شوق تھا شباب کا حسن پر نظر گئی
لُٹ کے تب خبر ہوئی زندگی کدھر گئی
زندگی قریب ہے کس قدر جمال سے
جب کوئی سنور گیا زندگی سنور گئی
ہے چمن کی آبرو قافلہ بہار کا
بُوئے گل کا ساتھ کیا بیوفا جدھر گئی
دیکھتے ہی دیکھتے دن گئے بہار کے
فصلِ گل بھی کس قدر تیز تر گزر گئی
کیوں سکوں نصیب ہیں ہجر کی درازیاں
جیسے پیاس بجھ گئی جیسے بھوک مر گئی
کیا خبر نشور تھی منزلِ حیات کی
پھول لے لیا مگر نوکِ خار اتر گئی
(نشور واحدی)