سید ذیشان
محفلین
ہوئے تم دوست جسکے دشمن اسکا آسماں کیوں ہو
ہوئے تم دوست جسکے دشمن اسکا آسماں کیوں ہو
جاندار الف انسان، کامن چمپینزی اور بونوبو کا مشرک جد ہے جو آج سے 60، 70 لاکھ سال پہلے رہتا تھا۔
جاندار ب انسان ہے۔
جاندار پ آج سے دس لاکھ سال پہلے رہتا تھا۔ وہ جاندار الف کا آف سپرنگ ہے۔
جاندار پ کے دو آف سپرنگ ہیں: کامن چمپینزی اور بونوبو
غالبا خلاصہ یہ ہوا کہ جاندار الف اور ب دونوں انسان ہیں
اور کامن چمپیزی اور بونوبو جاندار الف انسان کے آف سپرنگ
تو بھئی اسمیں آپکی سمجھ کا قصور ہے یا انکا جنکے نظریہ پر آپ چل رہے ہیں۔ غالباً اسلام میں اس مطلق العنائی کا نظریہ پہلی بار امام غزالی نے دیا تھا اور پھر بعد میں ابن تیمیہ اورمولانا مودودی نے اسکو عالم اسلام میں واجب کر دیا:میں دین اسلام کو ایسا دین سمجھتا ہوں جو زندگی کے ہر شعبے کا احاطہ کرتا ہے۔ لہذا سائنس کا بھی کرتا ہے۔ اس لئے اسلام اور سائنس کو بالکل الگ الگ سمجھنا میرے نزدیک درست نہیں ہے۔
بالکل درست۔ میری بھی یہی رائے ہے۔حاصل بحث محض یہ ہے کہ سائنس ، مذہب۔۔۔ اور مذہب سائنس کو سمجھنے میں مدد گار نہیں۔ اسی لیے سائنس اور مذہب کو الگ الگ رکھنے پر اصرار کیا جاتا ہے۔
آپ بھی مذہب کو یہاں لے آئے۔ حیرت ہے۔اللہ پاک نے انسان کو مٹی سے بنایا ہے اور مٹی زندہ نہیں تھی تبھی انسان میں روح پھونکی گئی
یہ بھی آپکا وہم ہے کہ انسان تمام مخلوقات میں سے سب سے زیادہ خوبیاں رکھنے والا ہے۔ جتنے دنگا فساد ،خون خرابہ اور قتل عام حضرت انسان نے دنیا کی تاریخ میں مچایاہے، دوسرے حیوانات تو اسکے قریب سے بھی نہیں گزرتے۔احسنِ تقویم کا مطلب یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ تمام تخلیقات میں سب سے جدید اور سب سے زیادہ خوبیاں رکھنے والا انسان ہے۔ اور سائنس اس بات کی نفی تو نہیں کرتی۔ نہ یہ آیت نظریۂ ارتقا کی نفی ہی کرتی ہے۔
بات آجاکر پھر تفسیر پر آجاتی ہے جو کہ زمانہ کے لحا ظ سے بدلتی رہی ہے اور منطق اسبات کو نہیں مانتی کہ کل جس آیت کا مطلب کچھ اور ہو اور آج کسی سائنسی دریافت کے بعداسکا کوئی اور مطلب نکالا جائے۔ممکن ہے تخلیقی منازل میں قران کے تفسیری اختلافات کی وجہ سے ارتقا کا ہونا موجود نہ مانا جائے۔ لیکن اس ککی نفی بھی موجود نہیں ہے۔
کیا یہ مذہبی دھاگہ ہے؟اگر آپ کا جواب ہاں ہے تو پھر آئیے بحث جاری رکھتے ہیں۔ اگر آپ کا جواب نہیں ہے تو پھر مجھے براہ راست قرآنی آیات اور احادیث کو جھٹلانے کی وجہ سے قتل کا فتویٰ قبول نہیں
پھر وہی بیکار کی مذہبی بحث۔ آیات قرآنی سائنسی نہیں ہیں۔ براہ کرم اگرسائنس پر بحث کرنی ہے تو سائنسی حوالوں سے کریں۔ مذہبی کتب سے نہیں۔میں پیدائش کے مدارج کی نفی نہیں کر رہا جناب۔ نہ میں تخلیق کی نفی کر رہا ہوں۔۔ میں صرف اتنا کہہ رہا ہوں کہ آپ جو جو آیات پیش کررہے ہیں ان میں سے "کسی میں بھی نظریۂ ارتقا کی نفی نہیں ہے۔" والسلام۔۔
اور دیگر مخلوقات کا کیا جو مذہب و دین سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں؟یہ ان لوگوں کا نکتہ نظر ہے جو اسلام کو مکمل ضابطہ حیات نہیں سمجھتے
اسلام کچھ دوسرے مذاہب کی طرح صرف اخلاقیات اور عبادات کا مجموعہ نہیں ہے بلکہ مکمل ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے شعبے کا احاطہ کرتا ہے۔
اچھا تو پھر مذہبی لوگ ہی کوئی نت نئی سائنسی ایجادات اور دریافتیں کر کے دکھادیں۔ پچھلے ہزار سالوں میں تو مدرسے سے تمام انسانیت کی بھلائی کیلئے کچھ برآمد نہیں ہوا۔سائنس ابھی وہاں تک نہیں پہنچی جہاں تک مذہب نے علم دے دیا۔
انسان میں ایسا کیا ہے جسے آپ بار بار بہترین مخلوق کہلوانے پر مجبور ہیں؟ جانتے ہیں انسانی اجسام کس قدر کمزور ہیں؟ دوسرے حیوانات کی طرح گرمی سردی کا مقابلہ نہیں کر سکتے؟ کھانا اگر صحیح طرح صاف ستھرا اور پکا ہوا نہ ہو تو زیادہ عرصہ زندہ نہیں رہ سکتے۔ جبکہ باقی جاندار ہر طرح کے موسم میں، ہر طرح کے حالات میں روکھی سوکھی کھا کر بھی انسان سے زیادہ عرصہ تک زندہ رہ سکتے ہیں۔مسئلہ وہی ہے.
ارتقا کا نظریہ تو ابھی تک انسان کے بہترین مخلوق ہونے کو بھی نہیں جھٹلاتا.
.
ارتقاء کا مطلب موافق بنا لینا یا اڈاپشن ہے۔لب لباب یہ ہے کہ ارتقاء ترقی نہیں ہے
پھر وہی جاہلانہ سوال۔ پہلے ارتقاء کے لغوی معنی کو سمجھیں پھر یہاں آکر نکتہ چینی کریں۔اگر بندر ترقی یافتہ شکل ہے تو اس کا جد کیسا ہو گا ؟؟؟ کیا وہ بندر سے بھی زیادہ ترقی یافتہ تھا اور بندر تک ارتقاء کی بجائے اس نے تنزلی کی ؟؟؟
یا یوں کہیں کہ بالکل درست "کیونکہ" میری بھی یہی رائے ہے۔بالکل درست۔ میری بھی یہی رائے ہے۔
یہ بھی آپکا وہم ہے کہ انسان تمام مخلوقات میں سے سب سے زیادہ خوبیاں رکھنے والا ہے۔ جتنے دنگا فساد ،خون خرابہ اور قتل عام حضرت انسان نے دنیا کی تاریخ میں مچایاہے، دوسرے حیوانات تو اسکے قریب سے بھی نہیں گزرتے۔
یا یوں کہیں کہ بالکل درست "کیونکہ" میری بھی یہی رائے ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ جو لاعلم افراد بحث کرتے وقت مذہب کو ہی بطور تاویل استعمال کر رہے ہیں، ان کے لئے تھاآپ بھی مذہب کو یہاں لے آئے۔ حیرت ہے۔
تو پھر اس بحث برائے بحث کا کیا فائدہ سوائے وقت کے ضیاع کے؟ جب آپکو معلوم ہے کہ مذہبی تاویلیں گھڑلینے سے نہ تو ارتقا ثابت ہوگا اور نہ ہی اسکے خلاف کچھ ثابت ہوگا۔ بحث کرنے والے بس اپنی من پسند آیات و تشریحات کرتے رہنا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ جو لاعلم افراد بحث کرتے وقت مذہب کو ہی بطور تاویل استعمال کر رہے ہیں، ان کے لئے تھا
اس لئے ان افراد کے سوالات کے جوابات نہیں دے رہا کہ جانتا ہوں کہ یہ محض وقت کا ضیاع ہےتو پھر اس بحث برائے بحث کا کیا فائدہ سوائے وقت کے ضیاع کے؟ جب آپکو معلوم ہے کہ مذہبی تاویلیں گھڑلینے سے نہ تو ارتقا ثابت ہوگا اور نہ ہی اسکے خلاف کچھ ثابت ہوگا۔ بحث کرنے والے بس اپنی من پسند آیات و تشریحات کرتے رہنا ہے۔
جاندار الف انسان کے اور چمپینزی، دونوں کے جد تھے۔ انسان نہیں تھے۔ مختصر یوں سمجھیں کہ ان جاندار بنام الف سے دو نسلیں چلیں جن میں ایک ارتقا کے نتیجے میں انسان ہوئے اور دوسرے چمپینزی ہوئے۔ جاندار الف کو اگر دادا سمجھا جائے تو اس کی "اولاد کی اولاد" میں ایک انسان ہوا اور ایک چمپینزی۔ (دوسری نسلوں کو فی الوقت نظر انداز کردیں)
اسی کو کزن کہا جاتا ہے۔ یعنی انسان نسلی طور پر چمپینزی کا ہم پلہ رشتے دار ہے۔ چمپینزی کی اولاد نہیں۔
جاندار الف انسان نہیں تھا بلکہ ایک گریت ایپ تھا۔ میں نے نیچے بریکٹ کا اضافہ کر دیا ہے تاکہ واضح رہےمیں اسمیں الجھ سا گیا ہوں ، زیک کہتے ہیں جاندار الف انسان تھا جو کہ انسان اور جاندا ر پ کا جد تھا ۔ کیا یہ جاندار الف انسان نہیں تھا ؟ اور وہ کیا کوئی اور مخلوق تھی ؟ اُس کا خالق کون تھا وہ کیسے تخلیق ہوئی اگر اس بارے میں کوئی معلومات ہو تو ضرور رہنمائی فرمائیں ۔
جاندار الف (انسان، کامن چمپینزی اور بونوبو) کا مشرک جد ہے جو آج سے 60، 70 لاکھ سال پہلے رہتا تھا۔
جاندار ب انسان ہے۔
جاندار پ آج سے دس لاکھ سال پہلے رہتا تھا۔ وہ جاندار الف کا آف سپرنگ ہے۔
جاندار پ کے دو آف سپرنگ ہیں: کامن چمپینزی اور بونوبو
خالق وہی تھا جس کی وجہ سے اس زمین پر ایک قائم رہنے والی زندگی کا آغاز ہوا ۔ کچھ لوگ اسے خدا کہتے ہیں۔ سائنسدان اسے قدرت کہتے ہیں۔ آج نیٹ گردی کے دوران یہ خاکہ ملا ہے جس سے رہنمائی مل سکتی ہے کہ گریٹ ایپس سے کیسے انسان تک ارتقاء ہوا:اس کا خالق کون تھا سوال مذہبی ہے اور سائنسی نہیں ہے۔ ہر کوئی اپنے اپنے مذہب کے مطابق اس کا جواب دے سکتا ہے۔
ساڑھے تین ارب کہ ساڑھے تین سو ارب؟اگر کسی نے 350 ارب سال کا ارتقائی عمل 5 منٹ میں دیکھنا ہو تو یہاں دیکھ لے:
ویڈیو میں غلط لکھا ہے۔ 3،5 ارب سال ہی ہے:ساڑھے تین ارب کہ ساڑھے تین سو ارب؟
کچھ عرصہ قبل پڑھا تھا کہ وائی کروموسوم سکڑ رہا ہے اور آئندہ چند ارب سال تک یہ بالکل ہی ناپید ہو جائے گاویسے اس تصویر کے مطابق انسان کے جسم پر ابھی بھی بندر والے بالوں کے باقیات موجود ہیں۔ انکے اختتام کا قدرتی ارتقاء کرواتے کرواتے تو ہزاروں سال بیت جائیں گے۔ مستقبل میں خواتین بغیر بالوں والےمردوں کا انتخاب زیادہ کریں گی۔ یہاں میں جمہوری الیکشن کی نہیں natural selection کی بات کر رہا ہوں۔ جسکے بعد بالوں والے مردوں کی نسل جوکہ اسوقت اکثریت میں ہے کےناپید ہونے کا خطرہ موجود ہے۔ کیا اس قسم کی قدرتی نسل کشی سے بچنے کا کوئی معقول حل موجود ہے؟ ماہرین توجہ فرمائیں۔ زیک قیصرانی
نوٹ: یہ سوال میں اپنے حوالے سے نہیں پوچھ رہا کہ میں اوسط مردوں سے کم ہی باریش ہوں
ریزر بلیڈ کی ایجاد شاید اسی وجہ سے ہوئی ہوویسے اس تصویر کے مطابق انسان کے جسم پر ابھی بھی بندر والے بالوں کے باقیات موجود ہیں۔ انکے اختتام کا قدرتی ارتقاء کرواتے کرواتے تو ہزاروں سال بیت جائیں گے۔ مستقبل میں خواتین بغیر بالوں والےمردوں کا انتخاب زیادہ کریں گی۔ یہاں میں جمہوری الیکشن کی نہیں natural selection کی بات کر رہا ہوں۔ جسکے بعد بالوں والے مردوں کی نسل جوکہ اسوقت اکثریت میں ہے کےناپید ہونے کا خطرہ موجود ہے۔ کیا اس قسم کی قدرتی نسل کشی سے بچنے کا کوئی معقول حل موجود ہے؟ ماہرین توجہ فرمائیں۔ زیک قیصرانی
نوٹ: یہ سوال میں اپنے حوالے سے نہیں پوچھ رہا کہ میں اوسط مردوں سے کم ہی باریش ہوں