جزاک اللہ خیر نعیم بھائی۔
کیا آپ اپنے اس کام کی مزید تفصیلات بیان کر سکیں گے؟ مثلاً کن کن اردو یونیکوڈ کیریکٹرس کو اس میں شامل کیا ہے۔ ترسیمے جمع کرنے کا طریقہ کار کیا تھا اور بعد میں اس کی انٹگرٹی اور یونیکنیس وغیرہ کو چیک کرنے کے لئے کیا کچھ کیا؟ کیا اس میں لایعنی الفاظ کے لگیچر بھی شامل ہیں یا صرف اردو الفاظ کے؟ کیا انگریزی کے کثیر المستعمل الفاظ سے بھی ترسیمے اخذ کیئے گئے ہیں (جسے ہم نستعلیق انگلش کہتے ہیں: بشکریہ صابر بھائی)؟ کیا یہ کام مکمل طور پر مینول تھا یا اسکرپٹس کے ذریعہ کیا گیا ہے؟ یہ ساری باتیں پوچھنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر اس ذخیرے میں اضافہ کیا جائے تو اس کی گائڈ لائن پہلے سے موجود ہو۔
میں آپ کے اس کام کو ایک الگ اور انتہائی قابل ذکر پروجیکٹ تصور کرتا ہوں۔ اور آپ کی محنت کو سلام کرتا ہوں۔
جزاک اللہ، ابن سعید بھائی کہ آپ نے میری اس محنت اس قابل سمجھا اور مجھے بھی یہ سوچ کر خوشی ہورہی ہے کہ میری یہ محنت آپ کے اس پروجیکٹ میں کام آرہی ہے۔ (گو کہ یہ پروجیکٹ تو میرے اوپر ہی سے گزر رہا ہے۔ اپنی کم علمی کے سبب) آپ نے چند سوالات کیے ہیں جن کا جواب کچھ یوں ہے ……
دراصل میں تقریباً 14 سالوں سے بک کمپوزنگ کے شعبہ سے وابستہ ہوں، اور ہمارے ہاں زیادہ تر اردو کتابوں کی کمپوزنگ کی جاتی ہے، ابتدائی دور سے ہی فونٹ سازی کے فن میں دل چسپی رہی، نستعلیق کا لگیچر بیسڈ فونٹ بنانے کا شوق تھا، مگر آتا جاتا کچھ تا نہیں اس لیے وہ شوق بس شوق ہی رہا، لیکن شکر ہے کبھی ختم نا ہوا، اور اپنے طور پر تیاری میں لگا رہا، میری نظر میں سب سے پہلا مرحلہ ہی ’’لگیچرز‘‘ کی جامع لسٹ تیار کرنا تھا، جو مجھے اپنے بس میں بھی نظر آتا تھا، اس کے لیے میں نے یہ طریقہ اختیار کیا کہ دوران کام جہاں کوئی لگیچر اپنی شکل میں خراب نظر آتا اس اپنے پاس نوٹ کرتا جاتا، ’’ان پیج‘‘ پروگرام میں موجود تمام لگیچرز کو اپنے پاس ٹائپ کیا۔ فیروز اللغات میں سے تمام الفاظ بھی کمپوز کر کے ان سے لگیچر حاصل کیے۔ ان میں سے کچھ ضروری لگیچر تو میں نے نوری نستعلیق خط میں’’ان پیج‘‘ میں استعمال کرنے کے لیے بنا بھی لیے تھے۔ (جنہیں بعد میں ’’جمیل نوری نستعلیق‘‘ کے جدید ورژن میں شامل کر دیا گیا تھا۔)
ابتداء میں ان لگیچرز کو ’’ان پیج‘‘ میں ہی لکھتا رہا، بعد میں کنورٹ کر کے ’’ورڈ‘‘ پر منتقل کر لیا، اور یہیں اضافہ ہوتا رہا، پھر میرے ایک دوست نے مجھے یہ محنت کرتے دیکھا تو مشورہ دیا کہ اس ڈیٹا کو ’’ورڈ‘‘ کی بجائے ’’ایکسس‘‘ پر تیار کرو، بہت آسانی ہو جائے گی۔ تو انہوں نے مجھے تمام ڈیٹا ’’ایکسس‘‘ پر منتقل بھی کر دیا اور کافی سہولتیں بھی مہیا کر دیں، مثلاً ، سارٹنگ اور یونیکنیس وغیرہ سب خود بہ خود ہی ہوجاتا۔ اس وقت تک میں تقریباً 33 ہزار لگیچر جمع کر چکا تھا، ڈیڑھ دو سال قبل انٹرنیٹ تھوڑا بہت استعمال کرنا سیکھا تو سرچنگ کے دوران مختلف سائٹ سے بھی ڈیٹا حاصل ہوا اس میں سے بھی لگیچرز اخذ کر لیے، اس وقت تک میرے دوست نے ایکسس ہی میں الفاظ میں سے لگیچرز اخذ کرنے کی سہولت بھی شامل کر دی تھی۔ یوں آخری مراحل کافی تیزی سے طے کیے، اور ابتدائی دور میں کافی محنت اور مشقت کرنی پڑی کیونکہ سب مینول ہی کیا گیا تھا۔
یہ ہے اُس طویل دور کی مختصر تفصیل۔ میری کوشش تو یہی تھی کہ زیادہ سے زیادہ لگیچرز کا ذخیرہ جمع ہو جائے لیکن ظاہر ہے اس میں ابھی گنجائش ہے، اور اب تو ایسے ٹول بھی مہیا کر دیئے گئے ہیں کہ یہ کام بہت تیزی سے کرنا ممکن ہے۔ ہماری اپنی ’’محفل‘‘ پر ہی ’’ابرار حسین‘‘ بھائی صاحب نے کمال کا ٹول بنایا ہے، جس کی مدد سے یہ سارے کام تو اب بچوں کا کھیل لگتے ہیں۔
جی ایک ضروری وضاحت اور کر دوں کہ میں نے ان ’’الفاظ‘‘ اور ’’لگیچرز‘‘ کا اول دن سے انتخاب فونٹ سازی کی غرض سے کیا تھا اس لیے لغات اور گرامر کی زیادہ باریکیوں میں نہیں پڑا کہ یہ لفظ اردو کا ہے یا نہیں، انگریزی کا ہے یا عربی کا ہے۔ بس یوں سمجھے ان میں سے اکثر لگیچر تو خالص اردو ہی کے ہیں اور کچھ عربی، فارسی اور انگریزی کے بھی ہیں، اور فونٹ بنانے کی غرض سے تو میرے خیال سے صرف اردو کے لگیچرز پر انحصار کرنا کافی نہ ہوگا، جس زبان سےجو بھی لگیچر مل جائے شامل کرنے کی گنجائش رکھنی چاہیے۔ اسی سے فونٹ میں سو فیصد خوبصورتی لائی جا سکتی ہے، اور جب فونٹ میں لگیچر شامل کرنے کی گنجائش بھی ہو تو ڈرنا کس بات کا۔
آپ حضرات تو ماہرین میں سے ہیں اس تفصیل سے شاید کوئی فائدہ تو حاصل نا ہو البتہ معلومات کے لیے بیان کر دی ہے۔