عباس اعوان
محفلین
مجھے بے شک جھٹلا دیں آپ۔لیکن قرآن پاک میں صاف لکھا ہے کہ انسان احسن تقویم میں تخلیق کیا گیا۔ آپ تخلیق تک تو مان لیتے ہیں، احسن تقویم کو نہیں مانتے۔ نیچے ملاحظہ ہو۔مسئلہ وہی ہے.
ارتقا کا نظریہ تو ابھی تک انسان کے بہترین مخلوق ہونے کو بھی نہیں جھٹلاتا.
بس معانی مراد لینے کا مسئلہ ہے. آپ کہتے ہیں کہ انسان ڈائرکٹ بلا واسطہ اسی شکل میں تخلیق کیا گیا ہے. اور میں یہ کہہ رہا ہوں کہ اس تشریح کو حتمی قرار دینا مناسب نہیں.
نظریہ ارتقا پر اعتراضات اسے قران سے متصادم بتائے بغیر بھی اٹھائے جاسکتے ہیں. تو کیا ضرورت ہے کہ اسے زبردستی قران کے خلاف نظریہ بتایا جائے. جبکہ ایسی کوئی مجبوری بھی لاحق نہ ہو.
سورۃ 95: التِّین،
وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ (1) وَطُورِ سِينِينَ (2) وَهَذَا الْبَلَدِ الْأَمِينِ (3) لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ (4) ثُمَّ رَدَدْنَاهُ أَسْفَلَ سَافِلِينَ (5) إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَلَهُمْ أَجْرٌ غَيْرُ مَمْنُونٍ (6) فَمَا يُكَذِّبُكَ بَعْدُ بِالدِّينِ (7) أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَحْكَمِ الْحَاكِمِينَ ( 8۔)
اور بہترین صور ت میں پیدا کیا، نہ کہ بندر اور چوہے کی مانند پیدا کیا۔ تشریح ملاحظہ ہو۔
http://library.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?idfrom=2529&idto=2529&bk_no=46&ID=2573