جب آنکھ میں نیند اترُ آئے
کب وصل کا خواب نہیں ہوتا
اور بیداری کے عالم میں
کب ہجر عذاب نہیں ہوتا
کب تیری دید کی خواہش میں
پاگل یہ نین نہیں ہوتے
کب ہم بےچین نہیں ہوتے
بس ہم سے بین نہیں ہوتے
بس ہم سے بینَ نہیں ہوتے ۔
واہ۔۔۔ بہت ہی خوب (بس ہم سے بَین نہیںہوتے)
شاعر کا نام بھی بتا دیں
بس اکِ ترتیب اک منظر محبت
جو ممکن ہو تو جیون بھر محبت
زمیں اک منہدم بستی کا ملبہ
اور اس ملبے میں بستا گھر محبت
مٹا دیتی ہے سارے خوف دل سے
بسا کر روح میں اک ڈر محبت
کبھی تھک کر نہیں گرتا زمین پر
لگا دیتی ہے جس کو پرَ محبت
محبت میں رہائش کی ہے میں نے
مرا گھر اور میرا دفتر محبت
نہیں بنتا کوئی اس نقش پر نقش
نہیں ممکن محبت پر محبت
ہر اک محبوب میں‘ تو تھا‘ سو ہم نے
بہت اخلاص سے کی ہر محبت ۔