میرے پسندیدہ اشعار

تیشہ

محفلین
میں چھوٹی سی لڑکی بہت ہی بڑی ہوں
کہ ہر جنگ اپنی اکیلی لڑی ہوں :(

بدن کی چٹانوںپر کائی جمی ہے
کہ صدیوں سے ساحل پہ تنہا کھڑی ہوں

ہوا کے ورق پر لکھی اک غزل تھی
خزاں آئی تو شاخ سے گر پڑی ہوں

ملی ہیں مجھے لحظہ لحظہ کی خبریں
کسی کی کلائی کی شاید گھڑی ہوں

ہے لبریز دل انتظاروں سے میرا
میں کتبے ُ کی صورت گلی میں گڑی ہوں

میں اک گوشئہ عافیت سے نکل کر
وہ پگلی ہوں ،دنیا سے پھر لڑ پڑی ہوں

وہ کرتا ہے نیناں میں بسنے کی باتیں
مگر میں تو اپنی ہی ضد میں پڑی ہوں ۔ ۔
 

شمشاد

لائبریرین
جھوٹے وعدے جھوٹی قسمیں جھوٹے سارے قول و قرار
ان باتوں میں کیا رکھا ہے رہنے دو ان باتوں کو

دردِ محبت زخمِ جدائی تم تو دے کر بھول گئے
دل سے لگا کر ہم نے رکھا تیری ان سوغاتوں کو
 

شمشاد

لائبریرین
میری ناکام محبت کی کہانی مت چھیڑ
اپنی مایوس امنگوں کا فسانہ نہ سنا

زندگی تلخ سہی ، زہر سہی، سم ہی سہی
درد و آزار سہی، جبر سہی، غم ہی سہی
(ساحر)
 

شمشاد

لائبریرین
کئی بار اس کا دامن بھر دیا حسنِ دو عالم سے
مگر دل ہے کہ اس کی خانہ ویرانی نہیں جاتی

کئی بار اس کی خاطر ذرے ذرے کا جگر چیرا
مگر یہ چشمِ حیراں ، جس کی حیرانی نہیں جاتی
(فیض)
 

عمر سیف

محفلین
بہت دنوں کی بات ہے
فضا کو یاد بھی نہیں
یہ بات آج کی نہیں
بہت دنوں کی بات ہے
شباب پر بہار تھی
فضا بھی خوشگوار تھی
نجانے کیوں مچل پڑا
میں اپنے گھر سے چل پڑا
کسی نے مجھ کو روک کر
بڑی ادا سے ٹوک کر
کہہ تھا لوٹ آئیے
میری قسم نہ جائیے
 

شمشاد

لائبریرین
عشق دل میں رہے تو رسوا ہو
لب پہ آئے تو راز ہو جائے

لطف کا انتظار کرتا ہوں
جور تا حدِ ناز ہو جائے
(فیض)
 

عمر سیف

محفلین
کہاں سے سیکھ لی ہے تم نے یہ بےرخی کی ادا
کبھی تو ہنس کے ملو ہم سے دوستوں کی طرح ۔۔​
 

شمشاد

لائبریرین
حسن مرہونِ جوشِ بادۂ ناز
عشق منت کشِ فسونِ نیاز

دل کا ہر تار لرزشِ پیہم
جاں کا ہر رشتہ وقفِ سوزوگداز
(فیض)
 

عمر سیف

محفلین
آتی ہے چاہتوں کی کہانی پہ اب ہنسی
تم سے بچھڑ کے سوچ کے رخ بھی بدل گئے
اب تم کو دیکھ کر بھی دھڑکتا نہیں ہے دل
تم وہ نہیں رہے کہ میرے دکھ بدل گئے
 

شمشاد

لائبریرین
قرضِ نگاہِ یار ادا کر چکے ہیں ہم
سب کچھ نثارِ راہِ وفا کر چکے ہیں ہم

کچھ امتحانِ دستِ جفا کر چکے ہیں ہم
کچھ اُن کی دسترس کا پتا کر چکے ہیں ہم
(فیض)
 

شمشاد

لائبریرین
اس طرح اپنی خامشی گونجی
گویا ہر سمت سے جواب آئے
فیض تھی راہ سربسر منزل
ہم جہاں پہنچے، کامیاب آئے
(فیض)
 

شمشاد

لائبریرین
ویرانیِ حیات کو ویران تر کریں
لے ناصح آج تیرا کہا مان جائیں ہم

پھر اوٹ لے کے دامنِ ابرِبہار کی
دل کو منائیں ہم کبھی آنسو بہائیں ہم
(فیض)
 

شمشاد

لائبریرین
کیوں میرا دل شاد نہیں
کیوں خاموش رہا کرتا ہوں
چھوڑو میری رام کہانی
میں جیسا بھی ہوں اچھا ہوں

میرا دل غمگیں ہے تو کیا
غمگیں یہ دنیا ہے ساری
یہ دکھ تیرا ہے نہ میرا
ہم سب کی جاگیر ہے پیاری
(فیض)
 

عمر سیف

محفلین
میں جب شعر کہتا ہوں
دیوارِ فردا پہ میرا قلم
خون کے رنگ میں
پھول سے لفظ لکھتا ہے
لیکن کوئی یہ زبان پڑھنے والا نہیں!
 
Top