میری ڈائری کا ایک ورق

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اس کی آواز میں ایک دکھ کی سی کیفیت تھی۔ جو سب لوگوں کو اپنی طرف متوجو کر دیتی تھی۔ اب یہی وجہ تھی میری نظر بھی اس پر پڑھی اور جب میں نے اس کو دیکھ تو میرا دل ایک دم سے اداس ہو گیا کیوں کے وہ ایک خوبصورت نوجوان تھا لیکن آنکھوں سے نابینا تھا اور لوگوں سے فریاد کر رہا تھا سب لوگ اس کو کچھ نا کچھ دے رہے تھے ۔ میرا دل نے بھی چاہا اور میں اسی گرز سے اس کے پاس چلا گیا ۔ میں نے اس کو اپنی جیب سے 100 روپے نکال کر دے اور اس کو حوصلہ دیتا ہوا چلا گیا ابھی میں گھر بھی نہیں پونچا تھا کہ دوستوں کا فون آ گیا ”شام کا کیا پروگرام ہے“ میں نے پوچھا کس قسم کا پروگرام۔ شام کو کہی جانا تو نہیں ہے نا ۔ نہیں۔ تو ٹھیک ہے شام کو سیروز پر فلم دیکھنے جانا ہے ۔کچھ سوچنے کے بعد چلو ٹھیک ہے
شام ہوئی سب دوست فلم دیکھنے کے لیے چلے گے۔سیروز کے باہر ہی ایک آدمی کسی لڑکے کو مار رہا تھا اور باقی سب لوگ اس کے پاس کھڑے تھے۔ سب دوستوں نے سوچا جا کر دیکھتے ہیں کیا ماجرا ہے ۔ جب پاس گے تو کیا دیکھا یہ وہی لڑا تھا جس کو اس نے 100 روپیہ دیا تھا۔ اس آدمی سے پوچھا ارے بھائی اس کو کیوں مار رہے ہو یہ تو بانینا ہے۔ وہ آدمی بولا اسی لے تو اس کو مار رہا ہوں۔ ابھی ایک گھنٹہ پہلے یہ ایم ایچ کے سامجھے لوگوں سے مانگ رہا تھا میں اس کے پاس گیا اور اس کو ایک ہزار روپے دے اور کہا بیٹا آپ مانگا نا کرو میں آپ کو ہر مہنے پورے مہنے کا خرچہ دے دیا کروں گا ۔ اس نے خوشی خوشی مجھ سے ایک ہزار روپے لیے اور چل دیا میں نے پوچھا کہاں جا رہے ہو کہنے لگا گھر ۔ بہت مشکل سے سڑک کراس کی اور اداکاری کرتے ہوے چلتا رہا میں اس کو سچ کا نابینا سمجھتا رہا ۔ اور اس کے پیچھے چل پڑا اس گرز سے کے اس کا گھر دیکھ لوں اور ہر مہنے اس کو خرچ دے دیا کروں گا جب یہ تھوڑا سا دور گیا تو اس کی چال میں فرق آ گیا اور یہ ٹھیک سے چلنے لگا اور یہاں پونچ کر فلم کا ٹکٹ لینے کے لیے لائن میں کھڑا ہو گیا جب اس نے ٹکٹ لے لیا تو پھر میں نے اس کو پکڑ لیا اور مارنا شروع کر دیا اس کی وجہ سے پتہ نہیں کتنے لوگوں کا حق مارا جاتا ہو گا ۔ یہ ساری بات سن کر اس نے بھی ایک لات اس کے پیٹ میں دے ماری اور کہا یہ سو روپے کی لات ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
کیا حال ہے آپ کا ؟

چند بزرگانِ دین کے جواب :

• سلامتی پل صراط کے پار اور عافیت جنت میں ہے۔
• دوزخ سے بچ جاؤں تو سمجھو خیریت سے ہوں۔
• اس کا حال کیا پوچھتے ہو جس کی عمر میں مسلسل کمی اور گناہوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
• تم ہی کہو اس شخص کا کیا حال ہو گا جو اپنی موت سے ہر روز ایک منزل قریب تر ہوتا جا رہا ہو۔
• بس یہیں کہ روزی اللہ کی دی ہوئی کھاتا ہوں اور حکم اس کے دشمن ابلیس کا مانتا ہوں۔
• اس شخص کا کیا حال پوچھتے ہو جسے لازماً مرنا ہو اور پھر اٹھنا ہو اور حساب پیش کرنا ہو۔
• تم ہی سوچو کہ اس شخص کا کیا حال ہو گا جو سی دور دراز سفر پر جا رہا ہو اور اس کے پاس سامان سفر اور زاد راہ نہ ہو۔
• تم ہی سوچو کہ اس شخص کا کیا حال ہو گا جو اندھیری قبر میں جا رہا ہو جہاں کوئی غمگسار اور ہمدرد ساتھ نہیں۔
• تم ہی سوچو کہ اس شخص کا کیا حال ہو گا کسی عادل بادشاہ کے سامنے کسی جرم میں پیش کیا جارہا ہو اور اس کے پاس نہ کوئی دلیل ہو اور نہ کوئی وکیل۔
 

زین

لائبریرین
بہت خوب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ سلسلہ بند کیوں‌ہوگیا۔ میں نے آج ہی ڈائری لی ہیں :)۔ ابھی تک کچھ لکھا ہی نہیں۔:(
 

شمشاد

لائبریرین
بس ایسے ہی سُستی کہہ لیں کہ یہ سلسلہ یہیں رکا ہوا ہے۔
آپ بھی اسے آگے بڑھا سکتے ہیں۔
 

زین

لائبریرین
مجھے تو ڈائری لکھنے کا طریقہ ہی نہیں ‌آتا۔
وہ تو بھلا ہو عمار بھائی کا جنہوں نے کچھ بتایا ۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ سوال نہیں ہے کہ کون سی چیز کس چیز کے قابل ہے۔ کیا شہرت اس قابل ہے کہ اس کےل یے دل لہو کیا جائے۔ یا وصال اس قابل ہے کہ اس کے لیے فراق جھیلا جائے۔ بات یہ ہے کہ اگر تن میں جان ہے اور آدمی اپنی ذہانت اور خلوصِ باطن کے بھروسے پر سر اٹھا کر چل سکتا ہے، تو اپنی زندگی میں جو بھی پیش آئے، رنج ہو یا راحت، ہر چیز اپنی جگہ پر اچھی ہے اور اس کا کسی اور چیز کا بدل ہونا ضروری نہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
زندگی میں صرف ایک ہی بات کی کوشش کرنی چاہیے اور وہ یہ کہ اپنے مسلک پر ثابت قدم رہیں۔ اپنی ذاتی نیک نیتی برقرار رکھیں اور کسی لالچ میں آ کر اپنی دیانت کا سودا نہ کریں۔
 

نایاب

لائبریرین
السلام علیکم
اک محترم شخصیت کے حرمت قلم و قرطاس کے بارے
قلم سے نکلے موتیوں جیسے لفظ آپ سب کی نذر
" میرے نزدیک لفظ کو بیکار استعمال کرنا ایک گناہ ہے
اور خالق ِ نطق و بیان کی نعمت کا کفران ہے۔
نطق، قلم اور قرطاس ، خالق نے ہمیں حسنات پھیلانے کو دئیے ہیں
ورنہ وہ چاہتا تو بنی نوع انسان کو بھی غیر ناطق حیوانات کی قطار میں کھڑا کر دیتا۔
چونکہ انسان کی تخلیق کا مقصد عبادت ہے،
لہذا ہماری تحریر و گفتاربھی اس مقصد سے جدا نہیں ہونی چاہئے۔ "​
نایاب
 

راجہ صاحب

محفلین
اے میرے مالک! میں تیرا بہت ہی گناہگار بندہ ہوں۔ مجھے ہمیشہ سیدھی راہ پر قائم اور اپنی حفظ و امان میں رکھ۔ مجھے تیرے رحم و کرم سے امید ہے کہ تیرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی ہونا ضرور میری بخشش کا سبب ہوگا۔
 

شمشاد

لائبریرین
اگر موت کو ۔۔۔۔۔۔۔ !

* مال و دولت سے ٹالا جا سکتا تو قارون کو کبھی موت نہ آتی۔
* دواؤں سے ٹالا جا سکتا تو افلاطون و جالینوس کو کبھی موت نہ آتی۔
* قوت بازو سے سے ٹالا جا سکتا تو رستم و سہراب کو کبھی موت نہ آتی۔
* حکمت و دانائی سے ٹالا جا سکتا تو لقمان علیہ السلام کو کبھی موت نہ آتی۔
* خوبصورتی سے ٹالا جا سکتا تو حضرت یوسف علیہ السلام کو کبھی موت نہ آتی۔
* وفاؤں سے ٹالا جا سکتا تو نیک بیوی اپنی آنکھوں کے سامنے جوان خاوند کو نہ مرنے دیتی۔
* محبت کے ذریعے سے ٹالا جا سکتا تو کبھی بھی ماں اپنی گود میں پڑے معصوم بچے کو مرنے نہ دیتی۔
 

شمشاد

لائبریرین
فرق

شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے دوست اور بھائی کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا "ان میں وہی فرق ہے جو ہیرے اور سونے میں ہے۔ دوست ہیرے کی مانند اور بھائی سونے کی مانند ہے۔"

وہ شخص بہت حیران ہوا اور کہنے لگا "حضرت بھائی کے حقیقی رشتے کو آپ کم قیمت چیز یعنی سونے سے منسوب کر رہے ہیں، اس میں کیا حکمت ہے؟"

شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا "سونا اگرچہ کم قیمت ہے لیکن ٹوٹ جائے تو پگھلا کر اصل شکل دی جا سکتی ہے مگر ہیرا ٹوٹ جائے تو اسے اصل شکل نہیں دی جا سکتی۔ بھائیوں میں وقتی چپقلش ہو جائے تو دور ہو جاتی ہے لیکن دوستی کے رشتے میں دراڑ آ جائے تو اسے دور نہیں کیا جا سکتا۔"
 

شمشاد

لائبریرین
دُشمن

دشمن ایک ایسا لفظ ہے، جس میں انسان کے چار دشمن چھپے ہوئے ہیں :

1) د سے دنیا
2) ش سے شیطان
3) م سے مال
4) ن سے نفس
 

شمشاد

لائبریرین
ماڈرن الجبرا

میٹرک + سفارش = دھکے
میٹرک x رشوت = اچھی نوکری
میٹرک + اچھی نوکری = شادی
لڑکی + لڑکا + حماقت = عشق
اندھیرا + بِل = واپڈا
طالب علم + مرض + لیڈر = کلاسوں کا بائیکاٹ
عورت + شور = موت
عورت + خاموشی = ناممکن
عورت + عورت = شور شرابہ
بیوی + محبت = تنخواہ کا مطالبہ
نئی فائل + کنگھی = فرست ایئر کا طالب علم

ابھی کے لیے بس اتنا ہی۔ اتنے فارمولے رٹ لیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
پیاری ماں

جب میں بارش میں گھر واپس آیا تو

بھائی نے کہا "تم چھتری ساتھ کیوں نہیں لے گئے۔"
بہن نے کہا "بارش کے رُکنے کا انتظار کر لیتے۔"
ابو نے غصے سے کہا "جب بیمار ہو گا تب پتہ چلے گا۔"

جب کہ میرے گیلے بال تولیے سے خشک کرتے ہوئے میری امی نے کہا " گندی بارش، میرے بچے کے گھر تک پہنچنے کا انتظار نہیں کر سکتی تھی۔"

یہ ہے ماں "میری پیاری ماں"
 

شمشاد

لائبریرین
ہم جب اللہ سے مانگتے ہیں تو بے حساب مانگتے ہیں، اور جب عبادت کرتے ہیں تو نفل بھی گن گن کر پڑھتے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
چین میں چار ہفتے قیام کے بعد ہم نے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ وہاں آزادی کی سخت کمی ہے۔ ہمارے ایک ساتھی جو اپنے ساتھ پان لے گئے تھے، بار بار فرماتے تھے کہ یہ کیسا ملک ہے جہاں سڑکوں پر تھوک بھی نہیں سکتے۔ زیادہ دن یہاں رہنا پڑے گا تو زندگی حرام ہو جائے گی۔ ایک اور بزرگ نے فرمایا کہ یہاں کوئی دیوار ایسی نظر نہیں آئی جس پر لکھا ہو "یہاں پیشاب کرنا منع ہے۔" ایک صاحب شاکی تھے کہ یہاں خریداری کا لطف نہیں، دکاندار بھاؤ تاؤ نہیں کرتے بلکہ ہر چیز کی قیمت لکھی ہے۔ بسوں اور کاروں کے اختیارات بھی محدود ہیں۔ آپ اپنی بس کو فٹ پاتھ پر نہیں چڑھا سکتے، نہ کسی مسافر کے اوپر سے گزار سکتے ہیں اور تو اور بجلی کے کھمبے سے ٹکرانے تک کی اجازت نہیں۔

(اقتباس : چلتے ہو تو چین کو چلیے، از ابن انشاء)
 

سارا

محفلین
ارشاد نبوی۔۔
باپ کی رضا کے ساتھ خداوند عالم کی خوشنودی وابستہ ہے اور باپ کے غصے کی وجہ سے اللہ تعالٰی بھی ناراض ہو جاتا ہے۔۔''(ترمذی)
 
Top