فرحت کیانی
لائبریرین
زبردست۔ مجھے سب سے اچھی بات یہ لگتی ہے جب کوئی بچہ اپنی مرضی سے اپنی فیلڈ کا انتخاب کرتا ہے۔ ادب پڑھ رہی ہیں ناں ناعمہ؟ میں اپنے کزن کی کورس کی کتابیں بڑے شوق سے پڑھا کرتی تھی۔ انہیں تو مصیبت پڑی ہوتی تھی اپنی ڈگری کے پوائنٹ سے پڑھنے کی اور میرے لئے تو وہ ریڈنگ فار پلیژر تھااپیا مجھے سائنس میں کبھی بھی انٹرسٹ نہیں رہا ، نا کبھی کسی نے بولا ہی تھا سائنس رکھ لو، اگر کوئی انکریج کرتا تو شاید میں رکھ لیتی
اور بی اے کرنے کے بعد ایک مسئلہ سامنے تھے کہ اب آگے کیا کروں ؟؟؟
اور مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا ، بھائی نے کہا کہ پرائیویٹ ایم اے اردو کر لو، اور میں نے کہا کہ نہیں میں نے ایم اے انگلش ہی کرنا ہے ، اور پھر اسی پر ہی اڑ گئی ہی ہی ہی
اور پھر سب کو میری ضد کے آگے ہتھیار ڈالنا پڑے ، اور اب میں انگلش پڑھ رہی ہوں، اور مجھے لگتا ہے کہ اگر میں نے سائنس نہیں بھی پڑھی تو اس وقت مجھے کوئی افسوس نہیں ہے ، کیو نکہ انگلش بھی سٹینڈرڈ کا سبجیکٹ سمجھا جاتا ہے اور میری کوشش ہوتی ہے کہ میرے سارے کونسیپٹ کلئیر ہوں ، اور مجھے اپنے سبجیکٹ پر مکمل کمانڈ ہو، آگے انشااللہ 20 اپریل کے بعد پروموشن ٹیسٹ سٹارٹ ہیں اور جولائی میں فائنل ، اور ہو سکتا ہے میں کچھ ہی عرصے میں محفل سے بھی غائب ہو جاؤں کیونکہ اب شگفتہ آپی کا کہنا ہے کہ مجھے گولڈ میڈل لینا ہے ، اور میری پوری کوشش ہے کہ مجھے انکو یہ نا کہنا پڑے کہ میں نے نہیں لیا
ہم دعا کریں گے آپ پوری کوشش کریں گی اور ان شاءاللہ آپ بھی اپنے بھائی کی طرح گولڈ میڈل لائیں گی۔
اتفاق کی بات دیکھیں آج میری سینئر کی بیٹی ان کے ساتھ آئی ہوئی تھیں جو ہمارے ہی ادارے میں انٹرن شپ کرنے والی ہیں۔ میں نے ان سے بھی پوچھا کہ سی-اے میں کیسے گئیں کیونکہ ان کی فیملی میں کوئی بھی چارٹرڈ اکاؤنٹینسی میں نہیں ہے۔ تو وہ یہی کہنے لگیں کہ ماما بابا نے کہا جو بھی پڑھنا چاہو ضرور پڑھو۔ سو سوفٹ ویئر انجینیرنگ کا داخلہ چھوڑ کر سی اے میں آ گئی۔ لیکن ساتھ ہی بیچاری نے یہ بھی کہا کہ اب بہت محنت بھی کرنی پڑتی ہے کہ گھر والوں کو بہانے سے الزام بھی نہیں دیا جا سکتا کہ آپ نے یہ مضمون دلایا تھا