میرے پسندیدہ اشعار

شمشاد

لائبریرین
ہمیں یاد آئیں اکثر تری دلبری کی باتیں!
تری دوستی کی باتیں، تری دشمنی کی باتیں

جو نہ ہوتا پاسِ الفت، بھری انجمن میں ہوتے
تری بے رخی کے قصے، مری بیکسی کی باتیں
(سرور عالم راز سرور)​
 

سارہ خان

محفلین
آئینوں میں عکس نہ ہوں تو حیرت رہتی ہے
جیسے خالی آنکھوں میں بھی وحشت رہتی ہے

ہر دَم دُنیا کے ہنگامے گھیرے رکھتے تھے ،
جب سے تیرے دھیان لگے ہیں ، فرصت رہتی ہے

کرنی ہے تو کُھل کے کرو ‘ انکارِ وفا کی بات
بات ادھوری رہ جائے تو حسرت رہتی ہے

شہرِ سخن میں ایسا کُچھ کر ‘ عزت بن جائے
سب کُچھ مٹی ہوجاتا ہے ‘ عز ّت رہتی ہے

بنتے بنتے ڈھ جاتی ہے دل کی ہر تعمیر
خواہش کے بہروپ میں شاید قسمت رہتی ہے
 

شمشاد

لائبریرین
اگر مجھ کو نہ کچھ ادراک حسنِ یار کا ہوتا
تو پھر اپنی حقیقت سے میں کیوں کر آشنا ہوتا؟

خدا جانے رہِ الفت میں یوں ہوتا تو کیا ہوتا!
کہ آنکھیں بند ہوتیں اور تیرا سامنا ہوتا

خدا رکھے ہماری لذتِ آزار کو قایم
یہ دل آوارئہ الفت نہ ہوتا گرتو کیا ہوتا؟
(سرور عالم راز سرور)​
 

مون

محفلین
روُدادِ محبت کیا کہیے، کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
دو دن کی مُسرّت کیا کہیے، کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
کانٹوں سے بھرا ہے دامنِ دل، شبنم سے سلگتی ہیں آنکھیں
پھولوں کی سخاوت کیا کہیے، کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
اب اپنی حقیقت بھی ساغر، بے ربط کہانی لگتی ہے
دنیا کی حقیقت کیا کہیے، کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
 

شمشاد

لائبریرین
کوئی بتائے یہ کیسا غمِ جُدائی ہے
وہ پاس بیٹھے ہیں اور یاد اُن کی آئی ہے

مرا نصیب! مجھے گھر کی راہ یاد نہیں
مری اسیری سے بڑھ کر مری رہائی ہے
(سرور عالم راز سرور)​
 

شمشاد

لائبریرین
آج کی رات

آج کی رات سازِ درد نہ چھیڑ
دکھ سے بھر پور دن تمام ہوئے
اور کل کی خبر کسے معلوم
دوش و فردا کی مٹ چکی ہیں حدود
ہو نہ ہو اب سحر، کسے معلوم؟
زندگی ہیچ! لیکن آج کی رات
ایزدیت ہے ممکن آج کی رات
آج کی رات سازِ درد نہ چھیڑ
(فیض احمد فیض)​
 

عمر سیف

محفلین
اگر کچھ قیمتی لمحے نکل آئیں کسی صورت
چلو اس دل کی خاطر ہم بھی کوئی کام کر جائیں
کئی شامیں گنوا دی ہیں غمِ حالات میں ہم نے
تمہارے نام اک سندر سہانی شام کر جائیں
 

شمشاد

لائبریرین
ایک منظر

بام و در خامشی کے بوجھ سے چور
آسمانوں سے جوئے درد رواں
چاند کا دکھ بھرا فسانۂ نور
شاہراہوں کی خاک میں غلطاں
خواب گاہوں میں نیم تاریکی
مضمحل لَے رباب ہستی کی
ہلکے ہلکے سروں میں نوحہ کناں
(فیض احمد فیض)​
 

عمر سیف

محفلین
کون اس راہ سے گزرتا ہے
دل یونہی انتظار کرتا ہے
دیکھ کر بھی نہ دیکھنے والا
دل تجھے دیکھ دیکھ ڈرتا ہے
 

عمر سیف

محفلین
سوزِ غم سے تھے دونوں دیوانے
آگ شعلہ لگی جو بھڑ کا نے
کچھ نہ سمجھا کسی نے محفل میں
شمع جلتی ہے یا کہ پروانے
 

سارہ خان

محفلین
زندگی سے نظر ملاؤ کبھی
ہار کے بعد مسکراؤ کبھی

ترکِ اُلفت کے بعد اُمیدِ وفا
ریت پر چل سکی ہے ناؤ کبھی

اب جفا کی صراحتیں بیکار
بات سے بھر سکا ہے گھاؤ کبھی

شاخ سے موجِ گُل تھمی ہے کہیں
ہاتھ سے رک سکا بہاؤ کبھی

اندھے ذہنوں سے سوچنے والو
حرف میں روشنی ملاؤ کبھی

بارشیں کیا زمیں کے دُکھ بانٹیں
آنسوؤں سے بجھا ہے الاؤ کبھی
 

شمشاد

لائبریرین
جو کبھی کہہ سکا نہ کہنے دے
آج لفظوں سے خون بہنے دے

اب کوئی اور بات کر مجھ سے
یہ فراق و وصال رہنے دے
(احمد فواد)
 

عمر سیف

محفلین
مجھے تم سے پیار ہے۔۔۔


تم کہتی ہو مجھے پھولوں سے پیار ہے۔۔۔۔
مگر جب پھول کھلتے ہیں
تو انھیں ٹہنی سے توڑ ڈالتی ہو
تم کہتی ہو مجھے بارشوں سے پیار ہے۔۔۔۔۔
مگر جب بارش ہوتی ہے
تو چھپتی پھرتی ہو
تم کہتی ہو مجھے ہواؤں سے پیار ہے۔۔۔۔۔۔
مگر جب ہوا چلتی ہے
تو کھڑکیاں بند کر لیتی ہو
پھر اس وقت
میں خوفزدہ سا ہو جاتا ہوں
جب تم،مجھ سے کہتی ہو
مجھے تم سے پیار ہے۔۔۔
 

عمر سیف

محفلین
معلوم نہیں۔ ہوتا تو لکھ دیتا۔

ہمارا نام بھی لینے لگے وفا والے
ہمیں بھی آ کے فرشتوں نے اب سلام کیا
 
Top