الف عین
لائبریرین
میں کس طرح پروف ریڈنگ کرتا ہوں؟2.0
اعجاز عبید
(اس دستاویز کی تجدید کی ضرورت عرصے سے محسوس کر رہا تھا کہ اب کچھ سالوں کے مزید تجربوں کے بعد مزید اغلاط سامنے آئی ہیں ۔ جن اصحاب کو جنہوں نے پچھلا ورژن پڑھا ہے، ان کو کچھ باتیں دہرائی ہوئی محسوس ہوں گی۔ ان سے معذرت)
میرا بنیادی مقصد یہ قطعی نہیں کہ متن درست پڑھنا ممکن ہو۔ مقصد یہ ہے کہ درست اردو لکھی ہوئی ہو، چاہے پڑھنے میں غلطی نظر نہ آئے۔
دیکھئے یہاں کیا فرق ہے:
میر ادل چا ہ رہاہے کہ اس با غ سے آم تو ڑوں
اور میرا دل چاہ رہا ہے کہ اس باغ سے آم توڑوں
نیچے والا جملہ بالکل درست لکھا گیا ہے، لیکن اوپر والا جملہ اس طرح لکھا گیا ہے :
میر(سپیس)ادل(سپیس)چا(سپیس)ہ(سپیس)رہاہے(سپیس)کہ(سپیس)اس(سپیس)با(سپیس)غ(سپیس)آم(سپیس)تو(سپیس)ڑوں
لفظ کی تعریف کمپیوٹر کی اصطلاح میں یہ کی جاتی ہے کہ وہ حروف جو (سپیس) سے جدا کئے جائیں، یعنی حروف کا وہ مجموعہ جہاں آپ سپیس لگا کر دوسرا لفظ لکھیں۔ اردو میں کیونکہ حروف کہیں پچھلے حروف یا اگلے حروف سےجڑ جاتے ہیں، اور کہیں نہیں جڑتے ہیں، ’اور‘ کا الف پچھلے لفظ سے جڑ سکتا ہے، اس لئے ’آج اور کل‘ کو آجاور کل‘ کبھی نہیں لکھیں گے، لیکن ’اتواراورپیر‘ ضرور لکھ سکتے ہیں، کہ ’اتوار‘ کا ’ر‘ الف سے نہیں ملتا۔ اور ’اور‘ کا ’ر‘ بعد کے کسی بھی حرف سے نہیں ملتا۔ لیکن ہماری ٹائپنگ کی بہت عام غلطی ہے کہ ’اور‘ کو ’او‘ ٹائپ کر کے ’ر‘ کو اگلے لفظ سے ملا دیا جائے۔ میرا مقصد یہ ہے کہ الفاظ کی فہرست جو خود کار طریقے سے ویب پر موجود متن سے جنریٹ کی جاتی ہے، اس فہرست میں ’غیر الفاظ‘ جیسے ‘ڑوں‘ ’رہاہے‘ ’جاور‘ اور ’اتواراورپیر‘ جیسے ’غیر الفاظ‘ نہ شامل ہو سکیں۔ ورڈ کی سپیل چیکنگ میں جو لغت استعمال ہو رہی ہے، اس میں ایسی غلطیاں بھی نظر آتی ہیں۔ اس کے علاوہ ایک حرفی اور دو حرفی مجموعے کو سپیل چیک انجن جائز قرار دیتا ہے، اس لئے ورڈ یہاں کبھی سرخ لکیر نہیں دکھائے گا جو وہ اغلاط کی نشان دہی کرنے کے لئے دکھاتا ہے۔ اب اس کو میرے دماغ کا خناس کہیں یا کچھ اور، کہ میرے ذہن میں Long Term پلان کے مطابق ایسی تکنیکی غلطیاں رواج نہ پا جائیں جو ہمارے ٹائپ کرنے والے کرتے آئے ہیں۔ میرا مطمحِ نظر یہی ہے، اور اس کے لئے میں گھنٹوں سپیل چیکنگ کر کے برباد کر سکتا ہوں۔
مجھے تعجب بلکہ افسوس اس بات پر بھی ہوتا ہے کہ جو لوگ ماشاء اللہ یونی کوڈ ویب سائٹ بھی بناتے ہیں، لیکن اس میں جو مواد پوسٹ ہوتا ہے، اس کو پوسٹ کرنے سے پہلے درست کرنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے۔
مثلاً ۱۔ سن عیسوی کی علامت ’ء‘ کی جگہ ’ئ‘ ٹائپ ہوتی ہے، اور اسی کو پوسٹ کر دیا جاتا ہے۔
۲۔ اس کے علاوہ ان پیج سے کنورٹ کرنے پر بھی کسی مجہول کنورٹر سے ’ؤ‘ ‘ٶ‘ میں بدل جاتی ہے اور اسے ایسے ہی پوسٹ کر دیا جاتا ہے۔ یہ کیریکٹر 0676 ہے جو کسی نستعلیق فانٹ میں (اور کسی کلیدی تختے میں بھی) نہیں ہے،۔
۳۔ نون غنہ کے بعد سپیس اگر ان پیج میں نہ دی جائے تو وہ شاید قبول کر لیتا ہے، لیکن کنورٹ کرنے کے بعد نستعلیق میں اس کی ہیئت خراب ہو جاتی ہے۔ لیکن ویب سائٹ بنانے والے اس کی اصلاح نہیں کرتے۔
۴۔ اور سب سے زیادہ تعجب اور افسوس مجھے ان دینی ویب سائٹس پر ہوتا ہے، جہاں نہ جانے کس طرح ، صلی اللہ علیہ و سلم، رضی اللہ عنہ، رحمت اللہ علیہ وغیرہ کی علامتیں محض انگریزی حروف میں بدل جاتی ہیں، شاید ان پیج کے کسی مخصوص فانٹ میں ی کیریکٹرس انگریزی حروف کے ساتھ Map کئے گئے ہیں۔ کم از کم دینی ویب سائٹس کے ایڈمنس کو تو اس کا خیال رکھنا چاہئے تھا۔
اب آئیے تفصیل کی طرف۔
سب سے پہلے تو یہ بتا دوں کہ اکثر اغلاط ورڈ میں ہی فائنڈ رپلیس سے دور ہو جاتی ہیں۔ لیکن کچھ باتوں کا خیال رکھنا پڑتا ہے، ورنہ کبھی کبھی ان چاہی غلطیاں بھی پیدا ہو جاتی ہیں۔ جیسے ’اور‘ کو رپلیس کرتے ہوئے ضروری ہے کہ ’آور (جیسے بار آور) کا آور نہ تبدیل ہو جائے۔ اس کے لئے جب آپ فائنڈ رپلیس کھولیں تو More بٹن کو پہلے کلک کر دیں۔ اور اس میں دائیں طرف کے چاروں خانوں میں ٹک مارک لگا دیں، بطور خاص Match Kasheeda
اور Match Alef Hamza۔ اس طرح ’أ‘ ’أ (الف کے اوپر ہمزہ، جیسے جرأت میں، جو جمیل نستعلیق فانٹ میں نہیں ہے) ‘ اور "آ‘ میں تمیز کیا جا سکتا ہے۔
متن دینی نوعیت کاہو یا ادبی، یا متفرق، سب سے عام غلطی جو میں نے پائی ہے، وہ سب سے عام لفظ ’اور‘ کی ہجوں میں ہے۔ اسے اکثر دو الفاظ/حروف میں توڑ دیا جاتا ہے، محض الف، اور ’ور‘ یا ’او‘ اور ’ر‘۔ اکیلے حرف کو تو سپیل چیکنگ میں لیا ہی نہیں جاتا، لیکن ’او‘ ( جیسے ’او جانے والے‘) اور ’ور (جیسے طاقت ور)۔ اس کے لئے فائنڈ کے باکس میں ٹائپ کریں،
سپیس، الف، سپیس، ور، سپیس
یعنی
ا ور
اور رپلیس ود کے باکس میں
سپیس، اور، سپیس
اب اس پر غور کریں کہ آگے پیچھے دونوں جگہ سپیس کیوں؟ یہ اس وجہ سے ’یاور جنگ‘ اور ’اورینج‘ کی املا محفوظ رہے۔ ورنہ ’علی یاور جنگ ‘کا نام بھی ’علی ی اور جنگ‘ بن جائے گا۔
اسی طرح فائنڈ میں ٹائپ کریں:
سپیس، او، سپیس، ر، سپیس
اور رپلیس ود میں وہی
سپیس، اور، سپیس
شاید ہی کوئی فائل ایسی ہو جس میں ان دونوں اغلاط میں سے کم از کم ایک غلطی نہ ہو!!
مواد دینی نوعیت کاہو تو اس میں احتمال ہوتا ہے کہ اردو کی جگہ عربی حروف استعمال کئے گئے ہوں۔ بلکہ اردو کے کچھ کی میں نے بورڈس میں بھی دیکھا ہے کہ عربی کی ہ، یا ک map کی گئی ہیں۔ ان کو بھی بدلنا ضروری ہے تاکہ درست الفاظ (دیکھنے میں) کو بھی ورڈ غلط کے طور پر ظاہر نہ کرے۔
06A9اردو کا کاف ہوتا ہے۔ اگر کسی نے 0643 کا استعمال کیا ہے، تو یہ عربی والا ہے، اور ’ي‘064A عربی کی ہے، جب کہ ’ی‘06CC اردو فارسی کی، اور درمیان میں کہاں عربی کی ي ہے اور کہاں اردو فارسی کی ی، یہ پہچان میں نہیں آتا۔ ’کی‘ عام لفظ ہے، لیکن میں یہ نہیں چاہتا کہ یہ اتنی طرح لکھا جائے:
كي
کي
كی
کی
میرا ورڈ پہلے تین الفاظ پر سرخ لکیر دکھا رہا ہے، کیونکہ صرف چوتھا لفظ درست لکھا گیا ہے، ک 06A9 اور ی 06CC سے۔
اس لئے پہلے تو ورڈ میں فائنڈ رپلیس والا ڈائلاگ باکس کھولیں (شارٹ کٹ کی، کنٹرول ایچ)، اس میں عربی کا کاف لکھ کر پہلے صرف ڈھونڈیں Find Next کلک کر کے، اگر ملتا ہے تو Replace میں اردو کا کاف لکھ کر Replace All کا بٹن دبا دیں۔ یہی عمل ’ي‘ کے ساتھ کریں، اسے ’ی‘ سے بدل دیں۔
اسی طرح ہ بھی کہیں کہیں ’ه‘ یعنی 0647 سے لکھی جاتی ہے، درست اردو کی ’ہ‘ ہے، یعنی ۔ 06C1۔ اس کو اسی طرح بدل دیں۔
اسی طرح دینی نوعیت کے مواد میں عقیدتی علامتوں کی درستی بھی چیک کر لیا کریں۔ اگر ایک ہی لاطینی حرف سے ’ﷺ‘ لکھا گیا ہے تو فائنڈ میں وہ ی لکھیں ور رپلیس ود میں ’ ؐ‘ یا ’ﷺ‘ لکھ کر فائنڈ نیکسٹ کر کے ایک ایک کر کے رپلیس کرتے جائیں۔ ورنہ ایسا نہ ہو کہ درمیان کا درست انگریزی متن بھی تبدیل ہو جائے۔
اگلے مرحلوں میں میری تلاش ہوتی ہے مجرد حروف کی، مثلاً کام یا کار جیسے عام الفاظ میں بھی ’کا‘ کے بعد سپیس چھوڑ کر ‘مُ یا ’ر‘ ٹائپ کیا جاتا ہے۔ اور ’کا‘ کیونکہ درست لفظ ہے، اس لئے ورڈ کی غلطی کی نشان دہی کرنے والی سرخ لکیر نظر نہیں آتی۔ سب سے زیادہ عام حروف ‘م‘، ‘ن‘،’ت‘ اور ’ر‘ ہیں جن کے ساتھ یہ عمل کیا جا سکتا ہے۔
فائنڈ میں ٹائپ کریں
سپیس، م، سپیس
رپلیس ود میں
م، سپیس
یہاں سپیس کی لاجک پر غور کیجئے۔ اگر آخری سپیس نہ دیں تو ’اس کا مجھے احساس ہے‘ بھی ’اس کا م جھے احساس ہے‘ ہو جائے گا۔ یہی عمل ’ت‘ ’ن‘ اور ’ر‘ کے ساتھ بھی کریں۔ اور اگر کسی فائل میں محسوس ہو کہ کسی دوسرے حرف کے ساتھ بھی اسی طرح بے اعتنائی برتی گئی ہے تو اس حرف کو بھی شامل کر لیں۔
ایک اور عام غلطی ان پیج کے مشاقوں کی ہوتی ہے، الف اور اس کے اوپر مد کی، اس کا بھی کوئی جواز نہیں، اس لئے فائنڈ میں ٹائپ کریں ’آ‘ اور رپلیس میں دے دیں ’آ‘ (اردو دوست کی بورڈ میں خالی مد ’پلس‘ کی کنجی پر ہے۔)
لیکن اگر ان پیج کا متن نہیں ہے اور ٹائپ ہی کیا گیا ہے اور معلوم نہیں کہ کون کون سا کی بورڈ استعمال کر رہا ہے۔ اس طرح فائنڈ رپلیس سے پھر بھی دیکھ لیتا ہوں۔ شاید کچھ حضرات اسے غلطی نہ مانیں، کہ دو کیریکٹرس ’ا‘ اور ’ ٓ‘ ٹائپ کرنے سے بھی ’آ‘ بنتا ہے۔ اور ’آ‘ واحد کنجی سے بھی، تو دونوں کو درست سمجھنا چاہئے۔ لیکن یہاں میں یہ بات دہرانا چاہتا ہوں کہ ہمارا مقصد صرف درست متن لکھنا نہیں بلکہ ہمارے ورڈ سافٹ وئر کی اردو لغت کو بھی بہتر بنانا ہے۔ اگر دو کیریکٹرس والے ’آ‘ کو درست مانا جائے تو ہر آ والے حرف کو بھی دو بار لغت میں دینا ہو گا کہ ’آمد‘ بھی درست مانا جائے اور ’آمد‘ بھی۔اس طرح ’آمد‘ کی دو جگہ انٹری دینی ہو گی۔ اس کے لئے وہی فائنڈ رپلیس کی ٹکنیک:
فائنڈ
ا ٓ (دو کیریکٹرس، ا(0627)، اور ٓ (0020)
رپلیس ود
آ (واحد کیریکٹر، 0622)
یاں یہ بتاتا چلوں کہ ورڈ کی اردو لغت میں ’آسک‘ کو درست مانا گیا ہے، سی طرح جا سک، پاسک، اور لا سک اور دوسرے بہت سے ’غیر الفاظ‘ درست مان لئے گئے ہیں۔ اس طرح آسکا، آ سکی، آ سکے، آ سکتا، آ سکنا وغیرہ درست کئے جا سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ جو ہم لوگ ’اس کو‘ کو ’اسکو‘ اور ’ان کے‘ کو ’انکے‘ ٹائپ کرنے کے عادی ہیں، ان کو بھی درست کیا جانا چاہئے۔ لیکن ان سب کے لئے بہت ضروری ہے کہ فائنڈ میں ٹائپ کرتے وقت سپیس سے شروع کریں، ورنہ ’جھانکے‘ اور ’بانکا‘ غلط ہو جائیں گے۔ بلکہ بہترین تو یہ طریقہ ہے کہ ایک ایک کر کے یہ سارے الفاظ دیکھ لیں، نیکسٹ کی کمانڈ دے کر، تاکہ اسکول اور اسکرین جیسے الفاظ درست ہی رہیں۔ ’اسک‘ والا عمل دو بار بھی دہرایا جا سکتا ہے، پہلی بار میں اسے ’اس کو، اس کا‘ کے لئے استعمال کیا جائے، اور اگلی بار میں ’جا سکا‘ اور ’لا سکا‘ وغیرہ کے لئے۔
یعنی یہ عمل پہلے آسک، کے ساتھ، پھر اسک اور پھر جاسک، پاسک وغیرہ کے لئے کیا جائے۔
اس کے علاوہ ’سک‘ کی عام اغلاط میں ہوسک، کرسک، ہوچک، اور کرچک بھیہیں۔ اول الذکر کو ورڈ بھی دست مان لیتا ہے۔ اسن کے لئے:
فائنڈ کریں ’ہوسک‘، رپلیس ود ’ہو سک‘ (ہو (سپیس) سک)
فائنڈ کریں ’کرسک‘رپلیس ود ’کر سک‘ (کر (سپیس) سک)
فائنڈ کریں ’ہوچک‘، رپلیس ود ’ہو چک‘ (ہو (سپیس) سک)
فائنڈ کریں ’کرچک‘، رپلیس ود ’کر چک‘ (ہو (سپیس) سک)
فائنڈ کریں ’ہوچُک‘، رپلیس ود ’ہو چُک‘ (ہو (سپیس) سک)
فائنڈ کریں ’کرچُک‘، رپلیس ود ’کر چُک‘ (ہو (سپیس) سک)
اسی طرح ’آگیا‘ ایسے دو الفاظ ہیں جو بطور ایک لفظ، ورڈ بھی غلطی نہیں دکھاتا۔ لیکن یہ بہر حال غلطی ہے۔ اس کے لئے وہی فائنڈ رپلیس استعمال کریں۔
ف: آگیا
ر: آ سپیس گیا
’آگئی‘ کو بھی ورڈ درست مان لیتا ہے حالانکہ یہ دو الفاظ ہیں۔ اس کے لئے بھی ’ف ۔ ر‘ اپنائیں (محض آگئ، اور رپلیس ود ’آ گئ‘ کافی ہے)، پھر یہی عمل ’اگئ‘ کے ساتھ بھی دہرائیں۔
آ چکا، آ چکنا وغیرہ کو بھی ’آچک‘ اور ’آ چک‘ سے ف۔ر کریں، یہ اسی طرح بھی درست کئے جائیں گے۔ اس کے بعد ’ہوسک‘ اور ’ہو چک‘ کو لے لیں، یہ سارے مخلوط الفاظ بطور واحد لفظ ورڈ میں درست مانے گئے ہیں۔
اب پچھلی باتیں ہی یہاں دہرا رہا ہوں۔ صرف نمبر شمار تبدیل کر کے۔
۱۔ ان پیج ٹائپ کرنے والوں کی ہی ایک اور خراب عادت ہے، تخاطبی نشان کو بھی کاما ہی نہیں، الٹے پیش کی صورت میں بھی استعمال کرنا۔ اس کو بھی رپلیس آل نہیں کیا جا سکتا، فائنڈ میں" ’ " ٹائپ کریں اور رپلیس میں’ ، ‘۔ اور پھر رپلیس آل کی جگہ فائنڈ نیکسٹ دباتے جائیں، جہاں کاما کا محل ہے، وہاں تو رپلیس کریں، اور جہاں الٹے پیش کا محل ہے (خاص کر قرآنی آیات جس متن میں ہوں اس میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے) وہاں الٹا پیش فائنڈ رپلیس سے باہر ورڈ ڈاکیومینٹ میں آ کر الٹے پیش کی کنجی (اردو دوست میں آلٹ جی آر یو پر ہے) دبا کر ٹائپ کر لیں۔ اس عمل سے پہلے وقت بچانے کے لئے میں ایک عمل اور بھی کرتا ہوں۔ وہ یہ کہ پہلے " ‘‘ " (تخاطبی نشان دو بار، کو کسی مہمل لفظ سے بدل دیتا ہوں۔ مثلاً
فائنڈ: ‘‘
رپلیس ود: ژژژ
اس کے بعد فائنڈ کے بعد اکلوتا نشان لگاتا ہوں " ‘ "۔ اس نشان کو جہاں ضرورت ہو کاما میں بدلنے کے بعد پھر ایک کمانڈ دیتا ہوں۔
فائنڈ" ژژژ
رپلیس ود: " ‘‘ "
(ژژژ کی جگہ آپ کوئی بھی دو یا تین حروف لے سکتے ہیں۔ لیکن ممم نہ لیں، ممکن ہے کہ کسی نے "ہممم" لکھا ہو یعنی اصل متن میں ہی)
اسی طرح بہت سے لوگ تنوین کا استعمال یا تو کرتے ہی نہیں، ’فورا‘ اور ’قطعا‘ لکھ دیتے ہیں، یا جن کو کنجی معلوم نہیں، وہ ’فورا"‘ لکھ دیتے ہیں، یعنی ڈبل کوٹ لگا کر۔ اس کو بھی ممکن الفاظ کے ساتھ ہی فائنڈ رپلیس کرنا پڑتا ہے
فائنڈ ’فورا"‘ رپلیس ود ’فوراً‘
فائنڈ ’قطعا"‘ رپلیس ود ’قطعاً‘ (آئندہ فاینڈ کے لئے ف: اور رپلیس ود کے لئے و: لکھا جائے گا۔)
۲۔ رہاہے، کرتاہے کی اغلاط کو بھی درست کیا جا سکتا ہے، لیکن رپلیس آل سے پہلے ایک عمل اور کر لیں جس سے یہ بات یقینی ہو سکے کہ ’چاہے‘ اور ’گاہے‘ کے درمیان بھی سپیس نہ لگا دی جائے۔
ف: گاہے
ر: ژژژ
ف" چاہے
ر: ررر
اب کمانڈ دیں
ف: اہے
ر: ا ہے
اس کے بعد پھر گاہے اور چاہے کو واپس درست کر دیں
ف: ژژژ
ر: گاہے
ف: ررر
ر: چاہے
۳۔ اگر کسی نے ٹائپ کرنے میں یہ غلطی کی ہے (اور اکثر کرتے ہیں) کہ ’ے‘ کے فوراً بعد اگلا لفظ شروع کر دیا ہے، تو یہ بھی غلط ہے۔ یہاں تک کہ میری خود ساختہ لغت میں ’بے‘ سابقے کے الفاظ بھی غلط ہیں، اور ان کو ’بے‘ ہی لکھنا چاہئے، ملا کر ’بیچین‘ جیسے الفاظ نہیں۔ اور ’بے باک‘ اور ’بے وقوف‘ بھی درست مرکب الفاظ ہیں۔ اگرچہ ’بیوقوف‘ املا اس قدر عام پائی گئی ہے کہ اسے بھی درست ماننے لگا ہوں۔
اس کے لئے
ف: ے
ر: ے سپیس
اگر پہلے سے سپیس ہوگی تو یہاں دو سپیس ہو جائیں گی، اس کو ختم کرنے کے لئے پھر
ف: سپیس سپیس
ر: سپیس
اس طرح ’کرنےکےبعد‘ ’کرنے کے بعد‘ میں تبدیل ہو جائے گا۔
۴۔ میں گا، گی اور گے کو الگ لفظ مانتا ہوں، اس لئے ’ہوگا‘ اور ’ہوگے‘ غلط ہیں۔ اس کے لئے
ف: ہوگ ر: ہو سپیس گ
۵۔ ‘ہوجانا‘ وغیرہ بھی اکثر ملا کر لکھا جاتا ہے، اس کے لئے
ف: ہوج ر: ہو سپیس ج
۶۔ کر اور دی، دینا، دیا وغیرہ کے درمیان بھی سپیس اکثر نہیں دی جاتی۔ لیکن اس کے لئے بھی پہلے حفظ ما تقدم کرنا ضروری ہے، ورنہ ’کردار‘ خراب ہونے کا ڈر ہے۔
ف: کردار
ر: ططط (یا کچھ بھی، جس کو یاد رکھیں)
پھر
ف:کرد
ر: کر سپیس د
آخر میں ف: ططط
ر: کردار
دوسری ترکیب یہ ہے کہ ’کردی‘، ’کردو‘، ’کردے‘ اور ’کردئ‘ کو الگ الگ دیکھ لیں۔
۷۔ اسی طرح ’کرلیا‘ ’کرلینے‘ وغیرہ کو بھی وڈ درست تسلیم کرتا ہے۔ اس کے لئے بھی ف أ ر استعمال کریں۔
ف۔ کرل
رَ کر۔ سپیس۔ ل
۸۔ ایک اور عام غلطی ۔ آجاتی، آجانا وغیرہ کے درمیان سپیس نہ دینا ہے، اس کو ’آج‘ سے بھی دور کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اس میں ’آج‘ کے بگڑ جانے کا خطرہ ہے۔ اس لئے فائنڈ میں مکمل ’آجا‘ لکھیں
ف: آجا
ر: آ سپیس جا
۹۔ اسی طرح ’کھاجانا‘، ’کہاجاتا‘ وغیرہ کو درست کیا جا سکتا ہے، لیکن اس صورت میں خطرہ کہ ’اجازت‘ کو اجازت نہ دی جائے کہ وہ ’ا سپیس اجازت‘ میں تبدیل ہو جائے۔
ف: اجازت
ر: ووو
ف: اجا
ر: ا سپیس جا
ف: ووو
ر: اجازت
۱۰۔ ایک اور غلطی۔ اُس کو ُاس لکھنا، یعنی اعراب کا پہلے استعمال کرنا۔ ان کو ہٹا ہی دیں اگر وقت کم ہے تو ، ورنہ فائنڈ نیکسٹ میں جا کر نفاست سے درست جگہ اعراب لگائیں
پہلی صورت میں:
ف" ُ (پیش)
ر: کچھ نہیں
ف" ِ (زیر)
ر: کچھ نہیں
ف: َ (زبر)
ر: کچھ نہیں
اس طرح الفاظ کے شروع کے سارت اعراب دور ہو جائیں گے۔
۱۱۔ کچھ لوگ اضافت کا زیر ایک یا دو سپیس دینے کے بعد لگاتے ہیں، اس غلطی کو دور کرنے کے لئے
ف: سپیس زیر
ر: زیر
ف: سپیس سپیس زیر
ر: زیر
۱۲۔ ایک عام غلطی ۂ کی ہوتی ہے، یہ ٹائپ کرنے سے زیادہ اردو کی غلطی ہے۔ اس کا اصول یہ ہے کہ جہاں آخری ’ہ‘ کی آواز ہائیہ ہو، یعنی ہ کی با قاعدہ آواز آتی ہو، تو وہاں صرف زیر سے کام چل سکتا ہے۔
راہِ نجات
دانش گاہِ اسلامیہ
لیکن جہاں الف کی آواز نکلتی ہو وہاں ہمزۂ اضافت ضروری ہے۔
معرکۂ حق و باطل۔۔ درست
معرکہِ حق و باطل۔۔ غلط
البتہ کسی نے اگر ’معرکہء‘ لکھا ہے، تو یہ محض ٹائپ کرنے کی غلطی مانی جا سکتی ہے۔ اس کو درست کیا جا سکتا ہے۔
ف: ہء
ر: ۂ
ف: ہ سپیس ء (کچھ لوگ ایک سپیس بھی دے دیتے ہیں)
ر: ۂ
اوپر ہمزہ کی بات پہلے کہی جا چکی ہے۔
ف: ۂ ( اوپر ہمزہ)
ر: ۂ
۱۳۔ اس کا ذخر ’نے‘ کی صورت میں پہلے کیا جا چکا ہے۔ لیکن یہاں عمومی طور پر مزید کہنا چاہتا ہوں۔ کہلاحقے اور سابقے کو الگ لفظ کی حیثیت دینا ضروری ہے۔
’نا‘ ’بد‘ ’بے‘ ’پُر‘ جیسے سابقے
اور ’دار‘ داں‘ جیسے لاحقے۔
یہ اس لئے کہ کچھ صورتوں میں یہ اگلے یا پچھلے حروف سے مل بھی سکتے ہیں۔
’بدتمیز‘ کو اگر درست مان لیں تو ’خوشتمیز‘ کو بھی درست ماننا پڑے گا۔ لیکن میں یہ بھی چاہتا ہوں کہ ہماری لغت یا الفاظ کی فہرست چھوٹی ہی ہو تو بہتر کار کرد ہو گی۔ ورنہ آپ کو
نااتفاقی
نا اتفاقی
اتفاقی
اور
نا
چاروں الفاظ کو لغت میں شامل کرنا ہو گا، اگر الگ الگ ہی لکھا جائے تو محض دو الفاظ
نا
اتفاقی
کو لغت میں شامل کرنے سے کام چل جائے گا۔
دوکاندار کو درست مانا جائے تو ’اثردار‘ کو بھی درست مانا پڑے گا۔ اس لئے جہاں ورڈ قبول کر لے، اس کو تو چھوڑ دیتا ہوں، لیکن جہاں قبول نہ کرے اور سرخ لکیر دکھائے، وہاں میں درمیان میں سپیس دے ہی دیتا ہوں۔
۱۴۔ آرہا، آرہے، جارہی۔ جیسے مختلف الفاظ کو بھی اکثر ایک لفظ بنا کر، یعنی بغیر سپیس دئے لکھا جاتا ہے۔ اس کے لئے
ف: آرہ
ر: آ سپیس رہ
لیکن جارہا ، کھارہے کو درست کرنے کے لئے اگر آپ
ف: ارہ
ر: ا سپیس رہ
ٹائپ کریں تو دوبارہ اور غبارہ جیسے الفاظ غلط ہو جائیں گے۔ اس کے لئے فائنڈ نیکسٹ کرتے جائیں۔
ورڈ کی ایک ٹپ اور دے دوں، آپ ایک بار فائنڈ کریں، اس کے بعد فائنڈ رپلیس کو بند بھی کر سکتے ہیں، اگلی بار فائنڈ کے لئے محض کنٹرول کے ساتھ پیج اپ یا پیج داؤن کی کنجی دبانا کافی ہو گی۔
۱۵۔ ہورہا، ہورہی کے درمیان سپیس کا بھی فائنڈ رپلیس سے اضافہ کیا جا سکتا ہے:
ف: ہورہ
ر: ہو سپیس رہ
۱۶۔ حتٰی ، الہٰی وغیرہ الفاظ میں کھڑا زبر اکثر غلط جگہ لگایا جاتا ہے۔ یہ در اصل الف مقصورہ ہوتا ہے، اس سلسلے میں میرا اصول یہ ہے کہ جن الفاظ میں ایسی ’ی‘ آتی ہے جو بولی نہیں جاتی، ان میں ’ی‘ ٹائپ کرنے کے بعد کھڑا زبر ٹائپ کرنا چاہئے، اور جہاں نہیں ہے، وہاں جس حرف پر کھڑے زبر کی کھڑی آواز بولی جاتی ہے، وہاں اسی حرف پر چنانچہ ح ت ی لکھ کر ’ی‘ کے بعد کھڑا زبر لگانا درست ہے، کہ حتیٰ کی ’ی‘ محض نمائشی ہے۔ لیکن ’الٰہی‘ میں یہ حرف لام کے بعد لگائی جائے گی کہ اس کی ’ی‘ کی آواز بھی آتی ہے۔ ’علیحدہ ‘ اگر لکھا ہو تو اس میں ’ی‘ کے بعد کھڑا زبر دیا جائے گا، اگر محض ’علحدہ‘ لکھا گیا ہے تو ’لام‘ پر۔
۱۶۔ واو عطف یعنی دو الفاظ کو ملانے والی واؤ کو اکثر ملا کر لکھ دیا جاتا ہے۔بلکہ کہیں نہیں تینوں الفاظ (یہ تین الفاظ ہوتے ہیں، جیسے شعر۔۔ و۔۔ سخن۔ شعر و سخن) کو ملا کر لکھ دیا جاتا ہے۔ جیسے
شعروسخن۔ بطور ایک لفظ، یعنی درمیان میں کوئی سپیس نہیں۔
شعرو سخن۔ بطور دو الفاظ، ’شعرو‘ اور ’سخن‘، یعنی صرف ’شعرو‘ کے بعد سپیس۔
شعر وسخن۔ بطور دو الفاظ، ’شعر‘ اور ’وسخن‘، یعنی صرف ’شعر‘ کے بعد سپیس۔
شعر و سخن۔ درست، بطور تین الفاظ۔ شعر۔ سپیس۔ و ۔سپیس۔ سخن
اس طرح کئی الفاظ کا مجموعی غلط لکھا جاتا ہے، اور مزے کی بات یہ ہے کہ ’شعرو‘ اور ’وسخن‘ جیسے غیر الفاظ ورڈ کی لغت میں جائز الفاظ ہیں، ان میں املا کی پڑتال کوئی غلطی نہیں دکھاتی۔
۱۷۔ ہم لوگ کچھ الفاظ اکثر غلط لکھتے ہیں، اس کا خیال رکھا جائے کہ یہ درست ہو:
شعائیں ۔۔ درست شعاعیں
جراءت۔ درست جرأت
جاو، الاو۔۔ درست جاؤ، الاؤ
مدہم۔۔ درست مدھم
گبھرانا، گبھراہٹ وغیرہ، درست گھبرانا، گھبراہٹ
گھٹلی۔۔ درست گٹھلی
چھبتا، چھبتی۔۔ درست چبھتا، چبھتی
نشونما۔۔ درست نشو و نما
منخی (م ن خ ی)۔۔۔ درست منحنی
آباؤاجداد یا آباواجداد۔۔ درست آباء و اجداد (تین الفاظ)
معیاد۔ درست میعاد
میعار۔ درست معیار
زیادہ ۔ درست زیادہ (نہ جانے اس میں لوگ غلطی کیوں کر تے ہیں، لیکن میرے تجربے میں یہ بھی بہت عام غلطی ہے۔)
۱۸۔ ایک یہ بھی خیال رکھیں کہ نستعلیق میں ’ۃ‘ اکثر ’ت ہ‘ (تہ) نظر آتی ہے، یعنی مخلوط صورت میں۔ رحمۃ کو رحمتہ لکھا جاتا ہے (ر ح م ت ہ) سورۃ کو سورتہ، ان کو بھی ’تہ‘ سے ڈھونڈیں، جہاں عربی کے ایسے الفاظ ہوں جہاں ’ۃ‘ لکھا جاتا ہے، وہاں ’ۃ‘ سے رپلیس کر دیں۔ رپلیس آل نہ کریں۔
۱۹۔ اوپر ہمزہ کا استعمال اکثر اردو میں غلط کیا جاتا ہے۔ بلکہ دیکھا جائے تو اردو میں اوپر کی ہمزہ ( ٔ ٔ) ہے ہی نہیں، اسی کو واؤ پر لگا کر ’ؤ‘ پیدا کیا جاتا ہے۔ اور ہمزۂ اضافت کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ سب غلط استعمالات ہیں۔
ف: ۂ
ر:ۂ (06C2)
ف:ؤ (و مثبت اوپر ہمزہ ۔ ٔ)
ر: ؤ
کچھ لوگ ’ئے‘ کو بھی ’ے‘ لکھ کر اس کے اوپر ہمزہ لگا دیتے ہیں، ’ۓ‘۔ یہ بھی غلط ہے۔ میری ذاتی پسند تو مرکب ’ئے‘ یعنی ایک ہی کنجی پر دبانے سے 06D3 کوڈ کا ’ئے‘ لیکن اگر آپ ’ء‘ مثبت ‘ے’ سے بھی لکھیں، تب بھی درست مان لیا جا سکتا ہے کہ ان پیج نامی سافٹ وئر نے ہمارے ٹائپ کرنے والوں کو اس طرح برین واش کر دیا ہے کہ ان کے خیال میں یہی زیادہ درست ہے، واحد کنجی والا ’ئے‘ نہیں۔
۲۰۔ اکثر نقطے والے حرف کے قریب کوئی بغیر نقطے کا حرف آ جائے تو ٹائپ کرنے والے نقطہ دوسرے حرف پر سمجھ لیتے ہیں۔ جیسے وہ الفاظ جو’ ث ر‘ پر ختم ہوتے ہیں یا درمیان میں آتے ہیں، ’ ژ‘ میں غلطی سے بدل دیے جاتے ہیں۔ خاص کر جب ٹائپ کرنے والے صاحب کو اس لفظ سے واقفیت نہ ہو۔کبھی کبھی اس کا الٹا بھی ہوتا ہے۔ مثلاً ’مژگاں‘ (م ژ گاں) کو ’مثرگاں‘ (م ث ر گاں)، ’اکثریت‘ کو’ اکژیت‘۔ بلکہ جن حروف کے مجموعے میں کنفیوژن ممکن ہے، ان میں ’’خ‘‘ اور ’’ن ح‘‘ یا ’’ح ‘‘ (جیسے ’منحنی‘ کو ’منخی‘، ؔ’منحرف‘ کو ’مخرف‘)، ’ع ز‘ اور ’غ ر‘ (جیسے ’عزتمآب ‘کو ’غرتمآب‘) ’ب ن‘ اور ’ن ب‘ (جیسے ‘نبی‘ کو ‘بنی‘ ، ’بنیرے‘ کو ’نبیرے‘، کہ اکثر غیر پنجابیوں کو یہ پنجابی لفظ معلوم نہیں ہوتا ہے) اور ’نبیرہ‘ کو ’بنیرہ‘ ، ’ح ظ‘ کو ’خ ط‘، ’ملاحظہ‘ کو ’ملاخطہ‘ ۔
۲۱۔ایک عام غلطی یہ دیکھی گئی ہے کہ کہیں وقفے (فل اسٹاپ) کے بعد سپیس دی جاتی ہے، کہیں نہیں دی جاتی۔ کبھی ہم ہی یہ غلطیاں پروف ریڈنگ میں پیدا کر دیتے ہیں، جیسے جملے کے آخر میں ’ں‘ ہو تو وہاں ایک اضفی سپیس دے دی جاتی ہے۔ اس کے لئے: اس کو یکساں بنانے کے لئے یوں کریں
ف:۔ سپیس وقفہ
: وقفہ
اب اس شکل میں پہلے والی غلطی دور ہو جائے گی۔ اب
ف:وقفہ
ر: وقفہ، سپیس
اس طرح ہر وقفے کے بعد ایک سپیس کا اضافہ ہو جائے گا۔
اور پھر آخر میں
ف: وقفہ سپیس سپیس
ر: وقفہ سپیس
یہ اس کو یقینی بنانے کے لئے کہ وقفے کے بعد اگر پہلے ہی ایک سپیس ہو، اور رپلیس میں جہاں دو ہو جائیں، ان کو دور کر دیا جائے۔ یہی عمل کاما کے ساتھ بھی کر سکتے ہیں۔
غرض اب آپ کو ایک ایک لفظ پڑھنے کی ضرورت نہیں، کم از کم دوسری بار پروف ریڈنگ میں محض ورڈ کی سرخ لکیریں دیکھ لیں۔
یہاں یہ واضح کر دوں کہ ساری مثالیں ’اصل زندگی‘ (Real Life) سے لی گئی ہیں، یعنی اس قسم کی غلطیاں محض فرضی نہیں،ساری مثالیں برقی کتابوں سے لی گئی ہیں۔ ویب سے کاپی پیسٹ کر کے بنائی ہوئی ای بکس ہوں یا ان پیج فائلیں، ان سب میں وہی مشترکہ عمومی اغلاط دیکھی جاتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔
یہی ڈاکیومینٹ یہاں بھی دستیاب ہے
اعجاز عبید
(اس دستاویز کی تجدید کی ضرورت عرصے سے محسوس کر رہا تھا کہ اب کچھ سالوں کے مزید تجربوں کے بعد مزید اغلاط سامنے آئی ہیں ۔ جن اصحاب کو جنہوں نے پچھلا ورژن پڑھا ہے، ان کو کچھ باتیں دہرائی ہوئی محسوس ہوں گی۔ ان سے معذرت)
میرا بنیادی مقصد یہ قطعی نہیں کہ متن درست پڑھنا ممکن ہو۔ مقصد یہ ہے کہ درست اردو لکھی ہوئی ہو، چاہے پڑھنے میں غلطی نظر نہ آئے۔
دیکھئے یہاں کیا فرق ہے:
میر ادل چا ہ رہاہے کہ اس با غ سے آم تو ڑوں
اور میرا دل چاہ رہا ہے کہ اس باغ سے آم توڑوں
نیچے والا جملہ بالکل درست لکھا گیا ہے، لیکن اوپر والا جملہ اس طرح لکھا گیا ہے :
میر(سپیس)ادل(سپیس)چا(سپیس)ہ(سپیس)رہاہے(سپیس)کہ(سپیس)اس(سپیس)با(سپیس)غ(سپیس)آم(سپیس)تو(سپیس)ڑوں
لفظ کی تعریف کمپیوٹر کی اصطلاح میں یہ کی جاتی ہے کہ وہ حروف جو (سپیس) سے جدا کئے جائیں، یعنی حروف کا وہ مجموعہ جہاں آپ سپیس لگا کر دوسرا لفظ لکھیں۔ اردو میں کیونکہ حروف کہیں پچھلے حروف یا اگلے حروف سےجڑ جاتے ہیں، اور کہیں نہیں جڑتے ہیں، ’اور‘ کا الف پچھلے لفظ سے جڑ سکتا ہے، اس لئے ’آج اور کل‘ کو آجاور کل‘ کبھی نہیں لکھیں گے، لیکن ’اتواراورپیر‘ ضرور لکھ سکتے ہیں، کہ ’اتوار‘ کا ’ر‘ الف سے نہیں ملتا۔ اور ’اور‘ کا ’ر‘ بعد کے کسی بھی حرف سے نہیں ملتا۔ لیکن ہماری ٹائپنگ کی بہت عام غلطی ہے کہ ’اور‘ کو ’او‘ ٹائپ کر کے ’ر‘ کو اگلے لفظ سے ملا دیا جائے۔ میرا مقصد یہ ہے کہ الفاظ کی فہرست جو خود کار طریقے سے ویب پر موجود متن سے جنریٹ کی جاتی ہے، اس فہرست میں ’غیر الفاظ‘ جیسے ‘ڑوں‘ ’رہاہے‘ ’جاور‘ اور ’اتواراورپیر‘ جیسے ’غیر الفاظ‘ نہ شامل ہو سکیں۔ ورڈ کی سپیل چیکنگ میں جو لغت استعمال ہو رہی ہے، اس میں ایسی غلطیاں بھی نظر آتی ہیں۔ اس کے علاوہ ایک حرفی اور دو حرفی مجموعے کو سپیل چیک انجن جائز قرار دیتا ہے، اس لئے ورڈ یہاں کبھی سرخ لکیر نہیں دکھائے گا جو وہ اغلاط کی نشان دہی کرنے کے لئے دکھاتا ہے۔ اب اس کو میرے دماغ کا خناس کہیں یا کچھ اور، کہ میرے ذہن میں Long Term پلان کے مطابق ایسی تکنیکی غلطیاں رواج نہ پا جائیں جو ہمارے ٹائپ کرنے والے کرتے آئے ہیں۔ میرا مطمحِ نظر یہی ہے، اور اس کے لئے میں گھنٹوں سپیل چیکنگ کر کے برباد کر سکتا ہوں۔
مجھے تعجب بلکہ افسوس اس بات پر بھی ہوتا ہے کہ جو لوگ ماشاء اللہ یونی کوڈ ویب سائٹ بھی بناتے ہیں، لیکن اس میں جو مواد پوسٹ ہوتا ہے، اس کو پوسٹ کرنے سے پہلے درست کرنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے۔
مثلاً ۱۔ سن عیسوی کی علامت ’ء‘ کی جگہ ’ئ‘ ٹائپ ہوتی ہے، اور اسی کو پوسٹ کر دیا جاتا ہے۔
۲۔ اس کے علاوہ ان پیج سے کنورٹ کرنے پر بھی کسی مجہول کنورٹر سے ’ؤ‘ ‘ٶ‘ میں بدل جاتی ہے اور اسے ایسے ہی پوسٹ کر دیا جاتا ہے۔ یہ کیریکٹر 0676 ہے جو کسی نستعلیق فانٹ میں (اور کسی کلیدی تختے میں بھی) نہیں ہے،۔
۳۔ نون غنہ کے بعد سپیس اگر ان پیج میں نہ دی جائے تو وہ شاید قبول کر لیتا ہے، لیکن کنورٹ کرنے کے بعد نستعلیق میں اس کی ہیئت خراب ہو جاتی ہے۔ لیکن ویب سائٹ بنانے والے اس کی اصلاح نہیں کرتے۔
۴۔ اور سب سے زیادہ تعجب اور افسوس مجھے ان دینی ویب سائٹس پر ہوتا ہے، جہاں نہ جانے کس طرح ، صلی اللہ علیہ و سلم، رضی اللہ عنہ، رحمت اللہ علیہ وغیرہ کی علامتیں محض انگریزی حروف میں بدل جاتی ہیں، شاید ان پیج کے کسی مخصوص فانٹ میں ی کیریکٹرس انگریزی حروف کے ساتھ Map کئے گئے ہیں۔ کم از کم دینی ویب سائٹس کے ایڈمنس کو تو اس کا خیال رکھنا چاہئے تھا۔
اب آئیے تفصیل کی طرف۔
سب سے پہلے تو یہ بتا دوں کہ اکثر اغلاط ورڈ میں ہی فائنڈ رپلیس سے دور ہو جاتی ہیں۔ لیکن کچھ باتوں کا خیال رکھنا پڑتا ہے، ورنہ کبھی کبھی ان چاہی غلطیاں بھی پیدا ہو جاتی ہیں۔ جیسے ’اور‘ کو رپلیس کرتے ہوئے ضروری ہے کہ ’آور (جیسے بار آور) کا آور نہ تبدیل ہو جائے۔ اس کے لئے جب آپ فائنڈ رپلیس کھولیں تو More بٹن کو پہلے کلک کر دیں۔ اور اس میں دائیں طرف کے چاروں خانوں میں ٹک مارک لگا دیں، بطور خاص Match Kasheeda
اور Match Alef Hamza۔ اس طرح ’أ‘ ’أ (الف کے اوپر ہمزہ، جیسے جرأت میں، جو جمیل نستعلیق فانٹ میں نہیں ہے) ‘ اور "آ‘ میں تمیز کیا جا سکتا ہے۔
متن دینی نوعیت کاہو یا ادبی، یا متفرق، سب سے عام غلطی جو میں نے پائی ہے، وہ سب سے عام لفظ ’اور‘ کی ہجوں میں ہے۔ اسے اکثر دو الفاظ/حروف میں توڑ دیا جاتا ہے، محض الف، اور ’ور‘ یا ’او‘ اور ’ر‘۔ اکیلے حرف کو تو سپیل چیکنگ میں لیا ہی نہیں جاتا، لیکن ’او‘ ( جیسے ’او جانے والے‘) اور ’ور (جیسے طاقت ور)۔ اس کے لئے فائنڈ کے باکس میں ٹائپ کریں،
سپیس، الف، سپیس، ور، سپیس
یعنی
ا ور
اور رپلیس ود کے باکس میں
سپیس، اور، سپیس
اب اس پر غور کریں کہ آگے پیچھے دونوں جگہ سپیس کیوں؟ یہ اس وجہ سے ’یاور جنگ‘ اور ’اورینج‘ کی املا محفوظ رہے۔ ورنہ ’علی یاور جنگ ‘کا نام بھی ’علی ی اور جنگ‘ بن جائے گا۔
اسی طرح فائنڈ میں ٹائپ کریں:
سپیس، او، سپیس، ر، سپیس
اور رپلیس ود میں وہی
سپیس، اور، سپیس
شاید ہی کوئی فائل ایسی ہو جس میں ان دونوں اغلاط میں سے کم از کم ایک غلطی نہ ہو!!
مواد دینی نوعیت کاہو تو اس میں احتمال ہوتا ہے کہ اردو کی جگہ عربی حروف استعمال کئے گئے ہوں۔ بلکہ اردو کے کچھ کی میں نے بورڈس میں بھی دیکھا ہے کہ عربی کی ہ، یا ک map کی گئی ہیں۔ ان کو بھی بدلنا ضروری ہے تاکہ درست الفاظ (دیکھنے میں) کو بھی ورڈ غلط کے طور پر ظاہر نہ کرے۔
06A9اردو کا کاف ہوتا ہے۔ اگر کسی نے 0643 کا استعمال کیا ہے، تو یہ عربی والا ہے، اور ’ي‘064A عربی کی ہے، جب کہ ’ی‘06CC اردو فارسی کی، اور درمیان میں کہاں عربی کی ي ہے اور کہاں اردو فارسی کی ی، یہ پہچان میں نہیں آتا۔ ’کی‘ عام لفظ ہے، لیکن میں یہ نہیں چاہتا کہ یہ اتنی طرح لکھا جائے:
كي
کي
كی
کی
میرا ورڈ پہلے تین الفاظ پر سرخ لکیر دکھا رہا ہے، کیونکہ صرف چوتھا لفظ درست لکھا گیا ہے، ک 06A9 اور ی 06CC سے۔
اس لئے پہلے تو ورڈ میں فائنڈ رپلیس والا ڈائلاگ باکس کھولیں (شارٹ کٹ کی، کنٹرول ایچ)، اس میں عربی کا کاف لکھ کر پہلے صرف ڈھونڈیں Find Next کلک کر کے، اگر ملتا ہے تو Replace میں اردو کا کاف لکھ کر Replace All کا بٹن دبا دیں۔ یہی عمل ’ي‘ کے ساتھ کریں، اسے ’ی‘ سے بدل دیں۔
اسی طرح ہ بھی کہیں کہیں ’ه‘ یعنی 0647 سے لکھی جاتی ہے، درست اردو کی ’ہ‘ ہے، یعنی ۔ 06C1۔ اس کو اسی طرح بدل دیں۔
اسی طرح دینی نوعیت کے مواد میں عقیدتی علامتوں کی درستی بھی چیک کر لیا کریں۔ اگر ایک ہی لاطینی حرف سے ’ﷺ‘ لکھا گیا ہے تو فائنڈ میں وہ ی لکھیں ور رپلیس ود میں ’ ؐ‘ یا ’ﷺ‘ لکھ کر فائنڈ نیکسٹ کر کے ایک ایک کر کے رپلیس کرتے جائیں۔ ورنہ ایسا نہ ہو کہ درمیان کا درست انگریزی متن بھی تبدیل ہو جائے۔
اگلے مرحلوں میں میری تلاش ہوتی ہے مجرد حروف کی، مثلاً کام یا کار جیسے عام الفاظ میں بھی ’کا‘ کے بعد سپیس چھوڑ کر ‘مُ یا ’ر‘ ٹائپ کیا جاتا ہے۔ اور ’کا‘ کیونکہ درست لفظ ہے، اس لئے ورڈ کی غلطی کی نشان دہی کرنے والی سرخ لکیر نظر نہیں آتی۔ سب سے زیادہ عام حروف ‘م‘، ‘ن‘،’ت‘ اور ’ر‘ ہیں جن کے ساتھ یہ عمل کیا جا سکتا ہے۔
فائنڈ میں ٹائپ کریں
سپیس، م، سپیس
رپلیس ود میں
م، سپیس
یہاں سپیس کی لاجک پر غور کیجئے۔ اگر آخری سپیس نہ دیں تو ’اس کا مجھے احساس ہے‘ بھی ’اس کا م جھے احساس ہے‘ ہو جائے گا۔ یہی عمل ’ت‘ ’ن‘ اور ’ر‘ کے ساتھ بھی کریں۔ اور اگر کسی فائل میں محسوس ہو کہ کسی دوسرے حرف کے ساتھ بھی اسی طرح بے اعتنائی برتی گئی ہے تو اس حرف کو بھی شامل کر لیں۔
ایک اور عام غلطی ان پیج کے مشاقوں کی ہوتی ہے، الف اور اس کے اوپر مد کی، اس کا بھی کوئی جواز نہیں، اس لئے فائنڈ میں ٹائپ کریں ’آ‘ اور رپلیس میں دے دیں ’آ‘ (اردو دوست کی بورڈ میں خالی مد ’پلس‘ کی کنجی پر ہے۔)
لیکن اگر ان پیج کا متن نہیں ہے اور ٹائپ ہی کیا گیا ہے اور معلوم نہیں کہ کون کون سا کی بورڈ استعمال کر رہا ہے۔ اس طرح فائنڈ رپلیس سے پھر بھی دیکھ لیتا ہوں۔ شاید کچھ حضرات اسے غلطی نہ مانیں، کہ دو کیریکٹرس ’ا‘ اور ’ ٓ‘ ٹائپ کرنے سے بھی ’آ‘ بنتا ہے۔ اور ’آ‘ واحد کنجی سے بھی، تو دونوں کو درست سمجھنا چاہئے۔ لیکن یہاں میں یہ بات دہرانا چاہتا ہوں کہ ہمارا مقصد صرف درست متن لکھنا نہیں بلکہ ہمارے ورڈ سافٹ وئر کی اردو لغت کو بھی بہتر بنانا ہے۔ اگر دو کیریکٹرس والے ’آ‘ کو درست مانا جائے تو ہر آ والے حرف کو بھی دو بار لغت میں دینا ہو گا کہ ’آمد‘ بھی درست مانا جائے اور ’آمد‘ بھی۔اس طرح ’آمد‘ کی دو جگہ انٹری دینی ہو گی۔ اس کے لئے وہی فائنڈ رپلیس کی ٹکنیک:
فائنڈ
ا ٓ (دو کیریکٹرس، ا(0627)، اور ٓ (0020)
رپلیس ود
آ (واحد کیریکٹر، 0622)
یاں یہ بتاتا چلوں کہ ورڈ کی اردو لغت میں ’آسک‘ کو درست مانا گیا ہے، سی طرح جا سک، پاسک، اور لا سک اور دوسرے بہت سے ’غیر الفاظ‘ درست مان لئے گئے ہیں۔ اس طرح آسکا، آ سکی، آ سکے، آ سکتا، آ سکنا وغیرہ درست کئے جا سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ جو ہم لوگ ’اس کو‘ کو ’اسکو‘ اور ’ان کے‘ کو ’انکے‘ ٹائپ کرنے کے عادی ہیں، ان کو بھی درست کیا جانا چاہئے۔ لیکن ان سب کے لئے بہت ضروری ہے کہ فائنڈ میں ٹائپ کرتے وقت سپیس سے شروع کریں، ورنہ ’جھانکے‘ اور ’بانکا‘ غلط ہو جائیں گے۔ بلکہ بہترین تو یہ طریقہ ہے کہ ایک ایک کر کے یہ سارے الفاظ دیکھ لیں، نیکسٹ کی کمانڈ دے کر، تاکہ اسکول اور اسکرین جیسے الفاظ درست ہی رہیں۔ ’اسک‘ والا عمل دو بار بھی دہرایا جا سکتا ہے، پہلی بار میں اسے ’اس کو، اس کا‘ کے لئے استعمال کیا جائے، اور اگلی بار میں ’جا سکا‘ اور ’لا سکا‘ وغیرہ کے لئے۔
یعنی یہ عمل پہلے آسک، کے ساتھ، پھر اسک اور پھر جاسک، پاسک وغیرہ کے لئے کیا جائے۔
اس کے علاوہ ’سک‘ کی عام اغلاط میں ہوسک، کرسک، ہوچک، اور کرچک بھیہیں۔ اول الذکر کو ورڈ بھی دست مان لیتا ہے۔ اسن کے لئے:
فائنڈ کریں ’ہوسک‘، رپلیس ود ’ہو سک‘ (ہو (سپیس) سک)
فائنڈ کریں ’کرسک‘رپلیس ود ’کر سک‘ (کر (سپیس) سک)
فائنڈ کریں ’ہوچک‘، رپلیس ود ’ہو چک‘ (ہو (سپیس) سک)
فائنڈ کریں ’کرچک‘، رپلیس ود ’کر چک‘ (ہو (سپیس) سک)
فائنڈ کریں ’ہوچُک‘، رپلیس ود ’ہو چُک‘ (ہو (سپیس) سک)
فائنڈ کریں ’کرچُک‘، رپلیس ود ’کر چُک‘ (ہو (سپیس) سک)
اسی طرح ’آگیا‘ ایسے دو الفاظ ہیں جو بطور ایک لفظ، ورڈ بھی غلطی نہیں دکھاتا۔ لیکن یہ بہر حال غلطی ہے۔ اس کے لئے وہی فائنڈ رپلیس استعمال کریں۔
ف: آگیا
ر: آ سپیس گیا
’آگئی‘ کو بھی ورڈ درست مان لیتا ہے حالانکہ یہ دو الفاظ ہیں۔ اس کے لئے بھی ’ف ۔ ر‘ اپنائیں (محض آگئ، اور رپلیس ود ’آ گئ‘ کافی ہے)، پھر یہی عمل ’اگئ‘ کے ساتھ بھی دہرائیں۔
آ چکا، آ چکنا وغیرہ کو بھی ’آچک‘ اور ’آ چک‘ سے ف۔ر کریں، یہ اسی طرح بھی درست کئے جائیں گے۔ اس کے بعد ’ہوسک‘ اور ’ہو چک‘ کو لے لیں، یہ سارے مخلوط الفاظ بطور واحد لفظ ورڈ میں درست مانے گئے ہیں۔
اب پچھلی باتیں ہی یہاں دہرا رہا ہوں۔ صرف نمبر شمار تبدیل کر کے۔
۱۔ ان پیج ٹائپ کرنے والوں کی ہی ایک اور خراب عادت ہے، تخاطبی نشان کو بھی کاما ہی نہیں، الٹے پیش کی صورت میں بھی استعمال کرنا۔ اس کو بھی رپلیس آل نہیں کیا جا سکتا، فائنڈ میں" ’ " ٹائپ کریں اور رپلیس میں’ ، ‘۔ اور پھر رپلیس آل کی جگہ فائنڈ نیکسٹ دباتے جائیں، جہاں کاما کا محل ہے، وہاں تو رپلیس کریں، اور جہاں الٹے پیش کا محل ہے (خاص کر قرآنی آیات جس متن میں ہوں اس میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے) وہاں الٹا پیش فائنڈ رپلیس سے باہر ورڈ ڈاکیومینٹ میں آ کر الٹے پیش کی کنجی (اردو دوست میں آلٹ جی آر یو پر ہے) دبا کر ٹائپ کر لیں۔ اس عمل سے پہلے وقت بچانے کے لئے میں ایک عمل اور بھی کرتا ہوں۔ وہ یہ کہ پہلے " ‘‘ " (تخاطبی نشان دو بار، کو کسی مہمل لفظ سے بدل دیتا ہوں۔ مثلاً
فائنڈ: ‘‘
رپلیس ود: ژژژ
اس کے بعد فائنڈ کے بعد اکلوتا نشان لگاتا ہوں " ‘ "۔ اس نشان کو جہاں ضرورت ہو کاما میں بدلنے کے بعد پھر ایک کمانڈ دیتا ہوں۔
فائنڈ" ژژژ
رپلیس ود: " ‘‘ "
(ژژژ کی جگہ آپ کوئی بھی دو یا تین حروف لے سکتے ہیں۔ لیکن ممم نہ لیں، ممکن ہے کہ کسی نے "ہممم" لکھا ہو یعنی اصل متن میں ہی)
اسی طرح بہت سے لوگ تنوین کا استعمال یا تو کرتے ہی نہیں، ’فورا‘ اور ’قطعا‘ لکھ دیتے ہیں، یا جن کو کنجی معلوم نہیں، وہ ’فورا"‘ لکھ دیتے ہیں، یعنی ڈبل کوٹ لگا کر۔ اس کو بھی ممکن الفاظ کے ساتھ ہی فائنڈ رپلیس کرنا پڑتا ہے
فائنڈ ’فورا"‘ رپلیس ود ’فوراً‘
فائنڈ ’قطعا"‘ رپلیس ود ’قطعاً‘ (آئندہ فاینڈ کے لئے ف: اور رپلیس ود کے لئے و: لکھا جائے گا۔)
۲۔ رہاہے، کرتاہے کی اغلاط کو بھی درست کیا جا سکتا ہے، لیکن رپلیس آل سے پہلے ایک عمل اور کر لیں جس سے یہ بات یقینی ہو سکے کہ ’چاہے‘ اور ’گاہے‘ کے درمیان بھی سپیس نہ لگا دی جائے۔
ف: گاہے
ر: ژژژ
ف" چاہے
ر: ررر
اب کمانڈ دیں
ف: اہے
ر: ا ہے
اس کے بعد پھر گاہے اور چاہے کو واپس درست کر دیں
ف: ژژژ
ر: گاہے
ف: ررر
ر: چاہے
۳۔ اگر کسی نے ٹائپ کرنے میں یہ غلطی کی ہے (اور اکثر کرتے ہیں) کہ ’ے‘ کے فوراً بعد اگلا لفظ شروع کر دیا ہے، تو یہ بھی غلط ہے۔ یہاں تک کہ میری خود ساختہ لغت میں ’بے‘ سابقے کے الفاظ بھی غلط ہیں، اور ان کو ’بے‘ ہی لکھنا چاہئے، ملا کر ’بیچین‘ جیسے الفاظ نہیں۔ اور ’بے باک‘ اور ’بے وقوف‘ بھی درست مرکب الفاظ ہیں۔ اگرچہ ’بیوقوف‘ املا اس قدر عام پائی گئی ہے کہ اسے بھی درست ماننے لگا ہوں۔
اس کے لئے
ف: ے
ر: ے سپیس
اگر پہلے سے سپیس ہوگی تو یہاں دو سپیس ہو جائیں گی، اس کو ختم کرنے کے لئے پھر
ف: سپیس سپیس
ر: سپیس
اس طرح ’کرنےکےبعد‘ ’کرنے کے بعد‘ میں تبدیل ہو جائے گا۔
۴۔ میں گا، گی اور گے کو الگ لفظ مانتا ہوں، اس لئے ’ہوگا‘ اور ’ہوگے‘ غلط ہیں۔ اس کے لئے
ف: ہوگ ر: ہو سپیس گ
۵۔ ‘ہوجانا‘ وغیرہ بھی اکثر ملا کر لکھا جاتا ہے، اس کے لئے
ف: ہوج ر: ہو سپیس ج
۶۔ کر اور دی، دینا، دیا وغیرہ کے درمیان بھی سپیس اکثر نہیں دی جاتی۔ لیکن اس کے لئے بھی پہلے حفظ ما تقدم کرنا ضروری ہے، ورنہ ’کردار‘ خراب ہونے کا ڈر ہے۔
ف: کردار
ر: ططط (یا کچھ بھی، جس کو یاد رکھیں)
پھر
ف:کرد
ر: کر سپیس د
آخر میں ف: ططط
ر: کردار
دوسری ترکیب یہ ہے کہ ’کردی‘، ’کردو‘، ’کردے‘ اور ’کردئ‘ کو الگ الگ دیکھ لیں۔
۷۔ اسی طرح ’کرلیا‘ ’کرلینے‘ وغیرہ کو بھی وڈ درست تسلیم کرتا ہے۔ اس کے لئے بھی ف أ ر استعمال کریں۔
ف۔ کرل
رَ کر۔ سپیس۔ ل
۸۔ ایک اور عام غلطی ۔ آجاتی، آجانا وغیرہ کے درمیان سپیس نہ دینا ہے، اس کو ’آج‘ سے بھی دور کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اس میں ’آج‘ کے بگڑ جانے کا خطرہ ہے۔ اس لئے فائنڈ میں مکمل ’آجا‘ لکھیں
ف: آجا
ر: آ سپیس جا
۹۔ اسی طرح ’کھاجانا‘، ’کہاجاتا‘ وغیرہ کو درست کیا جا سکتا ہے، لیکن اس صورت میں خطرہ کہ ’اجازت‘ کو اجازت نہ دی جائے کہ وہ ’ا سپیس اجازت‘ میں تبدیل ہو جائے۔
ف: اجازت
ر: ووو
ف: اجا
ر: ا سپیس جا
ف: ووو
ر: اجازت
۱۰۔ ایک اور غلطی۔ اُس کو ُاس لکھنا، یعنی اعراب کا پہلے استعمال کرنا۔ ان کو ہٹا ہی دیں اگر وقت کم ہے تو ، ورنہ فائنڈ نیکسٹ میں جا کر نفاست سے درست جگہ اعراب لگائیں
پہلی صورت میں:
ف" ُ (پیش)
ر: کچھ نہیں
ف" ِ (زیر)
ر: کچھ نہیں
ف: َ (زبر)
ر: کچھ نہیں
اس طرح الفاظ کے شروع کے سارت اعراب دور ہو جائیں گے۔
۱۱۔ کچھ لوگ اضافت کا زیر ایک یا دو سپیس دینے کے بعد لگاتے ہیں، اس غلطی کو دور کرنے کے لئے
ف: سپیس زیر
ر: زیر
ف: سپیس سپیس زیر
ر: زیر
۱۲۔ ایک عام غلطی ۂ کی ہوتی ہے، یہ ٹائپ کرنے سے زیادہ اردو کی غلطی ہے۔ اس کا اصول یہ ہے کہ جہاں آخری ’ہ‘ کی آواز ہائیہ ہو، یعنی ہ کی با قاعدہ آواز آتی ہو، تو وہاں صرف زیر سے کام چل سکتا ہے۔
راہِ نجات
دانش گاہِ اسلامیہ
لیکن جہاں الف کی آواز نکلتی ہو وہاں ہمزۂ اضافت ضروری ہے۔
معرکۂ حق و باطل۔۔ درست
معرکہِ حق و باطل۔۔ غلط
البتہ کسی نے اگر ’معرکہء‘ لکھا ہے، تو یہ محض ٹائپ کرنے کی غلطی مانی جا سکتی ہے۔ اس کو درست کیا جا سکتا ہے۔
ف: ہء
ر: ۂ
ف: ہ سپیس ء (کچھ لوگ ایک سپیس بھی دے دیتے ہیں)
ر: ۂ
اوپر ہمزہ کی بات پہلے کہی جا چکی ہے۔
ف: ۂ ( اوپر ہمزہ)
ر: ۂ
۱۳۔ اس کا ذخر ’نے‘ کی صورت میں پہلے کیا جا چکا ہے۔ لیکن یہاں عمومی طور پر مزید کہنا چاہتا ہوں۔ کہلاحقے اور سابقے کو الگ لفظ کی حیثیت دینا ضروری ہے۔
’نا‘ ’بد‘ ’بے‘ ’پُر‘ جیسے سابقے
اور ’دار‘ داں‘ جیسے لاحقے۔
یہ اس لئے کہ کچھ صورتوں میں یہ اگلے یا پچھلے حروف سے مل بھی سکتے ہیں۔
’بدتمیز‘ کو اگر درست مان لیں تو ’خوشتمیز‘ کو بھی درست ماننا پڑے گا۔ لیکن میں یہ بھی چاہتا ہوں کہ ہماری لغت یا الفاظ کی فہرست چھوٹی ہی ہو تو بہتر کار کرد ہو گی۔ ورنہ آپ کو
نااتفاقی
نا اتفاقی
اتفاقی
اور
نا
چاروں الفاظ کو لغت میں شامل کرنا ہو گا، اگر الگ الگ ہی لکھا جائے تو محض دو الفاظ
نا
اتفاقی
کو لغت میں شامل کرنے سے کام چل جائے گا۔
دوکاندار کو درست مانا جائے تو ’اثردار‘ کو بھی درست مانا پڑے گا۔ اس لئے جہاں ورڈ قبول کر لے، اس کو تو چھوڑ دیتا ہوں، لیکن جہاں قبول نہ کرے اور سرخ لکیر دکھائے، وہاں میں درمیان میں سپیس دے ہی دیتا ہوں۔
۱۴۔ آرہا، آرہے، جارہی۔ جیسے مختلف الفاظ کو بھی اکثر ایک لفظ بنا کر، یعنی بغیر سپیس دئے لکھا جاتا ہے۔ اس کے لئے
ف: آرہ
ر: آ سپیس رہ
لیکن جارہا ، کھارہے کو درست کرنے کے لئے اگر آپ
ف: ارہ
ر: ا سپیس رہ
ٹائپ کریں تو دوبارہ اور غبارہ جیسے الفاظ غلط ہو جائیں گے۔ اس کے لئے فائنڈ نیکسٹ کرتے جائیں۔
ورڈ کی ایک ٹپ اور دے دوں، آپ ایک بار فائنڈ کریں، اس کے بعد فائنڈ رپلیس کو بند بھی کر سکتے ہیں، اگلی بار فائنڈ کے لئے محض کنٹرول کے ساتھ پیج اپ یا پیج داؤن کی کنجی دبانا کافی ہو گی۔
۱۵۔ ہورہا، ہورہی کے درمیان سپیس کا بھی فائنڈ رپلیس سے اضافہ کیا جا سکتا ہے:
ف: ہورہ
ر: ہو سپیس رہ
۱۶۔ حتٰی ، الہٰی وغیرہ الفاظ میں کھڑا زبر اکثر غلط جگہ لگایا جاتا ہے۔ یہ در اصل الف مقصورہ ہوتا ہے، اس سلسلے میں میرا اصول یہ ہے کہ جن الفاظ میں ایسی ’ی‘ آتی ہے جو بولی نہیں جاتی، ان میں ’ی‘ ٹائپ کرنے کے بعد کھڑا زبر ٹائپ کرنا چاہئے، اور جہاں نہیں ہے، وہاں جس حرف پر کھڑے زبر کی کھڑی آواز بولی جاتی ہے، وہاں اسی حرف پر چنانچہ ح ت ی لکھ کر ’ی‘ کے بعد کھڑا زبر لگانا درست ہے، کہ حتیٰ کی ’ی‘ محض نمائشی ہے۔ لیکن ’الٰہی‘ میں یہ حرف لام کے بعد لگائی جائے گی کہ اس کی ’ی‘ کی آواز بھی آتی ہے۔ ’علیحدہ ‘ اگر لکھا ہو تو اس میں ’ی‘ کے بعد کھڑا زبر دیا جائے گا، اگر محض ’علحدہ‘ لکھا گیا ہے تو ’لام‘ پر۔
۱۶۔ واو عطف یعنی دو الفاظ کو ملانے والی واؤ کو اکثر ملا کر لکھ دیا جاتا ہے۔بلکہ کہیں نہیں تینوں الفاظ (یہ تین الفاظ ہوتے ہیں، جیسے شعر۔۔ و۔۔ سخن۔ شعر و سخن) کو ملا کر لکھ دیا جاتا ہے۔ جیسے
شعروسخن۔ بطور ایک لفظ، یعنی درمیان میں کوئی سپیس نہیں۔
شعرو سخن۔ بطور دو الفاظ، ’شعرو‘ اور ’سخن‘، یعنی صرف ’شعرو‘ کے بعد سپیس۔
شعر وسخن۔ بطور دو الفاظ، ’شعر‘ اور ’وسخن‘، یعنی صرف ’شعر‘ کے بعد سپیس۔
شعر و سخن۔ درست، بطور تین الفاظ۔ شعر۔ سپیس۔ و ۔سپیس۔ سخن
اس طرح کئی الفاظ کا مجموعی غلط لکھا جاتا ہے، اور مزے کی بات یہ ہے کہ ’شعرو‘ اور ’وسخن‘ جیسے غیر الفاظ ورڈ کی لغت میں جائز الفاظ ہیں، ان میں املا کی پڑتال کوئی غلطی نہیں دکھاتی۔
۱۷۔ ہم لوگ کچھ الفاظ اکثر غلط لکھتے ہیں، اس کا خیال رکھا جائے کہ یہ درست ہو:
شعائیں ۔۔ درست شعاعیں
جراءت۔ درست جرأت
جاو، الاو۔۔ درست جاؤ، الاؤ
مدہم۔۔ درست مدھم
گبھرانا، گبھراہٹ وغیرہ، درست گھبرانا، گھبراہٹ
گھٹلی۔۔ درست گٹھلی
چھبتا، چھبتی۔۔ درست چبھتا، چبھتی
نشونما۔۔ درست نشو و نما
منخی (م ن خ ی)۔۔۔ درست منحنی
آباؤاجداد یا آباواجداد۔۔ درست آباء و اجداد (تین الفاظ)
معیاد۔ درست میعاد
میعار۔ درست معیار
زیادہ ۔ درست زیادہ (نہ جانے اس میں لوگ غلطی کیوں کر تے ہیں، لیکن میرے تجربے میں یہ بھی بہت عام غلطی ہے۔)
۱۸۔ ایک یہ بھی خیال رکھیں کہ نستعلیق میں ’ۃ‘ اکثر ’ت ہ‘ (تہ) نظر آتی ہے، یعنی مخلوط صورت میں۔ رحمۃ کو رحمتہ لکھا جاتا ہے (ر ح م ت ہ) سورۃ کو سورتہ، ان کو بھی ’تہ‘ سے ڈھونڈیں، جہاں عربی کے ایسے الفاظ ہوں جہاں ’ۃ‘ لکھا جاتا ہے، وہاں ’ۃ‘ سے رپلیس کر دیں۔ رپلیس آل نہ کریں۔
۱۹۔ اوپر ہمزہ کا استعمال اکثر اردو میں غلط کیا جاتا ہے۔ بلکہ دیکھا جائے تو اردو میں اوپر کی ہمزہ ( ٔ ٔ) ہے ہی نہیں، اسی کو واؤ پر لگا کر ’ؤ‘ پیدا کیا جاتا ہے۔ اور ہمزۂ اضافت کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ سب غلط استعمالات ہیں۔
ف: ۂ
ر:ۂ (06C2)
ف:ؤ (و مثبت اوپر ہمزہ ۔ ٔ)
ر: ؤ
کچھ لوگ ’ئے‘ کو بھی ’ے‘ لکھ کر اس کے اوپر ہمزہ لگا دیتے ہیں، ’ۓ‘۔ یہ بھی غلط ہے۔ میری ذاتی پسند تو مرکب ’ئے‘ یعنی ایک ہی کنجی پر دبانے سے 06D3 کوڈ کا ’ئے‘ لیکن اگر آپ ’ء‘ مثبت ‘ے’ سے بھی لکھیں، تب بھی درست مان لیا جا سکتا ہے کہ ان پیج نامی سافٹ وئر نے ہمارے ٹائپ کرنے والوں کو اس طرح برین واش کر دیا ہے کہ ان کے خیال میں یہی زیادہ درست ہے، واحد کنجی والا ’ئے‘ نہیں۔
۲۰۔ اکثر نقطے والے حرف کے قریب کوئی بغیر نقطے کا حرف آ جائے تو ٹائپ کرنے والے نقطہ دوسرے حرف پر سمجھ لیتے ہیں۔ جیسے وہ الفاظ جو’ ث ر‘ پر ختم ہوتے ہیں یا درمیان میں آتے ہیں، ’ ژ‘ میں غلطی سے بدل دیے جاتے ہیں۔ خاص کر جب ٹائپ کرنے والے صاحب کو اس لفظ سے واقفیت نہ ہو۔کبھی کبھی اس کا الٹا بھی ہوتا ہے۔ مثلاً ’مژگاں‘ (م ژ گاں) کو ’مثرگاں‘ (م ث ر گاں)، ’اکثریت‘ کو’ اکژیت‘۔ بلکہ جن حروف کے مجموعے میں کنفیوژن ممکن ہے، ان میں ’’خ‘‘ اور ’’ن ح‘‘ یا ’’ح ‘‘ (جیسے ’منحنی‘ کو ’منخی‘، ؔ’منحرف‘ کو ’مخرف‘)، ’ع ز‘ اور ’غ ر‘ (جیسے ’عزتمآب ‘کو ’غرتمآب‘) ’ب ن‘ اور ’ن ب‘ (جیسے ‘نبی‘ کو ‘بنی‘ ، ’بنیرے‘ کو ’نبیرے‘، کہ اکثر غیر پنجابیوں کو یہ پنجابی لفظ معلوم نہیں ہوتا ہے) اور ’نبیرہ‘ کو ’بنیرہ‘ ، ’ح ظ‘ کو ’خ ط‘، ’ملاحظہ‘ کو ’ملاخطہ‘ ۔
۲۱۔ایک عام غلطی یہ دیکھی گئی ہے کہ کہیں وقفے (فل اسٹاپ) کے بعد سپیس دی جاتی ہے، کہیں نہیں دی جاتی۔ کبھی ہم ہی یہ غلطیاں پروف ریڈنگ میں پیدا کر دیتے ہیں، جیسے جملے کے آخر میں ’ں‘ ہو تو وہاں ایک اضفی سپیس دے دی جاتی ہے۔ اس کے لئے: اس کو یکساں بنانے کے لئے یوں کریں
ف:۔ سپیس وقفہ
: وقفہ
اب اس شکل میں پہلے والی غلطی دور ہو جائے گی۔ اب
ف:وقفہ
ر: وقفہ، سپیس
اس طرح ہر وقفے کے بعد ایک سپیس کا اضافہ ہو جائے گا۔
اور پھر آخر میں
ف: وقفہ سپیس سپیس
ر: وقفہ سپیس
یہ اس کو یقینی بنانے کے لئے کہ وقفے کے بعد اگر پہلے ہی ایک سپیس ہو، اور رپلیس میں جہاں دو ہو جائیں، ان کو دور کر دیا جائے۔ یہی عمل کاما کے ساتھ بھی کر سکتے ہیں۔
غرض اب آپ کو ایک ایک لفظ پڑھنے کی ضرورت نہیں، کم از کم دوسری بار پروف ریڈنگ میں محض ورڈ کی سرخ لکیریں دیکھ لیں۔
یہاں یہ واضح کر دوں کہ ساری مثالیں ’اصل زندگی‘ (Real Life) سے لی گئی ہیں، یعنی اس قسم کی غلطیاں محض فرضی نہیں،ساری مثالیں برقی کتابوں سے لی گئی ہیں۔ ویب سے کاپی پیسٹ کر کے بنائی ہوئی ای بکس ہوں یا ان پیج فائلیں، ان سب میں وہی مشترکہ عمومی اغلاط دیکھی جاتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔
یہی ڈاکیومینٹ یہاں بھی دستیاب ہے