احمد بھائی! مزا ہی آ گیا قسم سے...........
اس قسم کی نظمیں ہمارا ایک دوست بڑی سنجیدگی سے لکھنے کی کوشش کیا کرتا تھا.......ہم دونوں ایک اقامتی تعلیمی ادارے میں بالترتیب اردو اور انگریزی کی تدریس پہ مامور تھے..........اور اقامتی اداروں میں پی ٹی آئی یعنی فزیکل ٹریننگ انسٹرکٹر بڑی دھانسو قسم کی شخصیت ہوا کرتی ہے.........جس سے بڑے بڑے جغادری ہوسٹلائٹس خدا خدا کر کے جان چھڑاتے ہیں.........ایسے ہی ایک پی ٹی صاحب کی شان میں اُس نے لکھا کہ
کاش کہ میں اک پی ٹی ہوتا
ہاتھ میں پکڑے سیٹی ہوتا
چار کھلونے بانٹا کرتا
مفت میں سب کو ڈانٹا کرتا
آگے جو کچھ لکھا، وہ فساد خلق اور اندیشہ نقصامن کے باعث شائع نہیں ہو سکتا.........
یقین کیجیے، مجھے خدشہ ہے کہ آپ کے اور محب علوی بھائی کے اس پالتو افعی کی شان میں عنقریب باقاعدہ محفل ہجو منعقد ہونے کا قوی خدشہ ہے............اور امید واثق ہے کہ اہلیان کراچی کے تتبع میں آپ حضرات کے لیے پیار سے یوں لکھا جانے لگے ’’احمد بھائی افعی والے‘‘ اور ’’محب بھائی پائتھون فروش‘‘......................
خواتین وحضرات! میری تو پہلے ہی ہفتے کی مشقیں shortہیں، اور اب تو استاذان گرامی سے شوخی قلم کے آسرے کیا کیا کہہ بیٹھا ہوں، سو اس افعی گزیدہ فقیر کو اجازت دیجیے...........
three cheers for Ahmad bhai & Mohib bhai