میرے پسندیدہ اشعار

شمشاد

لائبریرین
دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا
جب چلی سرد ہوا میں نے تجھے یاد کیا
جوش ملیح آبادی
 

سیما علی

لائبریرین
آندھیوں کے اِرادے تو اچھے نہ تھا
یہ دیا کیسے جلتا ہُوا رہ گیا

اس کو کاندھوں پہ لے جا رہے ہیں وسیمؔ
اور وہ جینے کا حق مانگتا رہ گیا
وسیم بریلوی
 

سیما علی

لائبریرین
ہر اک سانس پابند کر دی گئی
پھر اک دن ہوا بند کر دی گئی

محبت کے حق میں دعا کیجیے
سُنا ہے دَوا بند کر دی گئی

سخاوت کا اب کوئی موقع نہیں
وہ مٹھی حنا بند کر دی گئی

فنا کے مسافر لگے چیخنے
جو کھڑکی ذرا بند کر دی گئی

کسے منہ دکھائیں کہاں جائیں ہم
ہماری سزا بند کر دی گئی

خدا پر نہ قابو چلا آپ کا
تو خلقِ خدا بند کر دی گئی

مظفرسے حق گوئیوں کے سبب
سلام و دعا بند کر دی گئی
مظفر حنفی
 

سیما علی

لائبریرین
عالم تجھ کو دیکھ رہا ہے کوئی کب پہچانے ہے
ذرے تک میں تو ہی تو ہے خاک زمانہ چھانے ہے

چھاننے دو دیوانہ ان کا خاک جو در در چھانے ہے
کوئی کسی کو کیا سمجھائے کون کسی کی مانے ہے

میں اور مے خانے میں بیٹھا شیخ ارے ٹک توبہ کر
مردِ خدا میں جانوں نہ تانوں مجھ کو تو کیوں سانے ہے

مے خانے میں دنیا دنیا آئے دنیا سے کچھ کام نہیں
جام اسی کو دے گا ساقی جس کو ساقی جانے ہے

جام نہ دینے کی باتیں ہیں ورنہ مجھ کو ویسے تو
ساقی جانے میکش جانے مے خانہ بھر جانے ہے

کون قمر سے ہے بیگانہ اہلِ زمیں یا اہلِ فلک
ذرہ ذرہ اس سے واقف تارا تارا جانے ہے
قمر جلالوی
 

سیما علی

لائبریرین
پانی سمندروں میں نہیں، کیا گھٹا اٹھے
کوئی خدا شناس بدستِ دعا اٹھے

آواز دے کہ دوڑ پڑے زندگی کہ لہر
مردہ بھی خاک سے جو اٹھے، بولتا اٹھے

ایسے میں روئے، چونک پڑا جس طرح کوئی
دریا کے درمیان سے ڈوبا ہوا، اٹھے

کوئی تو نقش ابھرے خلا کا نگاہ میں
منظر کوئی تو خاک سے لے کر ہوا اُٹھے

نرغے میں دشمنوں کے کھڑا سوچتا ہے کیا
آواز تو لگا، کوئی مردِ خدا اُٹھے

دم گھٹ رہا ہے ساری فضا کا ہوا بغیر
ایسے میں میری گرد کا بھی پاؤں کیا اٹھے
خلیل رامُپوری
 

سیما علی

لائبریرین
دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا
وہ تری یاد تھی، اب یاد آیا

آج مشکل تھا سنبھلنا، اے دوست!
تو مصیبت میں عجب یاد آیا

دن گزارا تھا بڑی مشکل سے
پھر ترا وعدۂ شب یاد آیا

تیرا بھولا ہوا پیمان وفا
مر رہیں گے اگر اب یاد آیا

پھر کئی لوگ نظر سے گزرے
پھر کوئی شہر ِطرب یاد آیا

حالِ دل ہم بھی سناتے لیکن
جب وہ رخصت ہوا تب یاد آیا

بیٹھ کر سایۂ گل میں ناصرؔ
ہم بہت روئے وہ جب یاد آیا
ناصر کاظمی
 

سیما علی

لائبریرین
دل گِرفتہ ہی سہی بزم سجا لی جائے
یادِ جاناں سے کوئی شام نہ خالی جائے

رفتہ رفتہ یہی زنداں میں بدل جاتے ہیں
اب کسی شہر کی بُنیاد نہ ڈالی جائے

مصحفِ رُخ ہے کسی کا کہ بیاضِ حافظ
ایسے چہرے سے کبھی فال نکالی جائے

وہ مرّوت سے ملا ہے تو جُھکا دوں گردن
میرے دشمن کا کوئی وار نہ خالی جائے

بے نوا سحر کا سایہ ہے مرے دل پہ فراز
کس طرح سے میری آشفتہ خیالی جائے
احمد فراز
 

سیما علی

لائبریرین
جن کے ہونٹوں پہ ہنسی، پاؤں میں چھالے ہوں گے
ہاں وہی لوگ تمھیں چاہنے والے ہوں گے
پرواز جالندھری
 

سیما علی

لائبریرین
شاعر: ناصر کاظمی

کرتا اسے بےقرار کچھ دیر
ہوتا اگر اختیار کچھ دیر

کیا روئیں فریبِ آسماں کو
اپنا نہیں اعتبار کچھ دیر

آنکھوں میں کٹی پہاڑ سی رات
سو جا دلِ بےقرار کچھ دیر

اے شہرِ طرب کو جانے والو
کرنا مرا انتظار کچھ دیر

بے کیفئ روز و شب مسلسل
سر مستئ انتظار کچھ دیر

تکلیفِ غمِ فراق دائم
تقریبِ وصالِ یار کچھ دیر

یہ غنچہ و گل ہیں سب مسافر
ہے قافلۂ بہار کچھ دیر

دنیا تو سدا رہے گی ناصر
ہم لوگ ہیں یادگار کچھ دیر
 

سیما علی

لائبریرین
'
اپنے چہرے سے جو ظاہر ہے چھپائیں کیسے
تیری مرضی کے مطابق نظر آئیں کیسے

گھر سجانے کا تصور تو بہت بعد کا ہے
پہلے یہ طے ہو کہ اس گھر کو بچائیں کیسے

لاکھ تلواریں بڑھی آتی ہوں گردن کی طرف
سر جھکانا نہیں آتا تو جھکائیں کیسے

قہقہہ آنکھ کا برتاؤ بدل دیتا ہے
ہنسنے والے تجھے آنسو نظر آئیں کیسے

پھول سے رنگ جدا ہونا کوئی کھیل نہیں
اپنی مٹی کو کہیں چھوڑ کے جائیں کیسے

کوئی اپنی ہی نظر سے تو ہمیں دیکھے گا
ایک قطرے کو سمندر نظر آئیں کیسے

جس نے دانستہ کیا ہو نظر انداز وسیمؔ
اس کو کچھ یاد دلائیں تو دلائیں کیسے

وسیم بریلوی
 

سیما علی

لائبریرین
ایک لمحے میں کٹا ہے مدتوں کا فاصلہ
میں ابھی آیا ہوں تصویریں پرانی دیکھ کر

شہزاد احمد
 

سیما علی

لائبریرین
میں اور آنکھ بھر کے یہ تصویر دیکھ لوں
دل کی خوشی تھی، ورنہ نظر کا زیاں تو ہے

ظفر اقبال
 
Top