میرے پسندیدہ اشعار

فاتح

لائبریرین
وہ سورج تھا ستارہ ہوگیا ناں
جداُئی کا اشارہ ہوگیا ناں
سکھایا تھا جسے دنیا میں جینا
وہی دنیا کو پیارا ہوگیا ناں

کہا بھی تھا محبت تم نہ کرنا
خسارہ ہی خسارہ ہوگیا ناں
بہت ہی دوُر اپنی دسترس سے
رفاقت کا کنارہ ہوگیا ناں۔ ۔ ۔
بہت خوب بوچھی جی! شاعر کا نام بھی بتاتی جائیں۔۔۔
ویسے کافی لوگوں کو آپ کو "باجو" لکھتے دیکھا ہے مگر میں نے اس لئے نہ لکھا مبادا آپ کو برا لگے کہ "نہ جان نہ پہچان میں تیرا مہمان" چلے ہیں مجھے باجو کہنے:rolleyes:
 

تیشہ

محفلین
بہت خوب بوچھی جی! شاعر کا نام بھی بتاتی جائیں۔۔۔
ویسے کافی لوگوں کو آپ کو "باجو" لکھتے دیکھا ہے مگر میں نے اس لئے نہ لکھا مبادا آپ کو برا لگے کہ "نہ جان نہ پہچان میں تیرا مہمان" چلے ہیں مجھے باجو کہنے:rolleyes:





شکریہ ، شاعر کا نام ارشد ملک ، :)
 

سارہ خان

محفلین
وقت کے ٹھکرائے کو گردانتا کوئی نہیں
جانتے ہیں سب مجھے، پہچانتا کوئی نہیں

آج بھی ہر خواب کی تعبیر ممکن ہے مگر
یہ سنہرا عزم دل میں‌ٹھانتا کوئی نہیں

جب سے میں‌نے گفتگو میں جھوٹ شامل کر لیا
میری باتوں کا برا اب مانتا کوئی نہیں

کچھ تو ہوگا حال سے ماضی میں‌ہجرت کا سبب
یونہی بس یادوں کی چادر تانتا کوئی نہیں

میں جو کچھ بھی کہا سچ کے سوا کچھ نہ کہا
پھر بھی آزر بات میری مانتا کوئی نہیں

(ڈاکٹر فریاد آزر)

 

محمد وارث

لائبریرین
وہ سورج تھا ستارہ ہوگیا ناں
جداُئی کا اشارہ ہوگیا ناں
سکھایا تھا جسے دنیا میں جینا
وہی دنیا کو پیارا ہوگیا ناں

کہا بھی تھا محبت تم نہ کرنا
خسارہ ہی خسارہ ہوگیا ناں
بہت ہی دوُر اپنی دسترس سے
رفاقت کا کنارہ ہوگیا ناں۔ ۔ ۔

وہ آخر اپنے گھر کا ہو گیا نا
کلیجہ سب کا ٹھنڈا ہو گیا نا

کہا تھا دوستی اِتنوں سے مت کر
بوقتِ عقد پھڈا ہو گیا نا

پہن کر ہار وہ پُھولا تھا کیسا
وہی پھانسی کا پھندا ہوگیا نا

ہمارے ساتھ بھی فرہاد چاچا
وہی گڑ بڑ گھٹالا ہوگیا نا

کلیساء میں مدر روزی سے مل کر
مرا دل بھی "کلی سا" ہو گیا نا

بلا میک اپ اسے دیکھا ہی کیوں تھا
تمناؤں کا کونڈا ہو گیا نا

لفافہ بھی ملا ہے داد کے ساتھ
چلو کچھ دال دلیا ہو گیا نا

غزل پڑھ کر یہاں بزمِ سخن میں
عنایت پیٹ ہلکا ہو گیا نا

:)

(پروفیسر عنایت علی خاں)

۔
 

عیشل

محفلین
میں نے روکا بھی نہیں اور وہ ٹھہرا بھی نہیں
حادثہ کیا تھا جسے دل نے بھلایا بھی نہیں
جانے والوں کو کہاں روک سکا ہے کوئی
تم چلے ہو تو کوئی روکنے والا بھی نہیں
 

تیشہ

محفلین
وہ آخر اپنے گھر کا ہو گیا نا
کلیجہ سب کا ٹھنڈا ہو گیا نا

کہا تھا دوستی اِتنوں سے مت کر
بوقتِ عقد پھڈا ہو گیا نا

پہن کر ہار وہ پُھولا تھا کیسا
وہی پھانسی کا پھندا ہوگیا نا

ہمارے ساتھ بھی فرہاد چاچا
وہی گڑ بڑ گھٹالا ہوگیا نا

کلیساء میں مدر روزی سے مل کر
مرا دل بھی "کلی سا" ہو گیا نا

بلا میک اپ اسے دیکھا ہی کیوں تھا
تمناؤں کا کونڈا ہو گیا نا

لفافہ بھی ملا ہے داد کے ساتھ
چلو کچھ دال دلیا ہو گیا نا

غزل پڑھ کر یہاں بزمِ سخن میں
عنایت پیٹ ہلکا ہو گیا نا

:)

(پروفیسر عنایت علی خاں)

۔



zzzbbbbnnnn.gif

خوب ۔
 

تیشہ

محفلین
بچھڑ جانا تھا ، سو چہرہ تمھارا دیکھنا تھا ۔ ۔
سفر درپیئش تھا اپنا ستارہ دیکھنا تھا

تمھارے ساتھ سکھُ کی منزلوں پہ ہم نہ ہوں گے
کہ ہم وہ لوگ ہیں جنکو خسارہ دیکھنا تھا

میری آنکھوں کو بینائی سے بڑھکر کچھ عطا کر
اندھیرا کس نے سپنوں میں اتارا دیکھنا تھا

پھر اسکے بعد جوئے شیر تھل اور قصر شیریں
بس اس کہسار کی جانب ہمارا دیکھنا تھا

تم اہل درد کی نازک خیالی کیا سمجھتے
تمھیں تو چشم قاتل کا اشارہ دیکھنا تھا ۔ ۔ ۔
 

سارہ خان

محفلین
بچھڑ جانا تھا ، سو چہرہ تمھارا دیکھنا تھا ۔ ۔
سفر درپیئش تھا اپنا ستارہ دیکھنا تھا

تمھارے ساتھ سکھُ کی منزلوں پہ ہم نہ ہوں گے
کہ ہم وہ لوگ ہیں جنکو خسارہ دیکھنا تھا

میری آنکھوں کو بینائی سے بڑھکر کچھ عطا کر
اندھیرا کس نے سپنوں میں اتارا دیکھنا تھا

پھر اسکے بعد جوئے شیر تھل اور قصر شیریں
بس اس کہسار کی جانب ہمارا دیکھنا تھا

تم اہل درد کی نازک خیالی کیا سمجھتے
تمھیں تو چشم قاتل کا اشارہ دیکھنا تھا ۔ ۔ ۔

بہت خوب ۔۔۔
 

سارہ خان

محفلین
کب تلک تَپِش میں آپ جلنا ہے تجھے

کب تلک تَپِش میں آپ جلنا ہے تجھے
دوپہر کی دُھوپ تُو، آخر کو ڈھلنا ہے تجھے

سانس، چُھبتی کرچیوں کا بے نہایت راستہ
اور اس پر زندگی بھر تیز چلنا ہے تجھے

تجھ سے پیماں باندھتا تھا اور یہ سوچا نہ تھا
اپنی آنکھوں کی طرح ہر پل بدلنا ہے تجھے!!

رنگ مہندی کے ہوں یا تِتلی کے، اَوروں کے نصیب
ہاتھ کی پھیکی لکیروں سے بہلنا ہے تجھے

رات بھر کی بات ہے، خود کو تمازت سے بچا
دِن چڑھے پھر برف کی صورت پگھلنا ہے تجھے

خیروشر میں فیصلے کا وقت ہے، ترکش سنبھال
اپنے لشکر سے مثالِ حُر، نکلنا ہے تجھے

ریشمی رِشتوں سے *محسن* اِتنا بے پَروا نہ ہو،
لغزشوں کی بھیڑ میں آخر سنبھلنا ہے تجھے
 

عیشل

محفلین
شام کی پروائیاں اچھی لگیں
پھر وہی تنہائیاں اچھی لگیں
غمزدہ بے ادا اک شہر میں
گونجتی شہنائیاں اچھی لگیں
 

تیشہ

محفلین
یہ جو لوگوں کا دکھایا ہے محبت کا چراغ
ہم نے اشکوں سے جلایا ہے محبت کا چراغ

تیرے حصے میں اگر آئی ہے'سورج کی تپش !
میرے حصے میں بھی آیا ہے محبت کا چراغ

جسکو جتنی ضرورت ہے وہ لے جائے ابھی
ہم نے پھر آج جلایا ہے محبت کا چراغ

باد ِ زہر اب کی شدت سے بچانے کے لئے
کس نے پلکوں میں چھپایاُ ہے محبت کا چراغ

ہم نے شعروں میں چمک لانے کی خاطر
دیدہ و دل میں اُگایا ہے محبت کا چراغ ۔ ۔۔
 

عمر سیف

محفلین
سارہ ، باجو اور عیشل بہت خوب ۔۔۔۔۔

نہ دیکھوں گر ترا چہرہ تو یوں محسوس ہوتا ہے
کہ جیسے زندگی میں چاندنی راتیں نہیں‌ ہوتیں
 

تیشہ

محفلین
پھروں میں تیرے لئے دربدر نصیب میرا
میرے خداُ نے بنایا سفر نصیب میرا

میرا وجود ہے پانی میں چاند کی صورت
سمندروں نے بنایا بھنور نصیب میرا

بس ایک لمحے کو پلکیں جھپک گئیں میری
وہ مجھکو مل تو گیا تھا مگر نصیب میرا

یہ دکھُ لئے نہیں میں نے ،دئے گئے مجھکو
یہ فاصلے ،یہ تھکن ،یہ ڈگر نصیب میرا

میں دائرے کا سفر باندھ لوں گی پیروں میں
ہمیشہ ساتھ رہے گا اگر نصیب میرا ۔ ۔
 

ہما

محفلین
کیمیا گر! پرکھ تو سہی
اور پرکھ کر ہمیں بتا
کون سی دھات کے خواب ہیں
جو پگھلتے نہیں اور بکھرتے نہیں خاک پر
کیمیا گر!
ہمارے دکھوں کا مداوا نہ کر
پر ہماری کسی بات پر یوں نہ ہنس
کہ ہماری جگہ ترے آنسو نکل آئیں۔۔۔۔۔۔ہم ہنس پڑیں
کیمیا گر!اگرچہ ہماری مسافت کی گھڑیاں زیادہ نہیں
اور ہمارا بدن بھی تھکن سے نہیں ٹوٹتا
اور آنکھیں بھی زندہ ہیں دل کی طرح
پر ہمیں اس مسافت میں رہنے کے سارے پیچ و خم
کھا گئے۔
دوستوں نے جو ڈالے تھے یہ سوچ کر
کہ ہمیں اپنی منزل سے پہلے تھکن لوٹ لے۔۔۔

کیمیا گر!
ہمارا ھنر دیکھ، ہم نے کٹھن راستوں کے سیہ پتھروں کو
لہو کی اَنی اور نظر کی ہتھوڑی سے کیسے تراشا
کہ اب لوگ ان کو بھی خوابوں کی تعبیر کہنے لگے

کیمیا گر!
زرِ خواب سے آنکھ خالی ہوئی
پاس کچھ بھی نہیں
کچھ پرکھ تو سہی!
کچھ بتا تو سہی!
کون سی دھات کے خوب ہیں
جو پگھلتے نہیں اور بکھرتے نہیں خاک پر۔۔۔


بُہت خوب ! فرحت جی شاعر کوں ہیں اِس نظم کے؟ بہر حال اچھی چوائس !
 

شمشاد

لائبریرین
انشاء جی کے چند اشعار

سنتے ہیں پھر چھپ چھپ ان کے گھر میں آتے جاتے ہو
انشا صاحب ناحق جی کو وحشت میں الجھاتے ہو

دل کی بات چھپانی مشکل، لیکن خوب چھپاتے ہو
بن میں دانا، شہر کے اندر دیوانے کہلاتے ہو

بے کل بے کل رہتے ہو، پر محفل کے آداب کے ساتھ
آنکھ چرا کر دیکھ بھی لیتے ہو، بھولے بھی بن جاتے ہو

پیت میں ایسے لاکھ جتن ہیں، لیکن اک دن سب ناکام
آپ جہاں میں رسوا ہو گے، وعظ ہمیں فرماتے ہو

ہم سے نام جنوں کا قائم، ہم سے دشت کی آبادی
ہم سے درد کا شکوہ کرتے؟ ہم کو زخم دکھاتے ہو؟​
 

ہما

محفلین
جُز تیرے کوئی بھی دِن رات نہ جانے میرے
تو کہاں ہے مگر اے دوست پُرانے میرے

تو بھی خوشبو ہے مگر میرا تجسس بے کار
برقِ آوارہ کی مانند ٹھکانے میرے

شمع کی لو تھی کہ وہ توُ تھا مگر ہجر کی راات
دیر تک روتا رہا کوئی سرہانے میرے


خلق کی بے خبری ہے کہ میری رُسوائی
لوگ مُجھ کو ہی سُناتے ہیں فسانے میرے

لُٹ کے بھی خوش ہوں کہ اشکوں‌ سے بھرا ہے دامن
دیکھ غارت گری دِل یہ بھی خزانے میرے

آج اک اور برس بیت گیا اُس کے بغیر
جِس کے ہوتے ہوئے تھے ذمانے میرے

کاش تو بھی میری آواز سُنتا ہو
پھر پُکارا ہے تُجھے دِل کی صدا نے میرے

کاش تو بھی کبھی آئے مسیحائی کو
لوگ آ تے ہیں بُہت دِل کودُکھانے میرے

تو ہے کِس حال میں اے ذود فراموش میرے
مُجھ کو تو چھین لیا عہدِ وفا نے میرے

چارہ گر یوں تو بُہت ہیں‌مگر اے جانِ فراز
جُز ترےاور کوئی غم نہ جانے میرے
 

سارہ خان

محفلین
انشاء جی کے چند اشعار

سنتے ہیں پھر چھپ چھپ ان کے گھر میں آتے جاتے ہو
انشا صاحب ناحق جی کو وحشت میں الجھاتے ہو

دل کی بات چھپانی مشکل، لیکن خوب چھپاتے ہو
بن میں دانا، شہر کے اندر دیوانے کہلاتے ہو

بے کل بے کل رہتے ہو، پر محفل کے آداب کے ساتھ
آنکھ چرا کر دیکھ بھی لیتے ہو، بھولے بھی بن جاتے ہو

پیت میں ایسے لاکھ جتن ہیں، لیکن اک دن سب ناکام
آپ جہاں میں رسوا ہو گے، وعظ ہمیں فرماتے ہو

ہم سے نام جنوں کا قائم، ہم سے دشت کی آبادی
ہم سے درد کا شکوہ کرتے؟ ہم کو زخم دکھاتے ہو؟​

بہت خوب ۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
شکریہ سارہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قرضِ نگاہِ یار ادا کر چکے ہیں ہم
سب کچھ نثارِ راہِ وفا کر چکے ہیں ہم

کچھ امتحانِ دستِ جفا کر چکے ہیں ہم
کچھ اُن کی دسترس کا پتا کر چکے ہیں ہم
(فیض)
 
Top