اللہ تعالیٰ نے قرآنِ حکیم کو شاعری کے ارادے سے ہرگز نازل نہیں فرمایا[/QUOTE
اس پر کچھ بحث شمس الرحمن فاروقی نے اپنی کتاب " آہنگ اور عروض" میں کی ہے لیکن کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچ سکا۔ یوں بھی شمس الرحمن کا ذہنی توازن درست معلوم نہیں ہوتا کہ وہ اس عہد میں شعرِ شور انگیز کے نام سے 4 ضخیم جلدین میر کی تفہیم پر مرتب کرتا ہے جبکہ میر کے شعری محاورے کو یکسر مسترد کیا جا چکا ہے
کچھ احباب کے نزدیک اس کا ذہنی توازن اس لئے بھی درست نہیں کہ وہ ناصر کو فراق ہے بڑا شاعر کہتا ہے
- جہاں تک شعر گوئی کے ارادے کی بات ہے تو اس ضمن میں جوش ملیح آبادی نے کا اشارہ بیحد لطیف ہے کہ "میں نے کوئی شعر ارادتاََ نہیں کہا "
کیا ہم جوش کے کلام کو شاعری ماننے سے انکار کر سکتے ہیں ؟ اگر ہاں تو پھر میں آپ سے متفق ہوں