میرے پسندیدہ اشعار

سیما علی

لائبریرین
پلٹ کے آئے گا وہ بھی گئی رتوں کیطرح...
‏جو تجھ سے روٹھ گیا ہے اسے جدا نہ سمجھ
‏ ― احمد فراز
 

شمشاد

لائبریرین
دانستہ ہم نے اپنے سبھی غم چھپا لیے
پوچھا کسی نے حال تو بس مسکرا دئیے
آفاق صدیقی
 

شمشاد

لائبریرین
بہت دنوں میں یہ عقدہ کھلا کہ میں بھی ہوں
فنا کی راہ میں اک نقش جاوداں کی طرح
رسا چغتائی
 

سیما علی

لائبریرین
اسی قرآں میں ہے اب ترک جہاں کی تعلیم
جس نے مومن کو بنایا مہ و پرویں کا امیر

‘تن بہ تقدیر’ ہے آج ان کے عمل کا انداز
تھی نہاں جن کے ارادوں میں خدا کی تقدیر

تھا جو ‘ناخوب، بتدریج وہی ‘ خوب’ ہوا
کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر

(علامہ محمد اقبال ؒ ضرب کلیم – تن بہ تقدیر)
 

سیما علی

لائبریرین
مجھے خبر نہیں غم کیا ہے اور خوشی کیا ہے
یہ زندگی کی ہے صورت تو زندگی کیا ہے
فغاں تو عشق کی اک مشق ابتدائی ہے
ابھی تو اور بڑھے گی یہ لے ابھی کیا ہے

تمام عمر اسی رنج میں تمام ہوئی
کبھی یہ تم نے نہ پوچھا تری خوشی کیا ہے

تم اپنے ہو تو نہیں غم کسی مخالف کا
زمانہ کیا ہے فلک کیا ہے مدعی کیا ہے
صلاح کار بنایا ہے مصلحت سے اسے
وگرنہ ناصح ناداں کی دوستی کیا ہے

دلوں کو کھینچ رہی ہے کسی کی مست نگاہ
یہ دل کشی ہے تو پھر عذر مے کشی کیا ہے

مذاق عشق کو سمجھو گے یوں نہ تم ناصح
لگا کے دل کہیں دیکھو یہ دل لگی کیا ہے

وہ رات دن نہیں ملتے تو ضد نہ کر احسنؔ
کبھی کبھی کی ملاقات بھی بری کیا ہے
احسن مارہروی
 

سیما علی

لائبریرین
مجھ کو شکست دل کا مزہ یاد آ گیا ۔
تم کیوں اداس ہو گئے کیا یاد آ گیا ۔

کہنے کو زندگی تھی بہت مختصر مگر ۔
کچھ یوں بسر ہوئی کہ خدا یاد آ گیا ۔

برسے بغیر ہی جو گھٹا گِھر کے کُھل گئی ۔
اک بے وفا کا عہد وفا یاد آ گیا ۔

مانگیں گے اب دعا کہ اُسے بھول جائیں ھم۔
لیکن جو وہ بوقتِ دعا یاد آ گیا۔

حیرت ھے تم کو دیکھ کے مسجد میں اے خمار
کیا بات ہو گئی کہ خدا یاد آ گیا۔

( خمار بارہ بنکوی )
 

سیما علی

لائبریرین
تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں جہاں تک دیکھوں
حسن یزداں سے تجھے حسن بتاں تک دیکھوں

تو نے یوں دیکھا ہے جیسے کبھی دیکھا ہی نہ تھا
میں تو دل میں ترے قدموں کے نشاں تک دیکھوں

صرف اس شوق میں پوچھی ہیں ہزاروں باتیں
میں ترا حسن ترے حسن بیاں تک دیکھوں

میرے ویرانۂ جاں میں تری یادوں کے طفیل
پھول کھلتے نظر آتے ہیں جہاں تک دیکھوں

وقت نے ذہن میں دھندلا دیئے تیرے خد و خال
یوں تو میں ٹوٹتے تاروں کا دھواں تک دیکھوں

دل گیا تھا تو یہ آنکھیں بھی کوئی لے جاتا
میں فقط ایک ہی تصویر کہاں تک دیکھوں

اک حقیقت سہی فردوس میں حوروں کا وجود
حسن انساں سے نمٹ لوں تو وہاں تک دیکھوں

احمد ندیم قاسمی
 

سیما علی

لائبریرین
‏‎کیا کہہ گئی کسی کی نظر کُچھ نہ پُوچھیے
کیا کچھ ہوا ہے دل پہ اثر کچھ نہ پُوچھیے

جُھکتی ہوئی نظر سے وہ اُٹھتا ہوا سا عشق
اُف وہ نظر، وہ عشق مگر کُچھ نہ پُوچھیے

اختر شیرانی
 

سیما علی

لائبریرین
چہرہ میرا تھا ، نگاہیں اُس کی
خامشی میں بھی وہ باتیں اُس کی

میرے چہرے پہ غزل لکھتی گئیں
شعر کہتی ہوئی آنکھیں اُس کی

شوخ لمحوں کا پتہ دینے لگیں
تیز ہوئی ہُوئی سانسیں اُس کی

ایسے موسم بھی گزارے ہم نے
صبحیں جب اپنی تھیں، شامیں اُس کی

دھیان میں اُس کے یہ عالم تھا کبھی
آنکھ مہتاب کی، یادیں اُس کی

رنگ جو ئندہ وہ، آئے تو سہی
آنکھ مہتاب کی، یادیں‌ اُس کی

فیصلہ موجِ ِ ہوا نے لکھا
آندھیاں میری، بہاریں اُس کی

خود پہ بھی کھلتی نہ ہو جس کی نظر
جانتا کون زبانیں اُس کی

نیند اس سوچ سے ٹوٹی اکثر
کس طرح‌کٹتی ہیں راتیں اُس کی

دُور رہ کر بھی سدا رہتی ہیں
مُجھ کو تھامے ہوئے باہیں اُس کی
پروین شاکر
 

سیما علی

لائبریرین
ضبط کرتا ہوں تو گھٹتا ہے قفس میں مرا دم
‏آہ کرتا ہوں تو_______ صیاد خفا ہوتا ہے

‏قمر جلالوی
 

سیما علی

لائبریرین
تجھ کو دیکھ کے مجھ کو یہ احساس ہوا
‏جسم میں آنکھیں سب سے قیمتی ہوتی ہیں

‏کاظم حسین کاظم
 

سیما علی

لائبریرین
خُدا کے خوف سے جودل لرزتے رہتے ہیں
‏اُنھیں کبھی بھی زمانے سے ڈر نہیں آیا
‏⁧‫امجد ‬⁩ اسلام امجدؔ
 

سیما علی

لائبریرین
ہم اتنے پریشان تھے کہ حالِ دلِ سوزاں
‏ان کو بھی سنایا کہ جو غم خوار نہیں تھے

‏رضی اختر شوق
 

سیما علی

لائبریرین
منسوب تھے جو لوگ میری زندگی کے ساتھ
اکثر وہی ملے ہیں بڑی بے رُخی کے ساتھ

یوں تو مَیں ہنس پڑا ہُوں تمہارے لیے مگر
کتنے ستارے ٹوٹ پڑے اِک ہنسی کے ساتھ

فرصت مِلے تو اپنا گریباں بھی دیکھ لے
اے دوست یوں نہ کھیل میری بے بسی کے ساتھ

مجبوریوں کی بات چلی ہے تو مئے کہاں
ہم نے پِیا ہے زہر بھی اکثر خوشی کے ساتھ

چہرے بدل بدل کے مجھے مل رہے ہیں لوگ
اتنا بُرا سلوک میری سادگی کے ساتھ

اِک سجدۂ خلوص کی قیمت فضائے خلد
یاربّ نہ کر مذاق میری بندگی کے ساتھ

محسن کرم بھی ہو جس میں خلوص بھی
مجھ کو غضب کا پیار ہے اُس دشمنی کے ساتھ

محسن نقوی
 

سیما علی

لائبریرین
بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا
اِک آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا

چھلکائے ہوئے چلنا خوشبو لبِ لعلیں کی
اک باغ سا ساتھ اپنے مہکائے ہوئے رہنا

اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے
پردے میں چلے جانا، شرمائے ہوئے رہنا

اک شام سی کر رکھنا کاجل کے کرشمے سے
اک چاند سا آنکھوں میں چمکائے ہوئے رہنا

عادت ہی بنا لی ہے تم نے تو منیر اپنی
جس شہر میں بھی رہنا اکتائے ہوئے رہنا

منیر نیازی
 

سیما علی

لائبریرین
بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا
اِک آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا

چھلکائے ہوئے چلنا خوشبو لبِ لعلیں کی
اک باغ سا ساتھ اپنے مہکائے ہوئے رہنا

اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے
پردے میں چلے جانا، شرمائے ہوئے رہنا

اک شام سی کر رکھنا کاجل کے کرشمے سے
اک چاند سا آنکھوں میں چمکائے ہوئے رہنا

عادت ہی بنا لی ہے تم نے تو منیر اپنی
جس شہر میں بھی رہنا اکتائے ہوئے رہنا

منیر نیازی
 
Top