری بار پلٹ کر نہ دیکھے تو دیوانوں کی دنیا اتھل پتھل ہونے لگتی ہے کہ جانے کیا ہوگا؟ کہیں وہ روٹھ تو نہیں گیا، کوئی بات بری تو نہیں لگ گئی اسے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ اور پھر اگلی ملاقات تک سارا چین و سکون غارت ہوجاتا ہے۔ کچھ ایسا ہی حال میرا بھی تھا لیکن میں کتنا بے بس تھا کہ اپنی مرضی سے قدم بھی نہیں اٹھا سکتا تھا۔ کبھی کبھی مجھے اس انسانی جسم کی لاچاری پر بے حد غصہ آتا تھا۔ ہمارے جسم کو ہماری سوچ جیسی پرواز کیوں نہیں عطا کی گئی، ایسا ہوتا تو میں اڑ کر اس بے پروا کے در جا پہنچتا کہ اس تغافل کی وجہ تو بتادے۔
 

سیما علی

لائبریرین
آج صندوق سے دیرینہ زمانے نکلے
‏ڈائری کھولی تو یادوں کے خزانے نکلے
‏.
‏ایسے ماضی کی پُھواروں نے بھگویا ہم کو
‏جیسے بچہ کوئی بارش میں نہانے نکلے...
 

سیما علی

لائبریرین
شمس تبریز "عشق کے چالیس اصول سے" بائیسواں اصول

"اعتدال صوفی کا راستہ"
زندگی ایک وقتی قرض ہے اور دنیا حقیقت نہیں محض اس کی ایک جھلک ہے، صرف بچے یا ناداں حقیقی اشیاء کی بجائے کھلونوں سے بہلتے ہیں پھر بھی کچھ لوگ اس زندگی کو حاصل جان کر خود کو برباد کر لیتے ہیں زندگی میں ہر طرح کی انتہاؤں سے دور رہو کیونکہ یہ تمہارا اندرونی توازن بگاڑ دیتی ہیں ، صوفی کبھی انتھا کو نہیں چھوتا اور ہمیشہ اعتدال کا دامن تھامے رکھتا ہے۔

📚📕✍️
 

سیما علی

لائبریرین
یاد،
‏بس یہی تو مشکل ہے کہ بھول جانا انسان کے بس میں نہیں، جو حادثہ انسان کی زندگی سے گزر جائے وہ یاد بن کر بار بار تنگ کرتا ہے،
‏بھولنے کی کوشش ہی اسکو زندہ رکھتی ہے،
‏کیونکہ انسان ظالم کو تو معاف کر سکتا ہے مگر اسکے ظلم کو نہیں بھول سکتا!!!!!!
 

سیما علی

لائبریرین
بعض دفعہ خاموشی وجود پر نہیں دل میں اترتی ہے۔پھر اس سےمکمل، خوبصورت اور بامعنی گفتگو کوئی اور چیز نہیں کر سکتی اور یہ گفتگو انسان کی ساری زندگی کا حاصل ہوتی ہے اور اس گفتگو کے بعد ایک دوسرے سے دوبارہ کچھ کہنا نہیں پڑتا۔۔۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
زندگی ایک بار ملتی ہے اور ہم اسے بسر کرنے میں قدم قدم پر ٹھوکریں کھاتے ہیں ،مگر یہ بھی عجیب بات ہے کہ بعض اوقات سنبھل جانے کے باوجود بھی سیکھتے کچھ نہیں ،یوں زندگی بھر ٹھوکروں پر ٹھوکریں کھاتے چلے جاتے ہیں ۔بڑے کہتے ہیں عقل مند وہ ہوتا ہے جودوسروں کے تجربات سے فائدہ اٹھائے ۔جبکہ ہم تجربات پر تجربات کرتے چلے جاتےہیں ۔اس طرح ناکامیوں اور نامرادیوں سے دامن پُر کر لیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

یاسر شاہ

محفلین
بعض دفعہ خاموشی وجود پر نہیں دل میں اترتی ہے۔پھر اس سےمکمل، خوبصورت اور بامعنی گفتگو کوئی اور چیز نہیں کر سکتی اور یہ گفتگو انسان کی ساری زندگی کا حاصل ہوتی ہے اور اس گفتگو کے بعد ایک دوسرے سے دوبارہ کچھ کہنا نہیں پڑتا۔۔۔۔۔۔۔
واہ ۔کیا بات ہے۔خالہ لکھا کریں ۔
 
Top