میرے پسندیدہ اشعار

شمشاد

لائبریرین
تیری راہ میں رکھ کر اپنی شام کی آہٹ
دم بخود سی بیٹھی ہے میرے بام کی آہٹ

کیوں ٹھہر گئی دل میں اُس قیام کی آہٹ
کیوں گزر نہیں جاتی اُس مقام کی آہٹ
(ناہید ورک)
 

عیشل

محفلین
حیراں ہوں سارے شہر کا کردار دیکھ کر
سب جھک گئے ہیں شاہ کا دربار دیکھ کر
رنگ اُڑ گیا ہے رات کے چہرے کا کیوں عدم
سہما ہوا ہوں صبح کے آثار دیکھ کر
 

شمشاد

لائبریرین
نغمہ بن کے ہونٹوں پر اُن کے جو بکھر جاتے
زندگی! ترے در سے ہم بھی معتبر جاتے
یاد کے دریچوں سے گر ہوا نہیں آتی
حبسِ ہجر میں گُھٹ کر ہم کبھی کے مر جاتے
ساعتِ وصال آئی ہی نہیں ادھر ورنہ
خواہشوں کے دامن میں پھول کتنے بھر جاتے
(ناہید ورک)
 

عمر سیف

محفلین
میں اداس راستہ ہوں شام کا، مجھے آہٹوں کی تلاش ہے
یہ ستارے سب ہیں بجھے بجھے، مجھے جگنوؤں کی تلاش ہے
وہ جو ایک دریا تھا آگ کا بس راستوں سے گزر گیا
ہمیں کب سے ریت کے شہر میں نہیں بارشوں کی تلاش ہے
 

شمشاد

لائبریرین
ہوا میں اڑتے ہوئے بادباں نہیں گزرے
برستے بادلوں کے کارواں نہیں گزرے
وہ بد گمانی کی پرچھائیوں میں رہتا ہے
اُدھر یقیں کے کبھی سائباں نہیں گزرے
(ناہید ورک)
 

تیشہ

محفلین
untitledpo.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
بہت خوب باجو اور کیا بات ہے نیناں جی کی۔ بہت اچھی شاعری ہے اور سونے پر سہاگہ تصویری شاعری۔
 

شمشاد

لائبریرین
نیازِ عشقِ بتاں ہے کیسا، غرورِ حسن و شباب کیا ہے
یہ آنسوؤں کا خراج کیوں ہے، یہ حسرتوں کا حساب کیا ہے

مری یہ بیم و رجا کی حالت، اسی کا کیا نام ہے محبت
تمام دن انتظار کیوں تھا، تمام شب اضطراب کیا ہے
(سرور)
 

عمر سیف

محفلین
کون سورج کی آنکھ سے دن بھر
زخم گنتا ہے شب کی چادر کے
گر جنوں مصلحت نہ اپنائے
سارے رشتے ہیں پتھر کے
 

عمر سیف

محفلین
تمام عمر عذابوں کا سلسلہ تو رہا
یہ کم نہیں ہمیں جینے کا حوصلہ تو رہا
گزر ہی آئے کسی طرح تیرے دیوانے
قدم قدم پہ کوئی سخت مرحلہ تو رہا
 

شمشاد

لائبریرین
ہماری بے زبانی کا تماشہ دیکھنے والو
کہیں ایسا نہ ہو، یہ خامشی آواز ہو جائے

خزاں دیدہ سہی لیکن بہاروں کا شناسا ہوں
گھڑی بھر کو ہی بوئے گل مری ہمراز ہوجائے
(سرور)
 

عمر سیف

محفلین
اپنے ماضی کے تصور سے ہراساں ہوں میں
اپنے گزرے ہوئے ایام سے نفرت ہے مجھے
اپنی بیقرار تمناؤں پے شرمندہ ہوں میں
اپنی بے سد امیدوں پے ندامت ہے مجھے​
 

شمشاد

لائبریرین
یہ دنیا شہرِ نا پرساں، زمانہ یہ سیاست کا
بھلا کیا کام ہے اس گام اربابِ محبت کا

ہماری سمت بھی آجائے بزمِ یار سے یارب
کوئی خوشبو تمنا کی، کوئی جھونکا محبت کا
(سرور)
 

عمر سیف

محفلین
انجام کے آغاز کو دیکھا میں نے
ماضی کے ہر انداز کو دیکھا میں نے
کل ترا نام لیا، جو بوئے گل نے
تا دیر اس آواز کو دیکھا میں نے
 

شمشاد

لائبریرین
یہی فیصلہ جاناں!
اور اب کی بار ہر رستے کے چہرے سے
تمہارے پاؤں کی تحریر تک کو ہم مٹائیں گے
پلٹنے کے بہانے چھین کر تم سے
تمھیں بھی ہم رلائیں گے ، ستائیں گے،جلائیں گے
تمھیں بھی آزمائیں گے
ہم اب کی بار بچھڑے تو
کبھی بھی نہ مل پائیں گے
یہی ہے فیصلہ جاناں!
(فاخرہ بتول)
 

عیشل

محفلین
مجھ سے پہلے کے دن
اب بہت یاد آنے لگے ہیں تمہیں
خواب و تعبیر کے گم شدہ سلسلے
دکھ جو پہنچے تھے تم سے کسی کو بھی
دیر تک اب جگانے لگے ہیں ےتمہیں
اب بہت یاد آنے لگے ہیں تمہیں
اپنے وہ عہد و پیماں جو مجھ سے نہ تھے
کیا تمہیں مجھ سے اب کچھ بھی نہیں کہنا؟؟؟؟
 

شمشاد

لائبریرین
قصۂ غم سنا کے دیکھ لیا
جان اپنی جلا کے دیکھ لیا
خاک میں مل ملا کے دیکھ لیا
آپ سے دل لگا کے دیکھ لیا
دل پہ جو اختیار تھا نہ رہا
خوب سمجھا بجھا کے دیکھ لیا
دل کا کیا ہے رہا رہا نہ رہا
ہاں تجھے آزما کے دیکھ لیا
ہو سکے ہم نہ پھر بھی خود اپنے
خود کو تیر ا بنا کے دیکھ لیا
ایک باقی ہے جان سے جانا
اور سب کچھ لٹا کے دیکھ لیا
کھل گئے راز ہائے بزم غزل
شعر اپنے سنا کے دیکھ لیا
اتنی آساں نہیں وفا کیشی
دل بتوں سے لگا کے دیکھ لیا
جی رہے ہو امید پر سرو ر ؟
عشق کی چوٹ کھا کے دیکھ لیا؟
(سرور عالم راز 'سرور')​
 
Top