۔۔۔آج 19 جولائی ساغر صدیقی پیدائشی نام محمد اخترکا یومِ وفات ہے
ھے دُعا یاد ، مگر حرفِ دعا یاد نہیں
میرے نغمات کو ، اندازِ نَوا یاد نہیں
میں نے پَلکوں سے ، درِ یار پہ دستک دی ھے
میں وہ سائل ھُوں ، جسے کوئی صدا یاد نہیں
ھم نے جن کے لیے ، راھوں میں بچھایا تھا لہُو
ھم سے کہتے ھیں وھی ، عہدِ وفا یاد نہیں
کیسے بَھر آئیں ، سرِ شام کسی کی آنکھیں ؟؟
کیسے تَھرائی چراغوں کی ضیا ، یاد نہیں
صرف دُھندلائے ستاروں کی ، چمک دیکھی ھے
کب ھُوا ، کون ھُوا ، کس سے خفا ، یاد نہیں
زندگی جبرِ مسلسل کی طرح کاٹی ھے
جانے کس جرم کی پائی ھے سزا ، یاد نہیں
آؤ , ایک سجدہ کریں ، عالمِ مدھوشی میں
لوگ کہتے ھیں ، کہ ساغر کو خدا یاد نہیں
”ساغر صدیقی“