ڈاکٹرعامر شہزاد
معطل
مذہبی تُسی پلیوں پایا اےیہی عین مذہبی سائنس ہے
مذہبی تُسی پلیوں پایا اےیہی عین مذہبی سائنس ہے
ویسے اگر لاجیکلی دیکھا جائے تو مٹی سے بنی کسی ایک چیز کو مٹا کے دوبارہ گوندھ کے تو کچھ اور بنایا جا سکتا ہے لیکن ایک بنی چیز کو بغیر مٹائے کچھ اور بنا دینا شاید ممکن نہیں ہے ۔مٹی سے انسان تک، اگر ارتقاء ہو سکتا ہے تو بیچ میں اگر بندر بھی رہا تو کونسی بڑی بات ہوئی؟؟
اوہ کتھوں آیا ؟ہم سب کا ارتقا اس یک خلیا مخلوق بیکٹریا سے ہوا
اوہ کتھوں آیا ؟
وہ در پردہ اللہ کی ہی بڑائی اور قدرت کو مان رہے ہوتے ہیں جانے انجانے میں ۔ کیونکہ جسے وہ فطرت یا قدرت کا نام دیتے ہیں وہ اللہ ہی توہے ۔ایک بات یہ ہے کہ سائنس جیسے جیسے ترقی کر رہی ہے (بلکہ بہتر ہے کہ کہا جائے کہ انسان سائنسی میدان میں ترقی کر رہا ہے) ویسے ویسے موجودات کی تخلیقی نوعیت سے پردے اٹھ رہے ہیں (ارتقاءکا نطریہ بھی اس کا محض ایک حصہ ہے)۔ان اٹھنے والے پردوں اور ظہور پذیر ہونے والے حیران کن انکشافات سے اکثرسائنسدان "قدرت" اور "فطرت" سے تو بے پناہ متاثر ہوتے ہیں لیکن "قادر" اور "فاطر" سے متاثر ہونے سے منکر ہیں ۔الا ماشاءاللہ ۔
ہر چیز کو آپ بِگ بینگ تک ارتقاء کرتے ہوئے لے جائیں گے، وہاں سے آگے پھر کہاں جائیں گے ؟
وہاں سے آگے کا ان کے باپ دادا کو نہیں پتا۔۔۔ہر چیز کو آپ بِگ بینگ تک ارتقاء کرتے ہوئے لے جائیں گے، وہاں سے آگے پھر کہاں جائیں گے ؟
وقت کی ڈائیمنشن خود بگ بینگ کیساتھ ارتقا پزیر ہوئی ہے۔ہر چیز کو آپ بِگ بینگ تک ارتقاء کرتے ہوئے لے جائیں گے، وہاں سے آگے پھر کہاں جائیں گے ؟
نظریہ ارتقا کا خدا پر یقین ہونے یا نہ ہونے سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ قدرتی عمل ہے جو اربوں کھربوں سال سے جاری ہے۔عارف مجھے خوشی ہے آپ سنجیدہ علمی گفتگو میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
مجھے پہلے آپ سے ایک سوال کرنا ہے پھر اس پر مزید بات کرتے ہیں۔ کیا آپ خدا پر یقین رکھتے ہیں؟ یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ ضروری نہیں کہ نظریہ ارتقاء پر یقین رکھنے والا شخص خدا کا منکر ہوگا ۔کیوں کہ نظریہ ارتقاء کے لیے کسی (اساسی) وجود کی ضرورت ہے جو بغیر خالق کے” قطعی ناممکن“ ہے۔
اگرچہ جدید دور میں بیشتر افراد اسی کی وجہ سے ہی خدا کے منکر ہیں۔ خیر آپ خدا پر یقین رکھتے ہیں یا نہیں؟نظریہ ارتقا کا خدا پر یقین ہونے یا نہ ہونے سے کوئی تعلق نہیں۔
کھربوں سال ل ل ل سے ؟؟؟یہ قدرتی عمل ہے جو اربوں کھربوں سال سے جاری ہے۔
سوال ٹائم کا نہیں، میٹر کا ہے۔
اوہ بندہ لبھو جیہڑا اوس ٹائم کیلنڈر لے کے بیٹھا سی گلیکسی اچیہ قدرتی عمل ہے جو اربوں کھربوں سال سے جاری ہے۔
فی الحال یہ سلسلہ ”از خود نقل پذیر“ مالیکیول پر چل رہاہے۔
آر این اے کی بنیاد کس پر قائم ہوئی اور یہ کیوں کر ڈبل ہیلکس ڈی این اے کے ارتقاء تک پہنچی؟یعنی یہ آر این اے ہی کیوں نہ رہی یا ڈبل سے آگے کیوں نہ گئی؟
خاک چھانی جارہی ہوگی آنٹی گوگل کی!!!اس میں ذیل کے سوال کا جواب ابھی تک آپ کی جانب سے نہیں دیا گیا۔
وہ اسلئے کیونکہ اگر کوئی قادر اور فاطر ہے تو وہ خود ان قدرت کے مشاہدات میں پکڑا جائے گا۔ اسکے لئے پہلے سے کسی پر ایمان لانے کی یا عقیدت رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جیسے ہگز بوزون جنہیں خدائی ذرات کہا گیا ایک مفروضہ تھے اور انکی حقیقت کو تب تک تسلیم نہیں کیا گیا جب تک یہ 2012 کے تجربات میں دریافت نہیں ہوئے۔ایک بات یہ ہے کہ سائنس جیسے جیسے ترقی کر رہی ہے (بلکہ بہتر ہے کہ کہا جائے کہ انسان سائنسی میدان میں ترقی کر رہا ہے) ویسے ویسے موجودات کی تخلیقی نوعیت سے پردے اٹھ رہے ہیں (ارتقاءکا نطریہ بھی اس کا محض ایک حصہ ہے)۔ان اٹھنے والے پردوں اور ظہور پذیر ہونے والے حیران کن انکشافات سے اکثرسائنسدان "قدرت" اور "فطرت" سے تو بے پناہ متاثر ہوتے ہیں لیکن "قادر" اور "فاطر" سے متاثر ہونے سے منکر ہیں ۔الا ماشاءاللہ ۔