میرے پسندیدہ اشعار

سارہ خان

محفلین
ہر ایک زخم کا چہرہ گُلاب جیسا ہے
مگر یہ جاگتا منظر بھی خواب جیسا ہے

تُو زندگی کے حقائق کی تہ میں یُوں نہ اُتر
کہ اس ندی کا بہاؤ چناب جیسا ہے

تِری نظر ہی نہیں حرف آشنا ورنہ
ہر ایک چہرہ یہاں پر کتاب جیسا ہے

چمک اُٹھے تو سمندر، بجھے تو ریت کی لہر
مِرے خیال کا دریا سراب جیسا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
تم نے چاہا ہی نہیں حالات بدل سکتے تھے
میرے آنسو تمہاری آنکھ سے نکل سکتے تھے

تم تو ٹھہرے رہے جھیل کے پانی کی طرح
دریا بنتے تو بہت دور نکل سکتے تھے​
 

شمشاد

لائبریرین
یہ بھی کیا شامِ ملاقات آئی
لب پہ مشکل سے تری بات آئی

صبح سے چپ ہیں ترے ہجر نصیب
ہائے کیا ہو گا اگر رات آئی

بستیاں چھوڑ کر برسے بادل
کس قیامت کی یہ برسات آئی

کوئی جب مل کے ہوا تھا رخصت
دلِ بے تاب وہی رات آئی

سایہِ زلفِ بتاں میں ناصر
ایک سے ایک نئی رات آئی
(ناصر کاظمی)​
 

حجاب

محفلین
جانے سے پہلے
اُس نے میرے آنچل سے ایک فقرہ باندھ دیا
آئی وِل مِس یو
پھر سارا سفر
خوشبو میں بسا رہا ۔۔۔۔۔۔​
 

شمشاد

لائبریرین
روشنی سے شبیں چراتی ہوں
روز دکھ کے دیئے بجھاتی ہوں

چاند چاہت کے لکھتی رہتی ہوں
خواہشیں لفظ سے بناتی ہوں

عشق ہے شکوہ سنج ویسے بھی
میں کہاں تم کو آزماتی ہوں

پاگلوں کی طرح نہیں روتی
کھل کے آنسو کہاں بہاتی ہوں

بات رہ جاتی ہے ادھوری سی
اس کے لہجے میں ڈوب جاتی ہوں

دھیرے دھیرے اترتی ہیں یادیں
دھیرے دھیرے مکاں سجاتی ہوں

گہری گہری سی کالی آنکھوں میں
اجلے سپنوں کو میں چھپاتی ہوں

جاگنے والے چاند کو نیناں
دور سے لوریاں سناتی ہوں
(فرزانہ نیناں)​
 

سارہ خان

محفلین
کب تلک شب کے اندھیروں میں سحر کو ترسے
وہ مسافر جو بھرے گھر میں شہر کو ترسے

آنکھ ٹہرے ہُوئے پانی سے بھی کتراتی ہے
دل وہ رہرو کہ سمندر کے سفر کو ترسے

اب کے اِس طور مسلّط ہو اندھیرا ہر سُو
ہجر کی رات مرے دیدہء تر کو ترسے

اُس کو پا کر بھی اُسے ڈھونڈ رہی ہیں آنکھیں
جیسے پانی میں کوئی سیپ گہر کو ترسے

ناشناسائی کے موسم کا اتر تو دیکھو!
آئینہ خال و خدِ آئینہ گر کو ترسے

شورِ صر صر میں جو سَر سبز رہی ہے *محسن*
موسمِ گل میں وہی شاخ ثمر کو ترسے
 

شمشاد

لائبریرین
پہلے تو ہر طرف سے پذیرائیاں ملیں
پھر اس کے بعد سب نے فراموش کردیا

ان کو جو سر اٹھانے لگے تھے گلی گلی
ارباب اختیار نے خاموش کردیا
نیناں
 

عمر سیف

محفلین
خاموش رتجگوں کا دھواں تھا چہار سو
نکلا کب آفتاب مجھے تو پتہ نہیں

امجد وہ آنکھیں جھیل سی گہری تو ہیں مگر
ان میں کوئی بھی عکس مرے نام کا نہیں
 

شمشاد

لائبریرین

میرے مولا نے مجھے چاہتوں کی سلطنت دے دی
مگر محبت کا وہ پہلا خسارہ یاد رہتا ہے​
 

حجاب

محفلین
اک عرصہء فراق تھا ، اک لمحہء وصال
اُس کا بھی یہ مآل تھا ، میرا بھی یہ مآل

بھولا نہیں ہے وہ بھی مجھے، میں بھی اُسے آج تک
اُس کا بھی یہ کمال تھا ، میرا بھی یہ کمال

دونوں انا کی حد پہ کھڑے بے قرار تھے
اُس کا بھی یہ زوال تھا ، میرا بھی یہ زوال

وہ ہے میری نظر تو رضا اُس کی نظر میں
اُس کا بھی یہ جمال تھا ، میرا بھی یہ جمال۔( رضا عباس رضا )​
 

زینب

محفلین
اک ہم ہیں کسی "ایک" کونہ بھولے کبھی

وہ جسے بھولنا چاہیں بھلا دیتے ہیں

تلخحئی گردشِ دوراں سے الجھ کر دیکھو

حادثے جینے کا انداز سکھا دیتے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
غیروں کو درد سنانے کی ضرورت کیا ہے
حال دل سب کو بتانے کی ضرورت کیا ہے

نا مٹا پاؤ گے تم دل سے میرا نام کبھی
پھر کتابوں سے مٹانے کی ضرورت کیا ہے

جب محبت کا صلہ ملتا نہیں لوگوں سے
انہیں اس قدر ٹوٹ کے چاہنے کی ضرورت کیا ہے​
 
Top