نظریہ ارتقاء پر اعتراضات اور ان کے جواب

x boy

محفلین
سورة البَقَرَة
شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
الم (۱) یہ کتاب (قرآن مجید) اس میں کچھ شک نہیں (کہ کلامِ خدا ہے۔ خدا سے) ڈرنے والوں کی رہنما ہے (۲) جو غیب پر ایمان لاتے اور آداب کے ساتھ نماز پڑھتے اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں (۳) اور جو کتاب (اے محمدﷺ) تم پر نازل ہوئی اور جو کتابیں تم سے پہلے (پیغمبروں پر) نازل ہوئیں سب پر ایمان لاتے اور آخرت کا یقین رکھتے ہیں (۴) یہی لوگ اپنے پروردگار (کی طرف) سے ہدایت پر ہیں اور یہی نجات پانے والے ہیں (۵) جو لوگ کافر ہیں انہیں تم نصیحت کرو یا نہ کرو ان کے لیے برابر ہے۔ وہ ایمان نہیں لانے کے (۶) خدا نے ان کے دلوں اور کانوں پر مہر لگا رکھی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ (پڑا ہوا) ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب (تیار) ہے (۷)


الحمد للہ
اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کواپنے ھاتھ سے پیدا فرمایا اوراس میں اپنی روہ پھونکی اور فرشتوں سے اسے سجدہ کروایا ۔
اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کومٹی سے پیدافرمایا جیسا کہ اللہ تعالی نے اس فرمان میں فرمایا ہے :

{ اللہ تعالی کے ہاں عیسی (علیہ السلام ) کی مثال ہوبہو آدم (علیہ السلام ) کی مثال ہے جسے مٹی سے بنا کرکہہ دیا کہ ہوجا تووہ ہوگیا } آل عمران ( 59 )۔

اورجب اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کی پیدائش مکمل کی توفرشتوں کو حکم دیا کہ وہ آدم علیہ السلام کوسجدہ کریں توان سب نے سجدہ کیا اوراس وقت ابلیس بھی وہاں موجود تھا لیکن اس نے تکبرکرتے ہوئے سجدہ کرنے سے انکار کردیا ، جیساکہ اللہ تعالی نے اس فرمان میں ذکرکیا ہے :

{ جب آپ کے رب نے فرشتوں سے ارشاد فرمایا کہ میں مٹی سے انسان کو پیدا کرنے والا ہوں ، توجب میں اسے ٹھیک ٹھاک کرلوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو تم اس کے سامنے سجدے میں گرپڑنا ، چنانچہ تمام فرشتوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے ( نہ کیا ) اس نے تکبر کیااور وہ کافروں میں سے تھا } ص ( 71 - 74 ) ۔

پھراللہ تعالی نے فرشتوں کویہ بتایا کہ وہ آدم علیہ السلام کوزمین میں خلیفہ بنانے والا ہے ، توفرمایا :

{ اورجب آپ کےرب نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین میں خلیفہ بنانے والا ہوں } البقرۃ ( 30 ) ۔

اورآدم علیہ السلام کو سب نام سکھا دیئے اسی کا ذکراللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں کچھ اس طرح کیا ہے :

{ اورآدم ( علیہ السلام ) کوسب کے سب نام سکھا دیئے } البقرۃ ( 31 )۔

اورجب ابلیس نے آدم علیہ السلام کوسجدہ نہ کیا تواللہ تعالی نے اسے دھتکار دیا اوراس پرلعنت کردی ، جیسا کہ اللہ تعالی کے اس فرمان ہے :

{ فرمان جاری ہوا کہ تویہاں سے نکل جا تومردود ہے ، اور تجھ پرقیامت کے دن تک میری لعنت اورپھٹکار ہے } ص ( 77- 78 ) ۔

جب ابلیس نے اپنا انجام جان لیا تو اس نے اللہ تعالی سے قیامت تک کے لیے مہلت طلب کی ، جس کا ذکر اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں کیا ہے :

{ کہنے لگا میرے رب مجھے لوگوں کے اٹھ کھڑے ہونے کے دن تک مہلت دے ( اللہ تعالی نے ) فرمایا تومہلت والوں میں سے ہے ایک متعین وقت تک کے لیے } ص ( 79 - 81 ) ۔

جب اللہ تعالی نے اسے مہلت دے دی تواس نے آدم علیہ السلام اوران کی اولاد کے خلاف اعلان جنگ کردیا کہ وہ انہیں فحاشی کے کاموں اور معاصی کے ساتھ گمراہ کرے گا ، اس کا ذکراللہ تعالی نے اس طرح فرمایا :

{ وہ کہنے لگا پھرتوتیری عزت کی قسم ! میں ان سب کویقینا بہکا دوں گا ، سوائے تیرے ان بندوں کے جوچیدہ اورپسندیدہ ہوں } ص ( 82- 83 ) ۔

اوراللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کوپیدا فرمایا اور ان سے ہی ان کی بیوی کوپیدا کیا اور ان دونوں کی نسل سے مرد و عورت کوآگے چلایا جیسا کہ اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں فرمایا :

{ اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا فرمایا اور اسی سے اس کی بیوی کوپیدا کرکے ان دونوں سے بہت سے مرد وعورتيں پھیلادیں } النساء ( 1 ) ۔

پھراللہ تعالی نے آدم علیہ السلام اوران کی بیوی کوبطورامتحان جنت میں رہائش دی اورانہیں یہ حکم دیا کہ وہ جنت کے پھل کھائيں لیکن اللہ تعالی نے انہیں ایک درخت سے منع کردیا کہ اس کے قریب بھی نہیں جانا اسی چیزکا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالی نے فرمایا :

{ اورہم نے کہہ دیا کہ اے آدم ! تم اورتمہاری بیوی جنت میں رہو اور جہاں کہیں سے چاہو بافراغت کھاؤ پیؤ لیکن اس درخت کے قریب بھی نہ جانا ورنہ ظلم کرنے والوں میں سے ہوجاؤ گے } البقرۃ ( 35 ) ۔

اوراللہ تعالی نے آدم علیہ السلام اور ان کی بیوی کوشیطان سے بچنے کا کہتے ہوئے فرمایا :

{ توہم نے کہا اے آدم ( علیہ السلام ) یہ تیرا اورتیری بیوی کا دشمن ہے ( خیال رکھنا ) ایسا نہ ہو کہ وہ تم دونوں کوجنت سے نکلوا دے تو تم مصیبت میں پڑھ جاؤ } طہ ( 117 ) ۔

پھرشیطان نے آدم اوران بیوی حواء علیہما السلام کومنع کیے درخت کے متعلق وسوسہ میں ڈالا اورانہيں سبز باغ دکھائے توآدم علیہ السلام بھول گئے اور ان کا نفس کمزور پڑگيا توانہوں نے اپنے رب کی نافرمانی کرتے ہوئے درخت کا پھل کھا لیا جس کا ذکر اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں ذکرکیا ہے :

{ لیکن شیطان نے انہیں وسوسہ ڈالا اورکہنے لگا کیا میں تمہیں دائمی زندگی کا درخت اوربادشاہت نہ بتلاؤں جو کہ پرانی نہ ہو ، چنانچہ ان دونوں ان دونوں نے اس درخت سے کچھ کھا لیا توان کے ستر کھل گئے اور وہ جنت کے پتے اپنے اوپر ٹانکنے لگے ، آدم علیہ السلام نے اپنے رب کی نافرمانی کی تووہ بہک گئے } طہ ( 120 - 121 ) ۔

توان دونوں کے رب نے انہیں پکارکرکہا :

{ اوران کے رب نے انہیں پکار کرکہا کیا میں نے تم دونوں کواس درخت سے منع نہیں کیا تھا اور نہیں کہا تھا کہ شیطان تمہارا صریحا دشمن ہے ؟ } الاعراف ( 22 ) ۔

اورجب انہوں نے اس درخت کا پھل کھالیا تواپنے اس فعل پرندامت کا اظہار کرتے ہوئے کہنے لگے :

{ دونوں نے کہا اے ہمارے رب ! ہم نے اپنا بڑا نقصان کیا اوراگر تو ہماری مغفرت نہ کرے اورہم پر رحم نہیں کرے گا توہم نقصان پانے والے والوں میں سے ہوجائيں گے } الاعراف ( 23 ) ۔

اورآدم علیہ السلا کی یہ معصیت بطوراشتھاء تھی نہ کہ بطور استکبارو تکبر ، تو اسی لیے اللہ تعالی نے ان کی راہنمائ توبہ کی طرف فرمائ اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اللہ تعالی نے فرمایا :

{ آدم ( علیہ السلام ) نے اپنے رب سے چندباتیں سیکھ لیں اور اللہ تعالی نے ان کی توبہ قبول فرمائ بلاشبہ اللہ تعالی ہی توبہ قبول کرنےوالا اور رحم کرنے والا ہے } البقرۃ ( 37 ) ۔

توآدم علیہ السلام کی امت میں یہ سنت جاری ہوگئ کہ جوبھی کوئ گناہ کربیٹھے توپھرسچائ کےساتھ توبہ کرے اللہ تعالی اس کی توبہ قبول کرتا ہے ، فرمان باری تعالی ہے :

{ اور وہی ہے جواپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اورگناہوں سے درگزر فرماتا ہے اور جوکچھ تم کرتے ہو وہ سب جانتا ہے } الشوری ( 25 ) ۔

پھراللہ تعالی نے آدم علیہ السلام اوران کی زوجہ اور ابلیس کو زمین کی طرف اتار دیا اور ان پروحی کا نزول فرمایا اوران کی طرف رسول مبعوث فرمائے‌ توان میں سے جوبھی ایمان لایا وہ جنت میں داخل ہوگا ، اور جو بھی کفرکا ارتکاب کرے گا وہ جہنم میں جائے گا جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے :

{ ہم نے کہا کہ تم سب یہاں سے چلے جاؤ ، جب کبھی تمہارے پاس میری ھدایت پہنچے تواس کی تابعداری کرنے والوں پرکوئ خوف اور غم نہیں ، اور جو انکار کرکے ہماری آیتوں کوجھٹلائيں ، وہ جہنمی ہیں اور ہمیشہ اسی میں رہيں گے } البقرۃ ( 38 - 39 ) ۔

اورجب اللہ تعالی نے سب کوزمین پراتاردیا توایمان وکفر اور حق وباطل اورخیرو شر کے درمیان معرکہ شروع ہوگیا اور یہ معرکہ اس وقت تک باقی رہے گا جب تک زمین اوراس پررہنے والے موجود ہیں حتی کہ اللہ تعالی اس کا وارث ہوجائے ، فرمان باری تعالی ہے :

{ اللہ تعالی نے فرمایا کہ نیچے ایسی حالت میں جاؤ کہ تم آپس میں ایک دوسرے کے دشمن ہوگے اور تمہارے واسطے زمین میں ایک وقت تک رہنے کی جگہ اور نفع حاصل کرنا ہے } الاعراف ( 24 ) ۔

اوراللہ تعالی ہرچیز پر قادر ہے آدم علیہ السلام کوبغیر ماں باپ کے پیدا کیا اوراورحواء علیہا السلام کو ماں کے بغیر صرف باپ سے پیدا فرمایا اورعیسی علیہ السلام کوباپ کے بغیر صرف ماں سے پیدا فرمایا اور ہمیں ماں اورباپ دونوں سے پیدا فرمایا ہے ۔

اوراللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کومٹی سے پیدا فرمایااوران کی نسل ایک ذلیل اوربے قدر پانی سے چلائ جیسا کہ اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں فرمایا ہے جس کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :

{ جس نے جوبھی چیز بنائ اسے نہایت اچھا بنایا اور انسان کی بناوٹ مٹی سے شروع کی ، پھر اس کی نسل ایک بے وقعت و ذلیل پانی کے نچوڑ سے چلائ ، جسے ٹھیک ٹھاک کرکے اس میں اپنی روح پھونکی ، اسی نے تمہارے کان آنکھیں اوردل بنائے ( اس پربھی ) تم بہت ہی تھوڑا احسان مانتے ہو } السجدۃ ( 7 - 9 )۔

اورانسان کی پیدائش رحم مادر میں کئ مراحل میں پوری ہوتی ہے جس میں انتہائ قسم کا اعجاز پایا جاتا ہے جسے اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں کچھ اس ذکر کیا ہے :

{ اوریقینا ہم نے انسان کومٹی کے جوہر سے پیدا فرمایا ، پھراسے نطفہ بنا کر محفوظ جگہ میں قرار دے دیا ، پھرنطفہ کو ہم نے جما ہوا خون بنا دیا ، پھر اس خون کے لوتھڑے کو گوشت کا ٹکڑا بنا دیا ،پھر گوشت کے ٹکڑے کوہڈیاں بنادیں ، پھرہڈیوں کو ہم نے گوشت پہنا دیا ، پھردوسری بناوٹ میں اس کوپیدا کردیا برکتوں والا ہے وہ اللہ جوسب سے بہترین پیدا کرنے والا ہے } المومنون ( 12 - 14 ) ۔

اوراللہ وحدہ ہی ہے جوچاہے پیدا کرتا اور رحم مادر میں جوکچھ ہے اس کا علم رکھتا ہے اوراوررزق اورزندگی کومقرر کرتا ہے ، اللہ سبحانہ وتعالی نے اسے کچھ اس طرح بیان کیا ہے :

{ آسمانوں اورزمین کی سلطنت اللہ تعالی ہی کے لیے ہے ، وہ جوچاہتا ہے پیدا کرتا ہے جسے چاہتاہے بیٹیاں اورجسے چاہتا ہے بیٹے دیتے ہیں ، یاانہیں جمع کردیتا ہے بیٹے بھی اوربیٹیاں بھی اورجسے چاہے بانجھ کردیتا ہے ، وہ بڑے علم والا اور کامل قدرت والا ہے } الشوری ( 49 - 50 ) ۔

اورنبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :

( بلاشبہ اللہ عزوجل نے ایک فرشتہ کے ذمہ رحم مادر کے امورلگا رکھے ہیں وہ فرشتہ کہتا ہے اے رب نطفہ ، اے رب جما ہوا خون ، اے رب گوشت کا ٹکڑا ، توجب یہ چاہتا ہے کہ اس کی خلقت مکمل کرے توکہتا ہے اے رب لڑکی یا لڑکا ؟ نیک بخت یا بدبخت ؟ اوراس کا رزق کیا ہے اور عمرکتنی ہے ؟ تو ماں کے پیٹ میں ہی یہ لکھ دیا جاتا ہے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 318 ) ۔

اوراللہ تعالی نے بنی آدم کوعزت وتکریم کا تاج پہناتے ہوئے آسمان وزمین میں جوکچھ بھی ہے سب اس کے لیے مسخر کردیا ، جس کا ذکر اللہ تعالی نے کچھ اس طرح فرمایا ہے :

{ کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ تعالی نے زمین وآسمان کی ہرچيزتمہارے لیے مسخر کررکھی ہے اور تمہیں اپنی ظاہری وباطنی نعمتیں بھرپور دے رکھی ہیں } لقمان ( 20 ) ۔

اوراللہ تبارک وتعالی نے انسان کوعقل دے کرعزت وتکریم اورامتیاز سے نوازا جس عقل کے ساتھ وہ اپنےپروردگار اور خالق و رازق کوپہچانتا ہے ، اوراسی عقل سے اچھا‏ئ وبرائ میں تمیز کرتا ہے اور جواس کے نفع اورنقصان کی اشیاء ہیں ان میں امتیاز کرتا اورحلال وحرام پہچانتا ہے ۔

اورپھر اللہ تعالی نے انسان کوپیدا کرکے ایسی ہی نہیں چھوڑدیا کہ وہ کسی منھج اورطریقے اور بغیر کسی لائحہ عمل کے اپنی زندگی گزارے ، بلکہ اللہ تعالی نے اسے پیدا فرمایا تواس کی بھلائ ورشد اورصراط مستقیم کی ھدایت کے لیے کتابیں نازل فرما‏ئيں اور انبیاءو رسل مبعوث فرمائے ۔

اللہ تبارک وتعالی نے لوگوں کوفطرت توحید پرپیدا فرمایا توجب بھی وہ اس سے منحرف ہوئے اللہ تعالی نے انبیاء مبعوث فرمائے جو کہ انہیں صراط مستقیم کی طرف لائيں ان میں سب سے پہلے نبی آدم علیہ السلام اورآخری محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہيں ، اللہ تعالی کا فرمان ہے :

{ دراصل لوگ ایک ہی جماعت تھے اللہ تعالی نے نبیوں کوخوشخبریاں دینے اورڈرانے والے بنا کربھیجا اور ان کے ساتھ سچی کتابیں نازل فرمائيں ، تا کہ لوگوں کے ہراختلافی امر کا فیصلہ ہوجائے } البقرۃ ( 213 ) ۔

اورسب رسل ایک ہی حقیقت کی طرف دعوت دیتے رہے کہ اللہ وحدہ کی عبادت اور اس سوا ہرایک کا کفر کیا جائے اس کا ذکر اللہ تعالی نے اس آيت میں فرمایا ہے جس کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :

{ ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ ( لوگو) صرف اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو } النحل ( 36 ) ۔

جس دین کوسب انبیاء ورسل لائے وہ ایک ہی دین تھا جو کہ دین اسلام ہے ، جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا :

{ بلاشبہ اللہ تعالی کے ہاں تودین اسلام ہی ہے } آل عمران ( 19 ) ۔

اوران آسمانی کتب کا اختتام قرآن مجید پر ہواجو کہ پہلی سب کتابوں کی تصدیق کرنے والا اورسب لوگوں کے لیے باعث رشدوھدایت ہے اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا ہے :

{ الر ! ہم نے آپ کی طرف عالی شان کتاب نازل فرمائ ہے تاکہ آپ لوگوں کواندھیرے سے اجالے کی طرف لائيں } ابراھیم ( 1 ) ۔

اورانبیاء ورسل کا سلسلہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پرختم کیا جس کا ذکر اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں کچھ اس طرح کیا :

{ ( لوگو) محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن وہ اللہ تعالی کے رسول اورتمام نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں ( یعنی خاتم النبیین ہیں ) } الاحزاب ( 40 ) ۔

اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں کی طرف مبعوث کیئے گئے ہیں ، جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا :

{ آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو ! میں تم سب کی طرف اس اللہ تعالی کا رسول ہوں } الاعراف ( 158 ) ۔

توقرآن کریم آسمانی کتب میں سے آخری اور سب سے عظیم کتاب اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم سب انبیاء ورسل میں سے افضل اورآخری نبی ہیں ، اوراللہ تعالی نے قرآن کریم کے ساتھ باقی سب آسمانی کتب کومنسوخ کردیا ، توجو بھی قرآن مجید کی پیروی نہیں کرتا اورنہ ہی وہ واسلام میں داخل ہوتا ہے اوراسی طرح نہ ہی وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پرایمان لاتا اور نہ ہی ان کی اطاعت کرتا ہے تواس کا کوئ بھی عمل قابل قبول نہیں اس کی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے :

{ اورجو شخص اسلام کے علاوہ کوئ اوردین تلاش کرتاپھرے تواس کا وہ دین قابل قبول نہیں ہوگا اوروہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں سے ہوگا } آل عمران ( 85 ) ۔

اورجو دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم لائے ہیں پہلے سب انبیاء کے اصول دین اورمکارم اخلاق کی تاکید ہے جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے اس فرمان میں ذکر کیا ہے جس کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :

{ اللہ تعالی نے تمہارے لیے وہی دین مقرر کیا ہے جس کے قائم کرنے کا حکم اس نے نوح ( علیہ السلام ) کودیا اور ہم نے جو وحی تیری طرف بھیج دی ہے اورجس کا تاکیدی حکم ہم نے ابراھیم اور موسی اور عیسی ( علیہم السلام ) کو دیا تھا کہ اس دین کوقائم رکھنا اوراس میں پھوٹ نہ ڈالنا } الشوری ( 13 ) ۔.

یہ مضمون شیخ محمد بن ابراھیم التویجری کی کتاب سے لیا گيا ۔
دیکھیں اصول الدین الاسلامی للتویجری
 

زیک

مسافر
سورة البَقَرَة
شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
الم (۱) یہ کتاب (قرآن مجید) اس میں کچھ شک نہیں (کہ کلامِ خدا ہے۔ خدا سے) ڈرنے والوں کی رہنما ہے (۲) جو غیب پر ایمان لاتے اور آداب کے ساتھ نماز پڑھتے اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں (۳) اور جو کتاب (اے محمدﷺ) تم پر نازل ہوئی اور جو کتابیں تم سے پہلے (پیغمبروں پر) نازل ہوئیں سب پر ایمان لاتے اور آخرت کا یقین رکھتے ہیں (۴) یہی لوگ اپنے پروردگار (کی طرف) سے ہدایت پر ہیں اور یہی نجات پانے والے ہیں (۵) جو لوگ کافر ہیں انہیں تم نصیحت کرو یا نہ کرو ان کے لیے برابر ہے۔ وہ ایمان نہیں لانے کے (۶) خدا نے ان کے دلوں اور کانوں پر مہر لگا رکھی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ (پڑا ہوا) ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب (تیار) ہے (۷)


الحمد للہ
اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کواپنے ھاتھ سے پیدا فرمایا اوراس میں اپنی روہ پھونکی اور فرشتوں سے اسے سجدہ کروایا ۔
اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کومٹی سے پیدافرمایا جیسا کہ اللہ تعالی نے اس فرمان میں فرمایا ہے :

{ اللہ تعالی کے ہاں عیسی (علیہ السلام ) کی مثال ہوبہو آدم (علیہ السلام ) کی مثال ہے جسے مٹی سے بنا کرکہہ دیا کہ ہوجا تووہ ہوگیا } آل عمران ( 59 )۔

اورجب اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کی پیدائش مکمل کی توفرشتوں کو حکم دیا کہ وہ آدم علیہ السلام کوسجدہ کریں توان سب نے سجدہ کیا اوراس وقت ابلیس بھی وہاں موجود تھا لیکن اس نے تکبرکرتے ہوئے سجدہ کرنے سے انکار کردیا ، جیساکہ اللہ تعالی نے اس فرمان میں ذکرکیا ہے :

{ جب آپ کے رب نے فرشتوں سے ارشاد فرمایا کہ میں مٹی سے انسان کو پیدا کرنے والا ہوں ، توجب میں اسے ٹھیک ٹھاک کرلوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو تم اس کے سامنے سجدے میں گرپڑنا ، چنانچہ تمام فرشتوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے ( نہ کیا ) اس نے تکبر کیااور وہ کافروں میں سے تھا } ص ( 71 - 74 ) ۔

پھراللہ تعالی نے فرشتوں کویہ بتایا کہ وہ آدم علیہ السلام کوزمین میں خلیفہ بنانے والا ہے ، توفرمایا :

{ اورجب آپ کےرب نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین میں خلیفہ بنانے والا ہوں } البقرۃ ( 30 ) ۔

اورآدم علیہ السلام کو سب نام سکھا دیئے اسی کا ذکراللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں کچھ اس طرح کیا ہے :

{ اورآدم ( علیہ السلام ) کوسب کے سب نام سکھا دیئے } البقرۃ ( 31 )۔

اورجب ابلیس نے آدم علیہ السلام کوسجدہ نہ کیا تواللہ تعالی نے اسے دھتکار دیا اوراس پرلعنت کردی ، جیسا کہ اللہ تعالی کے اس فرمان ہے :

{ فرمان جاری ہوا کہ تویہاں سے نکل جا تومردود ہے ، اور تجھ پرقیامت کے دن تک میری لعنت اورپھٹکار ہے } ص ( 77- 78 ) ۔

جب ابلیس نے اپنا انجام جان لیا تو اس نے اللہ تعالی سے قیامت تک کے لیے مہلت طلب کی ، جس کا ذکر اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں کیا ہے :

{ کہنے لگا میرے رب مجھے لوگوں کے اٹھ کھڑے ہونے کے دن تک مہلت دے ( اللہ تعالی نے ) فرمایا تومہلت والوں میں سے ہے ایک متعین وقت تک کے لیے } ص ( 79 - 81 ) ۔

جب اللہ تعالی نے اسے مہلت دے دی تواس نے آدم علیہ السلام اوران کی اولاد کے خلاف اعلان جنگ کردیا کہ وہ انہیں فحاشی کے کاموں اور معاصی کے ساتھ گمراہ کرے گا ، اس کا ذکراللہ تعالی نے اس طرح فرمایا :

{ وہ کہنے لگا پھرتوتیری عزت کی قسم ! میں ان سب کویقینا بہکا دوں گا ، سوائے تیرے ان بندوں کے جوچیدہ اورپسندیدہ ہوں } ص ( 82- 83 ) ۔

اوراللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کوپیدا فرمایا اور ان سے ہی ان کی بیوی کوپیدا کیا اور ان دونوں کی نسل سے مرد و عورت کوآگے چلایا جیسا کہ اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں فرمایا :

{ اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا فرمایا اور اسی سے اس کی بیوی کوپیدا کرکے ان دونوں سے بہت سے مرد وعورتيں پھیلادیں } النساء ( 1 ) ۔

پھراللہ تعالی نے آدم علیہ السلام اوران کی بیوی کوبطورامتحان جنت میں رہائش دی اورانہیں یہ حکم دیا کہ وہ جنت کے پھل کھائيں لیکن اللہ تعالی نے انہیں ایک درخت سے منع کردیا کہ اس کے قریب بھی نہیں جانا اسی چیزکا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالی نے فرمایا :

{ اورہم نے کہہ دیا کہ اے آدم ! تم اورتمہاری بیوی جنت میں رہو اور جہاں کہیں سے چاہو بافراغت کھاؤ پیؤ لیکن اس درخت کے قریب بھی نہ جانا ورنہ ظلم کرنے والوں میں سے ہوجاؤ گے } البقرۃ ( 35 ) ۔

اوراللہ تعالی نے آدم علیہ السلام اور ان کی بیوی کوشیطان سے بچنے کا کہتے ہوئے فرمایا :

{ توہم نے کہا اے آدم ( علیہ السلام ) یہ تیرا اورتیری بیوی کا دشمن ہے ( خیال رکھنا ) ایسا نہ ہو کہ وہ تم دونوں کوجنت سے نکلوا دے تو تم مصیبت میں پڑھ جاؤ } طہ ( 117 ) ۔

پھرشیطان نے آدم اوران بیوی حواء علیہما السلام کومنع کیے درخت کے متعلق وسوسہ میں ڈالا اورانہيں سبز باغ دکھائے توآدم علیہ السلام بھول گئے اور ان کا نفس کمزور پڑگيا توانہوں نے اپنے رب کی نافرمانی کرتے ہوئے درخت کا پھل کھا لیا جس کا ذکر اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں ذکرکیا ہے :

{ لیکن شیطان نے انہیں وسوسہ ڈالا اورکہنے لگا کیا میں تمہیں دائمی زندگی کا درخت اوربادشاہت نہ بتلاؤں جو کہ پرانی نہ ہو ، چنانچہ ان دونوں ان دونوں نے اس درخت سے کچھ کھا لیا توان کے ستر کھل گئے اور وہ جنت کے پتے اپنے اوپر ٹانکنے لگے ، آدم علیہ السلام نے اپنے رب کی نافرمانی کی تووہ بہک گئے } طہ ( 120 - 121 ) ۔

توان دونوں کے رب نے انہیں پکارکرکہا :

{ اوران کے رب نے انہیں پکار کرکہا کیا میں نے تم دونوں کواس درخت سے منع نہیں کیا تھا اور نہیں کہا تھا کہ شیطان تمہارا صریحا دشمن ہے ؟ } الاعراف ( 22 ) ۔

اورجب انہوں نے اس درخت کا پھل کھالیا تواپنے اس فعل پرندامت کا اظہار کرتے ہوئے کہنے لگے :

{ دونوں نے کہا اے ہمارے رب ! ہم نے اپنا بڑا نقصان کیا اوراگر تو ہماری مغفرت نہ کرے اورہم پر رحم نہیں کرے گا توہم نقصان پانے والے والوں میں سے ہوجائيں گے } الاعراف ( 23 ) ۔

اورآدم علیہ السلا کی یہ معصیت بطوراشتھاء تھی نہ کہ بطور استکبارو تکبر ، تو اسی لیے اللہ تعالی نے ان کی راہنمائ توبہ کی طرف فرمائ اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اللہ تعالی نے فرمایا :

{ آدم ( علیہ السلام ) نے اپنے رب سے چندباتیں سیکھ لیں اور اللہ تعالی نے ان کی توبہ قبول فرمائ بلاشبہ اللہ تعالی ہی توبہ قبول کرنےوالا اور رحم کرنے والا ہے } البقرۃ ( 37 ) ۔

توآدم علیہ السلام کی امت میں یہ سنت جاری ہوگئ کہ جوبھی کوئ گناہ کربیٹھے توپھرسچائ کےساتھ توبہ کرے اللہ تعالی اس کی توبہ قبول کرتا ہے ، فرمان باری تعالی ہے :

{ اور وہی ہے جواپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اورگناہوں سے درگزر فرماتا ہے اور جوکچھ تم کرتے ہو وہ سب جانتا ہے } الشوری ( 25 ) ۔

پھراللہ تعالی نے آدم علیہ السلام اوران کی زوجہ اور ابلیس کو زمین کی طرف اتار دیا اور ان پروحی کا نزول فرمایا اوران کی طرف رسول مبعوث فرمائے‌ توان میں سے جوبھی ایمان لایا وہ جنت میں داخل ہوگا ، اور جو بھی کفرکا ارتکاب کرے گا وہ جہنم میں جائے گا جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے :

{ ہم نے کہا کہ تم سب یہاں سے چلے جاؤ ، جب کبھی تمہارے پاس میری ھدایت پہنچے تواس کی تابعداری کرنے والوں پرکوئ خوف اور غم نہیں ، اور جو انکار کرکے ہماری آیتوں کوجھٹلائيں ، وہ جہنمی ہیں اور ہمیشہ اسی میں رہيں گے } البقرۃ ( 38 - 39 ) ۔

اورجب اللہ تعالی نے سب کوزمین پراتاردیا توایمان وکفر اور حق وباطل اورخیرو شر کے درمیان معرکہ شروع ہوگیا اور یہ معرکہ اس وقت تک باقی رہے گا جب تک زمین اوراس پررہنے والے موجود ہیں حتی کہ اللہ تعالی اس کا وارث ہوجائے ، فرمان باری تعالی ہے :

{ اللہ تعالی نے فرمایا کہ نیچے ایسی حالت میں جاؤ کہ تم آپس میں ایک دوسرے کے دشمن ہوگے اور تمہارے واسطے زمین میں ایک وقت تک رہنے کی جگہ اور نفع حاصل کرنا ہے } الاعراف ( 24 ) ۔

اوراللہ تعالی ہرچیز پر قادر ہے آدم علیہ السلام کوبغیر ماں باپ کے پیدا کیا اوراورحواء علیہا السلام کو ماں کے بغیر صرف باپ سے پیدا فرمایا اورعیسی علیہ السلام کوباپ کے بغیر صرف ماں سے پیدا فرمایا اور ہمیں ماں اورباپ دونوں سے پیدا فرمایا ہے ۔

اوراللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کومٹی سے پیدا فرمایااوران کی نسل ایک ذلیل اوربے قدر پانی سے چلائ جیسا کہ اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں فرمایا ہے جس کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :

{ جس نے جوبھی چیز بنائ اسے نہایت اچھا بنایا اور انسان کی بناوٹ مٹی سے شروع کی ، پھر اس کی نسل ایک بے وقعت و ذلیل پانی کے نچوڑ سے چلائ ، جسے ٹھیک ٹھاک کرکے اس میں اپنی روح پھونکی ، اسی نے تمہارے کان آنکھیں اوردل بنائے ( اس پربھی ) تم بہت ہی تھوڑا احسان مانتے ہو } السجدۃ ( 7 - 9 )۔

اورانسان کی پیدائش رحم مادر میں کئ مراحل میں پوری ہوتی ہے جس میں انتہائ قسم کا اعجاز پایا جاتا ہے جسے اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں کچھ اس ذکر کیا ہے :

{ اوریقینا ہم نے انسان کومٹی کے جوہر سے پیدا فرمایا ، پھراسے نطفہ بنا کر محفوظ جگہ میں قرار دے دیا ، پھرنطفہ کو ہم نے جما ہوا خون بنا دیا ، پھر اس خون کے لوتھڑے کو گوشت کا ٹکڑا بنا دیا ،پھر گوشت کے ٹکڑے کوہڈیاں بنادیں ، پھرہڈیوں کو ہم نے گوشت پہنا دیا ، پھردوسری بناوٹ میں اس کوپیدا کردیا برکتوں والا ہے وہ اللہ جوسب سے بہترین پیدا کرنے والا ہے } المومنون ( 12 - 14 ) ۔

اوراللہ وحدہ ہی ہے جوچاہے پیدا کرتا اور رحم مادر میں جوکچھ ہے اس کا علم رکھتا ہے اوراوررزق اورزندگی کومقرر کرتا ہے ، اللہ سبحانہ وتعالی نے اسے کچھ اس طرح بیان کیا ہے :

{ آسمانوں اورزمین کی سلطنت اللہ تعالی ہی کے لیے ہے ، وہ جوچاہتا ہے پیدا کرتا ہے جسے چاہتاہے بیٹیاں اورجسے چاہتا ہے بیٹے دیتے ہیں ، یاانہیں جمع کردیتا ہے بیٹے بھی اوربیٹیاں بھی اورجسے چاہے بانجھ کردیتا ہے ، وہ بڑے علم والا اور کامل قدرت والا ہے } الشوری ( 49 - 50 ) ۔

اورنبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :

( بلاشبہ اللہ عزوجل نے ایک فرشتہ کے ذمہ رحم مادر کے امورلگا رکھے ہیں وہ فرشتہ کہتا ہے اے رب نطفہ ، اے رب جما ہوا خون ، اے رب گوشت کا ٹکڑا ، توجب یہ چاہتا ہے کہ اس کی خلقت مکمل کرے توکہتا ہے اے رب لڑکی یا لڑکا ؟ نیک بخت یا بدبخت ؟ اوراس کا رزق کیا ہے اور عمرکتنی ہے ؟ تو ماں کے پیٹ میں ہی یہ لکھ دیا جاتا ہے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 318 ) ۔

اوراللہ تعالی نے بنی آدم کوعزت وتکریم کا تاج پہناتے ہوئے آسمان وزمین میں جوکچھ بھی ہے سب اس کے لیے مسخر کردیا ، جس کا ذکر اللہ تعالی نے کچھ اس طرح فرمایا ہے :

{ کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ تعالی نے زمین وآسمان کی ہرچيزتمہارے لیے مسخر کررکھی ہے اور تمہیں اپنی ظاہری وباطنی نعمتیں بھرپور دے رکھی ہیں } لقمان ( 20 ) ۔

اوراللہ تبارک وتعالی نے انسان کوعقل دے کرعزت وتکریم اورامتیاز سے نوازا جس عقل کے ساتھ وہ اپنےپروردگار اور خالق و رازق کوپہچانتا ہے ، اوراسی عقل سے اچھا‏ئ وبرائ میں تمیز کرتا ہے اور جواس کے نفع اورنقصان کی اشیاء ہیں ان میں امتیاز کرتا اورحلال وحرام پہچانتا ہے ۔

اورپھر اللہ تعالی نے انسان کوپیدا کرکے ایسی ہی نہیں چھوڑدیا کہ وہ کسی منھج اورطریقے اور بغیر کسی لائحہ عمل کے اپنی زندگی گزارے ، بلکہ اللہ تعالی نے اسے پیدا فرمایا تواس کی بھلائ ورشد اورصراط مستقیم کی ھدایت کے لیے کتابیں نازل فرما‏ئيں اور انبیاءو رسل مبعوث فرمائے ۔

اللہ تبارک وتعالی نے لوگوں کوفطرت توحید پرپیدا فرمایا توجب بھی وہ اس سے منحرف ہوئے اللہ تعالی نے انبیاء مبعوث فرمائے جو کہ انہیں صراط مستقیم کی طرف لائيں ان میں سب سے پہلے نبی آدم علیہ السلام اورآخری محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہيں ، اللہ تعالی کا فرمان ہے :

{ دراصل لوگ ایک ہی جماعت تھے اللہ تعالی نے نبیوں کوخوشخبریاں دینے اورڈرانے والے بنا کربھیجا اور ان کے ساتھ سچی کتابیں نازل فرمائيں ، تا کہ لوگوں کے ہراختلافی امر کا فیصلہ ہوجائے } البقرۃ ( 213 ) ۔

اورسب رسل ایک ہی حقیقت کی طرف دعوت دیتے رہے کہ اللہ وحدہ کی عبادت اور اس سوا ہرایک کا کفر کیا جائے اس کا ذکر اللہ تعالی نے اس آيت میں فرمایا ہے جس کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :

{ ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ ( لوگو) صرف اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو } النحل ( 36 ) ۔

جس دین کوسب انبیاء ورسل لائے وہ ایک ہی دین تھا جو کہ دین اسلام ہے ، جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا :

{ بلاشبہ اللہ تعالی کے ہاں تودین اسلام ہی ہے } آل عمران ( 19 ) ۔

اوران آسمانی کتب کا اختتام قرآن مجید پر ہواجو کہ پہلی سب کتابوں کی تصدیق کرنے والا اورسب لوگوں کے لیے باعث رشدوھدایت ہے اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا ہے :

{ الر ! ہم نے آپ کی طرف عالی شان کتاب نازل فرمائ ہے تاکہ آپ لوگوں کواندھیرے سے اجالے کی طرف لائيں } ابراھیم ( 1 ) ۔

اورانبیاء ورسل کا سلسلہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پرختم کیا جس کا ذکر اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں کچھ اس طرح کیا :

{ ( لوگو) محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن وہ اللہ تعالی کے رسول اورتمام نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں ( یعنی خاتم النبیین ہیں ) } الاحزاب ( 40 ) ۔

اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں کی طرف مبعوث کیئے گئے ہیں ، جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا :

{ آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو ! میں تم سب کی طرف اس اللہ تعالی کا رسول ہوں } الاعراف ( 158 ) ۔

توقرآن کریم آسمانی کتب میں سے آخری اور سب سے عظیم کتاب اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم سب انبیاء ورسل میں سے افضل اورآخری نبی ہیں ، اوراللہ تعالی نے قرآن کریم کے ساتھ باقی سب آسمانی کتب کومنسوخ کردیا ، توجو بھی قرآن مجید کی پیروی نہیں کرتا اورنہ ہی وہ واسلام میں داخل ہوتا ہے اوراسی طرح نہ ہی وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پرایمان لاتا اور نہ ہی ان کی اطاعت کرتا ہے تواس کا کوئ بھی عمل قابل قبول نہیں اس کی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے :

{ اورجو شخص اسلام کے علاوہ کوئ اوردین تلاش کرتاپھرے تواس کا وہ دین قابل قبول نہیں ہوگا اوروہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں سے ہوگا } آل عمران ( 85 ) ۔

اورجو دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم لائے ہیں پہلے سب انبیاء کے اصول دین اورمکارم اخلاق کی تاکید ہے جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے اس فرمان میں ذکر کیا ہے جس کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :

{ اللہ تعالی نے تمہارے لیے وہی دین مقرر کیا ہے جس کے قائم کرنے کا حکم اس نے نوح ( علیہ السلام ) کودیا اور ہم نے جو وحی تیری طرف بھیج دی ہے اورجس کا تاکیدی حکم ہم نے ابراھیم اور موسی اور عیسی ( علیہم السلام ) کو دیا تھا کہ اس دین کوقائم رکھنا اوراس میں پھوٹ نہ ڈالنا } الشوری ( 13 ) ۔.

یہ مضمون شیخ محمد بن ابراھیم التویجری کی کتاب سے لیا گيا ۔
دیکھیں اصول الدین الاسلامی للتویجری
ایک لفظ بھی سائنس سے متعلقہ نہیں ہے
 

عباس اعوان

محفلین
یہ بھی آپکا وہم ہے کہ انسان تمام مخلوقات میں سے سب سے زیادہ خوبیاں رکھنے والا ہے۔ جتنے دنگا فساد ،خون خرابہ اور قتل عام حضرت انسان نے دنیا کی تاریخ میں مچایاہے، دوسرے حیوانات تو اسکے قریب سے بھی نہیں گزرتے۔
آپ نے ویسی بات کی جو تخلیقِ آدم کے وقت فرشتوں نے کی تھی۔ اللہ پاک نے جواباً فرمایا کہ میں وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے (البقرہ ، آیت تِیس )
اچھا تو پھر مذہبی لوگ ہی کوئی نت نئی سائنسی ایجادات اور دریافتیں کر کے دکھادیں۔ پچھلے ہزار سالوں میں تو مدرسے سے تمام انسانیت کی بھلائی کیلئے کچھ برآمد نہیں ہوا۔
کونسی تاریخ پڑھتے ہیں آپ ؟
جدید سائنس کا احیا مسلمانوں نے ہی کیا، اور سائنس کو کتابوں سے نکال کر تجربہ گاہ کی زینت بنایا۔
https://en.wikipedia.org/wiki/Science_in_medieval_Islam
ایک مثال دوں گا، جابر ابن حیان، جس کو آپ Geberکے نام سے جانتے ہیں، وہ حضرت امام جعفر صادق کے شاگرد تھے۔ جابر ابن حیان اور اس کےشاگردوں کی طِب سے لے کر ٹرگنو میٹری تک ، سائنس کے لیے خدمات آپ کے سامنے ہیں۔
مدرسے والے یا مذہبی لوگوں نے گر کچھ نہیں کیا تو آپ ہی کینسر کا علاج دریافت کر یں یا پھر پانی سے چلنے والی گاڑی بنا دیں کہ تمام انسانیت کا بھلا ہو۔ کب تک امید رکھوں پھر ؟؟؟
ارتقاء کا مطلب موافق بنا لینا یا اڈاپشن ہے۔
پھر وہی جاہلانہ سوال۔ پہلے ارتقاء کے لغوی معنی کو سمجھیں پھر یہاں آکر نکتہ چینی کریں۔
آپ ہی عالمانہ جواب دے دیں کہ میں آپ کو پانی میں ڈبو دوں تو کتنے عرصے میں ایولو کر کے آپ گلپھڑے بنا لیں گے، یا آپ کو فیکٹری کی چمنی میں رہائش پر مجبور کر دیا جائے تو آپ اور آپ کے پھیپھڑے کتنے عرصے میں اپنے آپ کو اس کے مطابق موافق بنا لیں گے یا ایڈاپٹ کر لیں گے ؟؟؟؟
 

عباس اعوان

محفلین
اچھا تو پھر مذہبی لوگ ہی کوئی نت نئی سائنسی ایجادات اور دریافتیں کر کے دکھادیں۔ پچھلے ہزار سالوں میں تو مدرسے سے تمام انسانیت کی بھلائی کیلئے کچھ برآمد نہیں ہوا۔
مذہبی لوگوں نے نئی دریافت نہیں کی تو آپ ہی کو ایسا طریقہ بتا دیں جس کے ذریعے Regenerative Medicine میں Stem Cell کا جب پیوند لگایا جاتا ہے تو Oncogene ایک مخصوص حد تک جا کر خلیوں کی تقسیم روک دے تا کہ مریض میں کینسر نہ پھیلے۔
زیک
 

عباس اعوان

محفلین
اچھا تو پھر مذہبی لوگ ہی کوئی نت نئی سائنسی ایجادات اور دریافتیں کر کے دکھادیں۔ پچھلے ہزار سالوں میں تو مدرسے سے تمام انسانیت کی بھلائی کیلئے کچھ برآمد نہیں ہوا۔
مذہبی لوگوں نے اگر نہیں کیا تو آپ ہی کوئی ایسا الگورتھم بنا دیں جو اعداد کو ترتیبِ صعودی یا ترتیبِ نزولی میں کر دے اور(O(nlognسے زیادہ وقت نہ لے۔
 

عباس اعوان

محفلین
مذہبی لوگوں نے اگر نہیں کیا تو آپ ہی کوئی ایسا الگورتھم بنا دیں جو اعداد کو ترتیبِ صعودی یا ترتیبِ نزولی میں کر دے اور(O(nlognسے زیادہ وقت نہ لے۔
آپ کو اتنا تو معلوم ہو گا کہ الگورتھم، جس پر کمپیوٹر کی بنیاد ہے، اس کا موجد کونسا مسلمان عالم تھا ؟؟
arifkarim
 

قیصرانی

لائبریرین
آپ نے ویسی بات کی جو تخلیقِ آدم کے وقت فرشتوں نے کی تھی۔ اللہ پاک نے جواباً فرمایا کہ میں وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے (البقرہ ، آیت تِیس )

کونسی تاریخ پڑھتے ہیں آپ ؟
جدید سائنس کا احیا مسلمانوں نے ہی کیا، اور سائنس کو کتابوں سے نکال کر تجربہ گاہ کی زینت بنایا۔
https://en.wikipedia.org/wiki/Science_in_medieval_Islam
ایک مثال دوں گا، جابر ابن حیان، جس کو آپ Geberکے نام سے جانتے ہیں، وہ حضرت امام جعفر صادق کے شاگرد تھے۔ جابر ابن حیان اور اس کےشاگردوں کی طِب سے لے کر ٹرگنو میٹری تک ، سائنس کے لیے خدمات آپ کے سامنے ہیں۔
مدرسے والے یا مذہبی لوگوں نے گر کچھ نہیں کیا تو آپ ہی کینسر کا علاج دریافت کر یں یا پھر پانی سے چلنے والی گاڑی بنا دیں کہ تمام انسانیت کا بھلا ہو۔ کب تک امید رکھوں پھر ؟؟؟


آپ ہی عالمانہ جواب دے دیں کہ میں آپ کو پانی میں ڈبو دوں تو کتنے عرصے میں ایولو کر کے آپ گلپھڑے بنا لیں گے، یا آپ کو فیکٹری کی چمنی میں رہائش پر مجبور کر دیا جائے تو آپ اور آپ کے پھیپھڑے کتنے عرصے میں اپنے آپ کو اس کے مطابق موافق بنا لیں گے یا ایڈاپٹ کر لیں گے ؟؟؟؟
مسلمان سائنس دانوں کے بارے اگر آپ اتنا ہی دعویٰ رکھتے ہیں تو بتا دیجئے کہ کتنے مسلمان سائنس دان ایسے ہیں جن کی کتب کو ان کے اپنے مسلمان بادشاہوں نے نہیں جلایا، انہیں ملک بدر نہیں کیا اور ان کے خلاف ہر ممکن تادیبی کاروائی نہیں کی؟
یہ بھی روشنی ڈال دیجئے لگے ہاتھوں کہ جب ارتقاء اور مذہب ایک دوسرے کے مخالف ہیں تو پھر آپ کس چیز پر بحث کر رہے ہیں؟ جب آپ اپنے نظریئے کو بدلنے پر تیار نہیں (اگر وہ غلط ثابت ہو جائے تو، اور غلط ثابت کرنے کے لئے سائنس ہی مدد کرے گی جس سے آپ انکار کر رہے ہیں)
یہ ہی وہ "علم" ہے جو مذہب کے نام لیوا بانٹ رہے ہیں، یعنی بغیر پڑھے کسی چیز کو جاننے کا دعویٰ کرنا اور اسے جھٹلانے پر جُٹ جانا :)
 

قیصرانی

لائبریرین
مذہبی لوگوں نے نئی دریافت نہیں کی تو آپ ہی کو ایسا طریقہ بتا دیں جس کے ذریعے Regenerative Medicine میں Stem Cell کا جب پیوند لگایا جاتا ہے تو Oncogene ایک مخصوص حد تک جا کر خلیوں کی تقسیم روک دے تا کہ مریض میں کینسر نہ پھیلے۔
زیک
یہاں آپ براہ راست ذاتیات پر اتر آئے ہیں، جو کہ ایک عام مذہبی جنونی کی نشانی ہوتا ہے۔ یہاں ہم ارتقاء اور اس کے نظریات پر بات کر رہے ہیں جو دوسرے سائنس دانوں کی تحقیقات ہیں :)
 

محمد سعد

محفلین
مسلمان سائنس دانوں کے بارے اگر آپ اتنا ہی دعویٰ رکھتے ہیں تو بتا دیجئے کہ کتنے مسلمان سائنس دان ایسے ہیں جن کی کتب کو ان کے اپنے مسلمان بادشاہوں نے نہیں جلایا، انہیں ملک بدر نہیں کیا اور ان کے خلاف ہر ممکن تادیبی کاروائی نہیں کی؟
وہ پھر سائنس اور مذہب کی لڑائی ہوگی یا سائنس اور شاہانہ دماغ کی؟ کیونکہ بادشاہوں نے تو علمائے دین کو بھی اکثر سختیوں میں ڈالا۔ o_O
 

عثمان

محفلین
کسی سائنس دان کا کوئی مخصوص مذہب ہونے سے اس کے تحقیقی کام اور دریافت کا کریڈیٹ اس کے مذہبی عقائد کو کیسے پہنچ گیا ؟ :eek:
 
کسی سائنس دان کا کوئی مخصوص مذہب ہونے سے اس کے تحقیقی کام اور دریافت کا کریڈیٹ اس کے مذہبی عقائد کو کیسے پہنچ گیا ؟ :eek:
عثمان
اس طرح تو عارف کریم صاحب کی اس بات کا کوئی مقصد ہی نہیں ہو ا
"اچھا تو پھر مذہبی لوگ ہی کوئی نت نئی سائنسی ایجادات اور دریافتیں کر کے دکھادیں۔ پچھلے ہزار سالوں میں تو مدرسے سے تمام انسانیت کی بھلائی کیلئے کچھ برآمد نہیں ہوا۔"
 

محمد سعد

محفلین
کسی سائنس دان کا کوئی مخصوص مذہب ہونے سے اس کے تحقیقی کام اور دریافت کا کریڈیٹ اس کے مذہبی عقائد کو کیسے پہنچ گیا ؟ :eek:
واہ!
Geo-shaan-se.jpg

بالکل اسی طرح جیسے ہر ذاتی خامی، ہر غلطی، ہر برائی کا کریڈٹ فوراً مذہب کو پہنچ جاتا ہے۔
 

عباس اعوان

محفلین
مسلمان سائنس دانوں کے بارے اگر آپ اتنا ہی دعویٰ رکھتے ہیں تو بتا دیجئے کہ کتنے مسلمان سائنس دان ایسے ہیں جن کی کتب کو ان کے اپنے مسلمان بادشاہوں نے نہیں جلایا، انہیں ملک بدر نہیں کیا اور ان کے خلاف ہر ممکن تادیبی کاروائی نہیں کی؟
بادشاہوں نے ضرور کتب بلکہ پورے کتب خانوں کو جلایا ہو گا، لیکن اس میں مسلمان سائنسدانوں کا تو قصور نہ ہوا کہ جنہوں نے اپنی تحقیق مکمل بھی کی اور شائع بھی کی۔ میں ان بادشاہوں کو ڈیفینڈ نہیں کر رہا جنہوں نے علم دشمن کاروائیاں کیں، میرا کہنا صرف یہ ہے کہ مسلمان سائنسدانوں اور علماء نے سائنس کی ترویج میں اپنا بھرپور حصہ ڈالا اور آنے والوں کے لیے راہیں ہموار کیں۔
یہ بھی روشنی ڈال دیجئے لگے ہاتھوں کہ جب ارتقاء اور مذہب ایک دوسرے کے مخالف ہیں تو پھر آپ کس چیز پر بحث کر رہے ہیں؟ جب آپ اپنے نظریئے کو بدلنے پر تیار نہیں (اگر وہ غلط ثابت ہو جائے تو، اور غلط ثابت کرنے کے لئے سائنس ہی مدد کرے گی جس سے آپ انکار کر رہے ہیں)
یہ ہی وہ "علم" ہے جو مذہب کے نام لیوا بانٹ رہے ہیں، یعنی بغیر پڑھے کسی چیز کو جاننے کا دعویٰ کرنا اور اسے جھٹلانے پر جُٹ جانا :)
میں نہ سائنس سے انکار کرتا ہوں اور نہ اُسے جھٹلاتا ہوں۔ اور آپ یہ بات بھی ذہن سے نکال دیں اسلام سائنس سے انکار کرتا ہے یا اس کا مخالف ہے۔ اسلام کہیں بھی اس بات سے منع نہیں کرتا کہ آپ خوردبین کے نیچے خون کے سفید خلیوں کا مشاہدہ نہ کریں یا ایک بہت بڑی ٹیلی سکوپ بنا کر اجرامِ فلکی کا مشاہدہ نہ کریں۔
اسلام خود غور و فکر کرنے، علم حاصل کرنے، اس کی ترویج کرنے اور اس پر عمل کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ لیکن ایک چیز جو میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ موجودہ سائنس کو حرفِ آخر سمجھ بیٹھے ہیں۔ آپ کو اس چیز کا علم ہونا چاہیے کہ سائنس میں کوئی چیز حرفِ آخر نہیں ہوتی۔ کل کو مالیکیول مادے کی سب سے چھوٹی اکائی تھا، پھر ایٹم سب سے چھوٹی اکائی قرار پایا، پھر الیکٹرون، پروٹون، نیوٹرون اور نیوکلیس، اور اب کوانٹم فزکس میں مزید چھوٹے ذرات بوسون، ٹا،لپٹون وغیرہ وغیرہ۔ کل کو سائنس ارتقاء کو بھی جھٹلا سکتی ہے لیکن آپ سے حرفِ آخر سمجھ بیٹھے ہیں۔
بلیک ہول پر مانی ہوئی اتھارٹی سٹیفن ہاکنگ جو یہ کہتے ہوئے آئے ہیں کہ بلیک ہول میں جو بھی چیز ایک دفعہ چلی جائے وہ باہر نہیں نکل سکتی حتیٰ کہ روشنی بھی نہیں، اور پوری سائنس کمیونٹی نے اسے تسلیم کیا ، لیکن اس سال کے شروع میں خود سٹیفن ہاکنگ نے بتایا کہ بلیک ہول سے روشنی فرار اختیا کر سکتی ہے۔ لہٰذا پلیز موجودہ سائنس کو حرف ِ آخر نہ سمجھیں۔
میں ایک دفعہ پھر سے یاد دہانی کرا دوں کہ میں نہ سائنس سے انکار کرتا ہوں اور نہ اُسے جھٹلاتا ہوں۔ اسلام خود غور و فکر کرنے، علم حاصل کرنے، اس کی ترویج کرنے اور اس پر عمل کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
بس آپ موجودہ سائنس کو حرفِ آخر سمجھنا چھوڑ دیں اور مزید دریافتوں ، نئی تھیوریز اور پرانی کا رد ہونے کے لیے تیار رہیں۔
 

عباس اعوان

محفلین
یہاں آپ براہ راست ذاتیات پر اتر آئے ہیں، جو کہ ایک عام مذہبی جنونی کی نشانی ہوتا ہے۔ یہاں ہم ارتقاء اور اس کے نظریات پر بات کر رہے ہیں جو دوسرے سائنس دانوں کی تحقیقات ہیں :)
برادر، عارف کریم صاحب نے ایک کمیونٹی کو نشانہ بنایا کہ وہ انسانیت کی خدمت نہیں کر رہے، تو میں نے صرف اتنا بتایا کہ وہ نہیں کر رہے تو آپ ہی انسانیت کی خدمت کر دیں۔ عارف صاحب کو غیر مذہبی جنونی تو قرار نہیں دیا آپ نے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
برادر، عارف کریم صاحب نے ایک کمیونٹی کو نشانہ بنایا کہ وہ انسانیت کی خدمت نہیں کر رہے، تو میں نے صرف اتنا بتایا کہ وہ نہیں کر رہے تو آپ ہی انسانیت کی خدمت کر دیں۔ عارف صاحب کو غیر مذہبی جنونی تو قرار نہیں دیا آپ نے۔
عارف سے ہماری بہت پرانی واقفیت ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ عارف نے عمومی سائنس کے موضوعات پر مذہب کو کھینچ تان کر لانے کی کوشش نہیں کی۔ البتہ اس کے برعکس بہت سارے احباب مذہب کو ہر جگہ لے آتے ہیں گڑبڑ شروع ہو جاتی ہے کہ ہر بات پر مذہب سے صادر شدہ حکم ہی فائنل سمجھ کر دوست سائنس کو اپنی مرضی کی عینک سے دیکھنے لگ جاتے ہیں :)
 
Top