میرے پسندیدہ اشعار

راجہ صاحب

محفلین
رہا گر کوئی تا قیامت سلامت
پھر اک روز مرنا ہے حضرت سلامت
جگر کو مرے عشقِ خوں نابہ مشرب
لکھے ہے ’خداوندِ نعمت سلامت‘
علی اللّرغمِ دشمن، شہیدِ وفا ہوں
مبارک مبارک سلامت سلامت
نہیں گر سر و برگِ ادراک معنی
تماشائے نیرنگ صورت سلامت




غالب
 

تیشہ

محفلین
فقط ہنر ہی نہیں عیب بھی کمال کے رکھ
سو دوسروں کے لئے تجربے مثال کے رکھ

نہیں ہے تاب تو پھر عاشقی کی راہ نہ چل
یہ کارزار جنوں ہے جگر نکال کے رکھ

سبھی کے ہاتھ دلوں پر نگاہ تجھ پر ہے
قدخ بدست ہے ساقی قدم سنبھال کے رکھ

فراز بھول بھی جا سانخے محبت کے
ہھتیلیوں پہ نہ اِن آبلوں کو پال کے رکھ ، ۔۔
 

تیشہ

محفلین
متاع ِعلم و فن کی اتنی ارزانی نہیں رکھتے
سو' ہر محفل میں ہم شوق ِغزل خوانی نہیں رکھتے

چُنے جاتے ہیں ہم اوروں کی خاطر راہ کے کانٹے
مگر اپنے لئے رستوں میں آسانی نہیں رکھتے

وہ کیا شاداب کرسکتے ہیں میری روح ِتشنہ کو
جو اپنی آنکھ میں بھی بوند بھر پانی نہیں رکھتے

ہوا کے ساتھ جن کے رُخ بدل جاتے ہیں پل بھر میں
رفاقت میں وہ اپنی راہ طولانی نہیں رکھتے

شقاوت دیکھکر لوگوں کی، یہ محسوس ہوتا ہے
کہ ہم پتھر کے ہیں آنکھیں بھی انسانی نہیں رکھتے

بہاروں پر ہی کیا موقوف ہے اب تو تیرے وخشی
کسی بھی رتُ میں اذان ِچاک دامانی نہیں رکھتے

در آتے ہیں کھلے دل کے دریچے دیکھ کر ساجد
یہ جھونکے درد کے ' آداب ِمہمانی نہیں رکھتے ۔ :hatoff:
 

تیشہ

محفلین
اکیلے تم نہیں ، ہم بھی شب ِتنہائی رکھتے ہیں
مگر یادوں سے اپنا رشتہ یکجائی رکھتے ہیں

انہیں نزدیک سے دیکھا تو یہ عقدہ کھلاُ ہم پر
کہ دریا نام ہے قطرے سے کم گہرائی رکھتے ہیں

اگرچہ عمر ہم نے کاٹ دی بے برگ قریوں میں
مگر ابتک وہی ذوقِ چمن آرائی رکھتے ہیں
۔
 

تیشہ

محفلین
اُداس لوگوں سے پیار کرنا کوئی تو سیکھے ۔۔
سفید لمحوں میں رنگ بھرنا کوئی تو سیکھے ۔ ۔

کوئی تو آئے خزاں میں پتے اُگانے والا
گلُوں کی خوشبو کو قید کرنا کوئی تو سیکھے ۔ ۔۔

کوئی دیکھائے محبتوں کے سراب مجھکو ۔ ۔
میری نگاہوں سے بات کرنا کوئی تو سیکھے ،۔

کوئی تو آئے نئی رُتوں کا پیام لے کر
اندھیری راتوں میں چاند بننا کوئی تو سیکھے ۔ ۔

کوئی پیامبر کوئی امام ِزماں ہی آئے
اسیر ِذہنوں میں سوچ بھرنا کوئی تو سیکھے ۔ ۔ ۔
سفید لمحوں میں رنگ بھرنا کوئی تو سیکھے ۔
 
یہ آنکھیں بہت ستاتی ھیں
یادوں کے خواب دکھاتی ھیں
مجھے ساری رات جگاتی ھیں
کب دل کے راز چھپاتی ھیں
پلکوں کے دریچے کھولتی ھیں
کچھ اپنی زبان میں بولتی ھیں
بس اپنی بات منواتی ھیں
یہ آنکھیں بہت ستاتی ھیں
اک آن میں فیصلہ کرتی ھیں
یہ کب رسوائی سے ڈرتی ھیں
یہ گھنگرو باندھ ناچتی ھیں
ہر وقت یہ جاگتی رہتی ھیں
اک کھوج میں بھاگتی رہتی ھیں
تھک ھار کے واپس آتی ھیں
یہ آنکھیں بہت ستاتی ھیں
چپکے سے کہیں لڑ جاتی ھیں
پھر خوابوں سے بھر جاتی ھیں
جب جھوٹے شور مچاتی ھیں
یہ روئیں تو دل بھی روتا ھے
کب ان سے جدا یہ ھوتا ھے
یہ دل کو روگ لگاتی ھیں
کیوں پیار کیا پچھتاتی ھیں
یہ آنکھیں بہت ستاتی ھیں
 

تیشہ

محفلین
اُداس شام کے سائے میں یوں بھی ہوتا ہے
میں جاگتا ہوں تو ۔۔ میرا نصیب سوتا ہے

جو تیرے نام کو رُسوائیوں سے جوڑ گیا
تُو اسکی یاد کو پلکوں میں کیوں پروتا ہے
کچھ اور لوگ بھی مجھ سے ہیں اِس زمانے میں
تُو میرے غم میں بھلا کیوں اُداس ہوتا ہے
دیکھ طارق کو زمانے کی نظر لے ڈُوبی
اسلئیے راتوں کی تنہائیوں میں روتا ہے


اداس شام کے سائے میں یوں بھی ہوتا ہے
میں جاگتا ہوں تو میرا نصیب سوتا ہے ۔
 

عمر سیف

محفلین
تمھیں دیکھا نہیں، جانا نہیں، پھر بھی یہ لگتا ہے
قبیلہ ایک ہے اپنا
وہی دردِ جدائی ہے، وہی بھیگی ہوئی پلکیں
نصیبہ ایک ہے اپنا
کسی سے کچھ نہیں کہنا، کوئی شکوہ نہیں کرنا
قرینہ ایک ہے اپنا
کسی کی یاد سے، ویرانہِ دل جگمگا لینا
خزینہ ایک ہے اپنا
یقیں کی آخری حد تک، ملن کی خوش گمانی ہے
نتیجہ ایک ہے اپنا

خلیل اللہ فاروقی
 

ہما

محفلین

نہ شکایتین نہ گلہ کرے
کوئی ایساشخص ہوا کرے
جو میرے لیئے ہی سجا کرے
مجھ ہی سے باتیں کیا کرے
کھی روئے جائے وہ بے پناہ
کبھی بے تحاشا اُداس ہو
کبھی چُپکے چُپکے دبے قدم
میرے پیچھے آ کر ہنسا کرے
میری قُربتیں میری چاہتیں
کوئی یاد کرے قدم قدم
میں طویل سفرمیں ہوں اگر
میری واپسی کی دعا کرے
 

راجہ صاحب

محفلین
مجھ کو کہنے دو کہ میں آج بھی جی سکتاہوں
عشق ناکام سہی، زندگی ناکام نہیں
ان کو اپنانے کی خواہش انہیں پانے کی طلب
شوقِ بے کار سہی، سعئ غم انجام نہیں

ساحر لدھیانوی
 

تیشہ

محفلین
غموں سے کچھ ایسا یارا لگے
مجھے دوا سے درد پیارا لگے

توُ نہ ملا شاعری مل گئی
چاہتوں میں ہمیں کب خسارہ لگے

یہ آنکھیں،یہ کاجل،یہ بندیا
ماتھے پہ تیرے ستارہ لگے

کرو دعا تیز بارش میں
ملاقات کا کوئی چارہ لگے

آج پھر کوا منڈیر پر بیٹھا ہے
ملاقات کا یہ اشارہ لگے

درد،جدائیُ، ملال ،بربادی
زندگی پر ہر احسان تمھارا لگے

پھر دھڑکنیں بے ربط ہوگیئں
پھر دل نے انکو پکارا لگے

زندگی جس نے تباہ کی تیری
وہ شحض کیوں تجھے زندگی سے پیارا لگے ۔

chips.gif
 

تیشہ

محفلین
اندر کی دنیائیں ملا کے ایک نگر ہوجائیں
یا پھر آؤ ملِ کر ٹوٹیں اور کھنڈر ہوجائیں

ایک نماز پڑھیں یوں دونوں اور دُعا یوں مانگیں
یا سجدے سے سر نہ اٹھے یا لفظ اثر ہوجائیں

خیر اور شر کی کی آمیزش اور آویزش سے نکھریں
بھول اور توبہ کرتے ساری سانسیں بسر ہوجائیں

ہم ازلی آوارہ جنکا گھر ہی نہیں ہے کوئی
لیکن جن رستوں سے گزریں گھر ہوجائیں

صوفی، سادھو بن کر تیری کھوج میں ایسے نکلیں
خود ہی اپنا رستہ ،منزل اور سفر ہوجائیں ۔ ۔ ۔ ،
 

تیشہ

محفلین
میں چھوٹی سی لڑکی بہت ہی بڑی ہوں
کہ ہر جنگ اپنی اکیلی لڑی ہوں ۔۔

بدن کی چٹانوں پہ کائی جمی ہے
کہ صدیوں سے ساحل پہ تنہا کھڑی ہوں ۔۔

ہوا کے ورق پر لکھی اک غزل تھی
خزاں آئی تو شاخ سے گر پڑی ہوں

ملی ہیں مجھے لخط لخط کی خبریں
کسی کی کلائی کی شاید گھڑی ہوں

ہے لبریز دل انتظاروں سے میرا
میں کتبےُ کی صورت گلی میں گڑی ہوں

خلا سے آرہی ہیں صدائیں
مگر میں تو پیچھلی صدی میں جڑی ہوں

میں اک گوشہ عافیت سے نکل کر
وہ پگلی ہوں ،دُنیا سے پھر لڑ پڑی ہوں

وہ کرتا ہے نیناں میں بسنے کی باتیں ۔۔
مگر میں تو اپنی ہی ضد میں پڑی ہوں ۔۔ ۔۔
 

خوشی

محفلین
اچھی شاعری ھے یہ کسی خاص بندے کا دھاگہ پے یا ہر کوئی یہاں شاعری پوسٹ کر سکتا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
خاص بندے کا تو نہیں ہے۔ بس اپنی پسند کی شاعری شریک محفل کرنی ہے۔ آپ کو اگر کوئی غزل، نظم پسند ہے تو یہاں لکھ دیں۔ شاعر کا نام بھی لکھدیں تو زیادہ اچھا ہے۔
 

راجہ صاحب

محفلین
جب آنکھ میں نیند اترُ آئے
کب وصل کا خواب نہیں ہوتا
اور بیداری کے عالم میں
کب ہجر عذاب نہیں ہوتا
کب تیری دید کی خواہش میں
پاگل یہ نین نہیں ہوتے
کب ہم بےچین نہیں ہوتے
بس ہم سے بین نہیں ہوتے

بس ہم سے بینَ نہیں ہوتے ۔
 

تیشہ

محفلین
کہنے کو اس سے عشق کی تفسیر ہے بہت
پڑھ لے تو صرف آنکھ کی تحریر ہے بہت ۔ ۔

تخلیل کرکے شدت احساس' رنگ میں
بن جائے گر تو ایک ہی تصویر ہے بہت

دستک سے در کا فاصلہ ہے اعتماد کا
پر لوٹ جانے کو یہی تاخیر ہے بہت

بیٹھا رہا وہ پاس تو میں سوچتی رہی
خاموشیوں کی اپنی بھی تاثیر ہے بہت

تعمیر کررہا ہے محبت کا وہ حصار
میرے لئے خلوص کی زنجیر ہے بہت

میں اُس سے اپنی بات کہوں، شعر لکھ سکوں
الفاظ دے وہ جن میں کہ ثاثیر ہے بہت ۔ ۔
 
Top