ہر اک سانس پابند کر دی گئی
پھر اک دن ہوا بند کر دی گئی
محبت کے حق میں دعا کیجیے
سُنا ہے دَوا بند کر دی گئی
سخاوت کا اب کوئی موقع نہیں
وہ مٹھی حنا بند کر دی گئی
فنا کے مسافر لگے چیخنے
جو کھڑکی ذرا بند کر دی گئی
کسے منہ دکھائیں کہاں جائیں ہم
ہماری سزا بند کر دی گئی
خدا پر نہ قابو چلا آپ کا
تو خلقِ خدا بند کر دی گئی
مظفرسے حق گوئیوں کے سبب
سلام و دعا بند کر دی گئی
مظفر حنفی