ناروے میں اسلام مخالف ریلی

سید عمران

محفلین
ناروے میں اسلام مخالف ریلی میں توہین قرآن کی جسارت کرنے والے ملعون پر حملہ
ویب ڈیسک جمعرات 21 نومبر 2019

1889392-norway-1574315854-521-640x480.jpg

اسلام مخالف تنظیم (سیان) نے ریلی نکالی جس میں قرآن کے نسخے کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی فوٹو:ٹوئٹر

اوسلو: ناروے میں اسلام مخالف ریلی میں توہین قرآن کی جسارت کرنے والے ملعون شخص پر مسلم نوجوانوں نے حملہ کردیا۔

ناروے کے شہر کرسٹین سینڈ میں قرآن کی توہین کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے۔ اسلام مخالف تنظیم (سیان) کے کارکنوں نے ریلی نکالی جس میں قرآن کی شدید توہین کرتے ہوئے کلام اللہ کے 2 نسخوں کو کوڑے میں پھینکا گیا اور ایک نسخے کو سرعام نذر آتش کرنے کی کوشش کی گئی۔ لیکن ناروے کی پولیس خاموش تماشائی بنی رہی اور تنظیم کے سربراہ لارس تھورسن کو روکنے کی کوئی کوشش نہ کی۔

قرآن کی توہین کو وہاں موجود مسلمان نوجوان برداشت نہ کرسکے اور سبق سکھانے کے لیے اس پر حملہ کردیا۔ پہلے ایک نوجوان رکاوٹیں توڑتا ہوا آگے بڑھا اور معلون لارس تھورسن پر حملہ کردیا۔ اس اقدام سے مزید نوجوانوں کو ہمت ملی اور دیگر نوجوان بھی ملعون تھورسن حملہ آور ہوئے جس پر پولیس اہلکار جو پہلے تماشا دیکھ رہے تھے، وہ آگے بڑھے اور حملہ آور نوجوانوں کو گرفتار کرلیا جبکہ معلون لارس تھورسن کو بھی حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا۔

اس شہر کرسٹین سینڈ میں مسلمانوں کی بڑی آبادی ہے لیکن ناروے کی انتظامیہ نے نہ صرف اس اشتعال انگیز ریلی کی اجازت دی بلکہ قرآن کی توہین سے بھی نہ روکا۔

ناروے سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں سے توہین قرآن کی شدید مذمت کرتے ہوئے معلون لارس تھورسن پر نفرت انگیز جرائم کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ترکی کی حکومت نے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے ناروے کی حکومت پر اس طرح کے واقعات کی روک تھام کرنے کے لیے زور دیا۔ ترک وزارت خارجہ نے کہا کہ واقعے میں ملوث ملعون تھورسن کر قرار واقعی سزا دی جائے۔

معلون لارس تھورسن ایک عادی مجرم ہے اور حال ہی میں اوسلو میں اشتعال انگیز اسلام مخالف لٹریچر پھیلانے کے الزام میں 30 روز قید کی سزا بھگت چکا ہے۔

واضح رہے کہ ناروے میں ہی 2011 میں ایک اسلام مخالف شخص آندریس بریوک نے فائرنگ کرکے 77 افراد کو قتل کردیا تھا۔ عدالت نے اسے 21 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن ناروے کی پولیس خاموش تماشائی بنی رہی اور تنظیم کے سربراہ لارس تھورسن کو روکنے کی کوئی کوشش نہ کی۔
یہ اس لئے کیونکہ ناروے میں توہین رسالت یا توہین مذہب نامی کوئی قانون موجود نہیں۔ ماضی میں یہاں مسیحیوں کی مقدس کتاب بائبل بھی جلائی گئی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس شہر کرسٹین سینڈ میں مسلمانوں کی بڑی آبادی ہے لیکن ناروے کی انتظامیہ نے نہ صرف اس اشتعال انگیز ریلی کی اجازت دی بلکہ قرآن کی توہین سے بھی نہ روکا۔
ناروے کے قوانین میں احتجاجا کتب، جھنڈے، پتلے یا کوئی اور چیز جلانا جرم نہیں ہے ۔ یہ اینٹی اسلام احتجاج ناروے کے شہر شہر میں ہو رہے ہیں۔ اور ہر جگہ اسی طرح قرآن پاک کی بے حرمتی کی جاتی ہے۔ مقصد اس کا مسلمانوں کو طیش دلا کر احتجاجیوں پر حملے کروانا ہے۔ تاکہ بعد میں یہ ثابت کیا جا سکے کہ اسلام بنیادی طور پر پر تشدد مذہب ہے۔ تا حال ان کی اسٹریٹیجی کامیاب جا رہی ہے۔
 

سید عمران

محفلین
ناروے کے قوانین میں احتجاجا کتب، جھنڈے، پتلے یا کوئی اور چیز جلانا جرم نہیں ہے ۔ یہ اینٹی اسلام احتجاج ناروے کے شہر شہر میں ہو رہے ہیں۔ اور ہر جگہ اسی طرح قرآن پاک کی بے حرمتی کی جاتی ہے۔ مقصد اس کا مسلمانوں کو طیش دلا کر احتجاجیوں پر حملے کروانا ہے۔ تاکہ بعد میں یہ ثابت کیا جا سکے کہ اسلام بنیادی طور پر پر تشدد مذہب ہے۔ تا حال ان کی اسٹریٹیجی کامیاب جا رہی ہے۔
خود ان کا یہ عمل کیا ثابت کررہا ہے؟؟؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ناروے کے قوانین میں احتجاجا کتب، جھنڈے، پتلے یا کوئی اور چیز جلانا جرم نہیں ہ
ناروے یا کسی اور یورپی ملک کے قانون میں مذہب کی توہین جائز ہے ؟
ایسے ماحول میں اس طرح احتجاج کرنا چاہیئے جس کا ان پر کچھ اثر ہوتا ہو یا امکان ہو ۔
کیا تشدد سے کوئی فائدہ ہونے کا امکان ہے ؟
 

جاسم محمد

محفلین
خود ان کا یہ عمل کیا ثابت کررہا ہے؟؟؟
کیا ثابت کر رہا ہے؟ بھائی وہ شرارتی لوگ ہیں۔ کرنے دیں۔ مسلمان بھائی صبر کریں۔ جب بچوں کی شرارت کو اگنور کیا جاتا ہے تو وہ خود ہی خاموش ہو جاتے ہیں۔
خوامخواہ ان کو زور زبردستی روک کر اپنے پاؤ پر کلہاڑا مارنے سے کیا ملے گا؟
 

سید عمران

محفلین
کیا ثابت کر رہا ہے؟ بھائی وہ شرارتی لوگ ہیں۔ کرنے دیں۔ مسلمان بھائی صبر کریں۔ جب بچوں کی شرارت کو اگنور کیا جاتا ہے تو وہ خود ہی خاموش ہو جاتے ہیں۔
خوامخواہ ان کو زور زبردستی روک کر اپنے پاؤ پر کلہاڑا مارنے سے کیا ملے گا؟
یعنی ۔۔۔
چاہتے ہیں سو آپ کریں ہیں ہم کو عبث بدنام کیا!!!
 

جاسم محمد

محفلین
ناروے یا کسی اور یورپی ملک کے قانون میں مذہب کی توہین جائز ہے ؟
ایسے ماحول میں اس طرح احتجاج کرنا چاہیئے جس کا ان پر کچھ اثر ہوتا ہو یا امکان ہو ۔
کیا تشدد سے کوئی فائدہ ہونے کا امکان ہے ؟
مغربی یورپ میں توہین مذہب جائز ہے۔ ایسا کوئی قانون موجود نہیں جو توہین کرنے پر سزا مقرر کرے۔ یہ مذہب پر تنقید آزادی اظہار کے زمرہ میں آتا ہے۔
دوسرا ان لوگوں کو اگنور کر دینا ہی بہترین حل ہے۔ یہ بالکل معمولی سے ہیں اور ان کے حمایتی بھی کوئی خاص زیادہ نہیں ہیں۔ البتہ قرآن پاک کی توہین پر جب بعض مسلمانوں کی طرف سے پر تشدد ردعمل آتا ہے تو یہ راتوں رات مفت میں مشہور ہو جاتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
وہ کریں تو بچے اور ہم کریں تو؟؟؟
بھائی یہ دہریے لوگ ہیں۔ ان کی نظر میں وہ اپنی خریدی ہوئی کوئی ایک کتاب جلا رہے ہیں۔ مسلمانوں کے نزدیک یہ بلاشبہ آسمانی صحیفہ ہے البتہ ان کے نزدیک محض ایک عام کتاب۔
جب مسلمان اسے برداشت نہیں کرتے اور مشتعل ہو کر قانون اپنے ہاتھ میں لیتے ہیں تو ان لوگوں کو اسلام بدنام کرنے کا موقع ملتا ہے۔ اور یہی مقصد ہے یہ سب کرنے کا۔
 
بھائی یہ دہریے لوگ ہیں۔ ان کی نظر میں وہ اپنی خریدی ہوئی کوئی ایک کتاب جلا رہے ہیں۔ مسلمانوں کے نزدیک یہ بلاشبہ آسمانی صحیفہ ہے البتہ ان کے نزدیک محض ایک عام کتاب۔
جب مسلمان اسے برداشت نہیں کرتے اور مشتعل ہو کر قانون اپنے ہاتھ میں لیتے ہیں تو ان لوگوں کو اسلام بدنام کرنے کا موقع ملتا ہے۔ اور یہی مقصد ہے یہ سب کرنے کا۔
آپ کا مطلب ہے خاموشی سے سب کچھ ہوتا دیکھتے رہیں ؟
 

محمد وارث

لائبریرین
بھائی یہ دہریے لوگ ہیں۔ ان کی نظر میں وہ اپنی خریدی ہوئی کوئی ایک کتاب جلا رہے ہیں۔ مسلمانوں کے نزدیک یہ بلاشبہ آسمانی صحیفہ ہے البتہ ان کے نزدیک محض ایک عام کتاب۔
جب مسلمان اسے برداشت نہیں کرتے اور مشتعل ہو کر قانون اپنے ہاتھ میں لیتے ہیں تو ان لوگوں کو اسلام بدنام کرنے کا موقع ملتا ہے۔ اور یہی مقصد ہے یہ سب کرنے کا۔
آپ بھی تو ناروے میں ہیں جاسم صاحب، کہیے محفوظ ہیں یا آپ کو بھی کوئی گزند پہنچائی ان فتنہ پسندوں نے!
 

جاسم محمد

محفلین
ایسا ہرگز نہیں ہے۔۔۔
ایسا ہوتا تو ایسا کیوں کرتے؟؟؟
اچھی طرح جانتے ہیں کیا کر رہے ہیں اور کیوں کررہے ہیں!!!
یہ آپ کا ماننا ہے کیونکہ آپ اہل ایمان لوگ ہیں۔ دہریے ان چیزوں سے ماورا ہیں۔ ان کے نزدیک قرآن، بائبل، تورات اور دیگر آسمانی صحیفہ باقی عام کتب جیسی ہی ہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مغربی یورپ میں توہین مذہب جائز ہے۔ ایسا کوئی قانون موجود نہیں جو توہین کرنے پر سزا مقرر کرے۔
ارے پھر بھی یار کچھ تو ہوگا ۔یہ تو یقین ہی نہیں آتا ۔ توہین کا لفظ تو ہے ان کی زبانوں میں پھر اس کے کیا معنی ہیں اور مقصد کیا ہے ؟
 
Top