میں ابھی چھت پہ کھڑی دیکھ رہی تھی دور ایک درخت کے ساتھ جھولا جس پہ بچہ بیٹھا تھا
اچھا اس کو کہتے ہے یہ لفظ کیس زوبان کا ہےپینگ یہ ہوتی ہے۔ اب حیدر آباد میں اسے کیا کہتے ہیں، مجھے نہیں معلوم۔
یہ اردو زبان کا لفظ ہے۔اچھا اس کو کہتے ہے یہ لفظ کیس زوبان کا ہے
بیٹھی جھولے پہ پینگ لیتی تھییہ اردو زبان کا لفظ ہے۔
زیادہ تر گاؤں کی لڑکیاں درختوں میں رسی باندھ کر پینگ بنا لیتی ہیں اور باری باری جھولے لیتی ہیں۔
نثر کے علاوہ شعر و شاعری میں بھی اس کو استعمال کیا گیا ہے۔
ڈالی ندی میں ناؤ نہ برگد کے نیچے پینگ
تو کیا گیا پلٹ کے وہ سب دن پلٹ گئے
ناصر شہزاد
جھولے کا وہ لمبا جھونٹا جو خود کھڑے ہوکر لیتے ہیںسوچ رہی ہوں یہ پینگ کیا ہو تی ہے
پر مجھے تو یہ پنجابی یا پستو کا لفظ لگ رہا ہےیہ اردو زبان کا لفظ ہے۔
زیادہ تر گاؤں کی لڑکیاں درختوں میں رسی باندھ کر پینگ بنا لیتی ہیں اور باری باری جھولے لیتی ہیں۔
نثر کے علاوہ شعر و شاعری میں بھی اس کو استعمال کیا گیا ہے۔
ڈالی ندی میں ناؤ نہ برگد کے نیچے پینگ
تو کیا گیا پلٹ کے وہ سب دن پلٹ گئے
ناصر شہزاد
میں سوچ رہی تھی آج پھر ٹیرس پہ کھڑے ہو کر وہی دور ، جھولا جھولتے بچوں کو دیکھوں۔۔۔میں ابھی چھت پہ کھڑی دیکھ رہی تھی دور ایک درخت کے ساتھ جھولا جس پہ بچہ بیٹھا تھا